لیاقت علی خان کو دورہ روس سے روکنے کے لیے قتل کرایا گیا !

پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کا دورہ امریکہ تاریخی نوعیت کا حامل ہے۔ ریاض چودھری اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ اس دورے کے لیے خاصے جتن کے گئے اور امریکی تاریخ میں یہ کسی سربراہ حکومت کا شاید پہلا اور اور آخری دورہ ہے جس کے لیے اس وقت کے امریکی صدر ٹرومین اور ان کی اہلیہ مسزٹرومین امریکی کابینہ اور واشنگٹن میں مقیم

جمعرات 16 جون 2016

Liauqat Ali Khan Ko Dora e Russia Se Rokne K Liye Qatal Karaya Giya
اسرار بخاری:
پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کا دورہ امریکہ تاریخی نوعیت کا حامل ہے۔ ریاض چودھری اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ اس دورے کے لیے خاصے جتن کے گئے اور امریکی تاریخ میں یہ کسی سربراہ حکومت کا شاید پہلا اور اور آخری دورہ ہے جس کے لیے اس وقت کے امریکی صدر ٹرومین اور ان کی اہلیہ مسزٹرومین امریکی کابینہ اور واشنگٹن میں مقیم غیر ملکی سفراء کے ہمرا واشنگٹن کے ہوائی اڈے پر پاکستانی وزیراعظم کا استقبال کرنے کے لیے کئی گھنٹے تک موجود رہے۔

جناب لیاقت علی خان کاوفد ساٹھ افراد پر مشتمل تھا ۔ لیاقت علی خان جب خصوصی طیارے کے ذریعے لندن پہنے تو اس سے پہلے لندن کے ہیتھروائیرپورٹ پر خصوصی امریکی طیارہ ائیرفورس ون انہیں امریکہ لے جانے کے لیے پہلے سے موجود تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ائیرفورس ون صرف امریکی صدر کے استعمال میں ہوتا ہے۔ یہ طیارہ بیسویں صدی کی امریکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے وزیراعظم کو لے کر واشنگٹن کے ائیرپورٹ پر اترا۔

عام طور پر غیر ملکی سربراہان واشنگٹن ڈی سی سے باہر و رجینیا کے ہوائی اڈے پر اترتے ہیں اور پھر انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے وائٹ ہاوس پہنچایا جاتا ہے جہاں امریکی صدر ان کا استقبال کرتے ہیں لیکن لیاقت علی خان کو امریکی تاریخ میں جو پروٹو کول دیا گیا وہ شاید ہمارے وزیراعظم کے بعد کسی دوسرے سربراہ کو نہیں دیا گیا۔ لیاقت علی نے ایک ماہ تک اپنے وفد کے ہمراہ امریکہ میں قیام کیا پھر واپسی پر لیاقت علی خان کو پرتپاک طریقے سے الوداع کیا گیا۔


امریکی بہت ہو شیار اور مکار لوگ ہیں جن کی قیادت اور سیادت دراصل یہود کے پنجہ استبداد میں ہے ۔امریکی نہیں چاہتے تھے کہ امریکہ دورے کے بعد لیاقت علی خان کو کوئی دوسرا ملک بالخصوص سوویت یونین اتنا تاریخی پورٹو کول دے یہ تو تھا لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ کا سرسری تذکرہ اس دورے کے لیے کیا جتن کئے گئے اس کی تفصیل یہ کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمشن کے ذریعے سوویت یونین کے سفیر سے اس خواہش کا اظہار کیا گیا کہ لیاقت علی خان سوویت یونین کا دورہ کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے باقاعدہ دعوت نامہ جاری ہونا چاہیے۔

جب یہ دعوت نامہ موصول ہو گیا تو پھر اس دعوت نامہ کے بارے میں میں امریکی سفیر کو غیر رسمی طور پر اطلاع دی گئی۔ امریکی سفیر نے اس بارے میں واشنگٹن میں دفتر خارجہ کویہ اطلاع پہنچائی تو امریکہ نے لیاقت علی خان کو سووت یونین سے پہلے امریکہ کا دورہ کرنے کی دعوت دیدی۔ یہ تو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ لیاقت علی خان سوویت یونین کا دورہ کرنا بھی چاہتے تھے یا نہیں لیکن وہ امریکہ جانے کے لیے بے تاب تھے۔

اس لیے انہوں نے امریکہ جانے کو ترجیح دی اور اس کے لیے خاص طور پر امریکی دعوت حاصل کی۔ امریکی چونک پریشان تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ لیاقت علی خان امریکہ کے بعد کسی وقت سوویت یونین کے دورہ پر ماسکو جائیں جہاں ان کو امریکہ سے زیادہ پروٹوکول دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے لیاقت علی خان کے دورہ امریکہ کے لیے تاریخی انتظامات کئے۔

معلوم نہیں کہ لیاقت علی خان ماسکو جانا چاہتے تھے یا نہیں لیکنامریکہ کو یہ پریشانی ضرور لاحق تھی کہ اگر لیاقت علی خان سوویت یونین کے دورے پر گئے اور انہیں امریکہ سے زیادہ پروٹو کول دیا گیا تو پھر پاکستان سوویت یونین کی طرف مائل ہو جائے گاکیونکہ امریکی پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن سے بخوبی آگا ہ تھے اور آج بھی وہ پاکستان کے بارے میں چھڑی اور گاجر (Stick And Carrit) کی پالیسی پر گامزن ہیں۔


امریکی اور ان کے پالیسی ساز یہودی پاکستان کے بارے میں کبھی مخلص نہیں رہے اور نہ ہی آئندہ ہو سکتے ہیں۔ پاکستان سے تعلقات رکھنا ان کی مجبوی ہے۔ یہی پس منظر ہمارے پہلے وزیراعظم کی شہادت کا موجب بنا اور پھر امریکیوں نے موقع پا کر افغانستان کے اس وقت کے سربراہ شاہ ظاہر اہ سے ساز باز کر کے لیاقت علی خان کو راولپنڈی کے جلسہ عام میں شہید کروا دیا اور آج تک ان کی شہادت کے اسرار پر پردہ پڑا ہوا ہے۔

اسی طرح امریکیوں نے پاکستان کی سٹریٹجک پوزیشن کے پیش نظر پاکستان کے جوہری طاقت بننے کی راہ میں ہر ممکن رکاوٹیں کھڑی کیں۔ جناب ذوالفقار علی بھٹومرحوم کو سابق یہودی امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے صفہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی دی تھی اور پھر جب افغانستان سے سوویت فوجوں کو شکست ہوئی اور انہیں افغانستان چھوڑنا پڑا۔ تو انہوں نے پہلے افغان رہنما گلبدین حکمت یار کو اقتدار میں آنے سے روکا اور جناب نواز شریف پر دباو ڈلا کہ بے اثر صبغت اللہ مجددی کوافغانستان کا صدر بنا دیا جائے۔

اسی طرح جب امریکیوں کو ضیاء الحق مرحوم کی موجودگی میں افغانستان میں پاوں جمانے کا موقع نہیں مل رہاتھا اور اس وقت پاکستان جوہری طاقت بن چکا تھا تو امریکیوں نے خاص سازش کے ذریعے ضیاء الحق کے طیارے کو لودھراں کے قریب تباہ کر دیا ۔ اکتوبر 2007 میں جب بے نظیر بھٹو دبئی سے کراچی آرہی تھیں تو اس وقت امریکی بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی پر پریشان ہونے لگے۔ جب امریکیوں کو یقین ہو گیا کہ بے نظیر صاحبہ امریکی ایجنڈے پرگامزن نہیں ہو ں گی تو انہیں بھی 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی کے جلسہ کے اختتام پر ایک بار پھر سازش کے ذریعے شہید کر دیا گیا۔ ہمارے سربراہ امریکی سازشوں کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن ہر بار ان سازشوں کو پورے مکروفریب کے ساتھ دفن کر دیا گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Liauqat Ali Khan Ko Dora e Russia Se Rokne K Liye Qatal Karaya Giya is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 June 2016 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.