ترکی میں د ہشت گردی
دہشت گردی جہاں پوری دنیا میں ہورہی ہے وہاں ترکی بھی اس سے نہیں بچ پایا ہے۔ مسلسل ترکی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ سال کے شروع میں استنبول کے نائٹ کلب میں دہشت گردوں کے حملوں سے چالیس افراد جاں بحق ہوئے۔دہشت گردوں نے کلب کے اندر داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کی اورسال نو کی خوشیاں منانے والوں کو خون میں نہلا کے رکھ دیا
بدھ 25 جنوری 2017
(جاری ہے)
ادھر امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے بھی اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
روسی حکومت نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے ترکی میں ان کے سفیر کی ہلاکت پر روسی حکومتی ترجمان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورا پنے سفیر کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک اہم فرد قرار دیا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق کسی ملک کا دوسرے ملک میں اس کے سفیر کا قتل ہونا کوئی معمولی بات نہیں۔ پھر خاص کر روس اور ترکی کے تعلقات جو سرد مہری کا شکار ہیں۔کچھ عرصہ قبل ترکی نے روس کا ایک جنگی جہاز بھی تباہ کر دیا تھاجس کی بناء پر دونوں ممالک کے آپس میں تعلقات میں دراڑ پڑ گئی تھی۔تاہم ترکی کے صدر طیب اردوان نے اس واقعہ پر معافی مانگی اور دوبارہ تعلقات بحال کئے۔دیکھا جائے تو شام کے معاملے میں بھی ترکی اور روس ہم خیال تھے اور اسی حوالے سے ایک کانفرنس بھی منعقد ہونے جارہی تھی۔ تاہم روسی سفیر کے قتل کے بعد یہ معاملہ کہیں اور چلا گیا ۔ اور پوشیدہ طاقت روس اور ترکی کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنا چاہتاہے۔اور ترکی میں د ہشت گردی پھیلا کر اسے عدم استحکام کا شکارکرنا چاہتے ہیں۔مگر ترک حکومت شدت پسندوں گروپوں کے خلاف اپنے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے لئے کوششیں کر رہی ہے۔تاہم دوسری جانب یہ گروپس اتنے مضبوط ہیں کہ وہ موقعہ کی تلاش میں رہتے ہیں جونہی کوئی موقع ملتا ہے وہ کوئی بڑا حملہ کر دیتے ہیں اور کامیاب ہو جاتے ہیں۔ترکی میں دہشت گردی کے حملے واضح کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک موڑ میں داخل ہو چکی ہے۔ آنے والے وقتوں میں یہ دہشت گردی کے واقعات کا سامنا یورپ کو بھی کرنا پڑے گا۔ امریکہ اور مغربی طاقتوں کی کوششوں کے باوجود یہ جنگ پھیلتی جارہی ہے۔اسلامی ریاستیں تو پہلے ہی اس دہشت گردی کا شکار ہو چکی ہیں۔اس میدان جنگ میں پاکستان، افغانستان ، شام ، عراق ، یمن اور لیبیا سمیت دوسرے اسلامی ممالک شامل ہیں۔تا ہم ان دہشت گردی کے واقعات کے ہونے میں امریکہ اور ا س کے اتحادیوں کی ناقص پالیسیوں اور حکمت عملیوں کا نتیجہ ہے کہ جس سے پوری دنیا خطرات سے دو چار ہے۔ادھرپوری دنیا ان دہشت گردی کی وارداتوں سے بیزار دکھائی دیتی ہے۔ پیرس میں شروع ہونے والی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس میں 72 ممالک کے نمائندوں کی شرکت بتائی جارہی ہے۔اس کانفرنس کا مقصد ہی دہشت گردی سے چھٹکارا اور امن وامان قائم کرنے پر زور دینا ہے۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس حوالے سے شامی حکومت اور باغیوں کے مابین ان مجوزہ مذاکرات کا آغاز روس، ترکی اور ایران کی کوششوں سے ہو رہا ہے۔ترکی عالم اسلام کا ایک ملک اور فوجی اعتبار سے بھی طاقت ور ہے۔ تاہم اسے کمزور کرنے اور اسے غیر مستحکم کرنے کے لئے عالمی طاقتیں برسہا برس سے اپنے ایجنڈے پر کام کر رہی ہیں ، یہ وہ طاقتیں ہیں جو عالم اسلام کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ اسی طرح دیکھا جائے تو اب تک افغانستان، شام،یمن، عراق اور لیبیا ان کا نشانہ بن چکے ہیں اور آپس کے انتشار اور خانہ جنگی کا شکار ہیں۔لہٰذا ترکی کا مضبوط ہونا عالم اسلام کے لئے خاص اہمیت کا حامل ہے اور تمام اسلامی ممالک کو مشکل کی اس گھڑی میں ترکی کا ساتھ دینا چاہیے تاکہ آنے والے دنوں میں ترکی کی مضبوطی اپنی جگہ برقرار رہے۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Turkey Main DehshaatGardi is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 January 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.