آپ کریں تو ڈانس، ہم کریں تو۔۔۔

ہائے ہائے! قربان جائیے مولانا کی ادا کے،ان کے پاس ہر بار بجانے کو نئی ڈفلی اور نیا راگ ہوتا ہے؛ کبھی اپوزیشن کی بھیرویں تو کبھی اقتدار کا درباری، دکھانے کو اور بیچنے کو ان کے پاس ہر بازار کا سودا ہے

Ajmal Jami اجمل جامی منگل 28 جنوری 2014

Ap Kareen Tu Dance Hum Kareen Tu

ہائے ہائے! قربان جائیے مولانا کی ادا کے،ان کے پاس ہر بار بجانے کو نئی ڈفلی اور نیا راگ ہوتا ہے؛ کبھی اپوزیشن کی بھیرویں تو کبھی اقتدار کا درباری، دکھانے کو اور بیچنے کو ان کے پاس ہر بازار کا سودا ہے۔عورت کی حکمرانی کے خلاف رہتے ہوئے بھی کشمیر کمیٹی کی چیئر پرسن شپ پانی ہو یا امریکہ مخالفت کے نعروں کے شور میں امریکہ کی مدد سے وزارت ِ عظمیٰ پانے کی خواہش کرنا ہو، سرکار دربار میں پذیرائی کا کون سا ہنر ہے جو مولانا کو نہیں آتا۔اوراب کی بار پختونخواہ کی حکومت پر اعتراض کرتے کرتے مغرب کے ایجنڈے کی بھی خبر دے گئے۔ قبلہ مولانا نے فرمایا،"اسلام آباد سے جینز پہنے ہوئے این جی اوز کی خواتین، نوجوان خواتین آپ کے صوبے میں آکر آپ کی فائلیں تیار کرتی ہیں۔" فقیر مسلسل عالم استغراق میں ہے، جب سے مولانا کے لبوں سے پھول کھِلے، سمجھ بوجھ جواب دے گئی، وارفتگی ہے کہ دیوانگی کی حد تک، بس اتنی سی سمجھ باقی ہے کہ جس سے مولانا کے بیان کا پوسٹ مارٹم کیا جا سکے؛ تو پھر آئیے کارِ خیر میں حصہ بقدر جثہ ڈالتے جائیے:
نہیں معلوم کہ آپ جناب کو شکایت کس سے تھی اسلام آباد سے یااین جی اوز سے؟ خواتین سے ، نوجوان خواتین سے یا پھر این جی اوز کی نوجوان خواتین سے ؟ یہ بھی ممکن ہے کہ انہیں اعتراض خواتین کے خصوصاً این جی اوز کی خواتین کے جینز پہننے پر ہو۔

(جاری ہے)


ویسے حضرت آپ کب تک 'اسلام' کے نام پر ایسے اوچھے بیانات اُچھال کر معاشرتی انتشار پیدا کرتے رہیں گے؟ میں نے آج تک آپ جناب کے منہ سے کسی جلسے میں اخلاقیات، سماجیات یا اسلام کی رو سے اقلیتی اور بالخصوص انسانی حقو ق کی بات نہیں سنی۔ حتٰی کہ 'شانِ اسلام' جیسی کانفرنسز میں بھی آپ جناب ہمیشہ 'سیاسیات' کے موضوع پر ہی بات کرتے پائے گئے ہیں، یعنی حد ہے۔
آپ جناب کی کرشماتی شخصیت کے تقریبا ًتمام پہلو اہل وطن پر 'روزِ روشن ' کی طرح خوب عیاں ہیں، لیکن بادشاہ گری کے کھیل سے واقفیت کا یہ عالم ہے کہ آپ اور آپ کی سیاسی جماعت بھلے اپوزیشن میں ہوں یا حکومتی اتحاد کا دم چھلا ہوں، کمال یہ ہے کہ ہر حیثیت میں کچھ ایسے 'چھو منتر ' پھونکتے ہیں کہ جس سے ہزاروں کنال اراضی، پرمٹ اور وزارتیں آپ کے 'عقد' میں 'انتقال' کر جاتی ہے۔ مثال کے طور پر 2006 میں جب سید پرویز مشرف مسند اقتدار پر براجمان تھے تو مولانا اور ان کے رفقا چھ ہزار کنال زمین اپنے نام کروا بیٹھے نہیں معلوم کیسے اور کیونکر! مزید تفصیل کے لیے لنک دستیاب ہے:-

http://www.thenews.com.pk/TodaysPrintDetail.aspx?ID=18207&Cat=13&dt=11/7/2008
اس سے پہلے 2004 میں سید پرویز مشرف ، مولانا اور ان کی جماعت کے اس وقت کے وزیر اعلی اکرم خان درانی کو بارہ سو کنال 'فوجی ' اراضی بھی 'ہدیہ' کے طور پر پیش کر چکے تھے، اب ہماری ناقص عقل بھلا کیسے یہ گتھی سلجھا سکتی ہے کہ 'ملٹری لینڈ' مولانا کی خدمت اقدس میں تہتر کے آئین کے کس تناظر میں پیش کی گئی حالانکہ مولانا تو تب بھی 'اپوزیشن' میں ہی تھے، لیجیے !مذکورہ خبر لنک کی صورت میں پیش کیے دیتے ہیں ملاحظہ ہو:-

http://www.thenews.com.pk/TodaysPrintDetail.aspx?ID=18118&Cat=13&dt=11/2/2008
اور ابھی موجودہ حکومت سے آٹھ ماہ کی دوری کے بعد تین وزارتیں پا گئے۔
اور رہی بات 'جینز' اور'جینز پہننے والیوں' کی تو نہ جانے بعد مدت مولانا کو جینز پہننے والیوں سے اس قدر 'خفگی' کیوں ہوئی، حالانکہ این پیٹرسن (پاکستان میں امریکی سفیر رہ چکی ہیں) بھی کسی زمانے میں جینز پہنا کرتی تھیں، بطور سفارتکار عموما ًپتلون پہنتی تھیں، جو بظاہر جینز سے زیادہ مختلف لباس نہیں۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ نا چیز نے این پیٹرسن کا تذکرہ کس کارن چھیڑ دیا؟تو جناب گذارش ہے کہ حضرت مولانا بڑے مان اور خلوص سے محترمہ این پیٹرسن اور دیگر تمام امریکی سفارتکاروں سے ملا کرتے تھے اور آج کل بھی ملتے ہیں یہی نہیں بلکہ یہ حضرت تو وزیر اعظم بننے کے لیے سر کے بل چلنے کوبھی تیار تھے اور یہی وجہ ہے کہ 'جینز' اور پتلون پہننے والی امریکی سفیر سے مولانا نے 'وزیر اعظم' بننے کی معصوم سی خواہش کا اظہار بھی کر دیا تھا وکی لیکس کے انکشافات اس رام کہانی سے کچھ یوں پردہ اٹھاتے ہیں:-

http://www.thenews.com.pk/TodaysPrintDetail.aspx?ID=2507&Cat=13

نمونے کے طور پر یہ لنک بھی اوپن کرنے کی زحمت ضرور کیجیے گا:-
http://www.theguardian.com/world/us-embassy-cables-documents/148390?guni=Article%3Ain+body+link--
مولانا فضل الرحمان کے 'جینز' پر حالیہ بیان سے یوں لگا جیسے مولانا مغربی لباس سے خاصے نالاں ہیں، لیکن دوسری جانب جے یو آئی کے 'ترجمان' جون اچکزئی، معاف کیجیے گا جان اچکزئی اکثر و بیشتر مکمل مغربی لباس زیب تن کیے ٹی وی سکرینوں پر جلوہ گر ہوتے ہیں تو مولاناکیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
مولانا کے تھیلے میں شعبدوں کو کوئی کمی نہیں ۔ابھی چند ہفتے پہلے کی ہی تو بات ہے کہ حضرت مولانا نے بابنگ ِ دہل فرمایا کہ "امریکا اگر کسی کتے کو بھی مارے گا تو اسے شہید کہوں گا"۔ حضرت کی اس انوکھی منطق پر ناچیز نے 'مولانا کے نام ایک پریم پتر' لکھا ، ، جسے پڑھنے کے بعد آپ جناب کے چاہنے والوں نے 'فقیر' کو خوب لتاڑا ۔ قارئین سے التماس ہے کہ اس تحریر کو 'پریم پتر' کے ساتھ ملا کر پڑھا جاوے تاکہ حضرت کے'سنہرے اقوال' سمجھنے میں آسانی رہے۔ لنک پیش خدمت ہے۔۔

http://www.laaltain.com/%D9%85%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%D8%A7-%DA%A9%DB%92-%D9%86%D8%A7%D9%85-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%BE%D8%B1%DB%8C%D9%85-%D9%BE%D9%8E%D8%AA%D8%B1%DB%94%DB%94/

مزید بھی سن لیجیے! بی بی شہید کے دوسرے دور حکومت کے دوران حضرت مولانا فضل الرحمان ذاتی دلچسپی کے دیگر امور کے ساتھ ساتھ 'ڈیزل کوٹہ' کے حصول میں بھی سب سے نمایاں رہے، ، یہ اور بات ہے کہ ایک ایسا وقت بھی تھا جب آپ جناب نے 'خاتون' وزیر اعظم کی حکومت میں 'وزارت' کو ٹھکرا دیا تھا، ڈیزل کوٹہ اور کشمیر کمیٹی کے معاملات کی کہانی خاصی طویل ہے لہذا یہ کہانی پھر سہی!
فی الحال تو ایک جملے نے جینا حرام کر رکھا ہے یعنی؛
"آپ کریں تو ڈانس ،ہم کریں تو۔۔۔"

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Ap Kareen Tu Dance Hum Kareen Tu is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 January 2014 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.