جنوبی پنجاب بدستور محرومیوں کا شکار

جنوبی پنجاب کاایک بہت بڑاالمیہ یہ بھی رہا ہے کہ یہاں سے کئی سیاستدان اقتدار کے ایوانوں تک پہنچے ہیں۔ صدارت، وزارت عظمیٰ اور وزیراعلیٰ اور گورنر کیساتھ ساتھ سپیکر کا عہدہ بھی جنوبی پنجاب کے پاس رہا ہے لیکن ابھی تک اس خطے کے عوام محرومیوں کا رونا رو رہے ہیں

بدھ 8 جون 2016

Janobi Punjab Badastoor Mehromioon ka Shikar
اظہر سلیم مجوکہ :
جنوبی پنجاب کاایک بہت بڑاالمیہ یہ بھی رہا ہے کہ یہاں سے کئی سیاستدان اقتدار کے ایوانوں تک پہنچے ہیں۔ صدارت، وزارت عظمیٰ اور وزیراعلیٰ اور گورنر کیساتھ ساتھ سپیکر کا عہدہ بھی جنوبی پنجاب کے پاس رہا ہے لیکن ابھی تک اس خطے کے عوام محرومیوں کا رونا رو رہے ہیں اور یہاں ابھی تک انعامات ومراعات کی وہ بارشیں نہیں بر س رہیں جو ملک کے دیگر شہروں کرواچی ، اسلام آباد، لاہور اور فیصل آباد میں برس رہی ہیں۔

سردار فاروق احمد خان لغاری، سردار ذوالفقار کھوسہ، دوست محمد کھوسہ، غلام مصطفی کھر، مخدوم شہاب الدین، مخدوم احمد محمود، مرحوم سجاد حسین قریشی، صاحبزادہ فاروق علی خان، سید فخر امام اور ملک رفیق رجوانہ، سردار لطیف کھوسہ اہم حکومت عہدوں پر رہ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

اسی خطے سے تعلق رکھنے والے تصدق حسین جیلانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔

کئی نامور سیاستدان جن کا تعلق اسی خطے سے ہے کئی وزارتوں کے قلمدان سنبھالے رہے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ ابھی تک اس خطے میں عوام یہی کہتے نظر آرہے ہیں کہ اے خانہ برانداز چمن کچھ تو ادھر بھی بہر حال اس خطے کے نصیب کی بارشیں دوسروں کی چھتوں پر برستی رہی ہیں اور یہاں کے لوگ ساون آنے کے باوجود پیاسے ہی رہے ہیں۔
بیشتر حکمران اور سیاستدان اس خطے کو سنوارنے کے دعوے بھی کرتے رہے ہیں لیکن صورتحال میں کچھ خاص تبدیلی نہیں لا سکے۔

مخدوم شاہ محمود قریشی اور حنا ربانی کھر وزارت خارجہ کے اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں اور سید یوسف رضا گیلانی وزیراعظم کی حیثیت سے اس خطے کے عوام کی ترجمانی کر چکے ہیں۔ پی پی کے دور حکومت میں سرائیکی کے صوبہ قیام کے حوالے سے اس قدر پیش رفت ضرور ہوئی کہ حکومت نے اسمبلی میں ا س صوبہ کے حوالے سے قرار داد کی منظوری کرالی۔سرائیکستان دانشور فورم کے روح رواں عامر شہزاد صدیقی نے اپنی رہائش گاہ پر ملتان کے دانشوروں اور کالم نگاروں کی سابق وزیراعظم سے ایک خصوصی ملاقات کا اہتمام کیا تو شاید پہلی بار سابق وزیراعظم نے سرائیکی صوبہ کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا کھل کر ذکر کیا۔

اس موقع پر سرائیکستان دانشور فورم کے صدر ملک نسیم احمد لابر نے بھی سرائیکی صوبہ کے حوالے سے فورم کی کاوشوں اور سابق وزیراعظم کی اس حوالے سے خصوصی دلچسپی کا بھی ذکر کیا۔
سید یوسف رضا گیلانی نے اس موقع پر ندائے ملت کے قارئین کے لیے خصوصی طور پر کچھ چھپے ہوئے گوشوں سے بھی نقاب اٹھائی۔ انہوں نے بتایا کہ پی پی کے دور حکومت میں سرائیکی صوبہ کے لیے قرار داد کی منظوری کے بعد اسے قانونی ترامیم کے مراحل سے بھی بخوبی گزر گیا۔

سابق وزیراعظم یوسف راضا گیلانی نے بتایا کہ اپنے دور حکومت میں انہوں نے جنوبی پنجاب کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ موجودہ حکمرانوں نے جنوبہ پنجاب کے سارے منصوبے اور ان کے فنڈز ٹرین منصوبہ میں جھونک دئیے ہیں۔سیدیوسف رضا گیلانی کیمطابق 32ارب کی لاگت سے بنائے جانے والے میٹروبس منصوبے کی جگہ اگریہاں صحت اور تعلیم کے شعبے پررقم خرچ کی جاتی تو یہ اس جنوبی پنجاب کے خطے کے عوام کے لیے زیاد ہ بہتر ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی بجائے اگر یہاں کچھ بسیں اور اس بل کی منظوری کرائے پی پی ان کا ساتھ دے گی لیکن وہ کسی صورت ایسا نہیں کریں گے کیونکہ وہ سرائیکی صوبہ کے حق میں نہیں ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی کے مطابق پہلے اس معاملے کو کھٹائی میں ڈالنے کے پہلے بہاولپور اور ملتان کے الگ صوبے بنانے کا چکر لگایا گیا پھر اس کے نام کے حوالے سے اختلافات پیدا کئے گئے انہوں نے کہا کہ بہاولپور کے عوام کو یہ باور کرایا کہ پھول کا کوئی بھی نام رکھ لیں اس کی خوشبو برقرار رہے گی۔


انہوں نے کہا کہ صوبے کے حوالے سے قرار داد کی منظوری میں بھی کئی رکاوٹیں ڈالی گئیں لیکن اسے سینٹ سے منظور کرا لیا گیا اور قانونی ترمیم بھی پاس کرائی گئی اب اگر مسلم لیگ ن نیک نیتی کے ساتھ اس قرار داد کو قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے پاس کراتی ہے تو آج ہی سرائیکی صوبہ کے قیام کا اعلان کیا جا سکتاہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے مزید بتایا کہ پی پی کے فرحت اللہ بابر کی قیادت میں سرائیکی صوبہ کے لیے سفارشات مرتب کرنے کی کمیٹی بھی بنائی گئی جس نے اپنا کام مکمل کیا ہوا ہے۔

اگر موجودہ حکمران اس خطے اور جنوبہ پنجاب کے عوام اور اس وسیب کے مخلص ہیں تو وہ فوری طور پر ہمارے کام کو آگے بڑھائیں اور قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت کی منظوری سے اس بل کو قانون کا درجہ دیں تو اس خطے کے عوام کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے گا کیونکہ جب تک اس علاقے کے لوگوں کیلئے الگ صوبہ نہیں بنایا جائیگا اس وسیب کے عوام کے مسائل کسی صورت حل نہیں ہو سکیں گے۔


سید یوسف رضا گیلانی نے سرائیکی دانش فورم کی تقریب میں اپنے دور حکومت میں جنوبی پنجاب کیلئے کی جانے والی کاوشوں کا بھی تفصیلی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا ک ملتان انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا قیام ان کے وزارت عظمیٰ کا اہم کارنامہ ہے انہوں نے بتایا کہ پی ایچ ڈی سکالرز کے لیے انہوں نے اربوں کی گرانٹ دی جبکہ سید یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ انہوں نے کی مرتبہ قوم بے نظیر بھٹو کو بھی جنوبی پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے کہا کہ پی پی کے دور حکومت میں آنے کے بعد ہیڈ محمد والا ان کے کہنے پر ہی بنایا گیا جس کی تعمیر سے عوام کو سہولت حاصل ہوتی ہے اس کے لیے گیلانی اور فلائی کی وجہ سے بھی ملتان کے شہریوں کی آمدورفت میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔

ملتان سے لاکھوں موٹروے اور دیگر کئی جگہوں پر فلائی اوورے کے منصوبے بھی ان کے دور میں شروع ہوتے ہیں ۔ اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے بتایا کہ ملتان میں برن یونٹ بھی ان کی حکومت کے دور میں شروع ہوا تھا جس کا افتتاح اب موجودہ گورنر نے کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہاوٴالدین زکریا یونیورسٹی چلا دی جائیں تو زیادہ بہتر ہوتا انہوں نے کہا کہ ملتان پبلک سکول اور ملتان کے دیگر تعلیمی ادارے ان کے دور میں تعلیمی میدان میں زیادہ نمایاں رہے ہیں اور انہوں ان کی خصوصی معاونت کی ہے ۔

سید یوسف رضا گیلانی نے اس بات کا تذکرہ بھی کیا کہ ان کے والد نے تعلیم اور صحت کے میدان کے میدان میں اہم کرار ادا کیا ہے اور نشتر ہسپتال کی زمین ان کے آباو اجداد کی عطیہ کردہ ہے لیکن اب اس ہسپتال کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ سید یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیوں کے ازالے کے لئے مزید کرار ادا کریں اس لیے اب وہ پارٹی کو مزید فعال بنانے اورجنوبی پنجاب میں اپنی سرگرمیاں تیز کرنے کی حکمت عملی واضح کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ انصاف کے حوالے سے بھی دوہرا کردار اپنایا جا رہا ہے۔ انہیں عدالت کی طرف سے سزائیں دلوائی جا رہی ہیں جبکہ ان کے معاملات پبلک اکاونٹس کمیٹی کے پاس جانے چاہئیں اب اتنے عرصے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوامی نمائندے کی حیثیت سے ان کے معاملات پبلک اکاونٹس کمیٹی کے پاس جائیں جو سزا پہلے دی گئی ہے وہ کیوں دی جاچکی ہے اور اس کا ازالہ کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب مختلف ٹی آرز بنانے کی بات ہو رہی ہے تو ان کے لیے بھی کوئی ٹی آر او بنایا جائے اور انہیں سرائیکی صوبہ کی حمایت میں سزا دی گئی ہے اس کا ازالہ کیا جانا بھی ضروری ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Janobi Punjab Badastoor Mehromioon ka Shikar is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.