جنوبی پنجاب کی ترقی کیلئے 365 ارب روپے مختص

پنجاب حکومت نے 2017-18 کے صوبائی بجٹ میں جنوبی پنجاب کیلئے 635 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے جو پورے صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد بنتا ہے۔ جنوبی پنجاب کی پسماندگی میں کمی لانے کیلئے بظاہر یہ اعداد و شمار بڑے خوش آئند ہیں

پیر 12 جون 2017

Janobi Punjab Ki Taraqi K Liye 365 Arab Rupees Mukhhtas
راو شمیم اصغر:
پنجاب حکومت نے 2017-18 کے صوبائی بجٹ میں جنوبی پنجاب کیلئے 635 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا ہے جو پورے صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد بنتا ہے۔ جنوبی پنجاب کی پسماندگی میں کمی لانے کیلئے بظاہر یہ اعداد و شمار بڑے خوش آئند ہیں، لیکن ترجیحات کا فقدان زمینی حقائق سے چشم پوشی کا سلسلہ واضح طور پر دراز نظر آتا ہے۔

اسی خطے کی 37 تحصیلوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے25ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یقینا پینے کا صاف پانی اس خطے کا سب سے سنگین مسئلہ ہے جس کی وجہ سے صحت کے بے شمار مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔رحیم یار خان اور ڈیرہ غازیخان جیسے بڑے شہروں میں زیر زمین کڑوا پانی ‘ملتان میں زیر زمین پانی میں سنکھیا جیسے زہر نے اس مسئلے کو اور بھی زیادہ سنگین بنا دیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ درست ہے حکومت نے متعدد چھوٹے بڑے شہروں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگائے ہیں جہاں سے عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا ہوتا ہے لیکن ان پلانٹس کی حالت زار کچھ یوں ہے کہ اکثر لوڈشیڈنگ خصوصاً غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی بدولت پانی کا حصول ناممکن ہو کر رہ جاتاہے۔ پھر بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کے باعث ان پلانٹس کے کنکشن منقطع ہوتے رہتے ہیں۔

مقررہ وقت پر فلٹر تبدیل نہ ہونے کی شکایات بھی عام ہیں۔ پلانٹ کی موٹر جل جائے یا کوئی اور خرابی پیدا ہو جائے تو ہفتوں عوام صاف پانی سے محروم رہتے ہیں۔ اس کے لئے 115 یا 1122 جیسے کسی محکمے کی ضرورت ہے جو کسی بھی پلانٹ کی خرابی کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر ایکشن لے۔ اس لئے ضلعی سطح پر محکمے بنائے جا سکتے ہیں جنہیں کسی وزارت کے ماتحت کیا جا سکتا ہے۔

بجٹ میں خادم پنجاب رورل روڈ پروگرام کے پانچویں اور چھٹے مرحلے کیلئے پندرہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔ علاقے کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ رقم اس سے دس گنا زیادہ ہونی چاہئے تھی کیونکہ اسی پروگرام کا تعلق کھیت سے منڈی تک رسائی ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے بلکہ ملک بھر کی گندم کی ضروریات نہ صرف پوری کرتا ہے بلکہ کپاس کی فصل کے ذریعے زرمبادلہ کے حصول کا ذریعہ بن رہا ہے۔

اعداد و شمار پر غور کیا جائے تو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے کہ جنوبی پنجاب خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی لئے خادم پنجاب رورل روڈ پروگرام میں مزید توسیع کی ضرورت ہے۔ خطے کی پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے غریب طالب علموں کے لئے بھی رقوم مختص ہونی چاہئے تھیں۔ بجٹ میں اس سے بھی زیادہ احسن اقدام بجلی سے محروم دس ہزار سکولوں میں خادم پنجاب اجالا پروگرام کے تحت سولر سسٹم کی تنصیب کیلئے 3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صرف دس ہزار سکول ہی کیوں صوبے کے تمام سکولوں کو اس پروگرام میں شامل کیا جانا چاہئے تھا۔ سرکاری دفاتر کو بھی سولر سسٹم پر منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے جاتے تو آج لوڈشیڈنگ کی صورتحال مختلف ہوتی۔ جنوبی پنجاب میں غربت کمی کے پروگرام کے لئے بجٹ میں 21 کروڑ 70 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ یہ اعداد و شمار مضحکہ خیز ہی قرار دئے جا سکتے ہیں۔

جنوبی پنجاب میں غربت کی کمی کیلئے کروڑوں نہیں بلکہ اربوں کھربوں روپے کے وسائل اور حکمرانوں کی نیک نیت کی ضرورت ہے۔
بجٹ میں محمد نوازشریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان کے لئے 72 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ محمد نوازشریف کے نام پر قائم ایگریکلچر یونیورسٹی کو ترساترسا کر فنڈز دئے جا رہے ہیں ۔ خواتین یونیورسٹی ابھی تک عمارت اور فیکلٹیز سے محروم ہے۔

نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کو صرف یونیورسٹی کا درجہ دینے اور وائس چانسلر کا اعلان ہوا ہے۔ یہاں بھی فیکلٹیز نام کی کوئی شے نہیں ہے۔ ملتان اور بہاولپور میں سیف سٹی پراجیکٹس کا دائرہ کار ڈیرہ غازیخان‘ رحیم یار خاں اور لیہ تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ڈیرہ غازیخان‘ مظفر گڑھ روڈ کے لئے 3 ارب روپے، خانیوال تا لودھراں روڈ کی ازسرنو تعمیر کیلئے 10 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز بجٹ میں رکھی گئی ہے۔

لیکن انڈس ہائی وے کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار حصوں کی تعمیر و مرمت ملتان وہاڑی روڈ کو دو طرفہ بنانے، ملتان لودھراں کے مابین پہلے سے موجود دو طرفہ سڑک کے ایک حصے کی کارپٹنگ کو نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کے بجٹ برائے 2017-18 میں ترقی کے نام پر 635 ارب روپے مختص کرنے اور یہ رقم صوبے کے کل ترقیاتی بجٹ کا 35 فیصد حصہ پر اس طرح شک و شبہ کا اظہار کیا جا سکتا ہے کہ اس رقم میں ڈیرہ غازیخان‘ ساہیوال‘ اوکاڑہ کے علاوہ جھنگ ‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ نارووال‘ پنڈدادن خان میں یونیورسٹیوں کے کیمپس قائم کرنے کی رقوم بھی شامل ہیں۔

ملتان میں میٹروبس سروس کے دوسرے مرحلے کیلئے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی۔ مجموعی طور پر بجٹ کو بہتر قرار دیا جا سکتا ہے لیکن ترجیحات کے فقدان اور زمینی حقائق سے چشم پوشی کے تحفظات کے ساتھ ابھی بجٹ کی حتمی منظوری تک وقت ہے اور منصوبوں پر نظرثانی بھی ہو سکتی ہے۔ کاش حکمران صرف ناک کے نیچے تک دیکھنے تک محدود نہ رہیں۔ جنوبی پنجاب کی محرومیوں تک ان کی نظروں کی رسائی ہو جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Janobi Punjab Ki Taraqi K Liye 365 Arab Rupees Mukhhtas is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 June 2017 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.