نیشنل ایکشن پلان کیا ہوا؟

ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان جاری ہے۔ عوام دہشت گردی کے ناسور سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ ہماری سیاسی اشرافیہ بھی دہشت گردوں کے خلاف بیانات دیتی نظر آتی ہے۔ مجموعی طورپریہی تاثر ملتا ہے کہ ملک بھر میں سبھی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور

پیر 18 جنوری 2016

National Action Plan Kia Huwa
ملک بھر میں نیشنل ایکشن پلان جاری ہے۔ عوام دہشت گردی کے ناسور سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔ ہماری سیاسی اشرافیہ بھی دہشت گردوں کے خلاف بیانات دیتی نظر آتی ہے۔ مجموعی طورپریہی تاثر ملتا ہے کہ ملک بھر میں سبھی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور پاکستان کو پرا من دیکھنا چاہتے ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے غیر قانونی اسلحہ کی ضبطگی سمیت ئی اقدامات کئے جانے کی نوید بھی سنائی گئی۔

اب ایک رپورٹ میں انکشاف ہو اکہ ہمارے ہاں ہزاروں جعلی اسلحہ لائسنس بنائے گئے ہیں۔صرف پنجاب میں ہی 3635 بوگس اسلحہ لائسنس بنائے گے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پنجاب میں بوگس اسلحہ لائسنس کے حوالے سے میانوالی اور ضلع گوجرانوالہ سرفہرست ہیں۔ اس بارے میں معلوم ہوا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے آئی جی پنجاب کو لسٹیں فراہم کر دی گئی ہیں اور ساتھ ہی مراسلہ بھیجا گیا ہے جس کے مطابق نادرا کی طرف سے رجسٹریشن ہے جس کے مطابق نادرا کی طرف سے رجسٹریشن اور کمپیوٹرائز لائسنس کے دوران پنجاب کے 36 اضلاع میں بوگس اسلحہ لائسنس بنتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

جعل سازی کی اس دوڑ میں میانوالی 1280 جعلی اسلحہ لائسنس کے ساتھ سب سے آگے ہے۔اس کے بعد گوجرانولہ ریجن کے 6اضلاع میں 681 بوگس اسلحہ لائسنس بننے کا انکشاف ہو اجن میں سے گوجرانوالہ میں 244 لائسنس بنائے گئے ہیں۔ فہرست کے مطابق اٹک میں 31 ،بہادلنگر میں 15 ، بہاولپور میں 21 ، بھکر میں 74 ، چکوال میں 127 ، چنیوٹ میں 73 ،ڈیرہ غازی خان میں 193 ،فیصل آباد میں 77 جھنگ میں 64 ،جہلم میں 24 ،قصور میں 10 ، خانیوال میں 17 ، خوشاب میں 31 بلکہ لاہور میں242 بوگس اسلحہ لائسنس بنائے گے۔

اسی طرح لیہ میں 16، لودھراں میں 16، ملتان میں 112 ،مظفر گڑھ میں 19 ، ننکانہ صاحب میں 26 ، اوکاڑہ میں 11، پاکپتن میں 12 ، رحیم یار خان میں 32، راجن پور میں 4، راولپنڈی میں 19، ساہیوال میں 66، سرگودھا میں 125 ، شیخوپورہ میں 81، سیالکوٹ میں 165 ، ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 246، وہاڑی میں 18، ناروال میں 28، اور منڈی بہاوٴالدین میں 119 بوگس اسلحہ لائسنس سامنے آئے۔

اس بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ عام طور پر ڈیلر اسلحہ بیچنے کیلئے خود پیسے وصول کر لیتے ہیں۔ دوسری جانب سرکاری اہلکار بی رقم کمانے کیلئے بوگس اسلحہ لائسنس بنا دیتے ہیں جس کا کہیں ریکارڈ نہیں ہوتا۔ ان دونوں طریقہ واردات میں اسلحہ کے مالک ے دھوکے میں رکھا جا تا ہے اور اس کے نزدیک وہ اصل اسلحہ لائسنس کا حامل ہوتا ہے۔ دوسری جانب مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دھوکا دینے کے لیے بوگس اسلحہ لائسنس بنا لیتے ہیں۔

بد قسمتی سے ہمارے ہاں پولیس ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کے پاس ایسا کوئی نظام نہیں جس کے تحت وہ اسلحہ لائسنس کے اصلی یا جعلی ہونے کی تصدیق کر سکیں۔ مجرمانہ ذہنیت کے حامل افراد ایسے ناکوں پرروکے جانے کی صورت میں بوگس لائسنس دکھا کر گرفتاری سے بچ جاتے ہیں۔ یہ افراد مجرمانہ کارروائیوں کے بعد گرفتاری سے بچنے کے لیے بلاخوف وخطر واردات میں استعمال ہونے والا اسلحہ پھینک کر فرار ہو جاتے ہیں۔

بوگس لائسنس کا حامل اسلحہ اس کے اصل مالک کی خبر نہیں دیتا۔ سوال یہ ہے کہ بڑی تعداد میں بوگس اسلحہ لائسنس کی ذمہ داری کون قبول کرے گا۔؟ اسی طرح سوال یہ بھی ہے کہ آخر کب پولیس اہلکار اس قابل ہوں گے کہ موقع پر ہی اسلحہ لائسنس کے جعلی یا اصلی ہونے کی تصدیق کرسکیں۔ ہمارے ہاں جہاں شناختی کارڈ بنتے ہیں وہیں جعلی اسلحہ لائسنس بھی بنائے جا رہے ہیں۔ یہ سارا نظام کس قدر خطر ناک ہے، اس کا اندازہ سرکاری بابووٴں کو شاید نہ ہو ،لیکن عام شہری بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

National Action Plan Kia Huwa is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 January 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.