تقسیم برصغیر کے ایجنڈے کی تکمیل کی جنگ

آزاد کشمیر کی سرحد پر بھارت کی طرف سے دانستہ طور پر جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ گذشتہ برس بڑی شدت اور تواتر کے ساتھ جاری رہا۔ جس کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر کے بیسیوں شہری جام شہادت نوش کر گئے درحقیقت بھارت کی ہندو بنیاد پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکوم ت کا مقصد ایک طرف مقبوضہ علاقے میں گذشتہ سے پیوستہ برس ہونیوالے انتخابات کا جو ڈھونگ رچایا گیا

پیر 29 اگست 2016

Taqseem e Baresagheer K Agende Ki Takmeel Ki Jang
خالد کاشمیری:
آزاد کشمیر کی سرحد پر بھارت کی طرف سے دانستہ طور پر جارحانہ کارروائیوں کا سلسلہ گذشتہ برس بڑی شدت اور تواتر کے ساتھ جاری رہا۔ جس کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر کے بیسیوں شہری جام شہادت نوش کر گئے درحقیقت بھارت کی ہندو بنیاد پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکوم ت کا مقصد ایک طرف مقبوضہ علاقے میں گذشتہ سے پیوستہ برس ہونیوالے انتخابات کا جو ڈھونگ رچایا گیا اس کیلئے مقبوضہ وادی کشمیر میں خوف و سراسیمگی کی فضا پیدا کرنا تھا تاکہ وہاں ہر آئے دن عوام میں تحریک آزادی کشمیر کی اٹھتی ہوئی تند لہروں کو عسکری طاقت سے روکا جا سکے قائدین کو پابند سلاسل کر دیا جائے۔

تاریخ اس حقیقت کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے کہ بھارت کی کسی بھی حکومت نے اپنی سیاست کی بنیاد ہی پاکستان دشمنی کو نہ صرف اقرار دیا بلکہ اپنے قول و فعل سے اس کا ثبوت بھی فراہم کرتی رہی یہی وجہ ہے کہ جب بھی بھارت کی کسی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد اسمبلی کے انتخابات کیلئے ڈھونگ رچایا تو کشمیری عوام کی مسلمہ قیادت اور عوام نے اسے مسترد کر دیا۔

(جاری ہے)

یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے تمام انتخابات اس خطے میں بھارت کی آٹھ لاکھ سے زائد مسلح فوج کی سنگینوں اور بندوقوں کے سائے میں ہونیوالے خونیں ڈرامے ہی سے عبارت ہوا کرتے تھے جن کے دوران جدہوجہد آزادی کشمیر کے مجاہدین اور آزادی کے متوالے عوام پر در زنداں کھل جاتے اور مظلوم و بے بس کشمیری عوام پر بھارتی فوج کے ظلم و ستم کی انتہا ہو جاتی۔

مقبوضہ کشمیر میں آزادی کے متوالے کشمیری عوام کو گولیوں کا نشانہ بنانے اور بلاتشخیص عورتوں، بچوں اور مردوں کو شہید کرنے کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوا۔ اس حوالے سے قیام پاکستان لیکر تادم تحریر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندوں کے ہاتھوں جتنی عفت مآب خواتین کی عصمتیں لٹ چکی ہیں۔ انکی تعداد کا اندازہ نہیں کیا جا سکتا۔ مقبوضہ کشمیر میں شائد ہی کوئی مہینہ ایسا گزرا ہو جب وادی میں کسی نہ کسی جگہ کو تحریک آزادی کشمیر کے حریت پسندوں نے اپنے خون سے سیراب نہ کیا ہو اور بھارتی فوج نے اپنے ہاتھ ان معصوموں کے خون سے نہ رنگے ہوں۔

حالیہ کچھ عرصہ سے تو مقبوضہ کشمیر کی پوری وادی کشمیری مسلمانوں کے خون سے لالہ زار بن گئی ہے۔ اس پر بھارتی نیتاؤں کی ڈھٹائی اور مسلم دشمن ذہنیت کا یہ عالم ہے کہ وہ کھلے بندوں بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کے انسانیت سوز مظالم کے باوجود آزادی کی راہ میں جانوں کا نذرانہ پیش کرنیوالے تاریخ ساز کشمیری سپوتوں کا مذاق اڑانے سے گریز نہیں کر رہے۔


مقبوضہ کشمیر کی وادی گذشتہ پونے دو ماہ سے بھارتی درندوں کے جدید ترین اسلحہ کے بارود کی بو سے متعفن ہے۔ مقبوضہ علاقے میں بدستور کرفیو نافذ ہے دنیا میں کسی بھی جگہ اگر اتنے طویل عرصے تک وہاں کے لوگ کرفیو میں محصور رہیں تو وہاں کے عوام کو کھانے پینے کی اشیاء سمیت ضروری ادویات کی عدم دستیابی اولین مسئلہ ہو جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام بھی اسی قسم کی صورتحال سے دو چار ہیں۔

وہاں کے مرد و زن بچوں اور بوڑھوں کو جسم اور روح کا رشتہ بحال رکھنے کیلئے کھانے پینے کی اشیاء کی دستیابی کا مسئلہ پیدا ہو چکا ہے۔ بچوں کیلئے دودھ کی فراہمی نہیں ہو رہی، بیمار لوگ ادویات کے حصول میں ناکام ہیں کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی ترسیل کا سلسلہ بھارتی فوجی درندوں کی طرف سے وہا ں سے حریت پسند عوام سے ایک طرح کی باقاعدہ جنگ کے نتیجے میں کئی ہفتوں سے معطل ہے اور بھارتی حکومت کی سفاکیت کی کارروائیاں اس حد تک بڑھ چکی ہیں کہ بھارتی فوج نے اشیائے خوردو نوش کی گاڑیوں کو وادی میں داخل ہونے سے روک دیا ہے اور یہ عمل مسلسل جاری ہے گویا بھارت کی مودی کی قیادت میں بنیاؤں کی حکومت کا اپنی اس ”رعایا“ سے یہ ظالمانہ سلوک ہے جو اپنے حقوق کیلئے سربکف ہے اور وہ نہتے ہوتے ہوئے بھی بھارت کی مسلح فوج کیخلاف نبرد آزما ہیں۔

بلاشبہ گذشتہ دنوں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے وفد کو رسائی کیلئے کہا گیا ہے جسے مودی حکومت نے مسترد کر دیا ہے اور اسکے جواب میں بارہ مولہ میں انسانی حقوق کمشن کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا اور اس وفد کو مقبوضہ وادی میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی جبکہ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجی درندوں کے ہاتھوں نہتے عوام کی شہادت کا سلسلہ جاری ہے اور حریت پسندوں پر مشقِ ستم تیز تر کرنے کیلئے مودی حکومت نے مزید دس ہزار فوج مقبوضہ کشمیر بھیج دی ہے۔


اس حوالے سے اس حقیقت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا کہ جب مقبوضہ وادی کی طرح کوئی بھی خطہ ارض کلی طور پر فوج کے سپرد ہو اور اس کا کام مذہب کی بنیاد پر نہتے عوام کو سنگینوں اور گولیوں سے موت کی نیند سلانا ہو تو اس علاقے میں ظلم و ستم اور فوج کی خون آشام کارروائیوں کے باعث خوف و ہراس، سراسیمگی کی جو فضا پیدا ہو گی اس میں خونی فوجی درندوں کے ہاتھوں چادر اور چار دیواری کے تحفظ کا تصور کرنا خود فریبی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اب تک مقبوضہ کشمیر بھارتی حکومت کے فوجی درندوں کی طرف سے نہ صرف لاتعداد چادر اور چاردیواری کی تقدس کو پامال کرنے کی وارداتیں ہوئیں اور ہو رہی ہیں بلکہ آزادی کی تحریک کے دوران میں ہزاروں عفت مآب خواتین کی عزتیں پامال ہوئیں۔ ناقابل تردید حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تقسیم برصغیر کے ایجنڈے کی تکمیل کی جنگ لڑی جا رہی ہے اور بلاشبہ حصول پاکستان کیلئے دس لاکھ فرزندان توحید کو جام شہادت نوش کرنا پڑا اور پچاس ہزار مسلمان خواتین کی عصمتیں لٹیں تو اسکے ایجنڈے کی تکمیل میں بھی قربانیوں کا یہ سلسلہ جاری ہے مگر جب پاکستان کے حصول کی راہ میں قربانیوں کا ناقابل فراموش سلسلہ جاری تھا تو اس برصغیر میں مسلمان اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے۔

قوم بے یارومددگار تھی۔ سیاسی قیادت کے سوا قوم کا کوئی پرسان حال نہ تھا کوئی ایسی طاقت نہ تھی جو فرزندان توحید کو گاجر مولی کی طرح کٹنے اور مسلمان عورتوں کی عزتیں پامال کرنیوالے درندوں کے ہاتھ کاٹ سکتی ہو۔ چنانچہ آزاد وطن حاصل ہونے تک تاریخ کی ناقابل قربانیاں مسلم قوم کا مقدر بنیں مگر اب اسی قوم کا ایک حصہ مقبوضہ کشمیر میں تقسیم ہند کے ناممکن ایجنڈے کی تکمیل کیلئے سربکف ہے۔

کرہ ارض پر اب اگر انہیں بھارتی درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ کر دنیا صرف مذمتی بیانات اور آہیں بھرنے تک ہی اپنے فرض کی ادائیگی سمجھے تو یہ سراسر زیادتی اور خونِ انسانی سے انحراف کی بات ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے حریت پسند اب تقسیم ہند کے وقت امت مسلمہ کی طرح بے یارومددگار نہیں ہیں اس وادی کے عوام کو ایسے پاکستان کی جانب و سرپرستی حاصل ہے اور ہونی چاہیے جو دنیا کا ساتواں ایٹمی قوت کا حامل ہے۔

پاکستان کے ہوتے ہوئے اگر بھارتی حکومت اپنے فوجی درندوں سے حریت پسندوں پر مشق ستم جاری رکھے ہوئے ہے تو اس حوالے سے پوری جرات و بہادری کے ساتھ دشمن کے ہاتھوں کو توڑنے کے انداز میں روکنا پاکستان کا فرض ہے۔ ایسے میں ادارہ اقوام متحدہ سے کسی قسم کی توقع عبث ہو گی۔ اسی بے اثر اور بے جان ادارے کے باعث مقبوضہ کشمیر کے عوام آزادی سے محروم چلے آ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی، تقسیم برصغیر کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ہے جو بلاشبہ پاکستان کی جنگ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Taqseem e Baresagheer K Agende Ki Takmeel Ki Jang is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 August 2016 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.