ایبٹ آباد میں پارکوں کا قدرتی حسن متاثر ہونے لگا

ایبٹ آباد قدرتی خوبصورتی سے سوئزلینڈ سے کم نہیں لیکن قدرتی حسن کے قاتل افسران ایبٹ آباد کے اس قدرتی حسن کو پیسوں کی لالچ میں تباہ کر رہے ہیں

جمعہ 21 مارچ 2014

Abbotabad Main Parkoon Ka Qudrati Hussan Mutasir Hone Laga
راجہ منیر خان:
ایبٹ آباد قدرتی خوبصورتی سے سوئزلینڈ سے کم نہیں لیکن قدرتی حسن کے قاتل افسران ایبٹ آباد کے اس قدرتی حسن کو پیسوں کی لالچ میں تباہ کر رہے ہیں۔ پیسوں کی لالچ میں پارکوں کو پلے لینڈ میں تبدیل کر کے مال بٹورنے کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ ایبٹ آباد یوں تو قدرتی حسن سے اپنی مثال آپ ہے کہیں قدرتی حسن کو قبضہ مافیا اور کہیں افسران نے اپنے مفاد کی خاطر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔

ایبٹ آباد شہر میں شہریوں کی تفریح کیلئے تین پارک موجود ہیں جن میں لیڈی گارڈن جو کنٹونمنٹ، جناح باغ اور شملہ ہل ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کی نگرانی میں چل رہے ہیں جس سے ایبٹ آباد کے شہری چھٹی کے دنوں میں اپنے بچوں کے ہمراہ چھٹی سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ایبٹ آباد کیونکہ ایک سیاحتی مرکز بھی ہے جس کے قدرتی حسن کو دیکھنے کیلئے ملک بھر سے سیاح آتے ہیں۔

(جاری ہے)

نتھیا گلی، ٹھنڈ پانی سمیت خوبصورت مناظر سیرگاہیں جو قدرتی حسن سے مالا مال ہیں لیکن منتخب عوامی نمائندوں کی عدم توجہی کے باعث وہ خوبصورت منظر سیاحوں کی نظروں سے دور ہیں جبکہ سیاح صرف نتھیا گلی اور اس سے ملحقہ علاقوں کے قدرتی حسن سے لطف اندوز ہو کر واپس لوٹ جاتے ہیں۔ ایبٹ آباد ایک سیاحتی مرکز ہے جہاں انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ پرائیویٹ سکولوں، کالجوں کی صورت میں روزگار کے مواقع ملتے ہیں جو نہ ہونے کے برابر ہیں۔

ان سکول کالجز میں مالکان ہی لوٹ مار کر کے اپنی تجوریاں بھر رہے ہیں۔ صوبائی حکومت اگر سیاحت کو فروغ دے اور ایبٹ آباد میں نئے نئے سیاحتی مرکز متعارف کرائے جائیں جن سے جہاں حکومت کو کروڑوں روپے ریونیو ملے گا وہاں ہزاروں نوجونوں کو اْن کے اپنے ہی علاقوں میں روزگار کے مواقع میسر آ سکیں گے۔ سرکل بکوٹ، بوئی سمیت ملحقہ علاقوں میں وہ قدرتی خوبصورت منظر موجود ہیں جن کی طرف توجہ دی جائے تو ضلع ایبٹ آباد میں بیروزگاری ختم ہو سکتی ہے لیکن اس طرف سیاستدان، منتخب عوامی نمائندے کیوں توجہ دیں۔

اْن کے خاندان تو سرکاری خرچہ پر دْنیا بھر کی سیریں کر لیتے ہیں اْنہیں نوکریاں بھی مل جاتی ہیں اور روزگار بھی عام آدمی سے وہ صرف ووٹ لے کر اْسے لالی پاپ دے کر اپنی شاہانہ زندگی گزار رہے ہیں اور عام آدمی پھر بھی اْن کے پیچھے بھاگتا ہے کہ اْس منتخب نمائندے سے ہمیں فائدہ ملے گا جو صرف خوابوں میں مل سکے گا۔ اب ایبٹ آباد پارکوں کی طرف آتے ہیں جو خستہ حالی کا شکار نظر آتے ہیں۔

لیڈی کارڈن وہ پارک تھا جس سے شہریوں کو اچھی تفریح کی سہولت میسر تھی لیکن نئے آنے والے کنٹونمنٹ آفیسر نے اس پارک کے قدرتی حسن کو تہہ بالا کرتے ہوئے پیسوں کی لالچ میں اْسے پلے لینڈ میں تبدیل کرنے کیلئے اْس کے خوبصورت درختوں کو کاٹ کر اور اس کے قدرتی حسن کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں۔ پلے لینڈ ہر نو میں ایک وسیع وعریض مقام پر موجود ہے جس سے جہاں سیاح لطف اندوز ہو رہے ہیں وہاں ایبٹ آباد کے شہری بھی لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

لیڈی گارڈن کو اگر پارک ہی رہنے دیا جائے تو ٹھیک ہے۔ لیڈی گارڈن کے قدرتی حسن کو تہہ بالا کرنے پر ایبٹ آباد کے شہریوں نے سیشن جج ایبٹ آباد سے حکم امتناعی حاصل کیا جس میں محمود اسلم اور جمشید علی نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ لیڈی گارڈن کو پلے لینڈ میں تبدیل کرنے سے اْس کا قدرتی حسن متاثر ہو گا جس پر کنٹونمنٹ ایگزیکٹو آفیسر کو نوٹسز جاری ہوا۔

کنٹونمنٹ کے لیگل ایڈوائزر نے جج کے سامنے موٴقف اختیار کرتے ہوئے ہینڈرائیٹنگ میں یہ لکھ کر دیا کہ لیڈی گارڈن سے نہ درخت کاٹے جائیں گے نہ گرین بیلٹ کو متاثر کیا جائے اور نہ ہی پارک میں داخلے کیلئے کوئی ٹکٹ لیا جائے گا لیکن اس کے برعکس لیڈی گارڈن کو بھاری مشینری کے ذریعے تباہ کر کے رکھ دیا گیا ہے جبکہ درختوں کے کاٹنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے پارک کا قدرتی حسن تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔

عدالت اپنے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے عدالتی بیلف پارک میں بھیجے جو یہ جا کر دیکھے کہ کنٹونمنٹ کے لیگل ایڈوائزر نے عدالت میں جو موٴقف پیش کیا ہے اس پر کس حد تک عمل ہو رہا ہے۔ ایبٹ آباد شہر کے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ وہ لیڈی گارڈن کو لیڈی گارڈن ہی رہنے دیں پلے لینڈ نہ بنائیں۔ اْسے کمرشل کرنے سے اْس کا قدرتی حسن ختم ہو جائے گا۔ ایبٹ آباد کے شہری اْس قدرتی خوبصورتی سے بھی محروم ہو جائیں گے جبکہ میونسپل کمیٹی کے زیرنگرانی چلنے والے پارک تباہ حالی کا شکار ہیں۔

جناح باغ جو کمپنی باغ کے نام سے مشہور ہے ایک تاریخی مقام رکھتا ہے۔پارک کو ایک عرصہ تک جلسہ گاہ بھی رہا۔ اس تاریخی پارک میں پاک وہند کے بڑے بڑے سیاستدان اپنے جلسے کر چکے ہیں جن میں ذوالفقار علی بھٹو، گاندھی، پٹیل، نواز شریف، بینظیر بھٹو، خان قیوم خان، عبدالغفار خان، ولی خان سمیت درجنوں قائدین اس تاریخی پارک میں خطاب کر چکے ہیں جبکہ علامہ محمد اقبال نے اس پارک میں بیٹھ کر کوہ سربن کے قدرتی حسن پر نظم لکھی جسے بہت زیادہ پذیرائی ملی لیکن اس تاریخی پارک کا یہ حال ہے کہ اس میں سٹریٹ لائٹس تک نہیں ہیں اْس کے ساتھ ساتھ موجودہ پارک کا اپنا ہی انداز ہے۔

سرشام بند ہو جانا جبکہ کسی بھی سرکاری چھٹی کے دوران یہ بند رہتا ہے جس سے شہری تفریح کی سہولت سے محروم رہتے ہیں۔ پارک کو انتظامیہ چھٹی کے ساتھ منسلک نہ کرے بلکہ اس کیلئے علیحدہ سٹاف رکھا جائے جس کی ذمہ داری چھٹی کے دن بھی کھولنا ہو۔ صوبائی حکومت اس تاریخی پارک کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ تاکہ اس پارک کی حالت بہتر ہو سکے جس کی بہتری کیلئے قبل ازیں سابق ممبر صوبائی اسمبلی عنایت اللہ خان جدون نے بڑی رقم دی تھی جس سے اْس کی حالت کچھ بہتر ہوئی تھی لیکن اب بھی اْس کی قدرتی خوبصورتی کو بحال رکھنے کیلئے بھاری فنڈ کی ضرورت ہے جس کیلئے منتخب عوامی نمائندے اپنا کردار ادا کریں۔

تاکہ اس پارک کی تاریخی حیثیت برقرار رہے اس طرح ٹاوٴن ہال جو ایک تاریخی عمارت ہے جس میں بڑے بڑے اجلاس ہوتے رہے۔ اس ٹاوٴن ہال میں ہزارہ یونیورسٹی نے میوزیم بنا رکھا ہے۔ اس میوزیم کو کہیں اور منتقل کر کے اس کی تاریخی حیثیت کو بحال کیا جائے۔ یہ تاریخی اثاثہ ہے اْسے اثاثہ ہی رہنے دیا جائے۔ اسی طرح ایبٹ آباد میں شملہ پہاڑی کوہ سرمن وخوبصورت منظر کی طرف توجہ دی جائے تو یہ ایبٹ آباد کی خوبصورتی کو چار چاند لگا سکتے ہیں۔

اْس میں شملہ پہاڑی تو 1434 کنال اور 13 مرلہ پر مشتمل خوبصورت منظر تجاوزات مافیا نے تباہ کر کے رکھ دیا ہے اور اس کے بڑے حصے پر قبضہ مافیا نے قبضہ کر کے اْس کے قدرتی حسن کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے زیراہتمام شملہ پہاڑی پر پارک موجود ہے لیکن اْس کی طرف توجہ نہیں دی گئی ہے جس کی طرف معمولی سی توجہ دی جائے تو شہریوں کو بہترین تفریح کی سہولت میسر ہو سکے گی۔

اس طرح کوہ سرین پر بھی اس توجہ کی ضرورت ہے جس کیلئے ممبران قومی وصوبائی اسمبلی اپنا کردار ادا کریں۔ تاکہ ایبٹ آباد شہر کے نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع بھی میسر آ سکیں اور ایبٹ آباد شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگ سکیں۔ اس طرح اپر ملکپورہ میں سردار مہتاب احمد خان نے 10 کنال اراضی ملکپورہ کے عوام کی تفریح کیلئے پارک کیلئے مختص کی جو اب پارک کی جگہ کار پارکنگ بن گئی ہے اس کی بہتری کیلئے ممبر صوبائی اسمبلی مشیر وزیراعلیٰ کے پی کے مشتاق احمد غنی نے سابق ناظم ملکپورہ کامران احمد کے ساتھ مل کر اْسکی بونڈری وال لگائی تھی اس وقت وہ صرف ممبر صوبائی اسمبلی تھے۔

اب جبکہ وہ صوبائی حکومت کا حصہ ہیں اس لیے وہ اس پارک کو عملی طور پر پارک کی شکل دینے کیلئے کردار ادا کریں جس میں ممبر قومی اسمبلی بھی اپنا حصہ ڈالیں تاکہ اپر ملکپورہ کے عوام کو اپنے ہی علاقہ میں تفریح کا موقع میسر آ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Abbotabad Main Parkoon Ka Qudrati Hussan Mutasir Hone Laga is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 March 2014 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.