اویس شاہ اغوا کیس

۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اویس شاہ کی بحفاظت واپسی انتہائی کی بات ہے لیکن اہمیت اس بات کی بھی ہے کہ ان کی بازیابی کے آپریشن کی نگرانی خود پاکستان کے سپہ سالارجنرل راحیل شریف نے رات بھر جاگ کر کی اور انہوں نے ہی علی الصبح تین بجے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجاد علی شاہ کو ٹیلی فون پر

منگل 2 اگست 2016

Awais Shah Agwa Case
تنویر بیگ:
سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ ایڈووکیٹ 29 دن تک اغوا کاروں کی قید میں رہنے کے بعد بالآ خر اپنے گھروالوں سے آملے۔ انہیں 20جون کو کراچی کے پوش علاقے کلفٹن میں ایک مشہور شاپنگ سینٹر کے پارکنگ ایریا سے پولیس نمبر پلیٹ لگی سفید ٹویوٹا کرولاکار میں سوار چار افراد نے اغوا کیا تھا جبکہ ان کی رہائی 19جولائی کو کراچی سے سینکڑوں میل دور ٹانک میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں عمل میںآ ئی۔

اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اویس شاہ کی بحفاظت واپسی انتہائی کی بات ہے لیکن اہمیت اس بات کی بھی ہے کہ ان کی بازیابی کے آپریشن کی نگرانی خود پاکستان کے سپہ سالارجنرل راحیل شریف نے رات بھر جاگ کر کی اور انہوں نے ہی علی الصبح تین بجے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجاد علی شاہ کو ٹیلی فون پر اویس شاہ کی بازیابی کی اطلاع اور مبارکباد دی۔

(جاری ہے)

غالب گمان یہ ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار سمیت وفاقی حکومت کے دیگر ادارے کم از کم اس وقت تک اس معاملے سے غافل اور بے خبر رہے ۔

آرمی چیف ہی کے حکم پر اویس شاہ کو خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی پہنچایا گیا اور پاکستان رینجرز سندھ کے ڈائریکٹر جنرل میجرجنرل بلال اکبر انہیں لے کر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی رہائش گاہ پہنچے جبکہ ایک ماہ تک دم سادھ کر بیٹھی رہنے والی پولیس نے اس کے بعد کام شروع کیا اور دوڈی آئی جی سلطان علی خواجہ اور منیر شیخ مغوی اویس شاہ سے اغوا کاروں کے بارے میں معلومات حاصل کرنے چیف جسٹس ہاوس پہنچے ۔

وہ بھی شاید اس لیے اگلے دن سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اویس شاہ اغوا کیس کے بارے میں تفصیلی رپورٹ پیش کرنا تھی۔ اس خوش کن امر کے باوجود کہ سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے نتیجے میں ہی سہی اویس شاہ اپنوں کے درمیان ہے۔ ا ن کے اغوا کا معاملہ کم از کم پولیس اور سول اداروں کی کارکردگی کے بارے میں بہت سے سوالات چھوڑ گیا ہے۔ خود اویس شاہ کے مطابق اغوا کار انہیں قابو میں کرنے کے بعد گاڑی میں لے کر کم و بیش ایک گھنٹے تک کراچی کی سڑکوں پر گھماتے رہے۔

انہیں لے کر دو بار کراچی سے نکلنے کی اغوا کاروں کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی یعنی مزید و مرتبہ اغوا کار اپنے قیدی کے ہمراہ سڑکوں پر آئے اور اس کے بعد بارہ دن تک اویس شاہ کو کراچی ہی میں قید رکھا گیا۔ اس تمام عرصے میں پولیس کیا کر رہی تھی ؟اس سوال کو اگر تھوڑی دیر کے لیے صرف نظر کر دیا جائے اور پولیس کی اس بات کو بھی مان لیا جائے اور پولیس کی ہیلپ لائن مددگار 15 کا ریکارڈ نگ سسٹم ٹھیک نہیں تھا اور پولیس کو اویس شاہ کے اغوا کی اطلاع تاخیر سے ملی تب بھی پہلے دن ایک گھنٹے تک سڑکوں پر گھمانے کو چھوڑ کر اویس شاہ کے ساتھ کراچی سے نکلنے کی دو ناکام کوششوں کے دوران اغوا کاروں کے آنکھوں سے اوجھل رہنے کو کیا کہا جائے گا۔

بارہ دن تک اویس شاہ کو کراچی میں قید رکھنے جانے کے دوران اغوا کار یقینی طور پر اپنے سہولیت کاروں کے ساتھ رابطے میں رہے ہوں گے۔ پولیس انٹیلی جنس کی بنیاد پر ان کا اور ان کے ٹھکانے کا سراغ لگانے میں کیوں ناکام رہی اور پھر کراچی سے کشمور اور پھر صادق آباد سے ٹانک تک کے سفر کے دوران اغوا کاروں کے پاس کون سی سلیمانی ٹوپی تھی جس کی وجہ سے وہ پولیس کی نظروں میں آئے بغیر ہر چیک پوسٹ سے نکلتے چلے گئے ، ان سوالات کے جواب بہرحال اہمیت رکھتے ہیں لیکن یہاں ایک اور بات کا ذکر کرنا بھی انتہائی ضروری ہے کہ قطع نظر اس کے کہ ہماری پولیس کی پیشہ وارانہ استعداد کیا ہے عمومی طور پر سڑکوں پر چیکنگ کرنے والے پولیس اہلکار لگژری گاڑیوں سے خاصے مرعوب نظر آتے ہیں اور چھوٹی اور کم قیمت گاڑیوں کو توروک کر اتماجحت کرنے کے علاوہ حسب ضرورت اور موقع کی مناسبت سے اپنی جیبیں بھی گرم کرلیتے ہیں۔

لیکن لینڈ کروزر ، پجیرو، پراڈو، مرسیڈیز اور بی ایم ڈبلیو جیسی چکمتی دمکتی گاڑیوں کے شیشوں کے اندر جھانکنے تک کی بھی ہمت نہیں کرپاتے۔ شاید اس خوف سے کہ ان میں سے کسی میں سوار کوئی شخصیت انکی بیلٹ نہ اُتروادے اویس شاہ اغوا کسی میں اٹھنے والے سوالات کے جواب اپنی جگہ ۔ لیکن بہر حال بحیثیت مجموعی قانون کی حکمرانی کے لیے پولیس کی سیاسی اثرورسوخ سے آزاد کر کے کسی بھی قسم کے دباو اور خوف سے بھی آزاد کرانا ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Awais Shah Agwa Case is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 02 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.