بلاول بھٹو کایوٹرن

نوازشریف سیاسی طور پر مضبوط تر ہوگئے

ہفتہ 22 اکتوبر 2016

Bilawal bhutto ka u turn
شہزاد چغتائی :
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے حالیہ بیان کے بعد ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں میں کشمکش مزید بڑھ گئی ہے اور ایم کیوایم پاکستان گومگوں کا شکار ہوگئی ہے۔ اس وقت پارٹی میں زبردست افراتفری پائی جاتی ہے ڈاکٹر فاروق ستاراور عامر خان سمیت کئی رہنماؤں نے کشتیاں جلانے کا اعلاج کردیا۔لیکن ایم کیو ایم کے دوسرے رہنما کشمکش اورابہام کاشکار ہیں۔

بلاول بھٹو کا کریڈٹ یہ ہے کہ انہوں نے ایم کیو ایم لندن میں روح پھونک دی اور وہ اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔ ایم کیوایم لندن کے زندہ ہونے کے بعد ایم کیوایم پاکستان کے رہنما پریشان ہوگئے ۔ اور کئی ایم کیوایم لندن سے رابطے کے بارے میں سوچنے لگے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کاایک المیہ یہ ہے کہ ان کو اب تک متقدرقوتوں نے تسلیم نہیں کیا۔

(جاری ہے)

اس لئے فاروق ستار کے ساتھی یہ سوچتے ہیں کہ موجودہ صورت حال میں وہ جائیں تو جائیں کہاں؟ حقیقت یہ ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں۔

بلاول بھٹونے تو یہاں تک کہہ دیا کہ انکل الطاف غدار نہیں۔ اس میں شک نہیں کہ پاکستان سے دیس نکالے کے باجود پاپولر سیاسی جماعتیں الطاف حسین کے ساتھ کھڑی ہیں۔ ایم کیوایم پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کاغیر اعلانیہ اتحاد بھی برقرار ہے۔ بلاول بھٹو کادھماکہ بہت شدت کا تھا۔ سیاسی بساط پر اس کے آفٹرشاکٹس بہت دیر تک محسوس ہوں گے۔ بلاول وزن ایم کیوایم لندن کے پلڑے میں ڈال کر یہ باور کرایا ہے کہ پیپلزپارٹی تنہا نہیں ہے۔

بلاول بھٹو کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب سابق صدر آصف علی زرداری اوراسٹیبلشمنٹ کے درمیان مفاہمت کے امکانات ختم ہوگئے ۔ جس کے بعد آصف علی زرداری نے بلاول بھٹو کے بڑھتے ہوئے قدم روک دیئے اور ان کی طنابیں کس دیں۔ بلاول بھٹو نے وزیراعظم محمد نوازشریف کو بھی غداری کے الزامات سے بری کردیا اورکلین چٹ دیدی۔ بلاول بھٹو نے صاف کہا کہ انہوں نے ملک کے منتخب وزیراعظم کو غدار نہیں کہا۔

اس سے قبل آزاد کشمیر کے انتخابات کے دوران بلاول بھٹو خودمودی کا جویارہے غدار ہے کہ نعرے لگاتے رہے جبکہ کشمیر پرہونے والی آل پارٹیزکانفرنس میں بلاول بھٹو وزیراعظم نواز شریف سے پرپتاک انداز نے دونوں کی گرم جوشی کو منافقت قراردیا۔ وزیراعظم سے ملاقات سے ایک ہفتہ قبل بلاول بھٹو نے کراچی کے علاقے ملیرکی ریلی میں شائستگی کے تمام اصولوں کو خیرباد کہہ دیاتھا انہوں نے خود یہ نعرہ لگایاتھا کہ گلی گلی میں شور ہے نوازشریف چور ہے۔

لیکن اب بلاول بھٹو نے یوٹرن لے لیا ہے اور وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف بغاوت ختم کردی ہے جس کے ساتھ وزیراعظم محمد نوازشریف طور پر مضبوط تر ہوگئے ہیں ملک کی تمام سیاسی قوتیں ان کے ساتھ کھڑی ہیں اور صرف تحریک انصاف کے 28 ارکان ان کے خلاف ہیں۔ پارلیمنٹ میں مسلم لیگ (ن) کو مطلق کااکثریت حاصل ہے سینٹ میں تو تحریک انصاف بہت کم تعداد میں ہے۔

قومی اسمبلی میں نواز شریف کے اتحادیوں کی تعداد 342 کے ایوان میں 300کے لگ بھگ ہے حالیہ دنوں میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان قربتیں بڑھ گئی ہیں وزیراعظم نوازشریف نے آصف علی زرداری کو پاکستان آنے کے دعوت دی تھی اور ان سے درخواست کی تھی کہ وہ آل پارٹیزکا نفرنس میں شرکت کریں۔ آصف علی زرداری کے دست راست اور صوبائی وزیرصنعت منظور وسان کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری 27دسمبر کو پاکستان آجائیں گے سابق صدر آصف علی زرداری واپسی کے لئے اب وزیراعظم محمد نوازشریف کی جانب دیکھ رہے ہیں ان کو یقین ہے کہ نومبر میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعدوزیراعظم محمدنوازشریف بہت طاقتورہوجائیں گے اور پیپلز پارٹی کی مشکلات ختم ہوجائیں گی دوسری جانب جیالوں کویقین ہے کہ دلادیں گے۔

جیالوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کااقتدار باربار بچایا ہے اور اب قربانیوں کا صلہ چاہتی ہے

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Bilawal bhutto ka u turn is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 October 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.