سیاسی اور سفارشی کلچر کا خاتمہ کب ہوگا؟

وزیراعظم پاکستان اور وزیر داخلہ بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ ان کے اقدامات سے حوصلہ بھی ملتا ہے۔ مگر ان کے اقدامات پر عمل پنجاب پولیس نے کروانا ہے اور پنجاب پولیس کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے

بدھ 16 مارچ 2016

Siasi Or Sifarti Culture Ka Khatma Kb Ho Ga
محمد نواز بشیر:
وزیراعظم پاکستان اور وزیر داخلہ بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت سنجیدہ نظر آتے ہیں۔ ان کے اقدامات سے حوصلہ بھی ملتا ہے۔ مگر ان کے اقدامات پر عمل پنجاب پولیس نے کروانا ہے اور پنجاب پولیس کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے ۔ جس کی وجہ سے وہ اس قابل ہی نہیں کہ وہ ان اقدامات پر عوام سے عمل کرواسکے۔ بلکہ خادم اعلیٰ پنجاب کوچاہیے کہ مجرموں سے پہلے پنجاب پولیس سے کالی بھیڑوں کو پاک کریں جو پولیس جیسے مقدس ادارے کے لیے ایک داغ ہیں ۔

پنجاب پولیس کے کچھ ایماندار اور انتہائی مستعد آفیسرز صحیح معنوں میں عوام کی خدمت کر رہے ہیں ۔ لیکن چند اعلیٰ آفیسرز نا اہل کرپٹ اور سفارشی ہیں جو عوام کی خدمت سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں۔ ان پولیس والوں کے لواحقین سے پوری ہمدردی ہے جنہوں نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پانی جانوں کا نذرانہ قوم کی نذر کیا لیکن اس میں زیادہ قصور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ناکے پہ کھڑے شہیدوں کے ان ساتھیوں کا بھی ہوتا ہے جو سو روپے لے کر بغیر کاغذات اور چیکنگ کے مشکوک گاڑی کو شہر میں گھسنے دیتے ہیں۔

(جاری ہے)


خادم اعلیٰ اور آئی جی پنجاب سفارشی اور نااہل افسران کی بجائے ایماندار آفیسرز کو ذمہ داریاں دیں تاکہ وہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر سکیں۔
ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کاکہنا ہے کہ پولیس میں بدیانت، نااہل اور کام چور اہلکاروں کی کوئی گنجائش نہیں اور جس کسی نے بھی اختیارات سے تجاوز یا کوئی خلاف قانون کام کیا وہ خود کو کسی ریاعات کا مستحق نہ سمجھے۔

عوام کو انصاف کی فراہمی اور پولیس کی بنیادی ذمہ داری ہے اور اس مقصد کے لیے ہمیں اپنے فرائض عبادت سمجھ کر ادا کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تھانے میں آنے والے سائلین سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں اور خوف خدا کے جذبے کے تحت شہریوں کے مسائل حل کرنے میں کوئی کسر نہ اُٹھا رکھیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ایماندار پولیس آفیسر اپنے فرائض تندہی ، نیک نیتی، جانفشانی اور دیانتداری سے سرانجام دیتے ہیں۔

وہ مجموعی شہریوں کی نگاہ میں کسی ”مسیحا“ سے کم نہیں ہیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس کے اندر کالی بھیڑوں کی نشاندہی کر کے ان کو کون سزائیں دلوائے گا ؟
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف فرض شناس پولیس آفیسر ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ کئی سالوں میں پنجاب کے اندر لوگوں پر جعلی مقدمات بنانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اگر خادم اعلیٰ اور ڈی جی پنجاب واقعی پنجاب کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔

تو پنجاب پولیس کے تمام تھانیداروں کے لیے یہ قانون بنایا جائے کہ تھانے دار کو اتنے سال کے لیے تبدیل نہیں کیا جائے گا اور پنجاب کے ہر تھانے دار کا موبائل نمبر تھانے کے باہر لکھ دیا جائے اور وہ موبائل چوبیس گھنٹے آن بھی ہو۔ اس طرح علاقے میں ہونے والی واردات پر تھانے دار ذمہ دار ہوگا۔ پولیس علاقے کے ہر جرائم پیشہ شخص کو جانتی ہوتی ہے۔ پولیس کے نظام کو بہتر کیے بغیر صوبے میں امن وامان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا آسان نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Siasi Or Sifarti Culture Ka Khatma Kb Ho Ga is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 March 2016 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.