وزیرستان: مقررہ اہداف پر۔۔۔۔فضائیہ کی بمباری

فوجی ذرائع کے مطابق اس کاروائی میں صرف مقررہ اہداف کونشانہ بناکران ٹھکانوں کوتباہ کردیاگیا۔سرکاری ذرائع نے اس کاروائی میں ابتدائی طورپرمرنے والوں کی تعداد32بتائی ہے

جمعہ 23 مئی 2014

Waziristan Muqararh Ahdaaf Per Fizaya Ki Bombari
ایم ریاض:
حکومت کی مذاکراتی ٹیم اور طالبان شوریٰ کے نامزد ارکان کے مابین امن مذاکرات کے ایک بالمشافہ دور کے انعقاد کے بعد اب اس محاذ پر دونوں جانب مکمل خاموشی ہے لیکن اس دوران طالبان کے خان سیدعرف سجنا اور شہریار محسود گروپوں میں تصادم کے واقعات دونوں فریقین کوبھاری جانی نقصانات سے دوچارکررہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف مقامات پربم دھماکوں اورخودکش حملوں کے واقعات میں سرکاری اورخصوصا سکیورٹی پرمامور اہلکاروں کوہدف بنایاجارہاہے۔

یہی وجہ ہے کہ سکیورٹی اداروں کی طرف سے بھی جوابی کارروائی میں مخصوص ٹھکانوں کو ہدف بنایا جا رہاہے۔ بدھ کے روزشمالی وزیرستان ایجنسی کے مختلف مقامات پرجیٹ طیاروں کی بمباری اورگن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کے جس واقعہ میں 32 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہو گئے اس کے بارے میں سکیورٹی حکام کاکہناہے کہ یہ کارروئی مصدقہ اطلاعات موصول ہونے پر کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

جس کے مطابق شمالی وزیرستان کے صدرمقام میران شاہ اوردوسرے بڑے قصبہ میرعلی کے گردونواح میں واقع اپنے ٹھکانوں میں ایسے دہشت گردموجودہیں ،جو گذشتہ دنوں صوبہ خیبرپختونخواکے دارالحکومت پشاورکے طہماس خان فٹ بال سٹیڈیم میں قائم خیبرایجنسی کے آئی ڈی پیزکے رجسٹریشن سنٹرمیں خودکش بم دھماکے،مہمندایجنسی ،باجوڑاورشمالی وزیرستان ایجنسی کے سرحدی مقام غلام خان میں سکیورٹی اہلکاروں کوبم دھماکوں اورحملوں کانشانہ بنانے کے پے درپے واقعات میں ملوث ہیں۔

ان رپورٹوں پربدھ کومنہ اندھیرے پاک فضائیہ کے جیٹ طیاروں اورگن شپ ہیلی کاپٹروں نے ان مقامات پربمباری کی اورگولے برسائے۔ فوجی ذرائع کے مطابق اس کاروائی میں صرف مقررہ اہداف کونشانہ بناکران ٹھکانوں کوتباہ کردیاگیا۔سرکاری ذرائع نے اس کاروائی میں ابتدائی طورپرمرنے والوں کی تعداد32بتائی ہے۔جبکہ اس کاروائی میں بڑی تعدادزخمی ہونے والوں کی بھی ہے اوراس امرکابھی عندیہ دیاہے کہ مرنے والوں میں عسکریت پسندوں کے متعددسرکردہ کمانڈراورگذشتہ دنوں ہونے والی ان کاروائیوں کے ماسٹرمائنڈبھی شامل ہیں۔

یہ کارروائی عسکریت پسندوں کیلئے ایک بڑادھچکا ثابت ہوئی ہے بدھ کی صبح ہونے والی اس فضائی کاروائی میں مارے جانے والوں کی مکمل تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔مذاکراتی عمل میں تعطل کب دور ہوتا ہے لیکن اس دوران طالبان کی اعلان کردہ رابطہ کار کچھ زیادہ پر امید دکھائی نہیں دیتے۔ ٹیم کے ارکان جماعت اسلامی کے صوبائی امیر محمد ابراہیم خان اور جمعیت علماء اسلام (س) کے صوبائی سربراہ مولانا سید یوسف شاہ میڈیا پر بات چیت کی اہمیت پر زور دینے کے باوجود ان مذاکرات میں پیش رفت کے بارے زیادہ پر جوش نظر نہیں آتے۔

پروفیسر ابراہیم خان کے مطابق مذاکرات میں تعطل ہے جو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیان کے بعد ختم ہوجائے گا ان کے مطابق طالبان مذاکرات کے مقام سے فوج کا انخلاچاہتے ہیں۔ جس پر فوج راضی نہیں دوسری طرف سید یوسف شاہ کا کہنا ہے کہ مذاکرات انتہائی اہم موڑ میں داخل ہوچکے ہیں اور ابھی تھوڑی محنت درکار ہے۔ وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کے انتظامی سربراہ گورنرخیبرپختونخواسردارمہتاب احمدخان نے مہمندایجنسی میں قبائلی سرداروں کے گرینڈجرگہ سے خطاب میں مذاکرات میں تعطل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نظرنہیںآ رہی لیکن اس کے باوجودہم مایوس نہیں اورحکومت قبائلی علاقوں سمیت پورے ملک میں امن کے قیام میں پوری طرح سنجیدہ ہے اوراس ضمن میں مشکلات پرقابوپایاجائے گا۔

انہوں نے مذاکرات سے متعلق حکومتی پالیسی میں یکسوئی نہ ہونے کے تاثرکومستردکرتے ہوئے کہاکہ مذاکرات کے بارے میں حکومت اورفوج ایک صفحہ پرہیں شمالی وزیرستان ایجنسی میں کوئی آپریشن نہیں ہورہاوہاں سکیورٹی ادارے اپناکام اچھی طرح سمجھتے ہیں سردارمہتاب احمدخان قبائلی علاقوں میں امن اوراس کے نتیجہ میں کم وبیش 16لاکھ قبائلی آئی ڈی پیزکی گھروں کوواپسی کے متمنی ہیں۔

اس وقت جب حکومت اورطالبان کے مابین مذاکرات کے محاذپرخاموشی ہے، مختلف مقامات پر ہونے والے حملوں اور بم دھماکوں کو کسی لحاظ سے بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔مذاکراتی عمل کے آغازکے بعد سے سکیورٹی ادارے بھی با امر مجبوری ہی حرکت میں آتے ہیں اور کسی بھی مقام پرسرکاری اورخصوصاسکیورٹی اہلکاروں کونشانہ بنائے جانے کے بعد ہی جوابی کارروائی کرتے ہیں۔اسی لئے وقتافوقتا مختلف مقامات پر یہ جوابی کاروائیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Waziristan Muqararh Ahdaaf Per Fizaya Ki Bombari is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 May 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.