پیوٹن کا روس

عالمی معاملات میں بڑی کامیابیاں حاصل کرنا چاہتا ہے

ہفتہ 16 اپریل 2016

Putin Ka Russia
روس ماضی کی سپرپاور تھا۔ افغانستان پر چڑھائی اور گرم پانیوں تک رسائی کی خواہش نے اس سے سپر پاور ہونے کا اعزاز چھین لیا۔ افغانستان جنگ نے روس کو شدید جانی مالی نقصان پہنچااور سوویت یونین کا شیرازہ بکھرگیا۔ 1990ء کی دہائی میں روس کو بدترین شکست کاسامنا کرنا پڑا تو امریکہ بلاشرکت غیرے دنیا کی سپرپاور بن گیا۔ افغانستان جنگ کے باعث روس شدید معاشی بحران کاشکار ہوااور اس کا دیوالیہ نکل گیا۔

معاشی اور سیاسی بحران میں الجھاروس سیاسی تنہائی کاشکار ہوگیا۔ یہ مسائل کی دلدل میں کچھ ایسا دھنسا کہ اس قابل ہی نہ رہاکہ عالمی سیاست میں موثر کردارادا کرسکے۔روس کو شکست فاش دینے کے بعدامریکہ دنیا کا تھا انیدابن بیٹھا۔ اس نے اسلامی ممالک کی نااتفاقی اور اختلافات کابھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں نوالہ ترسمجھ لیا۔

(جاری ہے)

اس نے افغانستان، عراق اور لیبیا پر چڑھائی کرتے ہوئے لاکھوں مسلمانوں کو موت کی نیند سلادیا۔

شدید عوامی دباؤ امریکہ نے شام پر براہ راست جنگ مسلط تونہ کی لیکن اس نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وہاں آگ اور خون کا کھیل شروع کروایا۔ اس دوران روس نے امریکہ کے مقابلے میں عالمی کردار ادا کرنے کی کوشش نہ کی۔پیوٹین روس کا کھویامقام واپس دلوانے کے لئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔ ان کے انقلابی اقدامات کے باعث ہی روس دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہورہاہے۔

امریکہ کے اتحادیوں اور بعض خلیجی ممالک نے بشارلاسد کی حکومت گرانے کیلئے شام میں خانہ جنگی شروع کروادی۔سعودی عرب نواز جنگجوؤں کے ساتھ داعش کے دہشت گرد بھی شام میں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ روس نے اپنے دیرینہ حلیف بشارالاسد کی حکومت بچانے کے لئے داعش اوردیگر جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر شدید بمباری کی۔ اس نے دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کیلئے شام میں اپنی فوجیں داخل کیں۔

روسی امداد کے باعث شامی حکومت کو مضبوط سہارا ملا اوروہ اپنے کھوئے علاقوں پردوبارہ قبضہ کرنے لگی۔ شام میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کے باعث روس کا عالمی مقام اور کردار بلند ہوا۔ روس کی بشارالاسد کی مدد کرنے کی دو وجوہات تھیں۔اپنے دیرینہ حلیف بشارالاسد کی حکومت برقرار رکھنے کی کوشش کرنا۔ دوسرا مشرق وسطیٰ کی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے خطے میں طاقت کا توازن بحال کرنا۔

وقت نے ثابت کیا کہ روس کافیصلہ درست اور بروقت اقدام تھا کہ کیونکہ اس نے مختصرعرصے میں بڑی کامیابیان حاصل کیں۔ اب اس نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ شام میں ا پنی کارروائیوں کو محدود کرنے جارہاہے۔ بشارالاسد مخالف قوتین ان کی حکومت کو ختم کرکے اپنی حمایت یافتہ حکومت لانا چاہتی ہیں تو دوسری جانب داعش جیسی شدت تنظیمیں شام پر قبضہ کرکے اپنے مذموم ارادوں میں کامیاب حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

روس کسی صورت میں میں یہ نہیں چاہتا کہ امریکہ کے اتحادیوں سمیت داعش جیسی شدت پسند تنظیمیں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوں۔ اس لئے روس صدر بیوٹن کی قیادت میں اس جنگ کوجیتنے کی بھرپور کوش کررہا ہے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ صدر بیوٹن روس کاکھویامقام واپس دلوانے میں کامیابی حاصل کررہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Putin Ka Russia is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 April 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.