اپنا وزیراعظم منتخب کروانے کا دعویٰ معنی خیز

پچھلے ڈیڑھ ماہ سے پوری قوم پانامہ پیپرز لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے جب کہ سیاسی جماعتوں کی بے تابی دیدنی ہے اپوزیشن کی جماعتیں جو انتخابی معرکہ میں تو مسلم لیگ(ن) کو شکست نہ دے سکیں وہ” عدالتی فیصلہ “کے ذریعے شریف خاندان کو ملکی پالیٹکس سے آؤٹ کرنے کی خواہش مند نظر آتی ہیں۔ پچھلے چند دنوں سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی میں بھی شدت پیدا ہو گئی ہے

پیر 10 اپریل 2017

Apna Wazir e Azam Muntakhib Karwane Ka Dawa Maani Kheez
نوازرضا:
پچھلے ڈیڑھ ماہ سے پوری قوم پانامہ پیپرز لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے جب کہ سیاسی جماعتوں کی بے تابی دیدنی ہے اپوزیشن کی جماعتیں جو انتخابی معرکہ میں تو مسلم لیگ(ن) کو شکست نہ دے سکیں وہ” عدالتی فیصلہ “کے ذریعے شریف خاندان کو ملکی پالیٹکس سے آؤٹ کرنے کی خواہش مند نظر آتی ہیں۔ پچھلے چند دنوں سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی میں بھی شدت پیدا ہو گئی ہے اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے مسلم لیگ(ن) کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے حکومت کو” چو مکھی “لڑائی لڑائی لڑ رہی ہے۔

پانامہ پیپرز لیکس میں وزیر اعظم محمد نواز شریف اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پوری سیاست داؤ پر لگی ہوئی ہے عام تاثر یہ ہے کہ اپریل کے وسط میں پانامہ پیپر ز لیکس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آجائے گا اب دیکھنا یہ ہے کہ فیصلہ کس کے ”حق اور کس کے خلاف“ آتا ہے اس فیصلے کے بعد اٹھنے والی دھول میں کون سی جماعت اڑ جاتی ہے اور کون سی اپنی جگہ بناتی ہے قبل از وقت کچھ کہنا مشکل ہے بہر حال پانامہ پیپرز لیکس پر فیصلہ میدان سیاست کے کئی” کھلاڑیوں“ کو اپنے ساتھ بہا لے جائے گا۔

(جاری ہے)


گذشتہ ہفتے کی سب سے بڑی سیاسی خبر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات تھی ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ٹویٹر پر جنر ل قمر جاوید باجوہ سے عمران خان کی ملاقات کی خبر جاری کرنے سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔ تاحال یہ ملاقات سیاسی حلقوں اور پرنٹ و الیکٹرانک میں موضوع گفتگو بنی ہوئی ہے تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے عمران خان کی خواہش پر ملاقات ہوئی تھی۔

حکومت کی جانب سے بھی عمران خان کی آرمی چیف جنرل باجوہ سے ملاقات پر محتاط انداز میں تبصرہ کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب نے عمران خان کی آرمی چیف سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ گویا حکومتی حلقوں نے اس ملاقات پر مثبت انداز میں رد عمل کا اظہار کر کے یہ تاثر دیا ہے کہ حکومت کو اس ملاقات پر کوئی ”پریشانی“ نہیں تاہم پیپلز پارٹی کی طرف سے عمران خان کی جنرل باجوہ سے ملاقات پر تنقید کی گئی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف سے عمران خان کی ملاقات میں جن امور پر تبالہ خیال کا ذکر کیا ہے ان کی وضاحت نہیں کی گئی تاہم اس ٹویٹر پر جاری ہونے والے پیغام کے ساتھ ہی پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے بھی ملاقات کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا کہ قمر جاوید باوجوہ سے ہونے والی ملاقات انتہائی خوشگواراور گرمجوشی کے ماحول میں ہوئی ہے تحریک انصاف کے پریس ریلز میں زور انتہائی خوشگوار اور گرمجوشی پر تھا۔

پریس ریلیز میں گھنٹہ بھر جاری رہنے والی ملاقات کے بارے میں کہا گیا کہ اس میں ملکی سلامتی کی صورت حال پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا ہے۔ عمران خان نے اس ملاقات کے بارے اب تک قدرے محتاط تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خوش خبری کی بات یہ ہے کہ آرمی چیف پاکستان کی جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں ان کے ریمارکس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے کہ ملاقات کے بعد ہی ان پر یہ عقدہ کھلا کہ کہ فوج جمہوریت پر پختہ یقین رکھتی ہے۔

عام تاثر یہ ہے کہ ملاقات میں عمران خان کی جانب سے جنرل راحیل شریف کی سعودی حکومت کے تحت بننے والے اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی کی مخالفت کے معاملہ پر بات ہوئی ہے۔ عسکری قیادت نے اس معاملہ پر انہیں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ عمران خان ایسٹیبلشمنٹ کوناراض کرنے کی پالیسی اختیار نہیں کرتے اس بات کا قوی امکان ہے کہ ملاقات کے بعد عمران خان اپنے موقف میں ”یو ٹرن“ لے لیں فوج کی جانب سے اور نہ ہی تحریک انصاف کی طرف سے ملاقات میں موجود تیسری شخصیت جہانگیر ترین کا ذکر نہیں کیا گیا۔

عمران خان کبھی پیپلز پارٹی والوں کو گلے لگا لیتے ہیں۔ کبھی ان کے خلاف محاذ کھول دیتے ہیں انہوں نے تلہ گنگ میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کئے اور طنزاً کہا ہے کہ وہ بھی اپنی کرپشن چھپانے کے لئے کوئی قطری شہزادہ تلاش کرلیں۔جب کہ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹرسعید غنی نے عمران خان کی طرف سے پیپلزپارٹی کی قیادت پر الزام تراشی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ” عمران خان نیازی نفسیاتی مریض ہیں۔

وہ دوسروں پر الزام تراشی کرکے اپنے اوپر پر لگنے والے کرپشن کے الزامات کو چھپانا چاہتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی مخالفت اور دشمنی میں نواز شریف اور عمران نیازی ایک ہیں۔ ان دونوں کا ڈاکخانہ بھی ایک ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری بھی ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کی تقریب میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف پر خوب برسے ہیں خدا خیر کرے یہ بات معنی خیز ہے کہ اب تو انہوں نے اپنا وزیر اعظم منتخب کرانے کا دعویٰ کر دیا ہے۔


پچھلے چار سال سے وفاقی وزارت داخلہ ”پر وایکٹو “ کردار ادا کر رہی ہے جب سے چوہدری نثار علی خان نے اس وزارت کا قلمدان سنبھالا ہے کرپشن کے خلاف جہاد شروع کر رکھا ہے۔ کرپشن کے بارے میں ”زیرو ٹالرنس “ ہونے کی وجہ سے ان کی سیاست دانوں سے نہیں بنتی ہے پیپلز پارٹی کے بعض رہنما ان سے ان کی سخت گیر پالیسی کی وجہ سے نالاں رہتے ہیں یہی وجہ ہے ۔

پیپلز پارٹی کی قیادت کی توپوں کا رخ ان کی طرف رہتا ہے چوہدری نثار علی خان نے وزارت داخلہ میں اصلاحات کی ہیں ان کا تازہ ترین فیصلہ غیر ملکیوں کو ایئرپورٹس پر ویزے جاری کرنے سے متعلق ہے غی۔ر ملکیوں کو ویزے دینے کے نئے ضابطہ کار کو حتمی شکل دے دی گئی ہے ہوائی اڈوں پر آمد کے موقع پر ویزوں کے اجراء پر پابندی عائد کردی گئی ہے ۔نئے ضابطہ کار میں کسی بھی قسم کی نرمی برداشت نہیں کی جا ئے گی جو غیر ملکی پاکستان آنا چاہے گا وہ ضابطہ کار کے مطابق پہلے متعلقہ سفارتخانے میں ویزہ کیلئے درخواست دے گا اور متعلقہ اداروں کی سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی ویزہ جاری ہو سکے گا۔

ویزوں کا آن لائن سسٹم شروع کیا جا رہا ہے اور کوئی فارن مشن پانچ سال کا ویزہ جاری نہیں کرسکے گا اب ایک سال کا ویزہ جاری کیا جائے گا اور ایسا بھی سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد ہی ممکن ہوگا وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ذاتی طور نگرانی کر رہے ہیں۔ پاکستان کے باہر سے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف متعلقہ ممالک سے قانونی مدد حاصل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر ایسے تمام مواد کو ہٹانے کیلئے پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کام کیا جائے جس سے معاشرہ میں مذہبی بدامنی پیدا ہو سکتی ہو یا دہشت گردی۔ اب دیکھنا یہ ہے وفاقی وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت ادارے ان کی توقعات پر کس حد تک پوار اترتے ہیں اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں مل جائے گا۔
بالاوٴخر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے پارٹی کی تنظیم نو پر توجہ دینا شروع کر دی ہے وزیر اعظم محمد نواز شریف نے سرفراز جتوئی کو سندھ مسلم لیگ جب کہ سینیٹر نزہت عامر کو مسلم لیگ (ن) شعبہ خواتین کا صدر مقرر کر دیا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ سردار مہتاب احمد خان کو مسلم لیگ (ن) کا سیکرٹری جنرل بنانے پر غور کیا جا رہا ہے جبکہ ان کے ساتھ انتہائی متحرک وزیر ریلویز خواجہ سعدرفیق پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل بنائے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی کابینہ کے ایک سینئر وزیر نے وزیراعظم کو سیکرٹری جنرل اور ایڈیشنل سیکرٹری جنرل کے عہدوں کے لئے سردار مہتاب احمد خان اور خوجہ سعد رفیق کے نام تجویز کئے ہیں۔

امیر مقام جنہوں نے مختصر مدت میں خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف پر اپنی دھاک بٹھا دی ہے خیبر پختونخوا مسلم لیگ (ن) کا صدر بنائے جانے کا امکان ہے
تحریک انصاف جو جمہورت کی چمپیئن ہونے کی دعوے دار ہے لیکن پچھلے چار سال میں پارٹی کے انتخابات نہیں کرا سکی دو بار انٹرا پارٹی انتخابات ملتوی کر دئیے بلکہ دونوں چیف الیکشن کمشنرز کو ہی فارغ کر دیا الیکشن کمیشن کی جانب سے بار بار وارننگ کے باوجود انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے تحریک انصاف کو 2ماہ کے لئے ضمنی انتخابات لڑنے سے روک دیا گیا ہے۔

جس کے بعد تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ شنید ہے انٹرا پارٹی انتخابات میں ستائیس لاکھ ارکان اپنی قیادت کا انتخاب کریں گے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تیسری بار ”انٹرا پارٹی “ الیکشن کرانے کی کوشش کس حد تک کامیاب ہوتی ہے ؟
تحریک انصاف میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اوٴئے روز متنازعہ بیانات جاری کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے پارٹی کے ترجمان نعیم الحق نے بلا سوچے سمجھے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی پر 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا دیا قبل اس کے کہ جنرل کیانی وضاحت کرتے پارٹی کی قیادت نے اپنے ترجمان کی سرزنش کر دی جس پر ترجمان نے 24گھنٹے گذرنے سے قبل ہی اپنے بیان پر نظر ثانی کر دی۔

انہوں نے کہا ہے کہ انہوں جنرل کیانی پر کوئی الزام نہیں لگایا جبکہ اس حوالے سے انکا بیان پارٹی موقف نہیں بلکہ انکے اپنے ذاتی خیالات تھے۔ نعیم الحق نے صرف جنرل کیانی کے خلاف الزام تراشی نہیں کی انہوں نے سعودی عرب اور امریکہ کو بھی مبینہ سازش کا حصہ قرار دیا نعیم الحق کے بیان سے جس قدر تحریک انصاف کو نقصان پہنچا ہے اس کا فی الحال اندازہ لگانا مشکل ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Apna Wazir e Azam Muntakhib Karwane Ka Dawa Maani Kheez is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 10 April 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.