اوباما کا گن کنٹرول مشن

تشدد کے واقعات میں کمی آسکے گی؟ وائٹ ہاوٴس نے اسلحہ کنٹرول سے متعلق صدارتی حکم نامے کی تفصیلات جاری ہوتے ہی امریکہ میں اس پر بحث ومباحثے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ گن کنٹرول قانون سے زندگی بچائی جا سکتی ہیں

پیر 18 جنوری 2016

Obama Ka Gun Control Mission
Robert Lafolla:
وائٹ ہاوٴس نے اسلحہ کنٹرول سے متعلق صدارتی حکم نامے کی تفصیلات جاری ہوتے ہی امریکہ میں اس پر بحث ومباحثے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ گن کنٹرول قانون سے زندگی بچائی جا سکتی ہیں۔کانگریس کو اسلحہ کنٹرول کابل منظور کرنا ہوگا۔ وائٹ ہاوٴس میں اپنی قانونی اور سیکورٹی کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں اوباما نے کہا کہ گن کنٹرول سے متعلق نئے اقدامات سے تشدد کے واقعات میں کمی آئے گی۔

اوباما انتظامیہ نے اسلحہ کنٹرول پر انتظامی اقدامات کی تفصیلات بھی جاری کردی ہیں۔وائٹ ہاوٴس ترجمان کے مطابق امریکہ میں انٹرنیٹ اور نمائشوں میں اسلحہ فروخت کرنے والوں کو لائسنس لینا ہوگا۔ اسلحہ فروشوں کو خریداروں کی مکمل تفصیلات کا بھی پابند کیا جائیگا۔

(جاری ہے)

امریکہ کی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن (این آر اے) اور اہم ری پبلکن رہنماوٴں نے ہتھیاروں سے متعلق قوانین میں اصلاحات کے بارے میں صدر باراک اوباما کے ارادوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اس سلسلے میں اوباما اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ہتھیاررکھنے والوں کو قربانی کا بکرا بنارہے ہیں۔ یہ تنظیم صدر کے خلاف قانون جارہ جوئی کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ کانگریس میں ری پبلکن ارکان نے کہا کہ اوباما تنہا ہی آئین کی خلاف ورزی کرنے پر تلے ہیں۔صدر اوباما نے گزشتہ دنوں امریکہ میں ہتھیارر کھنے کے قوانین میں اصلاحات کا اعلان کیا ہے۔

نئی امریکی گن پالیسی کا اعلان کرنے سے پہلے صدر باراک اوباما نے امریکی اٹارنی جنرل لوریٹا لینچ سے بھی ملاقات کی تاکہ کانگریس کی منظوری کے لیے اقدامات کو یقینی بنایا جا سکے۔ہفتہ روزہ ریاستی ریڈیو سے خطاب میں بھی صدر اوباما نے اس بات کا اعتراف کیا کہ انہیں والدین ،اساتذہ اور بچوں کی جانب سے بے شمار خطوط موصول ہوئے۔ ان خطوط میں ان پر زور دیاگیا ہے وہ اپنا کردار ادا کریں۔

صدر باراک اوباما کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ اور پولیٹیکو کے گزشتہ دنوں اپنے مضامین میں دعویٰ کیا ہے کہ نئے قانون کے تحت اسلحہ ڈیلرز کو پابند بنایا گیا ہے کہ وہ مخفی گن خریدنے والوں کے پس منظر کی جانچ پڑتال ضرور کریں۔ موجودہ گن قانون کے تحت چھوٹے اسلحہ ڈیلر ز کو گن شو اور آن لائن گن فروخت کے لیے اسلحہ لائسنس کی ضرورت نہیں ہے۔ گن کنٹرول پابندی کے خلاف ری پبلکن اکثریتی کانگریس کی طرف سے سخت مزاحمت سامنے آئی ہے۔

کانگریس کی جانب سے مطلوبہ حمایت نہ ملنے پر صدر اوباما کو ایگز یکٹو آرڈر جاری کرنا پڑا جس کے تحت اس قانو ن کا فور ی طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ گن قانون کنٹرول قانون کی حمایت نہ کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ صدر کی جانب سے اس قانون میں خامیاں پائی جاتی ہیں۔سب سے اہم اسلحہ ڈیلر کیلئے لائسنس حاصل کرنا ضروری نہیں ہونا چاہیے؟ایگزیکٹو آرڈر سے فوری طور پر پانچ ملین سفری دستاویزی نہ رکھنے والے تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے کے خلاف قانونی تحفظ بھی حاصل ہو جائیگا۔

صدر اوباما تارکین وطن کے حوالے سے قانون سازی کے لیے سخت دباوٴ ہے۔ اوباما گن کنٹرول قانون کے حوالے سے بیورو آف الکوحل کو ہدایات دیکر کم خطرناک راستے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ان کے لیے دھماکہ خیز مواد پر دوبارہ اپنی راہنمائی فراہم کرنا ضروری ہے جسے ایک وفاقی گن قانون کے تحت اسلحہ ڈیلر کیلئے لائسنس کو ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔ جیمز جیکب لاء پروفیسر برائے نیویارک یونیورسٹی اور 2004 کی کتاب ”کین گن کنٹرول ورک“ کے مصنف اس راہنمائی کو شواہد کے طور پر استعمال کرنے کے حامی ہیں جس کے تحت پر اسیکیوٹر ایک قابل عمل تشریخ بنا سکتا ہے جس کے لیے ایک ڈیلر کو لائسنس کی ضرورت نہیں رہتی ۔

امریکہ میں مختلف مقامات پر غیر قانونی اسلحہ سے ہلاکتوں کی تعداد میں حیرت انگیز اضافے کی عجہ سے گن کنٹرول قانون کے حوالے سے عوامی سطح پر سخت ردعمل پایا جاتا ہے مگر امریکی عوام اس حوالے سے دو گروپوں میں منقسم دکھائی دیتی ہے۔اوباما گن کنٹرول قانون کے لیے محتاط راستے کا انتخاب کر کے اے ٹی ایف کو سابق ایڈمنسٹر یٹو قانون پر عملدرآمد کے لیے کہہ سکتے ہیں تاکہ اسلحہ ڈیلر کو لائسنس کی ضرورت نہ پڑے۔

اسلحہ ڈیلرز کیلئے وفاقی قانون کی حتمی منظوری میں ابھی خاصا طویل سفر باقی ہے، لیکن یہ عمل غالباََ اوباما کے جنوری 2017 میں صدارتی آفس چھورنے تک حتمی شکل اختیار نہیں کر سکے گا۔ قانون ساز اب بھی ایجنسی کے لیے فنڈز کو اے ٹی ایف قانون سازی کو روکنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں ۔خاص طور پراگر اس قانون کو کانگریس سے حتمی طور پر منظور ی کے لیے پیش کیا گیاتو اپوزیشن کی جانب سے کانگریس میں اس پر سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے۔

ری پبلکن کی جانب سے 2016 کے صدارتی انتخاب کے کئی امیدوار ہیں بشمول ڈونلڈ ٹرمپ جو پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ اگر انہوں نے صدارتی آفس سنھالا تو وہ اوباما کے گن کنٹرول کے قانون کو مسترد کر دیں گے۔ بہر حال اس حوالے سے سپریم کورٹ اور دیگر کورٹس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہو سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Obama Ka Gun Control Mission is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 January 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.