ملتان میٹرو کا خوبصورت چہرہ

ملتان کے تین منصوبے رواں سال مکمل ہونے کی نوید مسرت تو سنا دی گئی ہے دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ ڈی سی او نادر چٹھہ ماضی قریب میں ملتان تعینات ہوئے ہیں اور کافی سرگرمی دکھا رہے ہیں۔ یہ نوید انہوں نے ہی سنائی ہے

بدھ 29 جون 2016

Multan Metro Ka Khobsorat Chehra
خالد جاوید مشہدی:
ملتان کے تین منصوبے رواں سال مکمل ہونے کی نوید مسرت تو سنا دی گئی ہے دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ ڈی سی او نادر چٹھہ ماضی قریب میں ملتان تعینات ہوئے ہیں اور کافی سرگرمی دکھا رہے ہیں۔ یہ نوید انہوں نے ہی سنائی ہے کہ کڈنی سنٹر، چلڈرن ہسپتال اور میٹروبس منصوبہ رواں سال آپریشنل ہو جائیں گے۔انہوں ے یہ ہدایت بھی کی ہے کہ 90 پیوریفیکیشن پلانٹ بھی دوبارہ فعال کئے جائیں۔

منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد ان کو چالو کرنے کا کلچر ہمارے ہاں رواج نہیں پاسکا۔ واٹر پلانٹ لگتے ضرور ہیں مگر چند ماہ کے بعدان میں اُلو بولنے لگتے ہیں ۔ اب ڈی سی او صاحب نے فرمایا ہے کہ پلانٹ چلانے کے لیے مخیر حضرات کے حوالے کئے جائیں گے بلکہ60 حوالے کر دئیے گے ہیں۔ قبل ازیں نشتر ہسپتال کے مختلف شعبے اور سکول بھی مختلف این جی اوز کے حوالے کئے جانے کی خبریں ہیں ۔

(جاری ہے)

ایسا کیوں ہو رہا ے ؟ حکومت کے پاس پیسے نہیں یا بددیانتی کے نتیجے میں منصوبوں کو نجی شعبے کے سپردکیا جا رہا ہے ؟ انتظامی طور پر واٹر پلانٹس چلانا واسا کی ذمہ داری ہے جو اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام ہے۔ اگر ان اداروں کا کام بھاری فنڈز کے حصول تک ہی ہے تو ان کی موجودگی کا کیا جواز ہے۔ ملتان واسا کے حوالے سے یہ ہوا کہ گزشتہ ہفتے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ نے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے ملاقات کی اور مبینہ طور پر واسا کی حالت زار سے انہیں آگاہ کیا۔

وزیراعلیٰ نے فوراََ واسا افسروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات کی بلکہ اس وقت ایم ڈی کو ہٹا دیا گیا۔ ان کی جگہ ڈائریکٹر ریکوری رانا قاسم کو تعینات کیا گیا ہے۔ دیکھیں واسا کی کارکردگی پر اس اقدام کا کیا اثر ہوتا ہے۔ ان اداروں میں افسر ہی افسر بھرے ہوئے ہیں اور ان کا وہی حشر ہوا پڑا ہے جو افسروں سے ”مالامال“ اداروں کا ہوتا ہے۔

عملاََ یہ ادارے محض افسروں کو پالنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور جب بھی کسی افسر کا پتہ کیا جائے تو وہ دفتر سے غائب ہوگا۔ بہانہ یہ ہے کہ میٹروبس کے سلسلے میں ”فیلڈ“ میں گے ہوئے ہیں۔ میٹروبس منصوبے کے خوب صورت خدوخال سامنے آنے لگے ہیں اور خد اخیرکرے ، اہل ملتان کو ترقی یافتہ دنیا ایک خوب صورت تحفہ ملنے والاہے۔ اسی ضمن میں ملتان ڈیرہ اڈہ سے کلمہ چوک تک سڑک کو چوڑا کرنے کا بھی 50 کروڑ روپے کا منصوبہ دیا گیا ہے۔

بجٹ میں جنوبی پنجاب کے لیے 173 ارب کے منصوبے تجویز کئے گے ہیں جن میں سب سے بڑا تو میٹروبس ملتان کا منصوبہ ہے جبکہ رحیم یار خان میں خواجہ فرید انجیئنرنگ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے علاوہ ضلع خانیوال کی زمینوں کو سیراب کرنے والی نہر لوئر باری دو آب کی مرمت وبحالی کے میں منصوبے بھی شامل ہیں۔ شاہراہوں میں ہیڈ محمد والا تا کینٹ براستہ سور ج میانی، سدرن بائی پاس کے علاوہ کیٹل مارکیٹ ، مظفر آباد، بستی ملوک ، قادر پور راں میں ڈگری کالجز ، ڈی جی خان، بہاولنگر، لودھراں میں ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے قیام کے منصوبے بھی تجویز کئے گے ہیں ۔

ویسٹ مینجمنٹ کمپنی ملتان تو نااہل ادارہ ہے آئے روز اس کی شکایات کی جاتی ہیں۔ اس کا مقصد بھی بعض افراد کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیداکرنا ہی معلوم کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا ہی معلوم ہوتا ہے۔ ملتان اور بہاولپور کو سیف سٹی بنانے کا منصوبہ بھی کا حصہ ہے۔
جب ریلوے اپنے عروج پرتھی تو اس میں بغیر ٹکٹ سفر کا کلچر بھی عروج پر تھا۔

ریلوے ملازمین کے ساتھ لی بھگت سے ”سستا اور آرام دہ“ سفر ایک روایت کا حصہ تھا۔ ریلوے ملازمین ریلوے کی تباہی کا ایک بڑا فیکٹر تھے اور آہستہ آہستہ وہ کام پھر شروع ہے۔وزیر ریلوے خاص تو جہ دیں۔ اس دفعہ16 مئی 2016کے دوران صرف ملتان ریجن میں1558 مسافر بے ٹکٹ پڑے گے جن سے 10لاکھ 10ہزار جرمانہ وصول کیا گیا۔ واضح رہے کہ یہ وہ مسافر ہیں جن کا مُک مکا نہ ہو سکا یا جنہوں نے ریلوے ملازمین سے ملی بھگت نہ کی اور ریکارڈ پر آگے۔ ریلوے کے فری پاسوں پر ایسے لوگ بھی جن کا استحقاق نہیں ہے سفر کرتے ہیں کاش یہ لوگ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Multan Metro Ka Khobsorat Chehra is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 June 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.