پانچ معصوم بچے آگ کے بے رحم شعلوں کی نذر

بچوں کا والد طارق کام کے سلسلے میں گھر سے باہر تھا۔ اس دوران شارٹ سرکٹ سے اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے پورے کمرے کو لپیٹ میں لے لیا جس کی زد میں آکر بچے عثمان ، ارسلان ، حنان اور نستعین کمرے میں ہی زندہ جل گے جبکہ حفصہ شدید جھلس کر زخمی ہو گئی

بدھ 10 فروری 2016

5 Masoom Bache Aag K Bereheem Sholoon Ki Nazar
صابر بخاری:
صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہفتہ گذشتہ میں رونما ہونے والے افسوس ناک واقعات نے ہر ذی روح کو افسردہ کر دیا ہے۔ حسن ٹاوٴن میں شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ نے 5بہن بھائیوں کو ابدی نیند سلا دیا۔ سمن آباد میں سیاسی مخالفت پر دو موٹر سائیکل سواروں کی یوسی چیئرمین کے ڈیرہ پر فائرنگ سے ایک چھٹی جماعت کا طالب علم جاں بحق ہو گیا۔

ڈی ایس پی اقبال ٹاوٴن اشفاق سلطان کے مطابق ایک پشتو فلم ڈائریکٹر مشتاق کے بیٹے عابد نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس سرگرم ہے ۔ اس کے علاوہ ڈکیتی مزاحمت پر بھی متعدد افراد زخمی اور بعض کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ہفتہ گزشتہ میں ہی لاہور پولیس کی طرف سے جدید آئی ٹی سسٹم کے استعمال کی شروعات ہوئی ہیں جو لاہور جیسے جدید میٹروپولیٹن سٹی کی بنیادی ضرورت تھی۔

(جاری ہے)

سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف، ترجمان لاہور پولیس نایاب حیدر، ترجمان ڈی آئی جی آپریشنز سید حماد بخاری اور دوسرے اعلیٰ پولیس افسران، ڈاکٹر عمر سیف کی شب و رز کی کوششوں سے لاہور پولیس نے ایک واقعی عوام دوست منصوبہ شروع کیا ہے۔ جس میں عوام پولیس کی مدد صرف ایک میسج پر بھی حاصل کر سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ کریمنل ریکارڈز کو بھی کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے۔ اب جدید آئی ٹی سسٹم سے ناکوں پر کھڑے پولیس ملازمین کے پاس کریمنل شخص کا ڈیٹاموجود ہو گا۔ اس کے علاوہ بھی کئی قابل قدر اقدامات ہیں جو لاہور پولیس کی طرف سے اٹھائے گئے ہیں جس کی تعریف ضروری اور یہ وقت کا تقاضا بھی ہے مگر دوسری طرف لاہور شہر ابھی تک جرائم پیشہ افراد کے نرغے میں ہے، جس قدر کوشش اس شہر کو جدید اور خوبصورت بنانے میں کی گئی ہے اس قدر اس شہر کے باسیوں کو مہذب، آئین وقانون پر عملدرآمدکا پابنداور شہریوں ،ہمسایوں سے اچھا سلوک کرنے کی طرف نہیں کی گئی۔

لاہور شہر طاقتور گروپوں اور قوموں کے زیرتسلط آگیا۔ سیاستدانوں نے بھی ان گروپوں اور قوموں کو خوب استعمال کیا۔ ان گروپوں اور قوموں کے نام پر بننے والی فلموں نے بھی معاشرے میں بدمعاشی اور غنڈہ کلچر کو فروغ دیا جس کے نتیجے میں لاہور جیسا شہر جس کی شرح خواندگی باقی شہروں کی نسبت کافی زیادہ اور یہ کالجز کا شہر کہلانے کے باوجود قتل وغارت کا مرکز بن گیا۔

طاقتور گروپس اور جرائم پیشہ عناصر سیاستدانوں کی پشت پناہی اور پولیس کی روایتی نااہلی اور سپورٹ کی وجہ سے اس شہر کے امن وامان کو غارت کئے ہوئے ہیں۔ یہاں جو مرضی دو نمبر کام کر لیں کوئی پوچھنے والانہیں ۔ بس متعلقہ حکام کی جیبں بھری جاتی رہیں۔ ترقی یافتہ اور مہذب معاشروں میں تمام چیزوں پر چیک اینڈ بیلنس ہوتا ہے مگر ہمارے وطن عزیز میں طاقتورلوگ قانون کے حصار سے باہر ہیں۔

وہ طاقت اور پیسے کے بل بوتے پر جو کچھ کرتے پھریں کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں۔ حسن ٹاوٴن لاہور میں شارٹ سرکٹ سے لگنے والی آگ کا واقعہ کوئی نیا نہیں ہے ۔آئے روز اس طرح کے واقعات رونما ہور ہے ہیں مگر متعلقہ ادارے لمبی تان کر سو رہے ہیں۔ کسی نے بھی ان شارٹ سرکٹ سے ہونے والے واقعات پر غورو خوض نہیں کیا۔ یہاں پر جس طرح کا دو نمبر میٹریل بنائیں، فروخت کریں یا استعمال کریں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔

کیا متعلقہ ادروں کا کام نہیں کہ انسانی جان و مال کے لیے انتہائی حسا س چیزوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔ دونمبر میٹریل کی فروخت پر پابندی لگائیں مگر افسوس اس حوالے سے کوئی بھی ادارہ اپنا فرض ادا نہیں کر رہا۔ شہری بھی مکانوں کی تعمیر پر لاکھوں کروڑوں روپے لگا رہے ہیں مگر بجلی کے تاروں کے استعمال میں غفلت برتتے ہیں اور غیر معیاری اور سستے تار استعمال کرتے ہیں۔

جس سے شارٹ سرکٹ کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ حسن ٹاوٴن واقعہ میں ذرائع کے مطابق ملتان روڈ وسیم بلاک کے رہائشی محمد طارق کے پانچ بچے 8 سالہ عثمان ، 7سالہ نستعین، 6 سالہ ارسلان، ساڑھے تین سالہ حنان، ڈیڑھ سالہ حفصہ ، اوپر والی منزل پر سو رہے تھے جبکہ بچوں کی ماں صدف گھر کے کام کاج میں مصروف تھی۔بچوں کا والد طارق کام کے سلسلے میں گھر سے باہر تھا۔

اس دوران شارٹ سرکٹ سے اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے پورے کمرے کو لپیٹ میں لے لیا جس کی زد میں آکر بچے عثمان ، ارسلان ، حنان اور نستعین کمرے میں ہی زندہ جل گے جبکہ حفصہ شدید جھلس کر زخمی ہو گئی ۔ جو بعد میں الائیڈ ہسپتال فیصل آباد میں جاں بحق ہوگئی۔ واقعہ کے بعد بچوں کے والدین غم کی تصویر بن گے اور اہل محلہ بھی کافی افسردہ تھے۔ متاثرہ خاندان کا تعلق فیصل آباد کے علاقہ سمن آباد سے تھا۔

جسب میتیں علاقہ میں پہنچائی گئیں توہر طرف کہرام برپا ہو گیا۔ معصوم کلیوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔
لاہور میں غنڈہ گردی دھونس دھمکی کے کلچر کی بدولت سیاسی مخالفین نے یوسی 89 کے چئیرمین چودھری سلیم کے ڈیرہ پر فارئرنگ کر دی۔ موٹر سائیکل سوار چار افراد کی فائرنگ سے ڈیرہ سے ملحقہ گھرکی بالکونی پر کھڑی صفدر اور بہادر شدید زخمی ہو گے جبکہ ڈیرہ پر موجود دو افراد بھی زخمی ہوئے۔

زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا مگر بہادر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ مقتول کے ورثا نے قرطبہ چوک پر شدید احتجاج کیا جس کے بعد ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق چودھری سلیم کے سیاسی مخالفین ان کی بطور آزاد امیدوار چیئرمین شپ جیت کر ن لیگ میں شمولیت پر ان سے نالاں تھے ۔ ترجمان لاہور پولیس کے مطابق ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

5 Masoom Bache Aag K Bereheem Sholoon Ki Nazar is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 February 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.