بھارتی بے حسی کی انتہا

مسلم میڈیکل مشن کو زخمی کشمیریوں کے علاج سے روک دیا گیا فائرنگ سے زخمی ہونے والے مظلوم کشمیریوں کے علاج معالجہ میں دانستہ مجرمانہ غفلت برتی جاتی ہے اسلام آباد میں متعین بھارتی ذرائع نے بتایا” دہلی سے حکم آیا ہے کہ مسلم میڈیکل مشن کو کسی صورت بھی ویزے جاری نہ کئے جائیں

پیر 8 اگست 2016

Bharti Be Hissi Ki Intahaa
ارشاد احمد ارشد :
یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی نسل کشی کے فرعونی منصوبہ پر عمل پیرا ہیں بھارت کہنے کی حد تک جمہوری راویات واقدار کا حامل ملک ہے۔ فی زمانہ مغرب میں جمہوری ریاست سے ایسا ملک مراد لیاجاتا ہے جس میں تمام شہریوں کو برابری کی بنیاد پر حقوق حاصل ہوں۔ جوہر لال نہرو بھارت کے بانی وزیراعظم تھے اور ان کا دعویٰ تھا کہ بھارت جمہوری روایات اور سیکولر اقدار کا حامل ہے لیکن اس وقت بھارت میں جو کچھ ہورہاہے اسے دیکھتے ہوئے یقین سے کہاجاسکتاہے کہ بھارت سیکولر ملک ہے اور نہ جمہوری ملک ہے، بلکہ یہ نسلی تعصب ومذہبی عدم برداشت کاشکار اور جمہوری اقدار سے تہی ملک ہے۔

یہاں مسلمانوں، کرسچین، دلت اور دیگر اقدام کو جینے کے حق سے محروم کردیاگیا اور ان کے ساتھ جانوروں سے بھی بدتر سلوک کیاجاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس وقت مقبوضہ جمون کشمیر کی صورت حال اسی تعصب ودشمنی کاتسلسل ہے۔ یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ بھارتی حکمران کشمیریوں کی نسل کشی کے فرعونی منصوبہ پر عمل پیرا ہیں۔ وہ آبادیوں کو مسمار، ملیامیٹ، خاکستر اور قبرستانوں کو آباد کرنا چاہتے ہیں۔

بھارتی حکمرانوں کی اہل کشمیر کے ساتھ حد سے بڑھی ہوئی دشمنی کا محرک․․․․․ پاکستان ہے۔ کشمیری مسلمان پاکستان سے محبت رکھتے ہیں ، وہ پاکستان کے نام پر جیتے اور پاکستان کے نام پر مرتے ہیں۔ پاکستانی حکمرانوں کی مسئلہ کشمیر کے ساتھ عدم دلچسپی و بے رغبتی کے باوجود اہل کشمیر پاکستان کے ساتھ محبت والفت کارشتہ نبھا رہے ہیں۔ امرواقعہ یہ ہے کہ بھارتی حکمران اہل کشمیر کو پاکستان کے ساتھ محبت کی سزادے رہے ہیں۔

اس وقت مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارت جو کچھ کررہا ہے اس کی بنیاد پاکستان دشمنی ہے۔ وادی کشمیر میں ظلم حد سے بڑھ چکا ہے، ہر طرف آگ کے شعلے بڑھک رہے ، روز لاشے اٹھ رہے، خواتین بیوہ اور بچے یتیم ہورہے، جو ان زندہ لاشیں بنتے جارہے ہیں۔ 25دنوں سے مسلسل کرفیوجاری ہے ، ادویات ناپید اور غذائی بحران پیداہوچکا ہے۔ ہسپتالوں زخمیوں سے بھر چکے ہیں مگر بھارتی حکمرانوں کی بے حسی اور ڈھٹائی کی انتہا ہے کہ دانستہ ادویات اور علاج معالجہ کی سہولتیں ناپید کردی گئی ہیں۔

دنیا کو دکھانے اور دھوکہ دینے کے لئے بھارت سے ڈاکٹروں کی ایک تین رکنی ٹیم مقبوضہ جموں کشمیر آئی لیکن یہ ٹیم کسی کشمیری کاعلاج کئے جیسے آئی تھی ویسے ہی واپس چلتی بنی۔ یہ بات طے ہے کہ کشمیری مسلمان پاکستان کے ساتھ محبت کی سزا بھگت رہے ہیں۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ حکومت پاکستان اور پاکستانی عوام قدمے، دامے درمے سخنے اپنے کشمیری بھائیوں کی مدد کریں۔

ایک مدد وہ ہے جو حکومت کے ذمہ ہے اور دوسری مدد وہ ہے جوپاکستانی عوام اور جماعتوں کے ذمہ ہے ۔خوشی کی بات ہے کہ اس وقت حکومت پاکستان کارویہ وکردار قابل فخر اور قابل ستائش ہے۔ سول وعسکری قیادت یکسو ہے۔ دفتر خارجہ بھی حق ادا کررہاہے۔ پاکستان کی جماعتوں میں سے جماعہ الد عوة اور جماعت اسلامی بھی محبت ووفا کارشتہ خوب نبھارہی ہیں۔ اسی طرح ” تحریک آزادی جموں کشمیر “ نے بھی 19ء 20 جولائی کو لاہور سے اسلام آباد تک نہایت ہی شاندار اور فقید المثال” یکجہتی کشمیر کا رواں کااہتمام کیا۔

یکجہتی کے یہ تمام سلسلے اور طریقے بجا لیکن اہل کشمیر کے مصائب اس سے کہیں بڑھ کر ہیں۔ سب سے اہم مسئلہ زخمیوں کا علاج ومعالجہ اور غذائی قلت ہے۔ اس ضمن میں بھارتی حکومت کارویہ نہایت ہی سفاکانہ اور ظالمانہ ہے۔ بھارتی حکمران چاہتے ہیں کہ کشمیری مسلمان تڑپ ٹرپ اورسسک سسک کرمرجائیں۔ کشمیری مسلمانوں کے اس دکھ، اور پریشانی کو دیکھتے ہوئے اور زخمی کشمیری مسلمانوں کے علاج ومعالجہ کے لئے، مسلم میڈیکل مشن “ نے بھاری ادویات سمیت اعلیٰ تعلیم یافتہ وتجربہ کارڈاکٹروں کی 30 رکنی ٹیم مقبوضہ جموں کشمیر بھیجنے کااعلاج کیا۔

” مسلم میڈیکل مشن “ تجربہ کار، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور انسانیت کا درد رکھنے والے ڈاکٹروں پر مشتمل ایک ملک گیر نتظیم ہے جو گذشتہ دس سال سے پاکستان میں کام کررہی ہے تھرپار کرسے گلگت بلتستان تک جہاں بھی پاکستانی بھائی کسی مصیبت اور پریشانی کاشکار ہوں مسلم میڈیکل مشن کے ڈاکٹرز ادویات سمیت وہاں پہنچتے ہیں اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر لوگوں کو فری اپنی خدمات مہیاکرتے ہیں۔

مسلم میڈیکل مشن نے مقبوضہ جموں کشمیر میں جو ٹیم بھیجنے کااعلان کیاو ہ میڈیکل سپیشلسٹ ارو پیرا میڈیکل سٹاف کے 30افراد پر مشتمل تھی۔ اس مقصد کی خاطر مسلم میڈیکل مشن نے باقاعدہ قانونی طریقہ وراستہ اختیار کیا اور بھارتی ہائی کمیشن میں ویزہ کے حصول کے لیے میڈیکل مشن کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹرخالد حسین قریشی اور چیف کوآرڈی نیٹرڈاکٹر ناصر ہمدانی نے درخواست جمع کروائی جس میں بتایا گیا تھا کہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے کشمیریوں کے علاج کے لیے پاکستانی ڈاکٹروں کی ٹیم مقبوضہ جموں کشمیر جانا چاہتی ہے درخواست جمع کروانے کے موقع پر مختلف شہروں سے آئے ہوئے سینئر ڈاکٹرز پروفیسر ڈاکٹر منصور علی خان ، پروفیسر ڈاکٹر سلطان عبداللہ ، ڈاکٹر جاوید اقبال، ڈاکٹرمحمد الیاس ، ڈاکٹر شکیل، ڈاکٹر عثمان، ڈاکٹر خاور اقبال، ڈاکٹر احسان باری، ڈاکٹر حافظ حسان اور دیگر پیرامیڈیکل سٹاف کے ارکان بھی موجود تھے اس موقع پر میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرخالد حسین قریشی کاکہنا تھا کہ یہ درخواست کسی سیاسی بنیاد پر نہیں بلکہ خالصتاََ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ استعماری عزائم نے دنیا کے بہت سے خطوں کو میدان جنگ اور جہنم بناکررکھ دیا ہے تاہم ان تمام باتوں سے قطع نظر جنگ بھڑکانے والا جو بھی ہو، مارنے والا کوئی بھی ہواور جس کو مارا جارہا ہو وہ بھلے بے گناہ ہی کیوں نہ ہو․․․․․․ڈاکٹر اور معالج کاکام علاج کرنا اور زندگی بچانا ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں کہاجاتا ہے ” ڈاکٹر پہلے ڈاکٹر ہے بعد میں کچھ اور ہے۔

سوانسانیت کاتقاضا ہے کہ ایسے حالات میں جب وادی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخموں سے لہولہان ہیں۔ بھارتی فوج جو اسلحہ استعمال کر رہی ہے اس نہ صرف لوگ زخمی ہوتے ہیں بلکہ ان کے جسموں میں زہر پھیل رہاہے۔ جس سے صورت حال ازحد سنگین ہوچکی ہے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ بھارتی حکومت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ڈاکٹروں کوزخمیوں کی مدد کرنے اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی اجازت دے۔

لیکن بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارتی حکومت نے نا معلوم کیوں ہمیں ویزے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔ مسلم میڈیکل مشن کے چیف کو آرڈی نیٹر ڈاکٹر ناصر ہمدانی کاکہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں ہزاروں شہری بھارتی افواج کی فائرنگ سے زخمی ہوچکے ہیں۔ بھارتی حکومت وانستہ ان کے علاج معالجہ میں مجرمانہ غفلت کررہی ہے مزید یہ کہ کشمیریوں نے بھارتی ڈاکٹروں سے علاج کروانے سے انکار کردیا ہے اور پاکستان سے مدد کی اپیل کی ہے۔

لہٰذا ہم ڈاکٹرز کشمیریوں کے علاج کے لئے مقبوضہ کشمیر جانا چاہتے ہیں ڈاکٹر ناصر ہمدانی کا یہ بھی کہناتھا کہ ہم گزشتہ دس سال سے کام کررہے ہیں اور ہمارے پاس انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے پیشہ ورنہ ڈاکٹرز کاوسیع نیٹ ورک موجود ہے لہٰذا ہم اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ معالجین کوفی الفورویزے فراہم کئے جائیں۔

موقع پر موجود میڈیا پر سنز نے جب پوچھا کہ بھارت نے مسلم میڈیکل مشن کے ڈاکٹرز کو ویزے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے کیاا ب لائن آف کنٹرول توڑتے ہوئے زبردستی وادی میں داخل ہونے کی کوشش کریں گے؟ اس کے جواب میں مسلم میڈکل مشن کے ایک مایہ ناز پروفیسر ڈاکٹر خالد حسین قریشی کاکہنا تھا کہ بھارت اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہتاہے لہٰذا سے اپنے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کی لاج رکھتے ہوئے ضرور اجازت دینی چاہیے۔

باقی رہی بات لائن آف کنٹرول کو توڑنے کی․․․․․․․ اس کاجواب یہ ہے کہ ہم ڈاکٹرز ہیں ہم پر امن اور قانونی راستہ اختیار کریں گے، ہم یواین او سیرابطہ کریں گے، اس کے دفتر کے سامنے احتجاج کریں گے انسانی حقوق کی تنظیموں کو خطوط لکھیں گے، انسانی حقوق کے تمام فورمز استعمال کریں گے، دنیا بھر کے ڈاکٹرز سے اپیل کریں گے کہ بھارت پرویزے جاری کرنے کے لئے دباؤ ڈالیں اور دنیا بھر کے ڈاکٹر سے یہ بھی کہیں گے کہ وہ بلاتفریق مذہب و نسل محض انسانی ہمدردی کے تحت کشمیریوں کے علاج کے لئے سرینگر پہنچیں۔

بعدازاں مسلم میڈیکل مشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال چوہدری، چیف کو آرڈینیٹر ڈاکٹر ناصر ہمدانی ڈاکٹر آصف جاوید بٹ، آئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر عبدالرؤف، ڈاکٹر رضوان انور ویگرنے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد سے بھارتی فوج نے نہتے کشمیریوں کی قتل وغارت گری اور دہشت گردی کا لامتناہی سلسلہ شروع کررکھا ہے۔

یہاں تک کہ شہداء کے جنازوں پر فائرنگ کی جارہی ہے 70 سے زائد شہری شہید اور 4ہزار سے زائدزخمی ہوچکے ہیں۔ بھارتی فوج ہسپتالوں میں گھس کر زخمیوں کو گولیاں مار کر مزید زخمی کررہی ہے جبکہ ڈاکٹروں کو مریضوں کے علاج معالجہ اور لوگوں کو خون کے عطیات دینے سے زبردستی روک رہی ہے ۔ بھارتی فورسز نے پرامن مظاہرین کے احتجاج کو کچلنے کیلئے مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا جس سے سینکڑوں کشمیریوں کی بینائی چلی گئی اور سینے وجلد کی بیماریاں تیز سے پھیل رہی ہیں۔

اسی طرح مسلسل کرفیو کی وجہ سے شدید غذائی قلت پیدا ہوچکی ہے اور لوگوں کو بچوں کیلئے دودھ تک ملنا مشکل ہوچکا ہے۔ ایسی صورتحال میں چاہیے تو یہ تھا کہ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی فوج کے ظلم وبربریت سے نجات دلائی جاتی اور ان کے زخموں پر مرہم رکھا جاتا لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی ایک نئی تاریخ رقم کرنے پر بھی بین الاقوامی اداروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی اور حریت کا نفرنس کی بار بار کی اپیلوں کے باوجود غاصب بھارتی فوج کا ظلم روکنے کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کیاجارہا۔

ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کو مریضوں کے آنکھوں کے آپریشن کرنے سے روکنا اور انہیں ادویات مہیانہ کرنے جیسی دہشت گردی کی دنیا میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے بے بسی اور موجودہ حالات دیکھ کر مسلم میڈیکل مشن کے ڈاکٹرز نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنے کشمیریوں بھائیوں کو علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن کوششیں کی جائیں گی۔

پاکستان کے نامور آئی سرجن حضرات اور دیگر امراض کے سپیشلسٹ ڈاکٹرز مقبوضہ کشمیر میں مہلک ہتھیاروں سے متاثرہ کشمیری کی آنکھوں کے آپریشنز اور علاج معالجہ کی دیگر سہولیات فراہم کرنے کیلئے ہرلمحہ وہان جانے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان کے ڈاکٹرز کو اللہ تعالیٰ نے بہت صلاحیتوں سے نوازرکھا ہے ۔ انہیں مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دی جائے وہ انشاء اللہ مریضوں کو ہر ممکن طبی امداد فراہم کرسکتے ہیں اور پیلٹ گن کے زخمیوں کا بہتر علاج کرسکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bharti Be Hissi Ki Intahaa is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.