دستاویزی فلم ”ڈرون“ نے راز فاش کردیا

پاکستان میں امریکی فضائیہ نے براہ راست آپریشن کیے؟ پاکستان میں ہونیوالےان ڈرون حملوں کے بارے میں اب تک یہ بتایا جاتا تھا کہ انہیں سی آئی اے کنٹرول کرتی ہے اور یہ ڈرون حملے بھی سی آئی اے کے کنٹریکٹر ہی کرتے ہیں

منگل 20 مئی 2014

Drone Film Ne Raaz Fash Kar DIya
امریکہ آئین اور قانون کی بالا دستی کا ددعویٰ دار ہے لیکن امریکی حکومت کود دنیا بھر سے ہی نہیں بلکہ اپنے شہریوں سے بھی جھوٹ بولتا ہے اور آئین شکنی کرتا ہے۔ اب تک اس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ڈرون حملے سی آئی اے کررہی ہے لیکن اب ایک امریکی ڈرون آپریٹر نے انکشاف کیا ہے کہ دراصل پاکستان میں ڈرون حملے براہ راست امریکی فضائیہ کرتی ہے۔

اس سے جہاں امریکہ کا جھوٹ بے نقاب ہوا ہے۔ وہیں ہمارے حکمرانوں کا اصل چہرہ بھی اسمنے آیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کسی دوسرے ملک کی فوج کو پاکستان میں کارروائی کی اجازت کس نے دی اور کیا ایسے معاہدے کرنے والے کو غدار نہیں کہا جائے گا؟
ویسے تو امریکہ دنیا بھر میں امن قائم کرنا چاہتا ہے اور ایسے عناصر کا خاتمہ کرنے کے ”مقدس“ مشن پر نکلا ہوا ہے جو دنیا کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس طرح امریکہ غیر قانونی قادامات کے بھی سکت خلاف ہے اور ریاست یا قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف آخری حد تک چل جاتا ہے۔ اس نے اس مقصد کیلئے دنیا کے متعدد ممالک ملیامیٹ کئے اور لاکھوں گھر اجاڑ دئیے۔ اب تک امریکہ نے جن ممالک پر حملہ کیا ان کے بارے میں اس کا یہی دعویٰ رہا کہ ان ممالک سے دنیا کو خطرہ تھا وہاں ایسے عناصر موجود تھے جو غیر قانون اقدامات کرسکتے تھے۔

امریکہ کو اپنے حوالے سے یہ بھی زعم ہے کہ وہ امن پسند، انصاف پرور اور آئین کی بالا دستی برقرار رکھنے والا ملک ہے۔
اب تک متعدد ایسی رپورٹس منظر عام پر آچکی ہیں جن سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ دنیا بھر میں امن اور انصاف کے ساتھ ساتھ قانون پسندی کے دعویٰ کرنے والا امریکہ خود انہی اصولوں کے برعکس کام کرتا ہے۔ حال ہی میں بڑی تعداد میں ٹیلی فون کالز ٹیپ کرنے کے حوالے سے بھی امریکہ کو سکینڈل کا سامنا کرنا پڑا۔

اس معاملے میں دنیا بھرمیں امریکہ کی جگ ہنسائی ہوئی لیکن امریکہ نے اس پر ”سکیورٹی معاملات“ کا پردہ ڈالنے کی کوشش کی۔ ٹیلی فون کالز ٹیپ کرنے میں چونکہ سی آئی اے ملوث تھی، اس لئے اس بارے میں زیادہ سوال و جواب سے گریز کیا گیا۔ لیکن حال ہی میں ایک اور سکینڈل سامنے آیا ہے۔ اس کا تعلق پاکستان سے ہی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ صرف امریکی خفیہ ادارہ سی آئی اے ہی نہیں بلکہ دیگر ریاستی ادارے بھی ریاست کے قوانین کو اپنے بوٹ کی نوک پر رکھتے ہیں۔


یہ بات سبھی کے علم میں ہے کہ پاکستان میں شدت پسندوں پر حملوں کے نام پر امریکی ڈرون کارروائیاں کرتے ہیں۔ ان ڈرون حملون میں عام پاکستانیوں کی شہادتیں بھی ریکارڈ پر ہیں۔ پاکستان میں ہونے اولے ان ڈرون حملوں کے بارے میں اب تک یہ بتایا جاتا تھا کہ انہیں سی آئی اے کنٹرول کرتی ہے اور یہ ڈرون حملے بھی سی آئی اے کے کنٹریکٹر ہی کرتے ہیں۔

اس بارے میں عالمی سطح پر متعدد رپورٹس بھی شائع ہوچکی ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ یہ سب جھوٹ اور امریکی ڈرامہ تھا۔ اس کا انکشاف تب ہوا جب ”ڈروں“ نامی دستاویزی فلم جاری کی گئی۔ یہ فلم اپنے نام کی طرح ڈرون حملوں کے حوالے سے ہی ہے۔ اس میں سابق ڈرون آپریٹر کے انٹرویو بھی شامل ہیں۔ انہی انٹریوز کے دوران ایک سابق ڈرون آپریٹر برینڈن برائنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے سی آئی اے نہیں بلکہ امریکی فضائیہ ہی کرتی ہے اور یہ تاثر ددرست نہیں ہے کہ ڈرون حملے سی آئی اے کے کنٹریکٹر کرتے ہیں ۔

اس کی وجہ بتاتے ہوئے برینڈن برائنٹ کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کا لیبل اس لیے لگایا گیا ہے تاکہ اس حوالے سے معلومات کو خفیہ رکھا جاسکے۔ اس نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان میں ڈرون پروگرام کی ذمہ دار بھی امریکی فضائیہ ہے اور ڈرون حملوں کیلئے نیواڈا کے صحرا میں کریچ ائیربیس میں خفیہ کمپاؤنڈ قائم کیا گیا ہے۔
یہ سارے انکشافات اس شخص نے کئے ہیں جو خود امریکی ڈرون آپریٹ کرتا رہا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان میں براہ راست امریکی فضائیہ کارروائی کرتی رہی ہے؟ یہ سوال جس قدر لرزہ خیز ہے اتنا ہی اس سے ہمارے حکمرانوں کی ساکھ اور حب الوطنی پر سوال اٹھتے ہیں۔ اسی طرح یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ امریکہ قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ کیا اس کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی؟ اس سوال کا جواب بھی سبھی کو معلوم ہے لیکن یہ سوال اٹھتے رہیں گے اور ایسے ہی لاتعداد سوال امریکہ کا اصل چہر سامنے لاتے رہیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Drone Film Ne Raaz Fash Kar DIya is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 May 2014 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.