دہشت گردی کیخلاف پاک فوج کا عزم صمیم!

”سی پیک“پر ملکی ادارے ایک صفحے پر․․․․ قیام امن ،آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے حکومت اور اپوزیشن کو محاذ آرائی سے گریزکرنا ہوگا

منگل 25 جولائی 2017

Dehshat Gardi K Khilaf Pak Foj Ka Azam e Sameem
محبوب احمد:
پاکستان اور چین کے درمیان اربوں ڈالر ز کے ترقیاتی منصوبوں کے معاہدوں پر جہاں بعض حلقوں میں اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا جارہا ہے وہیں امریکہ ،بھارت اور دیگر ممالک اقتصادی راہداری کی تعمیر اور گوادر بندرگاہ معاہدوں پر تشویش کا شکار ہیں،یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ بھارت اور دیگر ملک دشمن عناصر کو پاکستان کے ساتھ دیگر ممالک کی دوستی اورپاکستان کی ترقی ایک آنکھ بھی نہیں بھاتی،لہٰذا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے یہ شرپسند عناصر اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لارہے ہیں اور ان کاروائیوں میں بیرونی ممالک کی ایجنسیوں کا بھی ایک بڑا کردار ہے جس کا واضح ثبوت بلوچستان سے پکڑا جانے والا بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“کا حاضر سروس ایجنٹ کلبھوشن یادیو ہے۔

(جاری ہے)

ماضی کے دریچوں میں اگر دیکھا جائے تو ”پاک چین دوستی“ ہرآزمائش اور ہر امتحان میں پوری اتری ہے۔ ”پاک چین دوستی“ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمالیہ سے بلند ،سمندر کی گہرائی سے زیادہ گہری،شہد کی مٹھاس سے زیادہ میٹھی اور فولاد سے بھی مضبوط ہوچکی ہے لیکن پاکستان دشمن عناصر یہ نوشتہ دیوار پڑھنے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے پر جونہی عملدرآمد شروع ہوا تو بھارت نے ایرانی صوبے سیستان میں واقع چاہ بہار بندرگاہ پر نظریں جمالی تھیں۔

بھارت کا ایرانی بندرگاہ ”چاہ بہار میں اربوں ڈالرز مالیت کے دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور خطے میں چین کی بالادستی کو نقصان سے دوچار کرنا ہے۔ کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے ملک پاکستان کو دشمن نے شروع دن سے ہی ہر محاذ پر شکست دینے کی کوشش کی ہے،وہ چاہے ملک کے اند ر دہشت گردی ہو یا لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے اعلانیہ جنگ لیکن پاک فوج کی ہمیشہ سے ہی کی گئی بروقت کاروائیوں نے ملک دشمن عناصر کے عزائم کو خاک میں ملادیا۔

نائن الیون کے بعد سے شروع ہونے والی دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو ناقابل تلافی جانی و مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور اس امر کا اعتراف عالمی برادری نے بھی بار بار کیا ہے۔ پاک فوج دنیا کی بہترین فوج ہے اور تمام روایتی اور غیر روایتی جنگ کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔ وطن عزیز میں دہشت گردی کیخلاف مختلف اوقات میں مختلف آپریشنز کرنا پڑے،جیسا کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑا آپریشن ”راہ حق“سوات میں 2007ء میں شروع ہوا جس میں پاک فوج کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

سوات میں امن کی بحالی کے بعد بیرونی قوتوں کی مدد سے دہشت گردوں نے ایک بار پھر سر اٹھایا تو مئی 2009 میںآ پریشن ”راہ راست“ شروع کیا گیا ،جون 2009 میں پاک فوج نے ایک منظم آپریشن شروع کیا جس کانام آپریشن”راہ نجات“ رکھا گیا۔پاک فوج کے ان آپریشنز سے بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں جس کے نتیجے میں چند برس ملک میں امن و امان کی صورتحال قائم رہی لیکن بعدازاں دہشت گردوں نے کئی محب وطن افراد ،لیڈر کا قتل عام شروع کردیا۔

آرمی پبلک سکول کے معصوم طلباء پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ پاکستان کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا تھا،اس حملے کے بعد آپریشن ”ضرب عضب“ شروع کیا گیا،اس آپریشن سے ملک میں کافی حد تک امن وامان کی صورتحال قائم ہوئی ہے،یہاں یہ بھی یاد رہے کہ آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی کامیابیوں کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے۔ پاکستان کو دہشت گردی کیخلاف شروع کئے گئے آپریشنز میں کئی قیمتی جانوں کے ساتھ ساتھ شدید مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے،لہٰذا یہاں یاد رہے کہ پاک آرمی کی طرف سے یہ کئے جانیوالے آپریشنز کسی خاص طبقہ کے خلاف نہیں بلکہ یہ ان سب لوگوں کے خلاف ہیں جو پاکستان کے امن کے دشمن ہیں۔

ایک ایسے وقت میں کہ جب بیشتر ممالک خطے میں قیام امن،معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے سرگرم ہیں ایسے حالات میں بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت قطعی عاقبت نا اندیشانہ طور پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھانے اور جنگ کے شعلوں کو ہوا دینے پر تلی ہوئی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی حالیہ پریس کانفرنس سے صاف واضح ہوتا ہے کہ پاک فوج پانامہ کیس،اس کے سیاسی پہلوؤں ،بالخصوص جے آئی ٹی میں فوجی نمائندوں کی موجودگی اور جے آئی ٹی رپورٹ پر سیاسی جماعتوں کی طرف مخالفانہ اور حمائت میں ردعمل میں کسی طور نہیں الجھنا چاہتی کیونکہ اس کی ساری توجہ خطے میں قیام امن اور دہشت گردی کے خلاف شروع کئے گئے آپریشنز پر مرکوز ہے۔

ڈی جی آئس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا اس بات کی تصدیق کرنا کہ پارا چنار سانحے میں گرفتار افراد کے داعش سے رابطے کے شواہد ملے ہیں اور داعش افغانستان میں مضبوط ہورہی ہے یہ لمحہ فکریہ سے کم نہیں۔ افغانستان میں امن پاکستان کی سب سے زیادہ خواہش ہے، لہذا پاک فوج نے خیبر ایجنسی میں جو بڑا ”آپریشن خیبر 4“ شروع کیا ہے وہ آپریشن ردالفساد کا ہی حصہ ہے اور اس آپریشن کا مقصد سرحد پار موجود داعش کو پاکستانی علاقوں میں کاروائیوں سے روکنا ہے۔

حال ہی میں ہونے والے سانحہ پاراچنارمیں گرفتار افراد کے داعش سے رابطے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ 2008ء کی نسبت اگر دیکھا جائے تو اب ہلاکتوں کا سلسلہ کم ہوا ہے۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں 97 فیصد اور دہشت گردی کے واقعات میں 98 فیصد کمی آئی ہے۔ آپریشن ردالفساد کے تحت سند ھ میں 522 دہشت گردوں نے ہتھیار ڈالے ہیں۔کراچی کے دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ پانی مسئلہ بھی بہت سنگین نوعیت کا ہے لہٰذا پاک آرمی کے آپریشن کے نتیجے میں کراچی میں بہتری آئی ہے۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ دہشت گرد آسان ہدف کونشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارت جب سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو عام شہریوں کو ہی نقصان پہنچتا ہے ہمیں سب سے پہلے ملکی سلامتی اور خوشحالی کو مدنظر رکھنا چاہیے۔سی پیک پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے ،اسے بھرپور سکیورٹی فراہم کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ پاک فوج بھی آئین کی عملداری چاہتی ہے،ملک کی سلامتی کے لئے ہر ضروری اقدام کئے جارہے ہیں جوکہ خوش آئند ہیں،جہاں تک سوشل میڈیا کا تعلق ہے ہر شخص کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے لیکن اس آزادی کا ایسا استعمال نہ کیا جائے کہ ملکی سلامتی پر کوئی آنچ آئے۔

پاک آرمی نے ہر طرح کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا ہے۔ افغانستان سے منسلک سرحد پر باڑ لگائی جائے گی جس کا مقصد بارڈر مینجمنٹ کو بہتر اور محفوظ بنانا ہے۔ پاک فوج ایل او سی پر بھی بھارتی فائرنگ کا مئوثر جواب دی رہی ہے۔ بھارت کے جنگی عزائم اور ہتھیاروں کے انبار لگانے کی حکمت عملی اب پوری طرح عیاں ہوچکی ہے جس کا واضح ثبوت مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کیلئے روارکھے گئے،بیہمانہ مظالم سے دنیا کی خاطر لائن آف کنٹرول پر بلاجواز اشتعال انگیزی ہے ۔

جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جاری یہ کشیدگی جس کے کسی بھی وقت مکمل جنگ میں بدل جانے کا حقیقی خطرہ موجود ہے یقینا ان دونوں ممالک سمیت کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑپھینکنے کے لئے پوری قوم کا متحد ہونا ضروری ہے۔ اس میں کوئی شک و شبے کی گنجائش نہیں ہے کہ قوم کے خون کا ایک ایک قطرہ ہمارے لئے بہت قیمتی ہے جس کا ہر ممکن بدلہ لیا جا رہا ہے اور اب وہ دن بھی دور نہیں ہے کہ جب پاکستان سے دہشت گردی کا مکمل صفایا اور ملک دشمن عناصر کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ملک دشمن عناصر پاکستان میں صوبائی اور لسانی مسائل میں الجھا کر دہشت گردی کیخلاف جاری آپریشنز کو ناکام بنانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں،یہاں ضرورت اب اس امر کی ہے کہ قیام امن کیلئے قوم کے ساتھ ساتھ حکمرانوں اور اپوزیشن کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ افواج پاکستان،پولیس اور رینجرز کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے تاکہ قیام امن کیلئے کی جانے والی کاوشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Dehshat Gardi K Khilaf Pak Foj Ka Azam e Sameem is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.