اوباما کا آخری سٹیٹ خطاب

کیا اوباما حقیقی تبدیلی کے مظہر صدر کا درجہ حاصل کر سکیں گے؟ یہ ایسا سوال ہے کہ جس پر ان کے حامی اور مخالفین دونوں میں بحث جاری ہے۔ دوسری صدارتی ٹرم کے آخری سٹیٹ خطاب مٰں ان کی جانب سے اپنی پالیسیوں کا تفصیل سے احاطہ کیاگیا

جمعہ 29 جنوری 2016

Obama Ka Aakhri State Khittab
Robert L.Borosge :
کیا اوباما حقیقی تبدیلی کے مظہر صدر کا درجہ حاصل کر سکیں گے؟ یہ ایسا سوال ہے کہ جس پر ان کے حامی اور مخالفین دونوں میں بحث جاری ہے۔ دوسری صدارتی ٹرم کے آخری سٹیٹ خطاب مٰں ان کی جانب سے اپنی پالیسیوں کا تفصیل سے احاطہ کیاگیا۔ سٹیٹ خطاب میں اوباما نے ثابت کیا کہ وہ تبدیلی کا مظہر بننے والے پہلی امریکی صدر ہوں گے۔

انہوں نے نہ صرف امریکہ کو اندرونی بلکہ خارجی محاذ پر مضبوط بنانے کا دعویٰ کیا۔ کیا وہ صدر بل کلنٹن اور صدر ریگن جیسی کامیابی حاصل کر سکیں گے جنہوں نے دو ٹرم امریکہ پر حکمرانی کی۔ اب صدر اوباما اپنا آخری سٹیٹ خطاب کر چکے ہیں۔ ان کی سٹیٹ تقریر کا صحیح احاطہ آئندہ صدارتی انتخاب کے بعد ہی کیا جا سکے ۔

(جاری ہے)

اس کا انحصار بڑی حد تک ڈیمو کر یٹک صدر کے منتخب ہونے سے ہی ہو سکے گا۔

یہ فیصلہ امریکی عوام کریں گے کہ آئندہ وائٹ ہاوس کا طاقتور ترین شخص ڈیمو کریٹ یاری پبلکن ہوگا۔ نیویارک نائمز کے کالمسٹ پال کرو گمین نے اوباما کو امریکی تاریخ کا سب سے کامیاب صدر قرار دے دیا ہے۔ قدامت پسندوں نے ان کی انتظامیہ پر شدیی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سوشلسٹ اصلاحات کے حوالے سے قدیم دور قرار دے ڈالا۔ دوسری جانب پروفیسر کارنیل ویسٹ اوباما کے دور کو مایوس کن قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ اوباماکو ترقی اور تبدیلی کے نادر مواقع ملے مگر ہو اس سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکے۔ کیا اومابا تبدیلی کا مظہر قرار پانیوالے صدر ہوں گے؟ وہ وائٹ ہاوس کے طاقتور ترین مکین بننے والے پہلے افریقی امریکی صدر ہیں انہوں نے اپنے دور میں یقینا کئی کارنامے انجام دئیے جس میں ہیلتھ کئیر اصلاحات 2009 کی معاشی تحریک سر فہرست ہیں۔

70 ماہ پر مشتمل دور میں ریکارڈ 14 ملین ملازمتیں تخلیق کی۔ پروگریسوٹیکس اصلاحات ،موسمیاتی تبدیلی کیلئے اصلاحات ،ایران ایٹمی معاہدہ، کیوبا کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اوباما کے دور کا تنقیدی اعتبار سے جائزہ لیا جائے تو ان کے دور کو ”طویل تناوٴ“ کا دور کہا جا سکتا ہے ۔ معاشی ناہمواری، سست رومعیشت، بنکوں اور گورننس میں بڑی کرپشن کے واقعات سامنے آئے جس نے عوامی ڈھانچے کو سخت زنگ آلود کر دیا، موسمی تبدیلیوں کے لیے عملی کے بجائے زبانی اقدامات اور امریکہ کو ناختم ہونے والی جنگوں کی دلدل میں پلیٹ رکھا۔

روس اور چین سے نمٹنے کے لیے امریکی خزانے کو پانی کی طرح بہایا گیا تاکہ دنیا کی پولیس مین کا کردار ادا کیا جا سکے۔ امریکی کی تاریخ کو تبدیل کرنیوالے صدرو میں ولیم میک کنلے، فرینکلن ڈی روز ویلٹ اور ریگن تمام نے بڑے کارنامے انجام دئیے لیکن ان میں سے چارٹرمز مکمل کرنے والے روز ویلٹ سمیت کوئی اصلاحاتی ایجنڈا پورا نہ کر سکا۔ نئے صدر کے انتخاب کے بعد ہی اوباما کے تبدیلی کے مظہر صدر ہونے کا دعویٰ کتنا سچ ہے ۔

اس پررائے دی جا سکے۔ البتہ اوباما روز ویلٹ کے بعد پہلے ڈیموکریٹ صدر ہیں جو پاپولر ووٹوں کے ذریعے دوبار منتخب ہوئے۔ صدر اوباما نے اپنے سٹیٹ خطاب کو امریکہ کو درپیش 21 ویں صدی کے چیلنجز سے نمٹنے کا حل قرار دیا ہے حالانکہ اوباما کے دوسری ٹرم کے دوران ڈیموکریٹ نے سینیٹ اور کانگریس میں اکثریت کھو دی تھی۔ ری پبلکن نے 2010 کے بعد 913 قانون سازی کی نشستیں جیتی ہیں۔

اوباما کا ریکارڈ نظریاتی بحث کے حوالے سے ملا جلا رہا۔ تنخواہوں کا مسئلہ ایک دور میں ری پبلکن کے لیے زبردست کامیابی کاحامل رہا۔ البتہ ہم جنس پرستوں کی شادی، گن کرائم اور اسقاط حمل کے ایشوز نے ڈیموکریٹ کے حق میں فضا قائم کی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حق فیصلہ پر وائٹ ہاوس نے اس ڈیموکریٹ کی سوشل آزادی کی جانب ایک قدم قرار دیا۔

معاشی پالیسی کے حوالے سے اوباما نے لنڈن بی جانسن کے سوا تمام امریکی صدرو کے مقابلے میں امریکی ریاست کو زیادہ طاقتور بنانے کا دعویٰ کیا۔ آٹو انڈسٹری کو تحفظ، موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال، بنکنگ قوانین اور 17 ملین امریکیوں کو ہیلتھ کیئرانشورنس کو قابل عمل بنایا ۔ امراء پر ٹیکس کی شرح بڑھائی مگر وہ معاشی اصلاحات کے لیے دلیرانہ ایجنڈا کی وضاحت نہ کر سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Obama Ka Aakhri State Khittab is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 January 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.