عمرہ فیس اور سعودی حکومت کا دعوےٰ

سعودی حکومت نے تین سال میں دوسری مرتبہ عمرہ کے لئے جانے والے زائرین پر دو ہزار ریال فیس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے خلا ف پاکستان کے علاوہ دیگر اسلامی ملکوں کے زائرین میں شدید اضطراب پایا جارہا ہے ۔حیرت طلب پہلو یہ بھی ہے کہ عمرہ زائرین پر اضافی دوہزار ریال کی وصولی پر سعودی عالم دین بھی خاموش ہیں وگرنہ معمولی سی بات پر سعودی مفتی اعظم فوری فتویٰ جاری کر دیتے ہیں

ہفتہ 12 نومبر 2016

Umrah Fee Or Saudi Hakomat
سعودی حکومت نے تین سال میں دوسری مرتبہ عمرہ کے لئے جانے والے زائرین پر دو ہزار ریال فیس وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس کے خلا ف پاکستان کے علاوہ دیگر اسلامی ملکوں کے زائرین میں شدید اضطراب پایا جارہا ہے ۔حیرت طلب پہلو یہ بھی ہے کہ عمرہ زائرین پر اضافی دوہزار ریال کی وصولی پر سعودی عالم دین بھی خاموش ہیں وگرنہ معمولی سی بات پر سعودی مفتی اعظم فوری فتویٰ جاری کر دیتے ہیں۔

سعودی حکومت کا ہمیشہ یہ دعویٰ رہا کہ وہ عالم اسلام سے آنے والے زائرین کی خدمت کو اپنے لیے باعث شرف تصور کرتے ہیں۔ لیکن سعودی حکومت کے حالیہ اقدام سے سعودی حکومت کے اس دعویٰ کی بھی نفی ہوتی ہے کہ وہ زائرین کی خدمت کو اپنے لئے باعث شرف سمجھتے ہیں ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق بہت سے اسلامی ملکوں نے اپنے زائرین کو حرمین شرفین عمرہ کے لئے جانے سے منع کر دیا ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ زائرین پر دو ہزاراضافی بوجھ ہے افسوناک پہلو یہ ہے کہ سعودی حکومت نے عمرہ فیس میں اضافہ کرنے کے ساتھ اس مر کی وضاحت کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے کہ دو ہزار ریال فیس مقرر کرنے کے پس پردہ محرکات کیا ہیں۔

(جاری ہے)

راقم کی اطلاعات کے مطابق ان دنوں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں پاکستان کے علاوہ دوسرے ملکوں سے زائرین بہت ہی کم تعداد میں سعودی عرب جا رہے ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ مکہ مکرمہ میں وہ عمارات جو عمرہ سیزن میں چار ملین ریال کے عوض کرایہ پر چڑھ جاتی تھیں وہ ان دنوں تین ملین ریال پر بھی کوئی لینے کو تیار نہیں کیونکہ حالیہ ماہ کے دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں عالم اسلام سے زائرین کی اچھی خاصی تعداد عمرہ کی سعادت کے لئے آ جایا کرتی تھی۔

لیکن سعودی حکومت کے حالیہ اقدام کے بعد زائرین میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے چنانچہ یہی وجہ ہے کہ عمرہ سیزن شروع ہوئے ایک ماہ گزرنے کے باوجود سعودی عرب میں زائرین کی رہائش گاہیں بالکل خالی پڑی ہیں۔ جس سے بذات خود سعودی شہری بھی پریشان ہیں کیونکہ بہت سے سعودی شہریوں کی آمدن کا بڑاذریعہ زائرین کے رہائشی کرایوں سے حاصل ہوتا ہے ۔سعودی حکومت کے حالیہ اقدام سے ان زائرین میں بھی مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے جو ہر سال عمرہ کی سعادت کے لئے جاتے تھے ایک حدیث میں سرکار دوعالم ﷺ نے بنو عبد مناف سے فرمایا تھا کہ اے بنی عبد مناف رات اور دن کے کسی پہر بھی جو لوگ بیت اللہ کاطواف کرناچاہیں انہیں ہرگز طواف سے نہ روکنا۔

چنانچہ نبیﷺ کا مذکورہ فرمان اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ بیت اللہ شریف کا طواف کرنے والے کسی بھی مسلمان کو کسی بھی صورت نہ روکو۔لیکن سعودی حکومت کا زائرین پر دوہزار ریال اضافی فیس کی ادائیگی کی شرط کے بعد یہ بات عیاں ہوجاتی ہے کہ اب سعودی حکومت زائرین کو دوبارہ عمرہ کی سعادت سے محروم رکھنے کی خواہاں ہے۔ہم وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف ، وفاقی وزیرمذہبی امور سردار محمدیوسف سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عمرہ زائرین پردو ہزار اضافی فیس ختم کرانے کے سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور پاکستان کی وزارت خارجہ کی وساطت سے سعودی وزارت خارجہ سے یہ معاملہ فوری طور پر اٹھاہیں تاکہ آنے والے وقتوں میں پاکستانی زائرین کو اضافی مالی بوجھ نہ اٹھانا پڑے۔

یہ امر قابل ذکر ہے ہر سال دنیا بھر سے عمرہ کے لئے سعودی عرب آنے والے زائرین میں سب سے زیادہ تعداد پاکستان سے جانے والے زائرین کی ہوتی ہے اس وقت بھی اسی ہزار سے زائد پاکستانی زائرین سعودی عرب میں موجودہیں جب کہ دوسرے نمبر پر بھارت کے چالیس ہزار عمرہ کرنے والے سعودی عرب میں ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Umrah Fee Or Saudi Hakomat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 November 2016 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.