کراچی میں مستقل امن کیلئے مئوثر اقدامات کی ضرورت

کراچی میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے گذشتہ تین دنوں میں 12 افراد کی ہلاکتوں نے اس شہر کے امن کو ایک بار پھر چیلنج کر دیا ہے۔ جو کراچی میں امن کے قیام کی دوسالہ رینجرز کی محنت پر سوالیہ نشان ہے اس میں کو ئی شک نہیں کہ رینجرز نے کراچی میں امن کے قیام کے لئے بھر پور محنت کی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم تنظیموں کے شامل ہونے کے شواہد ملے ہیں جس پر لاانفورس مینٹ کے ادارے حرکت میں آئے ہیں۔ جس میں کچھ اہم گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں

بدھ 16 نومبر 2016

Karachi main Mustaqil Amaan K Liye Muasar Iqdamat Ki Zarorat
کراچی میں ایک بار پھر ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے گذشتہ تین دنوں میں 12 افراد کی ہلاکتوں نے اس شہر کے امن کو ایک بار پھر چیلنج کر دیا ہے۔ جو کراچی میں امن کے قیام کی دوسالہ رینجرز کی محنت پر سوالیہ نشان ہے اس میں کو ئی شک نہیں کہ رینجرز نے کراچی میں امن کے قیام کے لئے بھر پور محنت کی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم تنظیموں کے شامل ہونے کے شواہد ملے ہیں جس پر لاانفورس مینٹ کے ادارے حرکت میں آئے ہیں۔

جس میں کچھ اہم گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں ۔ اس بات میں دورائے نہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومت کی جانب سے کراچی کے امن کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنے کے لئے بھر پور کوشش کی جارہی ہے مگر یہاں یہ بات بھی ضروری ہے کہ اس امن کے قیام کے لئے ایک بہت اہم چیز مذاکرات ہیں جس کو ہم نے پس پشت ڈال رکھا ہے۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے قیام امن کا سلسلہ متا ثر ہورہا ہے جو حکومت اور اداروں کی محنت کو نقصان پہنچارہا ہے مذاکرات ایک ایسا عمل ہے جو دو ممالک کی جنگوں میں بھی جاری رہتا ہے۔

اس آپریشن کے آغاز سے یہ بات کی جاری ہے کہ اس شہر کراچی میں جاری آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے مذاکرات کے عمل کو بھی ساتھ ساتھ جاری رکھا جائے جس سے اس آپریشن کو مزید کامیابی حاصل ہوسکتی ہے۔ کچھ دہشت گرد عناصر مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کی چھتری استعمال کرتے ہیں جس کا علم ان جماعتوں کی قیادت کو بھی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ایک دوسرے کی جماعت کی آڑ میں یہ دہشت گرد ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لئے انسانی زندگیوں کو ہلاک کر دیتے ہیں۔

اس آپریشن کی ایک بہت بڑی خامی یہ بھی ہے کہ اس شہر کی جماعتوں کو صرف آپریشن کے آغاز میں تو اعتماد میں لیا گیا مگر آج تک ان جماعتوں کو اس آپریشن پر کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔ جس کی وجہ سے شک کی گنجائش ان جماعتوں کے ذہنوں میں آج بھی موجود ہے جو شاید بدلہ کا روپ دھر رہی ہے ایم کیو ایم (ف)کا شروع دن سے اس آپریشن پر ایک نگراں کمیٹی کا مطالبہ رہا ہے جو کافی حد تک درست مطالبہ تھا ۔

جس سے تمام جماعتوں کے آپریشن سے مطالق خدشات کو دور کیا جاسکتا تھا اور کراچی آپریشن میں پید ا ہونے والی خامیوں کو بھی دور کیا جاسکتا تھا تاکہ یہ آپریشن اپنی منزل پر کامیابی سے پہنچ سکے۔ اس وقت کراچی آپریشن کی عارضی کامیابیاں تو سب کے سامنے ہیں مگر اس آپریشن کی مستقل کامیابی ابھی باقی ہے جس کے لئے اس شہر کی تمام سیاسی مذہبی جماعتوں کا تعاون بہت ضروری ہے۔

ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں صرف فیصلے کیے جاتے ہیں مگر اس آپریشن جو تمام جماعتوں کے تعاون سے شروع کیا گیا تھا ان کو اس اجلاس کا حصہ نہیں بنایا جاتا اس اجلاس میں اس شہر کے وزیر اعلی کو شامل کیا جاتا ہے جس کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔ گورنر بھی اس اجلاس میں شامل ہوتے ہیں جن کا تعلق اس وقت مشکوک ہے کہ آیا وہ کس پارٹی سے ہیں وفاق بھی گورنر اس شخص کو منتخب کرتا ہے جس کا تعلق کیسی جماعت سے ہوتا ہے۔

سڑک سے چلتے کیسی عام آدمی کو ہم نے گورنر بنتے نہیں دیکھا ہے تین سال سے جاری کراچی آپریشن سے اس وقت مکمل امن قائم نہیں ہو سکا ہے ۔جس کی خامیوں پر غور کرنے کی اشد ضرورت ہے کراچی میں اس وقت اسڑیٹ کرائمز بے قابو ہوچکا ہے روزانہ کم ازکم سو سے زائد شہری موبائل فون سے محروم ہوجاتے ہیں جس کا اعتراف سی پی ایل سی نے بھی کیا ہے۔ ایم کیو ایم کی آڑ میں دوسرے گروپ متحرک ہورہے ہیں جو کراچی کے مختلف علاقوں سے بھتہ وصول کر رہے ہیں جن کا تعلق ایم کیو ایم حقیقی سے بتایا جارہا ہے جو کراچی کے مختلف علاقوں پر کچھ اداروں کی سر پرستی میں قبضہ بھی کر رہے ہیں۔

جس سے اس شہر کے امن کو مزید خطرات لاحق ہونے والے ہیں ان خدشات کو اگر ایسی طرح نظر انداز کیا گیا ۔تو شاید ایک بار پھر کراچی میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ موجود ہے جو نا صرف اس شہر بلکہ پورے ملک کے لئے نقصان کا باعث ہوگا۔ لہٰذا حکومت اور ادارے اس شہر میں جاری آپریشن کو کامیاب بنانے کے لئے مئوثر اقدامات کرے اس شہر کی تمام جماعتوں پر مشتمل ایک نگراں کمیٹی بنائے جس کی سربرائی ہائی کورٹ کے کسی معزز جج کے سپرد کی جائے۔

جو اس آپریشن سے پیدا ہونے والے تحفظات کو دیکھے اور ان کو اعلی قیادت کے ساتھ مل کر حل کر سکے تاکہ اس شہر کا امن مستقل بنیادوں پر قائم ہوسکے اور تمام جماعتوں کے تحفظات دور ہوسکیں۔ ان اقدامات سے ہی شہر بھر میں سب کے تعاون سے مکمل درپا امن کا قیام ممکن ہوسکتا ہے ۔اگر اس آپریشن کو کیسی بھی جانب سے متنازعہ بنایا گیا تو پھر اس شہر کراچی کا امن ایک خواب بن کر رہے جائے گا اور یہ شہر پچھلے برسوں میں ہونے والے آپریشن کی طرح ناکام ہوسکتا ہے ہمیں امید ہے کہ ارباب اختیار اس شہر کے امن کو مستقل بنیادوں پر قائم کرنے کے لئے مئوثر اقدامات تمام جماعتوں کے تعاون سے کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Karachi main Mustaqil Amaan K Liye Muasar Iqdamat Ki Zarorat is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 November 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.