مقبوضہ کشمیر میں عالمی حقوق انسانی تنظیموں کی رپورٹ ”تشدد کے خدوخال“ کے مطابق

بھارتی فوج کے سینکڑوں فوجی افسران شرمناک جرائم میں ملوث 1993ء سوپورمیں سوسے زائد خواتین کی بے حرمتی کے مجرم فوجیوں کوبھی سزانہ مل سکی

بدھ 25 نومبر 2015

Maqbooza Kashmir Main Aalmi Haqooq e Insani
مقبوضہ کشمیر میں حقوق انسانی عالمی تنظیموں کااتحاد انٹرنیشنل پیپلز ٹریبونل برائے انسان حقوق ان کشمیر IPTKاور یسوسی ایشن برائے سرپرست گمشدہ افر اد APDPنے دوسال کے عرصے میں تیار کی گئی ایک رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کی گھناؤنی حرکتوں اور شرمناک جرائم کوتفصیل سے بیان کیاہے۔ تشدد کے خدوخال (Structures of Violence) نامی رپورٹ 800 صفحات پر مشتمل ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں ماورائے عدالت 1080 افراد کے قتل 172 افراد کی جبراگمشدگی کی تصاویر، چارٹس،جدول اور دیگر تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں 972 مجرموں کی شناخت جن میں464فوجی عہدیدار، 61ایم فوجی دستوں کے سپاہی 158جموں وکشمیر پولیس کے عہدیدار اور 189 سرکاری بندوق بردارشامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض فوج کاایک میجر جنرل،سات بریگیڈئیر، 31 کرنل، 4لیفٹیننٹ کرنل، 115 میجراور 40 کیپٹن ملوث پائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مزید54سینئر فوجی عہدیداران اور پولیس اہلکاروں و افسران کی شناخت بھی کی گئی ہے جن میں مقبوضہ جموں وکشمیر پولیس کاوظیفہ یاب ڈائریکٹر جنرل ، موجود ڈائریکٹر جنرل، دو انسپکٹر جنرل ، دوڈپٹی انسپکٹر جنرل، چھ سینئر سپر نٹنڈنٹ آف پولیس تین ایس پی شامل ہیں۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں تعینات قابض بھارتی فوج کی تعداد بھی 6.5لاکھ اور 7.5لاکھ کے درمیان بتائی گئی ہے۔


1993ء کے قتل عام کی تفصیلات بھی درج کی گئی ہیں جن کے مجرم ابھی تک آزادگھوم رہے ہیں۔ کشمیریوں کے قتل عام کے واقعات ہیں سوپورمیں46کشمیری اور چھتیس سنگھ پورا کے واقعہ میں2000ء میں پانچ کشمیریوں کوموت کے گھاٹ اتاردیا گیا تھا۔تشدد کے خدوخال “ نامی رپورٹ میں گزشتہ دودہائیوں کے دہشت وخوف کے ماحول پرروشنی ڈالی گئی ہے۔ انٹیلی جنس اداروں اور قابض افواج نے تشدد کاجوبازار گرم کررکھا ہے اس کے بارے میں بھی رپورٹ میں بتایاگیا ہے۔

رپورٹ ایذارسانی اور جنسی ہراسانی کے سینکڑوں واقعات سے بھری پڑی ہے۔ اننت ناگ کے اشفاق کوتوال کو12سال کی عمر سے کئی بارگرفتار کیاگیا۔انہوں نے تشدد کے غیرانسانی طریقوں کے بارے بتایا کہ ان میں ہاتھ پیر کے ناخن اکھاڑلینا اور گرم دہکتی ہوئی سوئی کوجسم کے نازک حصوں میں گھسادینا شامل ہیں۔
مقامی کشمیری فیاض احمد کے مطابق کس طرح انہیں اور ان کے بھائی کو ایک دوسرے کے سامنے برہنہ کرایا گیا اور 20تا25 منٹ تک الٹالٹکایا گیا۔

سخت ٹھنڈا پانی ان کے برہنہ جسم پر ڈالا گیا۔ ایک ساتھ تین تین آدمیوں نے انہیں مارا پیٹا۔ رپورٹ میں ایسے شرمناک واقعات بھی درج کئے گئے ہیں جن میں بیٹا اور باپ کوایک دوسرے کے سامنے برہنہ کیا گیا۔ سری نگر کے ایک ہندوکیل کارتگ موررپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سات لاکھ بھارتی فوج مظالم کے پہاڑتو رہی ہے۔ گزشتہ تین سام مین ایک ہزار 80کشمیری ماورائے عدالت قتل ہوئے 172تاحال لاپتہ ہیں۔

ایسے جرائم میں بھارتی فوج اور پولیس کے 972اہلکار ملوث پائے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ملٹری انٹیلی جنس کے 1781انٹیلی جنس بیورویا آئی جی کے 364اور ریسرچ اینڈاینلسیز یارا کے 556اہلکار جموں وکشمیر کے 22اضلاع میں سرگرم ہیں۔ رپورٹ میں نیم فوجی اداروں اور پولیس کے 267سنیئر افسروں کوجرائم میں ملوث پایا گیا ہے۔ رپورٹ میں ان مجرموں کے بین الاقوامی سفر پر پابندی کا مطالبہ بھی عائد کیاگیا ہے اور اقوام متحدہ سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے اہلکاروں کوقیام امن کی عالمی فورسز کاحصہ نہ بنایا جائے۔


تازہ رپورٹ میں مقبوضہ وادی کے چپے چپے میں قائم فوجہ اور نیم فوجی کیمپوں کے ڈھانچہ سے متعلق اعداد شمار اور سرگرمیوں کا احوال پیش کیاگیا ہے۔ اس رپورٹ کے نگران کے مطابق ” دراصل کشمیر کافوجی قبضہ عالمی میڈیا سے اوجھل ہے۔ ٹی وی پر جو خطے دکھائے جاتے ہیں وہاں زندگی معمول کے مطابق لگتی ہے لیکن ظلم وستم کی داستانیں تو دور دراز علاقوں میں رقم ہورہی ہیں۔

مزید بتایا کہ عالمی اداروں اور بیرونی ممالک کے سفارتخانوں کے علاوہ یہ رپورٹ وزیراعظم نریندرمودی ، وزیرداخلہ راجہ ناتھ سنگھ، کشمیر کے وزیراعلیٰ مفتی سعید اور فوجی سربراہ کوبھی ارسال کی گئی ہے۔ رپورٹ میں عالمی اداروں سے اپیل کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل رکنیت کے مطالبے کوکشمیر میں لوگوں کے حقوق کوتسلیم کرنے اور اس کے تحفظ سے مشروط کردیا جائے۔

اقوام متحدہ کے کم ازکم 12ورکنگ گروپوں کوکشمیر میں حالات کے مشاہدے کے اجازت کا مطالبہ بھی دہرایا گیا ہے۔ جموں وکشمیر میں موجود چھ ہزار گمنام قبروں کی تحقیقات کامطالبہ بھی دہرایا گیا ہے۔ واضح رہے 2008ء میں یورپی پارلیمنٹ میں ایک قرار داد کے ذریعے بھی یہ مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس سے قبل کولیشن آف سوسائٹیز نے کئی روپورٹیں جاری کی ہیں۔ گذشتہ برس 500پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کی فہرست پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی گئی ہیں۔


انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کوکشمیریوں پر مظالم کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے جو نہ صرف عالمی ذمہ داریوں بلکہ خود بھارتی آئین پر عمل میں ناکام ہے۔ کشمیر میں بھارتی ظلم وبربرست پر انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے آواز احتجاج اٹھائی ہے۔ ایمنسٹی نے بھارتی مظالم کی مذمت کی ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادنہ اور شفاف تحقیقات کامطالبہ کیاہے۔

اپنی مذمتی روپورٹ میں ایمنسٹی نے کالے قوانین Amed Foces Spece Ppwer Act کو ہدف تنقید بنایا ہے جوبھارتی فوسز کوکسی بھی مشتبہ پر بغیر وارنٹ گولی چلانے اور قتل کی اجازت دیتا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے اور قتل کی اجازت دیتا ہے۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مکمل اختیارات سے فوجوں کوانسانی حقوق کی خلاف ورزی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، آج تک زیادتی میں ملوث کسی ایک فوجی کے خلاف بھی سول عدالت میں مقدمہ نہیں چلایا گیا۔

ایمنسٹی کی عالمی امورکی ڈائریکٹر مینارپمپل نے کہا کہ بھارت خاموشی اختیار کرکے عالمی ذمہ داری نبھانے میں ناکام ہوگیا ہے اور جوا پنے آئین پر عمل میں بھی ناکامی ہے۔ سالوں سے کشمیری میں ڈھائے جانے والے مظالم ایمنسٹی کی اس رپورٹ کاحصہ ہیں جنہوں نے سلامتی کونسل کی رکنیت کاخواب دیکھنے والے بھارت کااصل چہرہ دکھادیاہے۔
قبل ازیں انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں” آرمڈفورسز اسپیشل پاورز ایکٹ“ (افسپا) کے نفاد کے 25سال مکمل ہونے پر اپنی جاری رپورٹ میں ایک بار پھر مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے ظالمانہ چہرے کاپردہ چاک کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر سفاکانہ کارروائیوں کی تحفظ دینے والے قوانین کاخاتمہ کرے۔

بھارے نے مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کی سرگرمیوں کوکچلنے کے لئے 1990ء میں ایک کالاقانون ” آرمڈفورسز اسپیشل پاورز ایکٹ“ نافذکیا تھاجس کے تحت بھارتی فوجیوں کوکشمیری عسکریت پسندوں کو گولی مارنے اور انہیں بغیروارنٹ کے گرفتار کرنے کے وسیع اختیارات دے دیئے گئے۔ ایمنسٹی کی اس چشم کشارپورٹ کے مطابق افسپا کے تحت بھارتی فوجیوں کووسیع اختیارات ملنے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بے پناہ اضافہ ہوا اور ان ظالمانہ کارروائیوں پر کسی بھی فوجی پرسول عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایاگیا۔

بھارتی فوجی جوابدہی کے عمل سے آزادہوگئے اور انہوں نے کشمیریوں پر اپنے ظلم کی انتہا کردی، بے گناہ کشمیری نوجوانوں کوگھروں سے اٹھا کر غائب کرنے کے علاوہ ہزاروں افراد کوجھوٹے اور بے بنیاد کیسوں میں پھنسا دیاگیا۔ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کردبانہ سکے بلکہ حیرت انگیز امر ہے کہ جوں جوں ان مظالم میں اضافہ ہوتا چلا گیا کشمیریوں کاجذبہ آزادی اتناہی پروان چڑھتا چلاگیا۔

بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کوکچلنے کے لئے ہر حربہ آمایا لیا مگر اس میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں جابجابے گناہ کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں مگر لاکھوں قربانیاں دینے کے باوجود کشمیری آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں پر طاقت کاوحشیانہ استعمال اور نوجوانوں کوگرفتار کرکے شہیدنہ کرتی ہو۔

موجودہ مودی سرکاری مقبوضہ کشمیر کوبھارت کامستقل حصہ بنانے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کوکچلنے کے لئے ہرحربہ آزمارہی ہے مگر گذشتہ دنوں لاکھوں کشمیریوں نے مودی سرکاری کی اس سازش کوناکام بنانے کے لئے ریلی نکالی جس میں انہوں نے پاکستانی پرچم لہرائے اور آزادی کے نعرے لگائے اور پوری دنیا پر واضح کردیا کہ کشمیری آج بھی پاکستان کے ساتھ ہیں اور وہ کبھی بھارت کاحصہ بننے کے لئے تیار نہیں ہوں گے۔

اب وقت آگیا ہے کہ پاکستانی حکومت روایتی بیان بازیوں سے گریز کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کوبھر پور طورپر عالمی سطح پر اٹھائے اور بھارت پر دباؤ بڑھائے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے جلداز جلد مذاکرات کاسلسلہ شروع کرے۔
حریت لیڈرسیدعلی گیلانی کاکہنا ہے کہ بھارت پولیس اور فوج کے ذریعے سے مقبوضہ کشمیر میں قبرستان جیسی خاموشی قائم کرنا چاہتے ہیں اور وہ عوام کواپنے مطالبات لے کر سٹرکوں پر آنے سے روکنے کے لئے طاقت کا بے تحاشااستعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بھارتی فورسز ایک قابض فوج ہے اور کشمیریوں کوقتل کرنے اور زیرکرنے کیلئے ہرحربہ آزمارہی ہے۔ سیدعلی گیلانی نے کہا کے بھارت کشمیریوں کوزیر کرنے کیلئے 1947ء سے ہر حربہ سامراجیت آزمایا ہے مگر آج تک نہ صرف اس کاناکامی ہوئی بلکہ آئندہ بھی ان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ہرگزرتے دن کے ساتھ ساتھ ہماری تحریک آزادی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہے۔

سیدعلی گیلانی نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کشمیر میں مجوزہ ریلی منعقد کرنے کو ایک خالص فوجی آپریشن قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کامسئلہ کوئی پیکج کامسئلہ نہیں ہے۔سرایک بیان میں سیدعلی گیلانی نے کہا کہ واجپائی کی امیج بی جے پی میں ایک اعتدال پسند لیڈر کی سہی لیکن ان کے خون کے خلیوں میں آر ایس ایس کے ہی نظریاتی جینز پائے جاتے ہیں وہ اپنی ذاتی صفات کے باوصف فرقہ پرست ہیں اور انہوں نے اپنا پورا سیاسی کیرئیر آرایس ایس اوبی جے پی کی خدمت اور اسے مضبوط بنانے میں ہی صرف کیا ہے، وہ کشمیر کے حوالے سے سنگھ یرپورا کے مکروہ ذہن سے ہی سوچتے رہے ہیں ۔

مزید کہا کہ ایک بار” انسانیت کے دائرے“ کی مودی نے خود وضاحت کرتے ہوئے کہاتھا کہ بھارت کاآئین انسانی قدروں سے متصادم نہیں ہے، کشمیریت کادائرہ ان کی نظر میں صرف یہ کہ کشمیری عوام اپنی جدوجہد آزادی اور قربانیوں کوفراموش کرکے بھارت کے آئین کے اندر رہتے ہوئے” نئی زندگی“ شروع کریں، ان کے نزدیک ” کشمیریت“ ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے ظلم سہنے اور اپنے جائز حقوق سے دست بردارہونے کانام ہے۔

انہوں نے مظلوم عوام کو بھارتی وزیراعظم اور ان کی کشمیر کی ذیلی شاخ کے سر براہ مفتی سعید کے ” جمہوریت انسانیت اور کشمیریت “ کے پرفریب نعرے سے خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ بہت بڑا دھوکہ اور فریب ہے۔جبکہ مقبوضہ شہریوں کی شہادت ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ھارت نے کشمیریوں کے دلوں سے جدوجہد آزادی کی وجہ کوختم کرنے کیلئے ان کی نسل کشی کاہولناک سلسلہ جاری کررکھا ہے۔

اس لئے بھارتی قابض فوج نہتے شہریوں کوقتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی ۔اب تک بھاتری درندہ صفت فوج جن لاتعداد کشمیریوں کوشہید کرچکی ہے ان میں بڑی تعداد ان مظلوم عوام کی ہے جنہیں محض لوگوں میں خود وہراس پیداکرنے کیلئے درندگی کی بھینٹ چڑھادیاگیا۔ہرروز کارروائی کی آڑ میں جوانوں کوشہید رنابھارتی فوج نے اپنا مشغلہ بنارکھا ہے اور کوئی غیر انسانی اقدام کے خلاف آواز اٹھانے والا نہیں جوبھارت کوحقوق انسانی کی بڑے پیمانے پرخلاف ورزیاں کرنے سے روک ۔

ظلم تو یہ ہے کہ بے گناہ کشمیریوں کی اموات کیخلاف احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کی جاتی ہے ان پر آنسو گیس کے گولے پھینک کراو ر بڑی گولیاں چلا کر زخمی کردیاجاتا ہے۔حقوق انسانی تنظیم کی ایک عالمی رپورٹ کے مطابق آنسو گیس ، ربڑ کی گولیوں سے سینکڑوں کشمیریوں کی آنکھیں ضائع ہوچکی ہیں، ہزاروں بیشتر جسمانی امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں اور علاج ومعالجے کی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سیا ن کے امراض میں افاقہ ہونے کی بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے۔

بھارتی قابض افواج کے ظلم کاسلسلہ ہنوزجاری ہے بلکہ کشمیریوں کوجدوجہد آزادی سے روکنے کے لئے اسرائیلی فوج سے بھی بھارتی فوجیوں کومسلمانوں پر ظم وستم ڈھانے کے لئے ٹریننگ دلوائی گئی ہے اس مقصد کیلئے گزشتہ کئی سالوں کے دوران ہزاروں بھارتی فوجی تربیت کے لے اسرائیل جاچکے ہیں، تاکہ وہ بھی فلسطین کے طرزپر مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر انسانیت سوز مطالم ڈھاسکیں۔


حقیقت تو یہہے کہ بھارت میں بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد کشمیریوں کیخلاف ظلم کی لہرشدہد ہوچکی ہے۔ کیونکہ پہلی بارمقبوضہ کشمیر ریاست میں فرقہ پرست ٹولے کونقب زنی کاموقع ملااور وہ زیاتی انتخابات میں پندرہ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت میں کشمیریوں کے گردگھیرا مزیدننگ کردیا گیا ہے حالانکہ نریندرمودی نے اپنے دورہٴ کشمیر کے دوران دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اربوں روپے کے پیکج کااعلان بھی کیالیکن وہ پیکج بھی فراڈ نکلا اور کشمیریوں نے اس مسترد کردیا۔

دی کے مقبوضہ وادی میں آمد کے وقت پورے علاقے میں کرفیو لگا دیا تھا اس کے باوجود کشمیریوں کے احتجاجی مظاہروں نے فرقہ پر ست وزیراعظم کوبھی بوکھلا کررکھا دیا۔بلکہ نریندرمودی کے دورہٴ برطانیہ کے موقع پر بھی برطانوی پارلیمنٹ بھی ان کے خلاف سراپا احتجاج بن گئی اور مودی کوہٹلر سے تشبیہ دی گئی۔مودی کی برطانیہ آمد پر ” قاتل مودی“ کے نعرے لگائے گئے بیرون ملک مقیم کشمیریوں نے ملین مارچ کے ذریعے دنیاکویہ باورکردایا کہ بھارت زیادہ دیرتک کشمیر پر اپنا تسلط برقرار نہیں رکھ سکتا ، اسے کشمیرکو آزادی دنیا ہوگی وگرنہ بھارت ماتاکوٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں بچاسکتا۔

س کشمیریوں کی جدوجہد کاخوشگوار پہلویہ ہے کہ اب سکھ بھی ان کے ہمراہ ہوگئے ہیں انہوں نے لندن میں ملین مارچ میں کشمیریوں سے بھرپور یک جہتی کااظہار کرکے مودی سرکار کی نیندیں حرام کر دی ہیں، اب بھارتی قابض افواج کالے قوانین کے ذریعے کشمیریوں کومزید نہیں دباسکتیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Maqbooza Kashmir Main Aalmi Haqooq e Insani is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 November 2015 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.