ن لیگ کے حامی بھی اس سے نالاں

سندھ میں عید کے بعد وفاق کے خلاف مورچہ لگنے والا ہے کہ افتخار چوہدری، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کیساتھ ساتھ وکلاء نے بھی حکومت مخالف تحریک عندیہ دیدیا ہے۔ سندھ اس تحریک کے لیے مناسب میدان اس لیے بھی ہے کہ یہاں پی پی برسراقتدار ہے اور اسے بجٹ کی منظوری کے لیے سیاسی حمایت بھی درکار ہے

ہفتہ 18 جون 2016

Noon League K Hami Bhi uss Se Nalaan
الطاف مجاہد:
سندھ میں عید کے بعد وفاق کے خلاف مورچہ لگنے والا ہے کہ افتخار چوہدری، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کیساتھ ساتھ وکلاء نے بھی حکومت مخالف تحریک عندیہ دیدیا ہے۔ سندھ اس تحریک کے لیے مناسب میدان اس لیے بھی ہے کہ یہاں پی پی برسراقتدار ہے اور اسے بجٹ کی منظوری کے لیے سیاسی حمایت بھی درکار ہے ۔ ویسے تو وہ ایوان میں قطعی اکثریت کی حامل ہے لیکن شور شرابہ سے بچنے کے لیے اس نے متحدہ سے بھی رابطہ کیا ہے اور حکومت مخالف مشترکہ تحریک سے پی ٹی آئی کی سیاسی حمایت بھی دلاسکتی ہے۔

اسمبلی میں ن لیگ اور فنکشنل لیگ کے اراکین بھی موجود ہیں لیکن وہ بھی وفاق سے خوش نہیں۔ سندھ سے ن لیگ کے ٹکٹ پرکامیاب واحد رکن قومی اسمبلی عبدالحکیم بلوچ وزیر مملکت کے منصب سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔

(جاری ہے)

شنیدہے وہ سابق جماعت پی پی جوائن کرنے والے ہیں۔ ایسی طرح ن لیگ میں اپنی پارٹی نیشنل پیپلزپارٹی کا انضمام کرنیوالے مرتضیٰ جتوئی بھی نالاں ہیں اور کئی بار استعفیٰ کی خبریں شائع ہوئی ہیں۔

سندھ نیشنل فرنٹ کو(ن) لیگ میں ضم کرنے والے ممتا ز بھٹو بھی اس کی بحالی کا اعلان کر سکتے ہیں۔لیاقت جتوئی اور غوث علی شاہ اپنے سیاس راستے نواز شریف کے پاس ٹھٹھہ کے شیرازی اور تھرکے ارباب باقی بچے ہیں یا پھر کراچی کے کچھ لوگ جو پی پی میں بوجوہ نہیں جانا چاہتے یا پھر پی پی انہیں قبول کرنے پر تیار نہیں ۔ ویسے سندھ گرینڈ الائنس کے سربراہ پیرپگارو بھی نوازشریف کی پالیسیوں بالخصوص سندھ سے متعلق ان کے رویے کو کئی بارتنقید کا نشانہ بن چکے ہیں ۔

ایسے میں سندھ کا سیاسی میدان حکومت مخالف تحریک کے لیے زیادہ موزوں ہے۔ وکلاء، سیایسی کارکن اور حزب مخالف سڑکوں پر آئی تو ن لیگ سندھ کی قیادت شاید ہی نواز شریف کا دفاع کر سکے کہ وہ ویسے بھی باہم کئی دھڑوں میں منقسم ہے۔ پانامہ لیکس پر شریف فیملی کی حمایت میں وہ موثر آوا ز نہیں اٹھی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔ ٹنڈوالہیار کی راحیلہ مگسی سینیٹر ہیں لیکن ان کے بھائی عرفان مگسی اور بہن ادیبہ مگسی نے پی پی جوائن کی ہے ماروی میمن بھی سیاسی مخاذ پر ن لیگ کے دفاع میں سرگرم نہیں۔

سلیم ضیاء اور دیگر بھی فعال نظر نہیں آتے۔ نہال ہاشمی، علی اکبر گجر اور کئی مزید اخبارات کی سطح پر فعال ہیں لیکن ٹی وی اسکرین یا پریس ریلیز سے حکومتی پالیسیوں کا دفاع ممکن نہیں۔ ن لیگ کے مخالف اسے سڑکوں پر چیلنج کر رہے ہیں اور خود اس کی صفوں پر انتشار ہے ایسے میں سندھ شاید ہی شریف خاندان کا دفاع کر سکے ۔ دوسری طرف سندھ میں انتظامی کرپشن کے خلاف نیب ، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کی کارروائیوں میں شدت آئی ہے۔

پیر پگارا کہتے ہیں کہ آنے والے کچھ دنوں میں پی پی کے دس وزراء گرفتار ہوں گے اور عید کے بعد کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائیاں شروع ہو ں گی۔ پی پی کے حلقے کہتے ہیں کہ خود پیر صبغت اللہ راشدی پر نوے کی دہائی میں اراضی لاٹمنٹ کا معاملہ زیرتفتیش ہے اور اب 90 سے 2010 تک برسراقتدار رہنے والے سارے ساستدان شامل تفتیش ہوں گے جن پر سنگین الزامات ہیں۔

حقیقت بھی یہی ہے ک نیب ماضی کے بلدیاتی اداروں او رسرکاری محکموں میں کرپشن کے سینکڑوں کیس پر تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے اور ان میں صرف بیورو کریسی کے نام آرہے ہیں لیکن افسر شاہی اس وقت تک بڑی کرپشن نہیں کرتی جب تک سیاستدان ساتھ نہ دیں اس لیے سازشی تھیوریاں یہ ہیں کہ اگلا مرحلہ ماضی کے وزراء ، ناظمین اور کونسلروں کا ہے جو 90 سے شریک اقتدار رہے خود فنکشنل لیگ، پی پی، ق لیگ ، جام صادق حکومت اور نواز شریف حکومتوں کاحصہ رہی ہے۔

آج ن لیگ میں شام سندھ کے متعدد وڈیرے پچھلے ادوار کے مشرف اور زرداری کی حکومتوں کو مستحکم کر چک ہیں اور آنے والے کٹھن دور میں وہ نواز شریف کو چھوڑ کرکسی اور کے حامی بھی بن سکتے ہیں۔ 12اکتوبر 97ء سے قبل سندھ میں ن لیگ کی حکومت تھی اور اسے بھاری مینڈیٹ میسر تھا لیکن بساط اقتدار پلٹتے ہیں سارے مہرے ساتھ چھوڑ کر ”ہنجیال“ ہوگے تھے اور سندھ نوازشریف کیلئے اجنبی بن چکا تھا۔

کیا17 برس بعد سندھ پھر نواز شریف کے اجنبی بن جائے گا۔؟ یہ سوال مختلف فورمز پر کیاجا رہا ہے۔ کیونکہ عید کے بعد وفاق مخالف تحریک چلی تو منظر نامہ 1999 سے شاید ہی مختلف ہو۔ نوازشریف نے مخلص کارکنون کو دور کرکے وڈیروں اور لوٹوں کی حوصلہ افزائی کی انکی اتحادی جے یو آئی سندھ میں ان کی حامی نہیں ، متحدہ کا مزاج بدلتا رہتا ہے۔ پی پی، ق لیگ اور تحریک انصاف الاعلان مخالف ہیں جبکہ فنکشنل لیگ، این پی پی، ممتاز بھٹو، غوث علی شاہ اور ن لیگی خوش نہیں ایسے میں سندھ ن لیگ مخالف نعروں سے گونج رہا ہوگا۔ ایسے میں شریف خاندان کی سیاسی پالیسیوں کا دفاع ارض مہران میں کون کریگا؟ یہ سوچنے کی بات ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Noon League K Hami Bhi uss Se Nalaan is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 June 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.