اورنج ٹرین منصوبہ وقت کی ضرورت

روزانہ لاکھوں افراد اپنے کام کاج کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔ دھواں چھوڑتی خستہ حال بسیں، ان کے دروازوں سے لٹکتے بے بس مسافر ،شدید دھوپ اور گرمی یا سردی میں چھتوں پر سفر کرتے معصوم طلبہ اور محنت کش ، گھنٹوں بس یا ویگن کا انتظار کرنے کے باوجود

جمعرات 14 اپریل 2016

Orange Train Mansoba Waqt Ki Zarorat
عتیق انور راجا:
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی ترقی میں ٹرانسپورٹ سسٹم نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جدید ذرائع آمدورفت نہ صرف قومی ترقی پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ یہ عوام کے مزاج اور سماجی میل جول کی بھی صورت گری کرتے ہیں۔ صوبائی دارالحکومت لاہور کی آبادی اس وقت ایک کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے۔ روز انہ لاکھوں افراد اپنے کام کاج کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہیں۔

دھواں چھوڑتی خستہ حال بسیں، ان کے دروازوں سے لٹکتے بے بس مسافر ،شدید دھوپ اور گرمی یا سردی میں چھتوں پر سفر کرتے معصوم طلبہ اور محنت کش ، گھنٹوں بس یا ویگن کا انتظار کرنے کے باوجود ناکام ر ہنے والی خواتین و طالبات اور اسی طرح کے لا تعداد مناظر بے کسی ہماری زبوں حالی کے عکاس ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا کے سبھی ترقی یافتہ ملکوں میں ایسے منصوبے بہت پہلے سے ہی کامیابی سے چلائے جارہے ہیں۔

یہ بات لائق تحسین کہ وزیر اعلی محمد شہبازشریف کی شبانہ روز کوششوں سے روڈ انفرا سٹرکچر کی تعمیر اور پبلک ٹرانسپورٹ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے ۔لاہور اور اسلام آباد ، راولپنڈی کے بعد اب ملتان میں جدید میٹرو بس سسٹم کے منصوبے پر عمل درآمدعوام کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے سلسلے میں حکومت کے عملی اقدامات کے مظہر ہیں۔ صوبہ پنجاب میں ،میٹرو کلچر ، متعار ف کرواکر حکومت پنجاب نے ملک کے عام اور متوسط طبقے کے لوگوں بین الاقوامی معیار کی شہری سہولتیں مہیا کرکے ایک طرف ان کی عزت نفس کو بحال کیا ہے تو ساتھ ہی اعلی درجے کے سفر سے ان کو بہتر سفری سہولتیں مہیا کی ہیں پنجاب حکومت نے عوام خدمت کے لیے میٹرو بس کے کامیابی کے بعد اورنج ٹرین کا منصوبہ بھی بہت تیزی سے شروع کیا ہوا ہے۔

اب وہ دن زیادہ دور نہیں جب ہم اس ٹرین کو لاہور شہر میں رواں دواں دیکھیں گے اور ملازمین ، طالب علم ، خواتین اور بچے محفوظ اور باوقارذریعہ سفر اختیار کر کے بروقت اپنی منزل کو پہنچ سکیں گے اور اس بات پر فخر کریں گے کہ لاہور ترقی یافتہ شہروں کی صف میں شامل ہو گیا ہے۔اب شہری بھیڑ بکریوں کی طرح نہ تو ویگنوں اور چنگ چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہوں گے۔

نہ ہی انہیں رکشہ ڈرائیورں اور ویگن کنڈکٹروں سے کرایہ طے کرنے کے لئے بحث و تکرار کرنا ہو گا اور نہ ہی عید اور دیگر تہوارں پر ٹرانسپورٹ کا کرایہ ان کی دسترس سے با ہر ہوگا بلکہ بین الاقوامی معیا ر کی ائر کنڈیشنڈ میٹرو ٹرین میں سفر کر کے وہ خود کو بجا طور پر معزز شہری محسوس کریں گے۔
اس بات کا کریڈٹ شہباز شریف کو جاتا ہے کہ انہوں نے جان لڑا کر لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبے کے لئے چین کا تعاون حاصل کیا۔

یہ منصوبہ لاہور کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے باقاعدہ ریسرچ وپلاننگ کے بعد ڈیزائن کیا گیا ہے۔ میٹروٹرین کار وٹ اس طر یقے سے وضع کیا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ سفر کر سکیں۔ یہ ٹریک شہر کے گنجان آباد اور مصروف کاروباری علاقوں سے گزرتا ہے شروع میں روزانہ اڑھائی لاکھ افراد استفادہ کریں گے۔ بعد ازاں یہ تعداد پانچ لاکھ افراد یومیہ تک بڑھ جائے گی ۔

عام حالات میں اڑھائی گھنٹے میں طے ہونے والا یہ 27کلو میٹر فاصلہ اورنج ٹرین کے ذریعے صرف 45منٹ میں طے ہو گا ۔اس طرح یہ ضلع لاہور کے جنوبی ،وسطی اور مشرقی حصوں کے درمیان تیز رفتار سفر کی سہولت مہیا کرے گا۔
اس منصوبے کی ڈیزائنگ کے دوران اس بات کاخاص خیال رکھا گیا ہے کہ کم سے کم اراضی ایکوائر کرنا پڑے تاکہ کم سے کم لوگ متاثر ہوں۔ اس منصوبے کی یہ کامیابی ہے کہ پنجاب حکومت نے متاثرین کو بروقت مناسب ادائیگیاں کر دیں ہیں۔

اب کہیں سے اگر کوئی آواز اس منصوبے کے خلاف آتی ہے تو صرف سیاسی مخالفت کی بنا پر ہی آتی ہے۔یہ ٹرین رائے ونڈ روڈ پر تعمیر ہونے والی نئی رہائشی سکیموں کے مکینوں ،ملتان روڈ ، سبزہ زار، علامہ اقبال ٹاؤن ، سمن آباد ،گلشن راوی ، چوبرجی، لیک روڈ، میکلوڈ روڈ ، لکشمی چوک ، نکلسن روڈ، جی ٹی روڈاور ملحقہ علاقوں کے لاکھوں شہریوں کے لئے روزانہ شہر کے مصروف کاروباری علاقوں میں جانے اورواپس آنے اور شالا مار باغ ‘ محمو د بوٹی اور ڈیرہ گوجراں سے ہزاروں شہریوں کو لاہور ریلوے اسٹیشن اور دیگر علاقوں میں آنے جانے کی باعزت و آرام دہ سہولت مہیا کرے گی -میٹرو ٹرین برقی توانائی سے چلے گی اسطرح یہ سروس گاڑیوں کے دھوئیں سے پیدا ہونے والی خطر ناک آلودگی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو گی ۔

میٹرو ٹرین کو بجلی فراہمی کیلئے 12ارب روپے کی لاگت سے دو گرڈ سٹیشن بھی بنائے جانے ہیں۔لاہور کی تاریخی عمارتیں ہماری عظمت کی پہچان ہیں ان کی حفاظت ہمارے لئے باعث اعزاز ہے۔صوبائی حکومت لاہور کے اس تاریخی ورثے کی حفاظت کے لئے اپنے فرائض پوری ذمہ داری سے اد ا کرنا ہوں گے۔ میٹرو ٹرین کے راستے کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لئے ماہرین آثار قدیمہ کی رہنمائی میں تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے چاہیے اور ان تاریخی عمارتوں کامکمل تحفظ ہر لحاظ سے یقینی بنا یا جانا چاہیے۔

بعض حلقوں کی طرف سے میٹرو ٹرین کے روٹ کے اطراف میں واقع تاریخی عمارتوں کے تعمیراتی حسن اور تحفظ کے حوالے سے ظاہر کئے جانے وا لے خدشات کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں نظر نہیں آتا ہے کیونکہ تاریخی عمارتوں والے علاقے لکشمی بلڈنگ، جی پی او، سپریم کورٹ رجسٹری، ایوان شاہ چراغ ، موج دریا دربار اور مسجد کے ساتھ ساتھ سینٹ اینڈ ریوز چرچ کی تاریخی عمارتو ں کو بچانے کیلئے اس علاقے سے ٹرین کو زیر زمین گزار ا جائے گا جس سے ا ن علاقوں میں تعمیراتی لاگت میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔

لاہور زلزلے کی فالٹ لائن کے قریب واقع ہے یہاں مکمل انڈرگراؤنڈ ٹرین ٹریک کی ڈیزائننگ کے دوران بہت زیادہ پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر اس کے باوجود حکومت نے تاریخی ورثہ کی حفاظت کو اہمیت دی۔شہباذ شریف پاک چین دوستی کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔اور انہوں نے کہا کہ ملک کی اشرافیہ سن لے کہ اس عظیم الشان منصوبے کی کامیابی کے لیے وہ ان سے عدالتوں ,پہاڑوں , میدانوں اور ہر میدان میں مقابلہ کریں گے۔اور اس منصوبے کو پورا کر کے ملک کے عام آدمی کو بہتر سفری سہولتیں ہر حال میں پہنچائیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Orange Train Mansoba Waqt Ki Zarorat is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 April 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.