قدیم قرآنی نسُخے

ان کی دریافت پر مسلمانوں کی خوشی دیدنی تھی

جمعرات 20 اگست 2015

Qadeem Qurani Nuskhay
احمد رؤف:
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا پاک کلام ہے جو پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ پر نازل کیا گیا ۔ یہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس پر عمل کرکے دین ودنیا میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ اللہ کے پیارے محبوب حضرت محمدﷺ پر جب وحی نازل ہونا شروع ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ آیات کو حفظ کرنے کے بعد زبانی لوگوں تک پہنچایا کرتے تھے ۔

اس زمانے میں کاغذکی کمیابی کے باعث صحابہ کرام رضی اللہ عنہ قرآن کی کتابت کاکام کھجور کے پتوں ‘ پتھروں ‘ کاغذ ، چمڑے کے ٹکڑوں اور اونٹوں کے شانے کی ہڈی پر کیا کرتے تھے ۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی حیات کے دوران اور ان کے وصال کے بعد لکھے گئے قرآن مجید کے قلمی نسخے دنیا کے مختلف ممالک میں محفوظ ہیں اور یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے انتہائی مقدس اور متبرک ہیں ۔

(جاری ہے)


حال ہی میں برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی سے دریافت ہونے والا قرآن مجید کے نسخے کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کے نتیجے میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ یہ نسخہ 1370سال پرانا ہے ۔ اس کے بارے میں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ ہاتھ سے لکھا ہوا قرآن حکیم کایہ نسخہ عراق کے شہر موصل سے یہاں لایا گیا تھا ۔ اگر یونیورسٹی کا یہ دعویٰ درست ہے تو یہ ممکنہ طور پر قرآن کے دریافت شدہ قدیم نسخوں میں سے ابتدائی نسخہ ہے ۔

یہ نایاب نسخہ لگ بھگ ایک صدی تک برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری میں دوسری دستاویزات اور کتابوں کے درمیان پڑا رہا ۔ یہ نسخہ ساتویں ہجری کے نسخے کے اندر موجود تھا جیسے ایک پی ایچ ڈی کے طالب علم ے دریافت کیا ۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے ریڈیو کاربن ایکسیلیٹر یونٹ میں قرآن کے خستہ حال کاغذ اور سیاسی کی باقاعدہ سائنسی جانچ پڑتال کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ یہ نسخہ بکری یا بھیڑ کی چمڑی پر لکھا گیا ہے ۔

ماہرین نے ریڈیو کاربن ٹیسٹ کے 95فیصد سے زیادہ درست نتائج کے ساتھ بتایا کہ نسخہ 568ء سے 645ء میں لکھا گیا تھا اور یہ وہ زمانہ تھا جب پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ حیات تھے ۔ اگرچہ دورنبوت کے مکمل ہونے تک قرآن مجید تحریری شکل میں موجود تھا اور لوگوں کی یاداشت میں محفوظ ہوچکا تھا لیکن الہامی پیغام کو کتاب کی شکل میں مرتب نہیں کیا گیا تھا ۔ برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری کے لئے دستاویزات کا خاص مجموعہ جارج کیڈبری کی جانب سے منگوایا گیا تھا ۔

انہوں نے 3ہزار سے زائد مسودات کا ایک مجموعہ لائبریری کے لئے منگوایا تھا ۔ جسے جدید عراق کے شہر موصل سے پادری الفونسے منگانالائے تھے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نسخہ جو دو اور اق پر ایک سورت کی 18سے 20آیات پر مشتمل ہے۔ شایدیہ کسی ایسے شخص نے لکھا ہو گا جو پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے قریب تھے اور انہوں نے پیغمبر کو اس کی تبلیغ کرتے ہوئے سنا ہوگا ۔

قرآن پاک یہ نسخہ خوبصورت اور واضح حجزی رسم الخط میں سیاسی کے ساتھ لکھا گیا ہے جو پیغمبر اسلام کی حیات کے وقت رائج تھا ۔ برمنگھم یونیورسٹی میں اسلام اور عیسائیت کے ماہر پروفیسر ڈیوڈتھامس نے کہا ہے کہ ریڈیو کاربن ٹیسٹ کا نتیجہ چونکا دینے والا ہے جس نے یونیورسٹی کے مجموعے میں سے حیرت انگیز راز کا انکشاف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس تاریخ سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ نزول اسلام کے چند برس بعد کا نسخہ ہے اور اگریہ نسخہ واقعی میں اتنا پرانا ہے تو یہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کا زمانہ تھا ۔

وہ چھٹی اور ساتویں ہجری میں حیات تھے ۔ یونیورسٹی کے خصوصی مجموعے کی ڈایکٹر سوسن ددرل نے اس دریافت کو سنسنی خیز انکشاف قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ریڈیو کاربن ٹیسٹ نے ایک دلچسپ نتیجے کو جنم دیا ہے جس سے قرآن کی ابتدائی شکل کے بارے میں ہماری معلومات میں بیش بہا اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں نہایت پُرخوش ہیں کیونکہ اتنے اہم دستاویزات برمنگھم سے ملے ہیں جو برطانیہ کا سب سے زیادہ متنوع ثقافت رکھنے والا شہر ہے ۔


برٹش لائبریری میں فارسی اور ترکی مسودات کے ماہر محمد عیسیٰ ویلی نے کہا ہے کہ حجازی رسم الخط میں ہاتھ سے تحریر کردہ اور اق مسلمانوں کے پہلے تین خلفائے راشدین کے زمانے کے ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حیران کن حجازی لکھائی کے ساتھ قرآن کریم کے قدیم نسخے کی دریافت ایک دلچسپ خبر ہے جس سے مسلمان بہت خوش ہیں ۔ مورخین نے لکھا ہے کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کی بعثت سے کچھ عرصہ پہلے جزیرہ عرب کے کونے کونے میں کتابت کا انحصار چند گنے چُنے لوگوں پر تھا۔

ان میں ابوسفیان کے والد حرب بن اُمیہ بھی شامل تھے جو کتابت اور رسم الخط میں قریشیوں کے استاد تھے ۔ قبیلہ قریش کے لوگوں نے ان سے جو رسم الخط سیکھا تھا انباری میری رسم الخط تھا ۔ یہ لوگ بعدازاں حجاز منتقل ہوئے تو یہ حجازی رسم الخط کے نام سے موسوم ہوا ور اس وقت کاتبین عرب کے ہاں یہی لکھا رائج تھی ۔ جب اسلام دنیا کے نقشے پر طاہر ہوا تو اس کی وحی کی کتابت کے لئے بھی اس رسم الخط کو اختیار کیا گیا جبکہ پاک ﷺ کی مدنی حیات مبارک کے دوران حجازی رسم الخط کو تبدیل کرکے کوفہ رسم الخط سے موسوم کر دیا گیا ۔


بہرحال ریڈیوکاربن ٹیسٹ کے نتیجے کی روشنی میں مسلمان بہت خوش ہیں ۔ قرآنی نسخے کو اسلام کے ابتدائی نسخوں میں سے قراردیا جارہا ہے ۔ اس دریافت پر عالم اسلام اور مسلمان بہت خوش ہیں ۔ قرآن پاک کا یہ قدیم نسخہ برمنگھم یونیورسٹی کے شعبہ فائن آرٹس میں اکتوبر میں عوامی نمائش کے لئے پیش کیا جائے گا ۔ دنیا کے مختلف ممالک میں قرآن کے قدیم نسخے موجود ہیں ۔

ان ہی قدیم نسخوں میں سے قرآن کا ایک 1400سو سال پرانا نسخہ مصر کے شہر قاہرہ کی ایک قدیم مسجد الحسین میں موجود ہے ۔ یہ نسخہ حضرت عثمان غنی کے دور سے تعلق رکھتا ہے ۔ یہ نسخہ مکمل قرآن مجید ہے ۔ یہ وہ نسخہ جو ان کے دور خلافت میں یکجاں کرکے مختلف ممالک میں بھیجنے کے ساتھ ساتھ مصر میں بھی بھیجا گیا ۔ بعض روایات کے مطابق یہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا لکھا ہے ۔

جدید دور میں چمڑے پر لکھے ہوئے اس نسخہ کو محفوظ کر لیا گیا ہے ۔ یہ نسخہ ایسے خط میں ہے جو مدینہ میں چودہ سال قبل قرآن کی کتابت کے لئے استعمال ہوتا تھا ۔ یہ دنیا میں قرآن کا ایسا قدیم ترین نسخہ ہے جو مکمل قرآن پر مشتمل ہے۔
ترکی کے توپ کاپی میوزیم جو پہلے توپ کاپی محل تھا عثمانی خلفاء کارہائشی محل تھا اسے بعد میں میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ۔

یہاں قرآن مجید کا وہ خون آلو دنسخہ بھی موجود ہے جس کی تلاوت کرتے ہوئے آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا تھا ۔ چین کے شہر بیجنگ میں کاونٹی ژن بوا مسجد میں قرآن کریم کا صدیوں پرانا قلمی نسخہ نمائش کے لئے پیش کیا گیا ہے ۔ ہاتھ سے تحریر شدہ کلام پاک کا یہ قدیم نسخہ ازبکستان سے یہاں لایا گیا تھا ۔یہ قدیم ترین نسخہ 867صفحات اور دوجلدوں پر مشتمل ہے ۔ اس کے اوراق بہت نازک حالت میں تھے ۔ تاہم اس کے خستہ حال کاغذ اور سیاسی کی باقاعدہ سائنسی جانچ پڑتال کے بعد اس کو محفوظ بنالیا گیا ۔ اس کا قرآن مجید کے نسخے کو قومی ورثے کی حیثیت حاصل ہوچکی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Qadeem Qurani Nuskhay is a investigative article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 August 2015 and is famous in investigative category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.