فیصل آباد میں لیگی گروپوں کے مابین چیئرمین ضلع کونسل اور سٹی میئر کے امیدواروں کاالیکشن دنگل جاری!

چیئرمین کیلئے چوہدری زاہد نذیر،میاں قاسم ،جنید ساہی اورسٹی میئر کیلئے رزاق ملک ،محمد یوسف شیخ کا مقابلہ متوقع!

Syed Zikar Allah Hasni سید ذکر اللہ حسنی ہفتہ 17 ستمبر 2016

Fsd Main leagui Groups K Darmyan Election Dangal Jari
بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والے چیئرمینوں اور کونسلرز کو اگلے ماہ اکتوبر میں ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ مگر اختیار نہ ملنے سے ان نومنتخب بلدیاتی نمائندگان کا وہی حال ہے جیسے کسی پہلوان کے ہاتھ پاوٴں باندھ کر اسے اکھاڑے میں اتار دیا گیا ہو۔پنجاب بھر کے نمائندے عوام کے مسائل کو حل کرنے میں بڑی روکاوٹ اختیارات نہ ہونے کو سمجھتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ چیئرمین یونین وسٹی کونسلز عوامی مسائل کے حل کیلئے ممبران صوبائی وقومی اسمبلی کے محتاج ہیں۔ اختیارات نہ ملنے اور محتاجی کی وجہ سے لاہور میں مسلم لیگ ن کے نومنتخب چیئرمین یونین کونسلز سمیت سینکڑوں بلدیاتی منتخب نمائندوں نے احتجاج کیا ہے جس کے بعد پنجاب حکومت نے فوری طور پر پنجاب بھر کے یونین کونسل سیکرٹریز کو منتخب چیئرمینوں کو منانے کیلئے انہیں پروٹوکول دینے اور ان سے مشاورت جاری رکھنے کی ہدایات دی ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں ضلع بھر کے سیکرٹریز یونین کونسلزکا ایک اجلاس بلا کر ہر یونین کونسل کو ایک لاکھ روپے ماہانہ فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں اور عمارات وفرنیچر کو مکمل کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔ یونین ،ضلع وسٹی کونسلز کی مخصوص نشستوں اورضلعی چیئرمین وسٹی میئرز کے انتخابات مکمل ہونے کے بعد یہ اہم مرحلہ بھی نمٹ جائے گا جس کے بعد یونین کونسلز وسٹی کونسلز کے ماہانہ اخراجات پانچ لاکھ روپے جاری کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پنجاب میں مخصوص نشستوں اور بلدیاتی اداروں کے سربراہی انتخابات محرم سے قبل مکمل کروانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چیئرمینوں نے حکومت پنجاب کے فرضی پروٹوکول سے انکار کیا ہے۔رقم جاری کرنے کے چیک پر چیئرمین کی بجائے سیکرٹری یونین کونسل کا اختیار ہے جو پنجاب حکومت اور نومنتخب چیئرمینوں میں دوری کی سب سے اہم وجہ ہے۔


ضلع کونسل کی چیئرمین شپ کے انتخاب نے دیہاتی سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ پرانے سیاسی حریف آج کے حلیف اور کل کے دوست آج کے سیاسی مخالف بن چکے ہیں۔ ایک طرف چوہدری نذیر خاندان کے چشم وچراغ چوہدری عاصم نذیر ایم این اے،معروف صنعتکار چوہدری شاہد نذیر کے بڑے بھائی ،سابق ضلعی ناظم چوہدری زاہد نذیر چیئرمین ضلع کونسل کے امیدوار ہیں تو دوسری جانب سابق سپیکر چوہدری محمد افضل ساہی کے بیٹے جنید ساہی اور میاں فاروق ایم این اے کے بیٹے وضلعی صدر مسلم لیگ ن میاں قاسم فاروق چیئرمین ضلع کونسل کے مشترکہ امیدوار بن کر سامنے آئے ہیں۔

میاں قاسم اور جنید ساہی ماضی میں ایک دوسرے کے سیاسی حریف رہے ہیں۔اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ میاں قاسم اور جنید ساہی ایک دوسرے کو ڈھائی ڈھائی سال کیلئے چیئرمین ضلع کونسل منتخب کروانا چاہتے ہیں۔حیرت انگیز طور پر چیئرمین ضلع کونسل کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے چوہدری شیر علی گروپ اور رانا ثناء اللہ گروپ ایک پیج پر ہیں اور چوہدری زاہد نذیر کی حمایت کررہے ہیں۔

تاہم اس کا واضح اعلان نہیں کیاگیا۔
میاں قاسم فاروق گروپ نے مقامی فورسٹار ہوٹل میں پاور شوکرکے ڈیڑھ سوچیئرمین ضلع کونسل کو اکٹھا کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم وہ اس تقریب میں تین درجن کے قریب چیئرمینوں کو ’سامنے‘ لانے میں کامیاب ہوئے۔ اس تقریب میں میزبان سہہ پہر چار بجے سے موجود تھے تاہم مہمان شام چھ بجے تک پہنچے۔ تقریب کافی دیر تک جاری رہے۔

افراد کی کمی کی وجہ سے مختلف لوگوں نے اپنے اپنے دوستوں کو بلا کر کھانے کے پیسے پورے کیے۔ اس تقریب میں ضلعی جنرل سیکرٹری آزاد علی تبسم اور ایم این اے ڈاکٹر نثار احمد بھی خود شریک نہ ہوئے البتہ میاں فاروق ایم این اے، چوہدری افضل ساہی، میاں قاسم فاروق، جنید ساہی، طلال بدر چوہدری ایم این اے، کرنل ر غلام رسول ساہی، اسرار احمد منے خاں، رائے حیدر صلاح الدین، میاں قاسم فاروق،میاں یوسف، علی گوہر بلوچ، کاشف نواز رندھاوا، سیف اللہ گل، شہباز گجر،شیخ عمیر ضیاء، تنویر ضیاء، میاں معظم فاروق ودیگر شریک ہوئے۔

ایک طرف ڈیڑھ سو، دوسری طرف ایک سو ستائیس چیئرمینوں کی شرکت کا دعویٰ کیا گیا تو دوسری جانب تقریب میں شروع سے آخر تک موجود رہنے والے اور اس تقریب کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ صرف بائیس چیئرمین اس تقریب میں شریک ہوئے جبکہ ڈیڑھ سو افراد حمایتی کے طور پر تقریب میں آئے اور کھانا کھا کر چلے گئے۔اس تقریب کے اصل میزبان طلال بدر چوہدری ایم این اے بتائے جاتے ہیں۔


چیئرمین ضلع کونسل کے دوسرے اہم امیدوار چوہدری زاہد نذیر نے بھی گٹ والا میں میاں قاسم فاروق کی تقریب کا جواب دیا ہے۔ چوہدری ہاوٴس میں ہونے والی اس تقریب میں 131چیئرمین ضلع کونسل کی شرکت کو زاہد نذیر نے اس طرح واضح کیا کہ تمام چیئرمینوں کو میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا اور انہوں نے اپنی یونین کونسل اور اپنے نام پکار کر اپنی حاضری بتائی۔

شہر سے دور تقریب ہونے کے باوجود سیاسی میلے کا سا سماں بن گیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم لیگ ن کا ٹکٹ صرف چوہدری زاہد نذیر کا حق ہے جنہوں نے کوئی زبانی کلامی دعویٰ کرنے کی بجائے مطلوبہ ارکان کی تعداد شو کردی ہے۔ ارکان قومی اسمبلی چوہدری عاصم نذیر، خالدہ منصور، ارکان صوبائی اسمبلی رضا نصراللہ گھمن، رانا شعیب ادریس، رائے عثمان، راوٴ کاشف رحیم، چوہدری عارف گل بھی اس تقریب میں شریک ہوئے۔

ضلع کونسل کی 189نشستوں میں سے 131ارکان نے اعلان کیا کہ وہ کھل کر چوہدری زاہد نذیر کی حمایت کرتے ہیں اور آئندہ چیئرمین ضلع کونسل وہی ہوں گے۔
ملک کے تیسرے بڑے شہر فیصل آباد میں سٹی میئر کے الیکشن میں ایک بار پھر سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ رواں ماہ متوقع سٹی میئر کے انتخاب کیلئے سٹی کونسلز کے 157چیئرمین حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

پارٹی ٹکٹ کے لئے ایک درجن سے زائد منتخب چیئرمینوں نے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کودرخواستیں دے رکھی تھیں تاہم شارٹ لسٹ کے بعد اب میدان اوپن چھوڑے جانے کی صورت میں دو یاتین امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہونے کاامکان ہے جن میں رکن پنجاب اسمبلی محمدنوازملک کے بھائی محمدرزاق ملک اور پی پی68سے تعلق رکھنے والے میئرکے ایک امیدوارشیخ محمد یوسف اور شیخ ذوالفقار احمدقابل ذکرہیں۔

ان کے علاوہ مسلم لیگ ن سے وفاداری کا دعویٰ کرنے والے سہیل انجم ملک، انجمن تاجران الائیڈ گروپ کے رہنما وشہر کے مشرقی حصہ کے نمائندگی کرنے والا پرویز اقبال کموکا سمیت دیگر کئی افراد بھی انفرادی حیثیت میں میئر کے امیدوار ہیں۔ شیخ یوسف کابھی اگرچہ مبینہ طورپروزیرقانون رانا ثنااللہ گروپ سے تعلق ہے تاہم اس کے باوجودانہیں شہرکے4ارکان قومی اور7ارکان پنجاب اسمبلی میں سے کسی ایک بھی بھی حمایت حاصل نہیں ہے۔

ان کے رہائشی حلقہ کے ایم این اے میاں عبدالمنان اورشیخ اعجازاحمدایم پی اے محمدرزاق ملک کے حامی ہیں دونوںآ ن ریکارڈاس بات کااعتراف بھی کرچکے ہیں۔دوسری طرف 4 ارکان قومی اسمبلی میں سے رانا محمد افضل خاں ، میاں عبدالمنان ، حاجی محمد اکرم انصاری جبکہ6 ارکان پنجاب اسمبلی حاجی الیاس انصاری، حاجی خالد سعید ، فقیر حسین ڈوگر، شیخ اعجاز احمد، رانا ثناء اللہ خاں اور محمد نواز ملک محمدرزاق ملک کے حامی ہیں ۔

دوسری طرف سٹی میئر کیلئے شیر علی گروپ ابھی تک اپنے امیدوار کا واضح طور پر اعلان نہیں کرسکا۔ ان کے گروپ میں ان کے صاحبزادے وزیرمملکت پانی وبجلی چوہدری عابدشیرعلی اورمیاں طاہر جمیل ایم پی اے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے واحد ایم پی اے شیخ خرم شہزاد پارٹی پالیسی کے مطابق خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔محمد رزاق نے رمضان المبارک میں جڑانوالہ روڈپرایک بڑے ہوٹل میں چیئرمینوں کے اعزازمیں ایک افطارڈنردیاتھاجس میں صوبائی وزیرقانون راناثنا اللہ خاں سمیت ارکان اسمبلی کی اکثریت اور130سے زائدچیئرمینوں نے شرکت کی تھی ان میں سے کسی ایک نے بھی آج تک تردیدنہیں کی۔

اب شیخ محمد یوسف اپنے حلقہ کے ایم این اے اورایم پی اے کی حمایت نہ ملنے کے باوجوداعلیٰ لیگی قیادت تک رسائی کے دعووں ساتھ براہ راست چیئرمینوں سے رابطے اور ان کی دعوتیں کرکے اپنی سیاسی طاقت دکھا نے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ ان کی انویسٹمنٹ کے بھی چرچے عام ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے چیئرمینوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا جس میں ذرائع کے مطابق چار درجن کے قریب چیئرمینوں نے شرکت کی تھی جن میں آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے کئی چیئرمین بھی شامل تھے۔

مگر میڈیا کو جب پریس ریلیز جاری کی گئی تو اس میں 117چیئرمینوں کی شرکت اور شیخ محمدیوسف کی حمایت کا دعویٰ کیا گیا تھا ابھی یہ خبر اخبارات میں پہنچی ہی تھی کہ شرکت کرنے والے چیئرمینوں کی طرف سے تردیدی بیانات آنا شروع ہوگئے۔ تقریباً22چیئرمینوں نے دعوت میں شرکت کے اعتراف کے ساتھ شیخ یوسف کی حمایت سے سیدھا انکار کردیا ۔ ایسے چیئرمینوں میں رانا ثناء اللہ خاں صوبائی وزیر قانون کے قریبی دوست شرافت خٹک اور ارشد صدیقی بھی شامل تھے۔

تردید کرنے والوں میں 5ایسے بھی چیئرمین شامل تھے جن کاکہناتھاکہ وہ اجلاس میں شامل ہی نہیں ہوئے۔اس طرح چیئرمینوں کی تسلسل کے ساتھ تردیدیںآ نے سے شیخ یوسف کااجلاس ایک لطیفے کی مانندبن گیا۔اپنے اجلاس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ وہ وزیرقانون راناثنا اللہ خاں کے حمایت یافتہ امیدوارہیں اوراجلاس بھی انہی کی ہدایت پرمنعقدکیاگیا ہے۔

لیکن راناثناء اللہ خاں نے اس بات کی تردیدکی ہے ۔شیخ محمدیوسف نے2002کے عام انتخابات میں ق لیگ کی ٹکٹ پرالیکشن لڑنے کے لئے چوہدری برادران کودرخواست دی اوراپنی گاڑی پرسائیکل کے انتخابی نشان کی فلیکس بھی لگالی تھی لیکن سابق وزیرٹیکسٹائل چوہدری مشتاق علی چیمہ کی مخالفت کی وجہ سے انہیں ٹکٹ نہ مل سکا ۔2008میں انہوں نے اسی حلقہ سے الیکشن لڑنے کے لئے مسلم لیگ ن کی قیادت کوبھی درخواست دے دی اس وقت سابق گورنرچوہدری سرور میاں نوازشریف کے دوست کی حیثیت سے ان کے سفارشی تھے تاہم چوہدری محمدشفیق گجرپی پی68کاٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

جورکن پنجاب اسمبلی بھی منتخب ہوگئے۔2013کے انتخابات میں بھی شیخ محمدیوسف نے مسلم لیگ ن کی ٹکٹ کے لئے قسمت آزمائی کی لیکن پارٹی قیادت نے اس حلقہ سے موجودہ ایم پی اے اورچیئرمین ایف ڈی اے شیخ اعجازاحمدکی خدمات کونظراندازنہ کرنے کی پالیسی پرعمل کرتے ہوئے انہیں ٹکٹ جاری کردیاجبکہ شیخ محمدیوسف مسلم لیگ ن کی مخالفت میں گائے کے انتخابی نشان پرمیدان میںآ گئے اوربری طرح شکست کے بعدمیاں عبدالمنان اورشیخ اعجازاحمدکے اعزازمیں تقریب منعقدکرکے دوبارہ میاں نوازشریف کے سپاہیوں میں شامل ہوگئے۔

موصوف کے خلاف محکمہ مال کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے ایک معمرخاتون سمیت بعض افراد کے قیمتی پلاٹوں پرقبضہ کرنے کے الزام میں مقدمات بھی درج ہیں ۔دوسری طرف سٹی میئرکے امیدواررزاق ملک کاخاندان88ء سے میاں نوازشریف کے ساتھ ہے۔ غیر جماعتی انتخابات کے باوجود1985میں ان کے والدملک محمدیوسف رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے اورمیاں نوازشریف کے ساتھ رہے۔

رزاق ملک اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ بہترین ایڈمنسٹریٹرہیں۔2002سے ان کے بھائی محمدنوازملک تسلسل کے ساتھ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہورہے ہیں۔مشرف آمریت میں جب مسلم لیگ ن کی قیادت کوجلاوطن کردیاگیا اور مسلم لیگ ن کے اکثرلوگ ق لیگ کاحصہ بن گئے توان کاخاندان میاں نوازشریف کے ساتھ رہا۔نوازملک کے ایک بھائی محمدشہزادملک جو پرویزمشرف کے قریبی دوست ریاٹائرڈ جرنیل کے بیٹے کوشکست دے کر ٹاؤن ناظم منتخب ہوئے توان کے اختیارات کومحدودکرکے فنڈزبھی روک دیئے گئے اورانہیں ق لیگ میں شامل ہونے کے لئے پہلے مراعات کالالچ اوربعدازاں دھمکیاں دی گئیں مگرانہوں نے میاں نوازشریف کاساتھ چھوڑنے سے انکارکردیا۔

اس دوران ان کے بھائی محمدنوازملک کوگرفتارکرکے ڈسٹرکٹ جیل فیصل آبادمیں بند کردیاگیا جنہیں کئی ہفتوں بعدضمانت رہا کردیاگیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ سٹی میئر کے انتخاب میں رانا ثناء اللہ گروپ کا پلہ بھاری دکھائی دیتا ہے اور اسی گروپ کے نامزد امیدوار سٹی میئر محمد رزاق ملک ہارٹ فیورٹ ہیں۔این اے 82,83,84,85 میں واضح طور پر سٹی میئر کے امیدوار محمد رزاق ملک کی منتخب چیئرمینوں سمیت حمایت کررہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیاشیخ محمدیوسف سٹی میئرکے لئے سرمایہ داری کاعنصرغالب کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Fsd Main leagui Groups K Darmyan Election Dangal Jari is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 September 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.