بلوچستان ریونیو اتھارٹی کو فعال بنانے کا فیصلہ

وزیر اعلیٰ سی پیک اور گوادر کے حوالے سے تحفطات دور کریں۔۔۔ وزیر اعظم کے کوئٹہ پیکج کے تحت اہم منصوبوں پر کام جاری

منگل 1 اگست 2017

Balochistan Revenue Authority Ko Faal Bananay Ka Faisla
عدنان جی:
بلوچستان عرصہ دراز سے سندھ کے ساتھ پانی کی تقسیم کے 1991 ء کے معاہدے کے تحت اپنے پانی کے مقررہ حصے کو نظر انداز کئے جانے کی بناء پر مسائل سے دوچار ہے ۔ جس کی وجہ سے ہرسال صوبے کی ہزاروں ایکڑ پر مشتمل فصلیں تباہ ہورہی ہیں پای کی ضرورت سے کم دستیابی کی بناء پر جو فصلیں پیدا ہوتی ہیں اس سے علاقے کے لوگوں کو بمشکل ایک وقت کی خوراک میسر آتی ہے اور کم خوراک کی وجہ سے شرح اموات میں بھی اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے اوپری سندھ ایری گیشن سسٹم سے آنے والے پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ہے جس کا اپنے علاقے میں متعلقہ کینال سسٹم پر کنٹرول ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کے ضلع جعفر آباد ،نصیر آباد، اور جھل مگسی کے علاقے جن کا پانی کیلئے تمام تر انحصار انڈس سسٹم سے ملنے والے پانی پر ہے کہ باشندوں کی زندگی گو ناگوں مسائل سے دوچار ہے۔

(جاری ہے)

حکومت بلوچستان نے اس حوالے سے حکومت سندھ کے ساتھ یہ معاملہ متعدد کی بار اٹھایا تاہم اس کاکوئی خاطر خواہ نتیجہ تاحال نہیں نکل سکا موجودہ صوبائی حکومت نے اس تمام صورتحال پر غور کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے حکومت نے اس تمام صورتحال پر غور کے بعدیہ فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے حکومت سندھ کے خلاف وہ اپنا کیس آئندہ مشترکہ مفادات کونسل میں اٹھائے گی۔

جس میں پانی کی کمی اور اس سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کی زر تلافی کے امور کو بھی زیر بحث لایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے گزشتہ دنوں کوئٹہ میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں صوبے کے ذرائع آمدن اور محاصل میں اضافے سے امور سے متعلق کئی اہم فیصلے کئے ہیں ۔ اجلاس میں بلوچستان ریونیواتھارٹی کی گزشتہ مالی سال کی کارگردگی کو سراہتے ہوئے اتھارٹی کو مزید فعال اور موثر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے اور اتھارٹی کوٹیکس وصولی کی بنیاد پر وسیع کرنے اور صوبے میں خدمات فراہم کرنے والے تمام اداروں کو ٹیکس نیٹ میں لاکر خدمات کی فراہمی کی مد میں ٹیکس کی وصولی کے ہدف میں اضافہ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ خزانہ میں ٹیکس ریفارمز یونٹ کا قیام عمل میں لا کر ٹیکس کے شعبے کے ماہرین کی خدمات حاصل کی مد میں 206 ارب روپے سے زائد اور صوبے کے اپنے محاصل سے نو ارب سے زائد آمدنی کا تخمینہ ہے 18 ویں ترمیم کے تحت قائم کی گئی بلوچستان ریونیواتھارٹی نے گزشتہ مالی سال کے دوران خدمات کی فراہمی کی مد میں 2ارب 36کروڑ روپے ٹیکس وصول کئے جبکہ رواں مالی سال کے دوران اس مد میں2ارب پچاس کروڑ روپے کی وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبے کو ٹیکسوں کی وصولی کی مد میں حاصل اختیارات کو بھر پور طریقے سے استعمال میں لایا جائے گا اور اس حوالے سے متعلقہ قوانین میں ترامیم کا عمل جلد مکمل کیا جائیگا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کا یہ کہنا تھا کہ صوبے کی ترقیاتی ضروریات دستیاب وسائل سے کہیں زیادہ ہیں جنہیں پورا کرنے کے لئے صوبے کے اپنے وسائل میں اضافہ ناگزیر ہے ہمیں ایسی پالیسیاں بنانا ہوں گی جس سے وفاقی محاصل پر انحصار کم سے کم ہو اور صوبہ مالی طور پر خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہوسکے۔ وزیراعلیٰ کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کے پیسے عوام پر خرچ ہونے چاہیے۔

غلط استعمال میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سیاسی حلقوں کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں میگا کرپشن کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد حکومتی سطح پر اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مثبت اقدامات کئے جائیں اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کو روکا جائے جوکہ حکومت کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور ایسی پالیسیاں متعارف کرائی جائیں جس سے صوبہ اپنے وسائل پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرے اور خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہوسکے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر کوئٹہ شہرکی بہتری کیلئے بھی تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور جامعہ منصوبہ بندی کے تحت کوئٹہ شہر کو صاف ستھرا اور خوبصورت بنانے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے مالی سال میں کوئٹہ کی ترقی کیلئے خطیر فنڈ مختص کیا گیا ہے جبکہ وزیراعظم کے کوئٹہ پیکج کے تحت بھی مختلف اہم منصوبوں پر کام ہورہا ہے توقع کی جا رہی ہے کہ ان منصوبوں پر عملدرآمد سے شہر کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی اور شہری مثبت تبدیلی محسوس کریں گے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے زیر اہتمام سی پیک ترقی یا استحصال کے عنوان سے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے سیمنار میں یہ کہا گیا کہ گوادر پورٹ کا مکمل اختیار بلوچستان کو دینے صوبے کے ساحل ووسائل پر صوبے کا اختیار اور حق ملکیت کو تسلیم کیا جائے۔ گوادر کے بلوچوں اور بلوچستان کے عوام کو اقلیت میں تبدیل ہونے سے ایسی قانون سازی اور ٹھوس پالیسی تشکیل دی جائے جس سے ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے لوگوں کو گوادر سے شناختی کارڈ،لوکل سرٹیفکیٹس اور پاسپورٹ جاری کرنے پر مکمل پابندی ہو انتخابی فہرستوں میں ان کے ناموں کا اندراج نہ ہوسکے۔

گوادر پورٹ اور میگا پراجیکٹس کی تمام ملازمتوں میں گوادر، مکران اور بلوچستان کے باشندوں کو ترجیح دی جائے ۔ گوادر میں ماہی گیروں کو معاشی استحصال سے بچانے کیلئے متبادل روزگار اور ماہی گیروں کیلئے جیٹی کا بندوبست کیا جائے ۔ موجودہ جیٹی کو وسعت دی جائے سی پیک روٹ کے محصولات کا اختیارات صوبوں کو دینے سمیت اٹھارہ نکات بھی پیش کئے گئے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق سی پیک اور گوادر سے متعلق بلوچستان اسمبلی کی موجود حکومت میں بھی قانون سازی اور مختلف قوم پرست سیاسی جماعتوں کواس حوالے سے جو تحفظات وخدشات ہیں انہیں دور کرنے کا اعلان کیا تھا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت اپنے اس اعلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کیلئے جلد سے جلد اس حوالے سے قانون سازی کرے۔

کوئٹہ اور تربت میں بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں بہت سے افراد جاں بحق اور 15 زخمی ہوگئے جبکہ رکشہ تباہ ہوگیا۔ ایف سی نے سرچ آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کرلیا۔ کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر سریاب مل کے قریب پر سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی پھٹنے سے 2 بچوں سمیت ایک شخص زخمی ہو گیا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کرنے شروع کردیئے۔

ایس ایس پی آپریشن سید ندیم شاہ نے کہا کہ بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق دھماکہ خیز موادسڑک کنارے سیمنٹ کے پائپ میں رکھا گیا تھا اور ڈھائی سے 3 کلو بارودی مواد کا استعمال ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا۔ دھماکے کی زد میں آنے والا رکشہ مکمل تباہ ہوگیا جبکہ رکشہ ڈرائیور کی حالت تشویش ناک ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا ء اللہ زہری نے سریاب روڈ سریاب مل کے قریب ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے، تربت میں سڑک کے کنارے نصب بم پھٹنے سے ایک گاڑی میں سوار بچہ زخمی ہوگیادوسرے افراد محفوظ رہے زخمی کو ہسپتال منتقل کردیا گیا، کوئٹہ کے علاقے رئیسانی روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے روزالدین جابحق ہوگیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Balochistan Revenue Authority Ko Faal Bananay Ka Faisla is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.