پاکستان کی کشمیری حکومت کہاں ہے؟

وادی میں موت کا رقص جاری ہے۔ کشمیر ی بہن بھائی پاکستان کی محبت میں جانیں گنوا رہے ہیں ۔ چاند تارے والا ہریالی پرچم شہیدوں کا کفن بن رہاہے۔ پیشانیوں پر چاند تارے والے ہریالی پرچم کی پٹیاں باند ھ رکھی ہیں

پیر 18 جولائی 2016

Pakistan Ki Kashmiri Hakkomat Kahan Hai
وادی میں موت کا رقص جاری ہے۔ کشمیر ی بہن بھائی پاکستان کی محبت میں جانیں گنوا رہے ہیں ۔ چاند تارے والا ہریالی پرچم شہیدوں کا کفن بن رہاہے۔ پیشانیوں پر چاند تارے والے ہریالی پرچم کی پٹیاں باند ھ رکھی ہیں۔کشمیری ماؤں بہنوں بیٹیوں نے ہریالی پرچم کی اوڑھنیاں اوڑھ رکھی ہیں۔ کشمیر بن کے رہے گا پاکستان کے نعرے ان کے ایمان کا حصہ بن چکا ہے۔

پاکستان زندہ باد کے نعروں کی پاداش میں سینے پر گولیاں کھا رہے ہیں۔کشمیر پاکستان کی شہہ رگ کے گیت الاپ رہے ہیں۔دیوانے مجنون پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہیں۔ اور پاکستان بدلے میں کیا دے رہا ہے ؟ پاکستان ان دیوانوں کی محبت ، جنون اور قربانیوں کا کیا صلہ دے رہا ہے ؟ظلم ہے کہ بڑھتا جا رہاہے اور ادھر ہو کا عالم برقرا ہے ؟ ایک پر اسرار خاموشی ؟ طویل خاموشی؟ حیران کن خاموشی ؟ شرمناک خاموشی ؟ بزدلانہ خاموشی ؟ کچھ نہیں کر سکتے توکشمیری بہنوں اور بیٹیوں کی چوڑیاں پہن لو کہ ان کی کلائیاں بیوگی نے سونی کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

حاکم پاکستان کشمیری کہلانے کا حقدار ہے؟ کشمیری تو بڑی خوددار اور جیدار قوم ہے۔ پاکستان پر حکومت کشمیری برادری کی ہو اور مظلوم کشمیریوں کی تکہ بوٹی کا خاموش تماشہ دیکھا جائے؟ لہولہان وادی کشمیر میاں نواز شریف سے مٹی کا حق مانگ رہی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے بزرگوں کی نسلیں دہائی دے رہی ہیں۔ پاکستان کا بد ترین دشمن وزیر اعظم پاکستان کے گھر چل کر آیا، بس یہی نشہ کافی ہے۔

دل کا اپریشن ہونے سے پہلے بھی آخری علیک سلیک بھی پاکستان کے دشمن سے کی گئی۔ دشمن نے فون نہیں کیا بلکہ مبینہ طور پر خود وزیر اعظم پاکستان نے دشمن کو فون کرکے دعائیں لیں۔ یہ بات پاکستانیوں سے ہضم نہ ہو سکی لیکن کڑوا گھونٹ پینا پڑا۔ دشمن سے دوستی کی کئی ادائیں ایسی ہیں جن پر دل کڑھتا ہے لیکن امن کی آشا کی حکمت و مصلحت آڑے آجاتی ہے۔ ہماری قیادت کشمیری ہونے کے باوجود مظلوم کشمیریوں کے لیئے وہ تڑپ نہیں رکھتی جس کا وقت تقاضہ کر رہا ہے۔

ساری زندگی مجید نظامی مرحوم بھارت کو اپنا ازلی دشمن قرار دیتے رہے۔ ٹینک پر بیٹھ کر بھارت جانے کی باتیں کرتے رہے اور احمق لوگ ان کا مذاق اڑاتے رہے۔ آج پاکستان مذاق بنا ہوا ہے۔ دنیا ہنس رہی ہے کہ دیکھو ان دیوانوں کو جس ملک کے لیئے یہ لوگ مر رہے ہیں اس ملک کے لوگوں کو خبر تک نہیں۔ ان کا اپنا کشمیری بھائی اس ملک کا وزیر اعظم ہے لیکن جرات مندانہ اقدام سے محروم ہے۔

دشمن کو دشمن نہ سمجھنا پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے۔ وزیر اعظم پاکستان کی کشمیری ماں آج بھی سینے میں وادی کشمیر کی یادیں دبائے بیٹھی ہیں۔ کشمیر میں گزری بچپن کی یادیں انہیں بے چین رکھتی ہیں۔ ان کے بیٹے کو خدا نے تیسری بار موقع دیا ہے، کیا تیسری باری میں بھی ماں کا کشمیر آزاد نہیں کراسکے گا؟ اگر پاکستان کا حاکم کمزور ہے تو وادی کشمیر سے پاکستان کے حق میں نعرے خاموش کرانے کی کوئی تدبیر کی جائے۔

ان نعروں کی گونج سے دل دہلے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن کو حکومت گرانے کے علاوہ ملک سے کوئی دلچسپی نہیں۔ اپوزیشن کو اپنی باری لینے کی بے قراری ہے۔ کشمیری عوام دور کے ڈھول سہانے کے مصداق پاکستان سے محبت کیئے جائے، شہید ہوئے جائے، اجر کی امید فقط اللہ سے رکھے۔ پاکستان کو اپاہج کر دیا گیا ہے۔ خود کو نہیں سنبھال سکتاوہ کشمیریوں کو کیا سہارا دے گا؟ اہل کشمیر سے معافی کے طلبگار ہیں۔

ہو سکے تو شہہ رگ کا نعرہ لگانے والے دقیانوسی پاکستانیوں کو معاف کر دیا جائے۔ ان کی قیادت معذور ہے۔ ان کی اپوزیشن مفلوج ہے۔ اس ملک کے تمام ادارے مشکوک ہیں۔ اس ملک کے عوام مصروف لوگ ہیں۔ بھارتی فلمیں دیکھنے کے لیئے بمشکل فرصت نکال پاتے ہیں۔ اس جعلی جذباتی قوم کے کھوکھلے نعروں کو ہو سکے تو نظر انداز کر دیا جائے۔ پاکستانی میڈیا کو عمران خان کی شادیوں اور طلاقوں سے مہلت نہیں۔

شہادت و قربانی کے خبریں ریٹنگ نہیں دیتیں۔ کشمیریوں کو بھی چاہیے کہ دشمن سے ہیٹنگ والا کام چھوڑ دیں۔ دشمن سے دوستی کریں اور غلامی پر راضی ہو جائیں۔ پاکستان میں کشمیریوں کی حکومت ہے لیکن ان کا وادی کشمیر سے تعلق دکھائی نہیں دیتا۔ سب جدی پشتی پاکستانی معلوم ہو تے ہیں۔ پاکستان پر کشمیریوں کے لہو کا قرض ہے۔ میاں نواز شریف کشمیری برادری کو عہدے اور مراعات ہی نوازتے رہیں گے یا مقبوضہ کشمیر کے مظلوم بہن بھایئوں کو ا?زادی کا تحفہ نوازنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں؟ مال مفت دل بے رحم۔

پاکستان مفت میں مل گیا۔ نظریہ پاکستان کشمیر کے بغیر نامکمل ہے۔ دو قومی نظریہ بھارتی عیاری کو ستر سال پہلے بے نقاب کر چکا۔ مودی سے پیار محبت کی پینگیں بڑھانے سے کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ پاکستان کے عوام ضروریات زندگی کو ترس رہے ہیں۔ بھوک افلاس اور بنیادی ضرورتوں نے بے حال کر رکھا ہے۔ جذبہ کشمیر سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ قربانی اور جدوجہد غریبوں کا مشن ہوتا ہے۔

قیام پاکستان میں بھی جانی و مالی قربایناں غریبوں نے دیں۔ جانی ومالی قربانیاں دینے والوں کی نسلیں ختم ہو گئیں اور جو پاک سرزمین تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ان کی باقی زندگی بھی غم، غربت اور بد حالی میں گزر ی۔ اصل لوگ اب اس ملک میں نہیں رہے۔ پاکستان کے چند ایک چراغ ریاست علی خان باجوہ کی صورت میں ٹمٹما رہے ہیں۔ قائد اعظم کی سیالکوٹ یوتھ ونگ کے صدر تھے۔

نوے سال عمر ہے۔ آجکل کینیڈا اپنے بیٹے کے پاس مقیم ہیں۔ وطن کی حالت دیکھ کر کڑھتے رہتے ہیں۔ کوئی تبدیلی کی امید نظر نہیں آرہی۔ حقیقی مسلم لیگی موجودہ مسلم لیگ سے نا خوش ہیں ۔ حکومت پاکستان کو ”کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے“ کا کچھ تو بھرم رکھنا چاہئے تھا۔ مظلوم کشمیریوں کی پاکستان سے محبت اور جنون پاکستان کے لئے آزمائش ثابت ہو گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pakistan Ki Kashmiri Hakkomat Kahan Hai is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 July 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.