ماحولیاتی آلودگی

یورپ اسے کنٹرول کرنے میں امریکہ سے پیچھے رہ گیا۔۔۔ یورپ کے اتحاد میں شامل ممالک کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔ عمومی طورپر ان کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہاں ترقی پذیر ممالک کی نسبت ماحول اور آب و ہوا نہایت صاف و شفاف ہوتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے دنیا کے 103 ممالک کے 3ہزار شہروں پر ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے تحقیق کر کے واضح اور جامع رپورٹ مرتب کی ہے

ہفتہ 21 مئی 2016

Maholiyati Aloodgi
یورپ کے اتحاد میں شامل ممالک کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا ہے۔ عمومی طورپر ان کے بارے میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ یہاں ترقی پذیر ممالک کی نسبت ماحول اور آب و ہوا نہایت صاف و شفاف ہوتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے دنیا کے 103 ممالک کے 3ہزار شہروں پر ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے تحقیق کر کے واضح اور جامع رپورٹ مرتب کی ہے۔

اس رپورٹ میں یورپی ممالک کے حوالے سے حیران کون معلومات منظر ام پر لائی گئیں ہیں۔ جن شہروں میں تحقیق کی گئی ان میں بسنے والے عوام کی اکثریت خراب ماحول سے سخت متاثر ہو رہے ہیں۔شہریوں کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اچھی صحت کے طے کردہ اصلوں کے مطابق ماحول میسر نہیں ہے۔ بڑھتی ہوئی آلودگی شہریوں کی صحت پر ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں کیمیائی کھادوں کے بھر پور استعمال کو قرار داد رہے ہیں۔

(جاری ہے)

صنعتوں میں بڑے پیمانے پر ڈیزل پر چلنے والی مشینوں کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔
تاحال یورپ میں زیادہ تر گاڑیاں ڈیزلپر ہی چلائی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فضا میں گرین ہاوس گیسزکی مقدار بڑھتی جار ہی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکہ ماحول کو محفوظ رکھنے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ وہاں آلودگی کی شرح محض 20 فیصد ہے۔امریکہ کے بعد یورپ دوسرے نمبر پر ہے۔

جہاں ماحولیاتی آلودگی کی شرح 60 فیصد ہے جبکہ غریب ممالک میں یہ شرح اس سے کہیں زیاد ہ ہے۔رپورٹ میں چین، بھارت اور پاکستان کا خاص طورپر ذکر کیا گیا جہاں ماحولیاتی آلودگی یورپی ممالک سے زیادہ ہے۔ امریکہ اور یورپ کے بارے میں موازنہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 1950 تک امریکہ ماحول کے اعتبار سے نہایت برا ملک تصور کیا جاتا تھا لیکن آج اسی امریکہ کو ماحول دوست اقدامات کے باعث دنیا کا بہترین اور صاف ستھرا ملک تصور کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب یورپ میں حالات تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔ جاپان، کوریا اور سنگا پور کے بارے میں کہا گیا کہ یہ ممالک بھی یورپ کے نقش قدم پر چل رہے ہیں اور یہاں ماحولیاتی آلودگی کا عفریت اپنے پنجے پھیلا رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے اعدادو شمار کے مطابق دنیا بھر میں تین ملین افراد صرف ماحولیاتی آلودگی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں۔

ان میں دل، فالج، پھیپھڑوں کا کینسر سمیت سانس کے مہلک امراض شامل ہیں۔ ان امراض کا باعث زہریلے کیمیائی ذرات بنتے ہیں جو ہوا میں موجود ہوتے ہیں۔ ان میں سلفیٹ ، نائٹریٹ ، امونیا، صنعتوں کا زہریلا دھواں اور دیگر کیمیائی مادے شامل ہیں۔ شہریوں کی جانب سے گاڑیوں میں استعمال کیے جانے والا ایندھن کاربن کے اخراج کا بڑا ذریعہ ہے۔ یہ براہ راست سانس کے ذریعے شہریوں کے پھیپھڑوں اور جسمانی نظام کو متاثر کرتا ہے۔

جنوبی ایشیاء اور دیگر خطوں گ کے ترقی پذیر ممالک تو ماحول دوست اقدامات پر زیادہ توجہ نہیں دیتے لیکن تہذیب کے علمبر دار یورپ سے اس غفلت اور لاپروائی کو توقع دنیا کو ہرگز نہ تھی ۔ یورپ کو اس حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ گلوبل وارمنگ کم کرنے میں مدد مل سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Maholiyati Aloodgi is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 May 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.