حکومت نیشنل ایکشن پلان پر سختی سے عمل کرائے

ملک میں کئی برسوں سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت نے 2014میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب ِعضب کا آغاز کیا تھا۔ اس عرصہ میں فوج کی حکمت عملی اور کاوشوں سے دہشت گردی کے واقعات میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اس وقت تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزارفوج دہشت گردی کے خلاف بر سر پیکار ہے

جمعہ 19 اگست 2016

Hakomat National Action Plan Per Sakhti Se Amal Karwaye
حنیف گورایہ
ملک میں کئی برسوں سے جاری دہشت گردی کے خاتمے کیلئے حکومت نے 2014میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب ِعضب کا آغاز کیا تھا۔ اس عرصہ میں فوج کی حکمت عملی اور کاوشوں سے دہشت گردی کے واقعات میں بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔ اس وقت تقریباً ایک لاکھ پچاس ہزارفوج دہشت گردی کے خلاف بر سر پیکار ہے۔ اسکے علاوہ سکیورٹی ادارے کراچی میں دہشت گرد تنظیموں۔

اغوا برائے تاوان بھتہ خوری کرنے والے گروہوں کا قلع قمع کر نے میں بھی مصروف عمل ہیں اور بڑی حد تک عسکری اداروں نے ان دہشت گرد تنظیموں کی کمر توڑ دی ہے۔ جنوبی اور شمالی وزیر ستان سے بے گھر ہونے والے ہزاروں افراد اپنے گھروں میں لوٹ چکے ہیں۔ دنیا بھر میں دہشت گرد تنظیموں کو تشکیل دینے اور انہیں مالی وسائل مہیا کرنے کی داستان اب کوئی راز نہیں رہی۔

(جاری ہے)

امریکہ ان تمام سرگرمیوں کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔ 1978میں افغانستان میں انقلاب کے بعد جو کچھ ہوا اور جس طرح مختلف مذہبی اور شدت پسند تنظیموں کو سوویت یونین کے خلاف جہاد کے نام پر استعمال کیا گیا ،وہ اب ماضی کا حصہ ہے۔ یہ بات بھی اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ 9/11کا واقعہ خود بش انتظامیہ نے پلان کرکے کرایا۔ جس کا اعتراف اب تک کئی امریکی سکیورٹی عہدیدار کر چکے ہیں۔


حالیہ دنوں میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے نصاب میں جہاد سے متعلق قرانی آیات امریکیوں کو خوش کرنے کے لئے شامل کی گئی تھیں۔آج دنیا بھر میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ امریکہ نے عراق پر جارحیت کر کے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ پورے ملک کو خون میں نہلا دیا اور عراق کے وسائل کو تباہ و برباد کر دیا۔

اسی طرح عرب سپرنگ کے نام پر لیبیا، شام، مصر اور دیگر عرب ممالک میں شورش پیدا کر رکھی ہے۔ امریکہ ان ممالک کے وسائل پر قبضہ کر کے اپنے مخصوص مفادات کے حصول کے لئے منصوبہ بندی کرتا رہتا ہے۔لیکن ان سب وجوہات کے باوجود ایک ملک و قوم کی حیثیت میں ہماری اپنی ترجیحات ہیں۔دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے حکومت اور مسلح افواج کے سربراہ جنرل راحیل شریف شب و روز مصروف عمل ہیں۔

دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے ساٹھ ہزار سے زائد سویلین و فوجی شہید ہوچکے ہیں جن میں آفیسرز سے لیکر سپاہی تک شامل ہیں۔ سولین پاکستانی بھی اس جنگ میں شہید ہوئے اور ہزاروں پاکستانی زخمی اور اپاہج ہوچکے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا 118 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔ جس سے ہماری قومی معیشت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ رواں ماہ کے پہلے ہفتہ میں جنرل راحیل شریف نے چین کے شہر ارمچی میں چین کی لبریشن آرمی کے چیف آف جنرل سٹاف، افغانستان نیشنل آرمی کے چیف آف جنرل سٹاف، تاجکستان کے اول نائب وزیر دفاع کے ساتھ مشترکہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔

چاروں ممالک کا یہ اتحاد دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے خاص اہمیت رکھتاہے۔ اس مقصد میں کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو بغیر کسی مصلحت کے یقینی بنائے۔ اسلحہ صرف فوج، رینجرز اور پولیس کے پاس ہونے چاہئیں۔مرکزی و صوبائی حکومتیں جاری کردہ اسلحہ لائسنس کو فی الفور منسوخ کرنے کا اعلان کرے۔ جاری کردہ لائسنس بشمول وفاقی وزراء، ایم این اے، ایم پی اے و دیگر صوبائی چیف منسٹرز ان کی کابینہ، ایک ماہ کے اندر متعلقہ صوبے کی ضلعی انتظامیہ کے پاس اسلحہ جمع کرادیں۔

چاروں صوبوں کی پولیس میں بھرتی کیلئے میرٹ پر سختی سے عمل کیا جائے۔ملک میں افغان مہاجرین جنکی تعداد تقریباً 25 سے 30 لاکھ پر مشتمل ہے انہیں واپس افغانستان بھجوانے کا فی الفور بندوبست کیا جائے۔گزشتہ تیس سال سے جو شدت پسند تنظیمیں مذہب اور لسانی بنیادوں پر تخریب کاری کر رہی ہیں، انہیں اور ان کے سہولت کاروں کو حکومت فی الفور اپنے کنٹرول میں لے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائے۔ اس کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں امن مارچ منعقد کیے جائیں اور ملک میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے سیمینارز اور ریلیوں کا بندوبست کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Hakomat National Action Plan Per Sakhti Se Amal Karwaye is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 August 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.