پانی چوروں کے خلاف گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت

پاکستان کا شمار دنیا کے خوش قسمت ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں پر دنیا میں پائے جانے والے تمام موسم ،پہاڑی سلسلے ،سمندر ،صحرا اور میدان موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں موجود نہری نظام کو بھی دنیا کا بہترین نہری نظام قرار دیا جاتا ہے جسے اب ”تھا “قرار دیا جا ئے تو غلط نہ ہو گا ۔ دو دہائی قبل جا کر دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس وقت نہری ایکٹ پر سختی سے عمل ہوتا تھا جس کی وجہ سے پا نی چوری نا پید تھی

جمعرات 3 نومبر 2016

Pani Choroon K Khilaf Ghera Tang Karne Ka Faisla
پاکستان کا شمار دنیا کے خوش قسمت ممالک میں کیا جاتا ہے جہاں پر دنیا میں پائے جانے والے تمام موسم ،پہاڑی سلسلے ،سمندر ،صحرا اور میدان موجود ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں موجود نہری نظام کو بھی دنیا کا بہترین نہری نظام قرار دیا جاتا ہے جسے اب ”تھا “قرار دیا جا ئے تو غلط نہ ہو گا ۔ دو دہائی قبل جا کر دیکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس وقت نہری ایکٹ پر سختی سے عمل ہوتا تھا جس کی وجہ سے پا نی چوری نا پید تھی ۔

نہروں کی پٹڑیوں پر گا ڑی جانے کا سوچنا بھی محال ہو تا تھانہر کنارے جانور باندھے جانا تو دور کی بات جانور کو نہر پر لے جا کر پانی پلانے کا سوچنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا تھا۔جس کی بنیادی وجہ محکمہ انہار میں سٹاف کا پورا ہونا اور انہار ایکٹ پر SDOاور XENکی جانب سے انہار ایکٹ پر سخت عمل ہونے کے ساتھ محکمہ میں سیاسی مداخلت نہ ہونا بھی ایک اہم وجہ تھی۔

(جاری ہے)

خان بیلہ انہار سیکشن نہر LR4 ،دفلی مائنر ،گبرواہ مائنر ،لوئر رنداں مائنر سمیت دیگر پر مشتمل ہے جس کی لمبائی تقریبا 50کلو میٹر بنتی ہے ۔ذرائع کے مطابق اس سیکشن میں ایک سب انجینئر کے ساتھ 2-3مستقل بیلدار ڈیوٹی پر ہوتے ہیں اور 5-6بیلداروں کو سیزنل بھرتی کر کے کا م چلایا جا رہا ہے جو کہ سٹاف نہ ہونے کے برابر ہے ۔جس کی وجہ سے نہروں پر واچنگ کا سلسلہ کمزور ہوتا ہے اور عملہ کم ہونے کی وجہ سے بااثر افراد پانی چوری دھڑلے سے کرتے ہیں اور انہار عملہ کچھ نہیں کر پا تا ۔

اکثر اوقات پانی چور انہار عملہ سے پانی چوری کرتے پکڑے جانے کے وقت الٹا لڑ پڑتے ہیں جس کی وجہ سے انہار عملہ کو بعض اوقات سیکورٹی مسائل بھی درپیش ہو تے ہیں ۔جس کے سلسلہ میں محکمہ کی جانب سے کوئی موثر کاروائی دیکھنے کو نہ ملتی ہے اس صورت حال میں پانی چوروں کے حوصلے بلند ہو جاتے تھے۔ بالآخر محکمہ انہار کی بھی سن لی گئی اور حکومت نے پانی چوری کو نا قابل ضمانت جرم قرار دے کر قانو ن سازی کی تو اس کا مظاہرہ چند روز قبل دیکھنے کو ملا۔

جبSDO انہار پکا لاڑاں کی قیادت میں عملہ نے لوگوں پر پانی چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا دوران چھاپے ملزمان نے انہار عملہ سے لڑائی کی کوشش بھی کی ۔جس کی وجہ سے انہار عملہ کو پانی چوروں کی جانب سے لگائے گئے کٹ،توڑے گئے موگے بند و مرمت کرنے میں دشواری کا بھی سامنا کرنا پڑا ۔ تاہم SDOانہار پکا لاڑاں سرفراز خا ن نے ہوم ڈیپارٹمنت پنجاب کے لیٹر نمبر6777 اور DCO رحیم یار خان کے لیٹر نمبر1947 کے تحت تھانہ شیدانی پولیس کو انٹی ٹیریزم ایکٹ کے تحت پانی چوروں کے خلاف اندراج مقدمات کی تحریریں ارسال کر دیں ۔

جس پر شیدانی پولیس نے مقدمات درج کر کے ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔انٹی ٹیریزم ایکٹ کے تحت تھانہ شیدانی کی تاریخ میں پانی چوروں کے خلا ف آنے والی یہ پہلی تحریریں ہیں۔ محکمہ انہار کی جانب سے ان درج شدہ مقدمات کا یقینا مثبت نتیجہ برآمد ہو گا جس کی وجہ سے پانی چوروں کے دل میں قانون کا خوف اور احترا م پیدا ہو گا ۔جو خان بیلہ میں سسکتے نہری نظام کے لیئے آکسیجن ثابت ہو گا۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ اپنے آفیسران کو وسائل اور افرادی قوت فراہم کریجس کے لیئے ضروری ہے کہ محکمہ انہار کے ہر سیکشن میں کم از کم 20 بیلدار مستقل بنیاد پر تعینات کر کے انہیں پرانے وقتوں کی طرح برجی وائز علاقہ تقسیم کر کے دیا جائے۔ جہاں وہ واچنگ کے ساتھ نہر کی پٹڑی کو چھڑکاو کے ساتھ مظبوط رکھنے کے ذمہ دار ہوں ۔ہر سیکشن کو ایکسیویٹر سمیت تمام ضروری مشینری فراہم کی جائے اور ہر سب ڈویڑن میں مکینکل ورکشاپ بنائی جائے تاکہ نہروں کے پشتے مرمت اور مظبوط کرنے کا کا م بلا تعطل جاری رہے۔

ہر سیکشن میں پولیس چوکی اور ڈویڑن میں تھانہ بنا کر انہا ر پولیس کا قیام عمل میں لا یا جائے تاکہ پانی چوروں کو فوری پکڑ کر کاروائی کی جا سکے اور ہر SDOکو سختی سے انہار ایکٹ کے نفاذ کا پا بند بنایا جائے تو یقینا جہاں پانی چوری کا خاتمہ ہو گا وہیں ٹیل کے زمینداروں کو وافر مقدار میں پانی ملنے سے ملک میں زرعی انقلاب برپا ہو گا۔ان اقدامات کے بعد یقینا پاکستان میں موجود دنیا کا سسکیاں لیتا بہترین نہری نظام فعال ہو کر ملکی تعمیر وترقی میں سنگ میل بن جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Pani Choroon K Khilaf Ghera Tang Karne Ka Faisla is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 November 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.