نیلسن منڈیلا

نیلسن منڈیلا جب 95 سال کی عمر میں وفات پا گیا تو دنیا کو اس کے بارے میں بہت سی ایسی باتوں کا علم ہوا جو وہ پہلے نہیں جانتے تھے ۔ منڈیلا جب بھرپور جوانی کی عمر گزار رہا تھا تو ساؤتھ افریقہ کا باشندہ تھا۔ ساؤتھ افریقہ اس وقت ایک ظالم رسم کا شکار تھا۔

بدھ 19 اپریل 2017

Nelson Mandela
نیلسن منڈیلا جب 95 سال کی عمر میں وفات پا گیا تو دنیا کو اس کے بارے میں بہت سی ایسی باتوں کا علم ہوا جو وہ پہلے نہیں جانتے تھے ۔ منڈیلا جب بھرپور جوانی کی عمر گزار رہا تھا تو ساؤتھ افریقہ کا باشندہ تھا۔ ساؤتھ افریقہ اس وقت ایک ظالم رسم کا شکار تھا۔ اس رسم کو ”رنگ بھید“ کہتے ہیں۔ ساؤتھ افریقہ میں دو نسلیں رہائش پزیر تھیں گورے اور کالے ۔

اس رسم کے مطابق گوروں کو کالوں پر بہت ترجیح دی جاتی تھی۔ گوروں کے سکول اور ہسپتال الگ الگ تھے ۔ کالوں کو ان کے پاس سے گزرنا اور ان کو چھونا بھی منع تھا۔ ان کو اچھوت لوگوں کی طرح ٹریٹ کیا جاتا تھا۔ نیلسن منڈیلا خود بھی ساؤتھ افریقہ کے کالوں میں سے ایک تھا۔ وہ اس تفریق کو نہیں مانتا تھا اور وہ سسٹم کی اس تفریق کے خلاف کھڑا ہو گیا۔

(جاری ہے)


اس نے ایسی تحریکیں چلائیں جن میں وہ کالے لوگوں کے حق کے لیے آواز بلند کرتا تھا۔

گورے ساؤتھ افریقہ کی اقلیتوں میں سے تھے اور ان کے مقابلے میں کالوں کی آبادی بہت زیادہ تھی۔ سا ؤتھ افریقہ کی زیادہ آبادی کالے لوگوں پر مشتمل تھی۔ منڈیلا کی ان تحریکوں نے کالے لوگوں میں آگہی بڑھا دی تھی اور وہ اپنے بنیادی انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہونے لگ گئے تھے ۔ اس وقت ایک گورا ہی ساؤتھ افریقہ کا صدر تھا، اس نے سوچا کہ مسئلے کو جڑ سے اکھاڑ نے کی ضرورت ہے اور اس نے منڈیلا کو جیل میں ڈال دیا۔

منڈیلا لگا تار جیل کی سلاخوں کے اندر اور باہر اپنی پوری زندگی گزارتا رہا، وہ جب بھی رہا ہوتا تھا پھر سے برابر حقوق کے لیے تحریکیں چلاتا رہتا تھا۔ اس کی مسلسل جدو جہد کو پوری دنیا نے میڈیا کے زریعے دیکھا اور ہمیشہ سراہا۔اس کا احتجاج ہمیشہ پر امن رہا اور جیل میں قید کے دوران اس کا مثالی رویہ دیکھ کر کرخت ترین جیلر بھی اس کی عزت کرنا شروع کر دیتے تھے ۔

جب نیلسن منڈیلا ساؤتھ افریقہ کا صدر بنا تھا تو بھی وہ گوروں کو برا نہیں کہتا تھا، وہ صرف یہ موؤقف رکھتا تھا کہ تمام انسان برابر ہوتے ہیں اور رنگ اور نسل کی بنیاد پر کسی کو کسی پر برتری حاصل نہیں ہوتی ہے ۔ 1993 میں نیلسن منڈیلا کو بین الاقوامی شہرت اور پزیرائی حاصل ہوئی جب اس نے نوبل پرائز جیتا ۔ 1995 میں ساؤتھ افریقہ کا پہلا بین الاقوامی رگ بی چیمپین شپ کھیلا گیا۔

اس میں حصہ لینے والی ساؤتھ افریقہ کی ٹیم زیادہ تر گوروں پر مشتمل تھی اور بہت تھوڑے سے کالے اس کا حصہ بن پائے تھے ۔ کیونکہ یہ سلیکشن پوری میرٹ کی بنیاد پر کی گئی تھی، نیلسن منڈیلا اس وقت کا صدر ہوتے ہوئے ان گوروں کی دل سے حوصلہ افزائی کرتا رہتا تھا اور اس نے ان کی بے حد تعریف کی۔ وہ کسی بھی نسل کے لیے نہیں لڑ رہا تھا اس کا مقصد انسانیت کی ہر طرح کے جاہلانہ فرق و تفریق کے غلیظ ناسور سے نجات حاصل کرنا تھا۔ وہ ایک ایسا انسان تھا جو نا صرف ساؤتھ افریقہ کو ایک پر اُمید زندگی بلکہ پوری دنیاکو انسانیت کا ایک قیمتی سبق دے گیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nelson Mandela is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 April 2017 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.