بلاول بھٹو زرداری کو اسمبلی میں لانے کی تیاریاں

پی ایس 127 ملیر، پی ایس11 شکار پور اور این 258 کراچی سے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد پی پی کے حوصلے بند ہیں اور اب وہ ٹنڈوالہ یار اور لاڑکانہ کے حلقوں سے ضمنی الیکشن میں انٹری دینا چاہ رہی ہے۔جس کے لیے وہاں کے دو ارکان قومی اسمبلی کو مستعفی کرا کر محفوظ حلقوں سے آصفہ بھٹوز زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو سامنے لایا جا رہا ہے

بدھ 14 دسمبر 2016

Bilawal Bhutto Zardari Ko Assembly Main Lane Ki Tiyaraan
الطاف احمد خان مجاہد:
پی ایس 127 ملیر، پی ایس11 شکار پور اور این 258 کراچی سے ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد پی پی کے حوصلے بند ہیں اور اب وہ ٹنڈوالہ یار اور لاڑکانہ کے حلقوں سے ضمنی الیکشن میں انٹری دینا چاہ رہی ہے۔جس کے لیے وہاں کے دو ارکان قومی اسمبلی کو مستعفی کرا کر محفوظ حلقوں سے آصفہ بھٹوز زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو سامنے لایا جا رہا ہے تاکہ پارٹی سربراہ کی بحیثیت قائد حزب اختلاف تربیت ہو سکے اور اس تجربے کے بعد2018کے الیکشن میں اگر پی پی کا میاب ہوتی ہے تو وہ مزید موثر کردار ادا کر سکیں۔

لگتا ہے کہ پی پی کو دیہی سندھ میں اپنی موثر و مستحکم حیثیت پر ناز ہے اور اس کے مخالفین کو بھی احساس ہو گیا ہے کہ وہ سندھ دیہی میں پی پی اور شہری سندھ میں متحدہ ے ووٹ بینک کو بآسانی توڑ نہیں سکتے۔

(جاری ہے)

مخدوم شاہ محمود قریشی ، قادرمگسی، ایاز لطیف پلیجو، رسول بخش پلیجو، سراج الحق و دیگر کے دورے خطاب اور بیانات بھی یہی ظاہر کرتے ہیں کہ وہ پی پی کو ٹف قائم دینا چا ہ رہے ہیں ۔

پی پی کو چومکھی صورتحال کا سامنا ہے۔پیر پگاڑا کی متحدہ پاکستان کے رہنما عامر خان کے گھر جا کر لیڈر شپ سے ملاقات اور پرویز مشرف سے ٹیلی فونک گفتگو ظاہر کرتی ے کہ آنے والے دنوں میں شہری سندھ کی سیاست میں منتشر ووٹ کو جمع کئے جانے کی منصوبہ بندی مقتدر حلقوں کی ترجیح بنتی جارہی ہے۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی کا کہنا ہے کہ ہم سندھ کے حقوق کیلئے فیصلہ کن جدوجہد کے لیے تیار ہیں جو اس دھرتی کو ماں سمجھتا ہے وہ ہمارا بھائی ہے۔

انہوں نے ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں پر پابندی کا مطالبہ کیا۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ شہری سندھ میں کوئی نیا پریشر گروپ تشکیل دیاجارہا ہے۔اشارہ ملتا ہے کہ متحدہ کا سیاسی خلا پر کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر آپشنز بھی زیر غور ہیں۔ ایا ز لطیف پلیجو کا کہنا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی سی پیک کی تکمیل میں رکاوٹ ہے ۔ اسی طرح جئے سندھ محاذ نے ریاض چانڈیو کی سربراہی میں حیدر آباد پریس کلب میں اسمبلی لگائی اورغیر مقامی افراد کی آباد کاری پر احتجاج کیا ، جئے سندھ قومی محاذ کے سربراہ صنعان قریشی نے بھی کراچی میں ریلی کا اعلان کیا ہے۔

سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سینئر نائب صدر سید زین شاہ کہتے ہیں کہ صوبے سے ناانصافیاں ختم کی جائیں، صوبے بھر میں یکایک فعال ہونے والے قوم پرست ، فنگشنل لیگ اور دیگر عناصر ایک ایجنڈے کے تحت کام کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پی پی نے 27 دسمبر کے بعد تحریک چلائی تو اس کا ساتھ دیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام پی پی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ سندھ میں ہر جماعت کا سیاسی پلیٹ فارم فنکشنل لیگ کے نام سے موجود ہے لیکن سروری، غوثیہ، لواری، رانی پور، جیلانی اور رحمانی جماعتیں متعدد درگاہیں اور خانقاہیں سیاست سے دورہیں۔ کیا سجادگان بھی کسی انتخابی یا سیاسی اتحاد کو تجویز پر کام کر رہے ہیں، فی الوقت تو اندازہ نہیں لیکن اگلے برس جو سیاسی بلکہ انتخابی سرگرمیوں کا سال ہوگا، ایسے بہت سے نظارے دیکھنے کو ملیں گے۔

ماضی کے حلیف، حریف اور اتحادی ، پنجہ آزمائی کر سکتے ہیں۔ سندھ شہری میں متحدہ اور سندھ دیہی میں پی پی کا متبادل کیا ہو سکتا ہے؟ مختلف آپشن طاقتور حلقوں کے زیر غور ہیں، لیکن عوام کی سوچ کیا ہے؟ اس پر سیاسی رہنما غور کرنے کو تیار نہیں۔ آخر کیا سبب ہے کہ جماعت اسلامی کے اجتماعات، پیرپگاڑا کے روحانی دورے، قوم پرستوں کی ریلیاں، مظاہرے، دھرنے اور تحریک انصاف کی تگ دو انتخابات میں مثبت نتائج نہیں دیتی؟70 سے دیہی سندھ کا ووٹ بنک پی پی اور 87 سے شہری سندھ کی حمایت متحدہ کے پاس ہے۔

کئی نسلوں کا رومانس کیا آسانی سے ختم ہو جائے گا ؟ شاید نہیں اسلئے بھی کہ اس عرصے میں پیدا ہونے والی نسل نے شہریوں میں متحدہ اور دیہات میں پی پی کو ہی عوامی سطح پر راج ہوتے دیکھا ہے۔ جئے بھٹو اورجئے مہاجر کے نعروں کی گونج میں زندگی کا نصف حصہ گزارنے والوں کا آئندہ انتخاب کون ہو گا؟ یہ سوال اہم ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bilawal Bhutto Zardari Ko Assembly Main Lane Ki Tiyaraan is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 December 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.