ڈپٹی چیئرمین کیخلاف مقدمہ ، نیب کو حراساں کرنے کی سازش

کرپشن اورپانامہ لیکس سے توجہ ہٹانے کیلئے نئے ایشو منظر عام پرآرہے ہیں

پیر 3 اپریل 2017

Deputy Chairman Imtiaz Tajwar K Khilaf Muqadma
غازی احمد حسن :
ڈپٹی چیئرمین قومی احتساب بیورو امتیاز تاجور کے خلاف ایف آئی اے نے جو مقدمہ درج کیا ہے اس کی حقیقت سے تقریباََ ہر کوئی آشنا ہے کہ اس کے پس پردہ حقائق کیا ہیں ۔ کرپشن کے الزامات میں یہ بھی ہے کہ انہوں نے چیئرمین نادرا کی حیثیت سے سرکاری فنڈزکو ذاتی استعمال کرتے ہوئے پرفیوم خریدا ہے ، اس کا رروائی پر وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے ” عدل جہانگیری “ کی مثال قائم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اب نیب فعال ہوگیا ہے وہ اپنے اعلیٰ افسران کا بھی احتساب کررہا ہے ، اس پر ایک تو وزیر اعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ کابیان کہ ” نیب “ پنجاب میں کیوں کارروائی نہیں کرتا ؟ اگر باز نہ آئے تو سندھ سے ” بوریا بستر گول “ کردیں گے ۔

(جاری ہے)

حکمران ایسے حالات پیدا ہی کیوں کرتے ہیں جس کے بعد منتخب وزیراعلیٰ کو ایسے سخت ریمارکس دینے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ بلوچستان میں مشتاق رئیسانی اور خالد شرجیل میمن کے سوا کوئی سیکرٹری ، آئی جی جن کا تعلق پنجاب سے ہو ، کرپٹ نہیں ہے ، سندھ میں ڈاکٹر عاصم ایم کیو ایم ، مسلم لیگ (ن ) مسلم لیگ (ق) یا دیگر جماعتوں کے سیاستدان پنجاب سے تعلق رکھنے والے بیورو کریٹس ” دودھ کے دھلے “ ہوئے ہیں ؟ ہمیں پاکستانی بن کر سوچنے کی عادت ہی نہیں پڑی ، اب جو پنجاب کے امتیاز تاجور کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہ کرپشن کیس نہیں ہوگا ، اصل وجہ ہے کہ امتیاز تاجور کا تعلق بھی پنجابی بولنے والے گھرانے سے ہے مگر ان کی تعلیم ملتان سے مکمل ہوئی اور ان کا ڈومیسائل ملتان کا ہے ، جب بھی بیورہ کریسی کی اکھاڑ بچھاڑ ہوتی ہے تو ان کو ” ملتانی “ سمجھ کر کھڈے لائن ‘ ہی لگایا جاتا رہا ہے ، اب ایک بڑے بیورہ کریٹ کے خلاف کارروائی کرکے مخالفین کے منہ بند کرنے کا وقت آیا ہے تو سندھ ، بلوچستان ، خیبرپختونخواہ کی طرح پنجاب کے ملتانی “ بیورہ کریٹس کو انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے منتخب کیا گیا ہے ۔


نندی پورپاور پراجیکٹ میں واضح طور پر اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث سیکرٹری زراعت پنجاب تعینات کرکے اربوں روپے کی ہیر پھیر کروائی جارہی ہے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوتی ؟ یقینا اس خوف سے کہ کہیں وہ وعدہ معاف گواہ نہ بن جائیں ؟ ان پراربوں روپے کی کرپشن ہے اب ساڑھے پانچ ارب روپے سے زیادہ مالیت کا کارخانہ آلات زرعی بہاولپور کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کرنے پر تلا ہوا ہے ۔

بنیادی طور پر غربت ، بے چارگی کی زندگی گزارنے والے لوگوں کو جب موقع ملتا ہے وہ اپنی نسلوں اور صدیوں کی شعوری اور لاشعوری بھوک نکلالنے کیلئے خوف کرپشن کا چیمپئن ، جعلی سیڈمافیا کا سرغنہ ہے ، لبیارٹریوں میں اربوں روپے کا فراڈ کررہا ہے وہ سیکرٹری زراعت کامن پسند آفیسر اور اس کی مرغوب غذا بن جاتا ہے ، بیگ نامی شخص جو پہلے لیبارٹریوں کی اپ گریڈیشن کے نام پر کروڑوں روپے افراڈ میں اپنا منفی کردارادا کرکے ملک سے فرار ہوگیا تھا اب اس کوسیکرٹری زراعت کی خواہش پر بھی اس کو اسی ایس اونٹرنیشنل سٹینڈرڈ آرگنائزیشن 17025 کیلئے دوبارہ بلالیا ہے اورادارے کے افسران اور اہلکاران سے کام کروانے کے بعد محض ” ربڑ سٹیمپ “ کے طور پر حسیب بیگ کو تقریباََ ڈیڑھ کروڑ کنسلیٹنسی کے نام پر دیاجا رہا ہے جبکہ حقیقت میں چند لاکھ روپے اس کو دے کر باقی رقم شہزادہ مہندی کے ذریعے مختلف جیبوں میں چلی جائے گی ۔


مینگو ریسرچ کرپشن کا گڑھ ہے شجاع آباد سٹیشن کے کرپٹ اور فراڈئیے قسم کے انچارج نے سیکرٹری زراعت کی ساری اہلیت اور ” جعلی طلسماتی “ اور رعب داعب کو پاؤں تلے روندتے ہوئے درخت ، فرنیچر ، باغ کی سالانہ آمدنی ، کباڑ کو فروخت کرکے آمدن ظاہر کی ہے ۔ ان کا حقیقی کردار بالکل ختم ہوکررہ گیا ہے ۔ آموں کے پودے کاٹ کر فروخت کردیئے ہیں ۔

60 من آم (سول سیکرٹریٹ زراعت ) کے نام پر بھجواتا ہے ۔ کیا یہ پرفیوم ، عمرہ کی رقم سے کم ہے ۔ نادرا کے چیئرمین پر ہزاروں روپے کا الزام ہے جبکہ کھربوں روپے سوئس بنکوں میں جن کے پڑے ہیں ان کانام نہیں لیاجاتا ۔ سیکرٹری زراعت کو راجن پور میں کئی مربع زرعی زمین الاٹ کی گئی ہے جہاں محکمہ زراعت دن رات آباد کرنے اور فصلیں کاشت کرنے میں مصروف ہے ۔

بات چلی تھی ڈپٹی چیئرمین نیب امتیاز تاجور کے خلاف مقدمہ بارے کیا نیب کو حراساں کرنے کیلئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے ۔ ایک طرف انہوں نے پنجاب میں نیب کی کارروائی ظاہر کردی ہے دوسری طرف حکومت کی راہ میں رکاوٹ نظرآنے والے آفیسر پر الزامات بھونڈے انداز میں لگائے گئے ہیں ، جیسے ماضی میں جاگیردار حکمران اپنے مخالفین پر بھینس ، بکری ، گھوڑی ، گھاس اوربھوسہ چوری پر فیوم اور عمرہ کرنے بارے الزام لگایا گیا ہے ۔

چور ایک پیسے کا بھی ہوتو چور ہوتا ہے ۔ اگر یہی اصول ہے تو ملک بھر کے افسران کے خلاف کرپشن کا مقدمہ درج کردیں تو بے جا نہ ہوگا، ہرسیاستدان کے خلاف مقامات درج کردیں تو غلط نہ ہوگا، افسوس ہے کہ پانامہ لیکس کی توجہ ہٹانے کیلئے کبھی کوئی ایشو کھڑا کیاجاتا ہے تو کبھی کوئی ” پکھنڈ“ بنایاجاتا ہے ۔ میٹروبس ، اورنج ٹرین منصوبے فضول خرچی،دھوکہ ہیں جن کا عوام کو ذرہ بھر فائدہ نہیں ہے ، یہ صرف میٹریل فروخت کرنے اور صنعت کاروں کی مصنوعات کو فروخت کروانے اور ” کمیشن کھرا “ کرنے کیلئے بنائے گئے ہیں ۔

بجلی پوری کرنے کے دعوے کہاں گئے ؟ سردیوں میں گیس اور گرمیوں میں بجلی نہیں ہوتی ، صنعتی ترقی کے بجائے ملکی صنعت زوال پذیر ہے ۔ زراعت کو تباہ کرنے کیلئے سیکرٹری زراعت ” چونا“ لگوا رہا ہے کبھی کسان میلہ اور کسان کانفرنس منعقد کی جارہی ہے ۔ قومی احتساب بیورو “ سانپوں کی طرح “ اپنے بچے کھانے کے بجائے کرپٹ مافیا کااحتساب کرے ، لوگوں سے دولت بارے آگاہی لے کر کہ کہاں سے دولت آگئی ہے ؟ زمینیں محلات ، فارم ہاؤسز، بینک بیلنس اور گھروں میں پڑی بھاری ملکی اور غیر ملکی کرنسی اور بانڈز بارے دیافت کرے 40 ہزار روپے کے بانڈ بھی کرپشن چھپانے کیلئے استعمال ہورہا ہے ، بڑے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے 40 ہزارروپے کا بانڈپر ہر 6ماہ بعد پرافٹ بھی ملے گا اور 8کروڑ کا انعام بھی مقرر ہے ۔

قانون بنایا جائے کہ بانڈز مالیاتی اداروں میں جمع ہوں گے ، نکلنے پر بینک کے ذریعے انعام حاصل ہوسکے گا، اس سے سیاہ دھندہ ختم ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Deputy Chairman Imtiaz Tajwar K Khilaf Muqadma is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 April 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.