نواز شریف کی بیماریِ دل

مگر اس بیماری نے ان کی ”سیاسی تندرستی“ کیلئے بڑے خوشگوار اثرات مرتب کئے ہیں ۔اس نے پاناما لیکس کا معاملہ فی الحال سروخانے میں ڈال دیا ہے۔ انہیں اس سے خاصے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ایک تو عوام میں ان کی ہمدردی کی ایک لہر پیدا کر دی اور دوسرا پارٹی کی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا باعث بن گئی

ہفتہ 11 جون 2016

Nawaz Sharif Ki Bimari e Dill
خالد جاوید مشہدی:
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 5برس حج کریشن کیس میں سابق وزیر مذہبی امور حامد سعید کاظمی، سابق جوائنٹ سیکرٹری راجہ آفتاب السلام اور سابق ڈائریکٹر جنرل حج راوٴ شکیل کو جرم ثابت ہونے پر سزا کا حکم سنا دیا ہے ۔ عدالت نے سابق وزیر مذہبی امور اور سابق جوائنٹ سیکرٹری کو 12,12 سال قید اور پندرہ پندرہ کروڑ روپے جرمانہ کی سزاسنائی ہے جبکہ مقدمے کے مرکزی ملزم سابق ڈائریکٹر جنرل حج راوٴ شکیل کو مجموعی طور پر 40 سال قید اور 15کروڑ روپے جرمانے کی سزا کا حکم دیا گیا۔

تینوں ملزموں پر 2010 کے حج انتظامات کے دوران مالی بے ضابطگی کے الزامات تھے۔جن کے مطابق انہوں نے جدہ، مکہ اور مدینہ میں پاکستانی عازمین حج کے لیے عمارتیں کرائے پر لینے کے عمل کے بڑے پیمانے پر ب قاعدگی کی اور اس ضمن میں حجاج کرام سے کروڑوں روپے زائد وصول کئے گے۔

(جاری ہے)

عدالتی فیصلے کے بد تینوں ملزموں کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا اور ہتھگڑیاں لگا کر اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

حامد سعید کاظمی اور راجہ آفتاب السلام کو جرمانہ اداکرنے پر بارہ سال قید کی سزاسنائی ہے عدم ادائیگی پر دونوں کومزید چار سال قید کاٹنا ہوگئی۔ عدالت نے سابق وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی اور سابق جوائنٹ سیکرٹری مذہبی امور راجہ آفتاب السلام کو سیکشن 34/409 تعزیرات پاکستان کے تحت چھ سال قید جبکہ دفعہ 471,468,420 تعزیرات پاکستان کے تحت مزید چھ سال کی سزا اور پندرہ پندرہ کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں حامد سعید کاظمی اور راوٴ شکیل احمد نے کہا کہ وہ عدالتی فیصلہ سے مطمئن نہیں وہ اس فیصلہ کو ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی پر مالی بدعنوانی کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا تاہم اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے راوٴ شکیل اورفیض احمد نامی شخص کی سعودی عرب میں تعیناتی کے شواہد موجود تھے ۔

بی بی سی کے مطابق مجرموں کی سزائیں ایک ساتھ شروع ہوں گی اور اس لحاظ سے یہ 6 سال کا عرصہ جیل میں گزاریں گے۔
وزیراعظم نواز شریف کو اللہ تعالیٰ صحت کاملہ سے نوازے (آمین) مگر اس بیماری نے ان کی ”سیاسی تندرستی“ کیلئے بڑے خوشگوار اثرات مرتب کئے ہیں ۔اس نے پاناما لیکس کا معاملہ فی الحال سروخانے میں ڈال دیا ہے۔ انہیں اس سے خاصے فوائد حاصل ہوئے ہیں۔

ایک تو عوام میں ان کی ہمدردی کی ایک لہر پیدا کر دی اور دوسرا پارٹی کی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی کا باعث بن گئی۔ ایک طرف اگر رانا محمود الحسن گروپ بکرے ذبح کر رہا تھا تو دوسری طرف بلال بٹ گروپ بھی پیچھے نہیں رہا۔ طارق رشید بھی اپنے گروپ کے ساتھ اس ”ذبح عظیم“ میں شریک تھے۔ ویسے برسبیل تذکردہ یاد آیا کہ ملتان میں ایک سیاسی شخصیت کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ قصائی کے ساتھ معاملہ کر کے اسکے ذبح ہونے والے بکرے کے ساتھ تصویر بنوا کر بھی چھپوالتے ہیں اور کیپشن یہ ہوتا ہے کہ موصوف فلاح کے لیے صدقہ کے طور پر بکرا ذبح کر رہے ہیں اسلئے وہ سکتا ہے کہ ملک بھر میں جو بکروں کی شامت آئی ہوئی ہے وہ اتنی سنگین نہ وہ جتنی میڈیا میں نظر آرہی ہے کہ ایک بکرا ایک سے زیادہ افراد کے لیے کام دے گیا ہو۔


یہ بات قابل ذکر ہے کہ نواز شریف کے لیے بیرونی سربراہان مملکت اور حکومت نے جتنی تعداد میں خیر سگای کے پیغامات بھیجے اس نے بھی عالمی سطح پر ان کی پہنچان اور مقبولیت میں اضافہ کیا۔ قوم نے بھی اپنے لیڈر کے لیے دعائیں کیں۔ یہ اچھا شگون ہے کہ جہاں نواز شریف کا نام آیا وہاں پاکستان کا نام بھی آیا۔ یوسف رضا گیلانی نے گزشتہ دنوں پارٹی کے سابق عہدیداروں کے اعزاز میں الوداعی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہ اگر بلاول نے درست کارڈ کھیلے تو پنجاب میں آئندہ حکومت پیپلزپارٹی کی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے 65 فیصد نوجوان ہیں جن کی عمریں 18سے 45 سال تک ہیں جبکہ قیادت کی عمر 65 سال سے زیادہ ہے اسلئے نوجوانوں کی قیادت کیلئے کسی نوجوان کوہی ہونا چاہیے۔ ہم کارکنوں کی مشاورت سے نئے عہدیدار منتخب کریں گے اور فہرست بنا کر چیئرمین بلاول بھٹو کو بھیجیں گے جو ان کا اعلان کریں گے۔ ویسے جس قسم کے بیانات بلاول بھٹو دے رہے ہیں ان سے تو کوئی اچھی تصویر نہیں ابھرتی۔

ابھی بلاول کو کافی سفر کرنا چاہیے بلکہ اس کی ضرورت ہے۔ تقریب میں جنوبی پنجاب کے سابق صدر سید احمد محمود اور ان کے پیشر و مخدوم شہاب الدین بھی موجود تھے ۔ ان کے علاوہ مختار اعوان، حبیب اللہ شاکر ، ٹوچی خان، شوک ت بسرا، شہاب الدین سیبڑ، حدیر زمان قریشی،خواجہ رضوان عالم اور دیگر بھی موجود تھے۔ مخدوم شہاب نے کہا کہ میاں برادران کا برا حشر ہونے والا ہے ۔ اللہ نہ کرے کہ کسی کا بھی بُرا حشر ہو۔ خدا تعالیٰ سب کو حفظ وامان میں رکھے تاہم جن لوگوں نے واقعی اس ملک کو لوٹا اور نقصان پہنچایا ان کو اپنے کئے کی سزا تو بھگتنا پڑے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Nawaz Sharif Ki Bimari e Dill is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.