غیر سنجیدہ اور ”مفاداتی“ سیاست !!

اگر یہ کہا جائے کہ آج کل ہمارے ہاں غیر سنجیدہ اور ”مفاداتی“ سیاست کا دور ہے تو غلط نہ ہو گا۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو نہ تو ملک کی سالمیت سے کوئی لگاؤ ہے اور نہ ہی عوام کے مسائل سے سروکار آئے روز سیاست دان حضرات کی غیر مہذب باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ غیر مہذب زبان استعمال کرتے ہیں ۔ فضل الرحمن ، خواجہ آصف ، طلال چودھری ، زعیم قادری ، سعد رفیق ، عمران خان اور بلاول زرداری سرفہرست ہیں۔ عمران خان نے غیر سنجیدہ اور ”مزاحیہ“ سیاست کا آغاز کیا ہے

پیر 7 نومبر 2016

Gair Sanjeeda Or Mufadati Siasat
سید روح الامین:
اگر یہ کہا جائے کہ آج کل ہمارے ہاں غیر سنجیدہ اور ”مفاداتی“ سیاست کا دور ہے تو غلط نہ ہو گا۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو نہ تو ملک کی سالمیت سے کوئی لگاؤ ہے اور نہ ہی عوام کے مسائل سے سروکار آئے روز سیاست دان حضرات کی غیر مہذب باتیں سننے کو ملتی ہیں۔ غیر مہذب زبان استعمال کرتے ہیں ۔ فضل الرحمن ، خواجہ آصف ، طلال چودھری ، زعیم قادری ، سعد رفیق ، عمران خان اور بلاول زرداری سرفہرست ہیں۔

عمران خان نے غیر سنجیدہ اور ”مزاحیہ“ سیاست کا آغاز کیا ہے۔ 2013ء کے انتخابات کو پہلے تسلیم کیا۔ ن لیگ کو مبارکباد دی۔ اسی انتخاب کے تحت آئینی حلف اٹھائے۔ کے پی کے میں حکومت بنائی بعد میں دھاندلی کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ 35 پنکچرز کی باتیں کیں۔

(جاری ہے)

جسے بعد میں خود ہی یہ کہہ کر رد کر دیا کہ وہ تو سیاسی بیان تھا۔ 126 روز دھرنے میں حکومت کے ساتھ خود کو بھی رسوا کیا۔

اگر دھاندلی ہوئی تھی تو حلف اٹھانے کی کیا ضرورت تھی ؟ اگر حلف اٹھا لیا تھا تو پانچ سال کے پی کے میں اپنی مثال قائم کرتے مگر ہنوز PTI کی جانب سے شور شرابہ جاری ہے۔ پاناما لیکس کی آڑ میں پھر تماشا لگایا۔ پانامہ ، بہاماس لیکس نہ بھی ہوتیں پھر بھی سب کو علم ہے کہ کرپشن 70 سال سے ہو رہی ہے۔ 70 سال میں آج تک کسی ایک کا بھی احتساب ہوا ؟ جب سب ”مفادات “ کے چکر میں ہوں تو احتساب کون کرے گا ؟ ثبوت کون دے گا ؟ ایک سیاستدان اربوں لوٹ کے بڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ اگر کوئی ایک پیسے کی کرپشن میری ثابت کر دے تو میں سیاست سے علیحدہ ہو جاؤں گا۔

ثبوت تو چھوڑے ہی نہیں جاتے۔ ثبوت مہیا کون کرے ؟ نیب نے عجیب نظام وضع کر رکھا ہے کہ اگر کسی نے 50 کروڑ لوٹے ہیں تو وہ چند کروڑ واپس کر دے تو اسے معافی۔ نیب کسی بھی حکومتی ارکان کو ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ سپریم کورٹ نے یکم نومبر کو نیب سے وضاحت بھی طلب کی ہے کہ تمہاری کارروائی کیا ہے ؟ جب نیب تھوڑی سی جنبش دکھاتی ہے تو وزیراعظم ، وزیراعلیٰ کی طرف سے اسے ڈرایا دھمکایا جاتا ہے تو اسے بھی سانپ سونگھ جاتا ہے۔

ہمارے ہاں احتساب کی روایت ہی نہیں ہے۔ کوئی اہل ثروت جرم بھی کرے تو اسے بچانے کے بے شمار طریقے وضع کر لئے جاتے ہیں ۔ سنا تھا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار با اصول ا?دمی ہیں۔ مگر عملی طور پر ایسا نظر نہیں آیا۔ PTI کے لوگوں کو جو کہ نہتے تھے۔ جس بے دردی سے پولیس سے مروایا گیا عورتوں کی تذلیل کرائی گئی۔ اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس سے قبلPTI نے کئی جلسے کئے جن کا مقصد محض ”تفریح“ ہوتا ہے۔

اب کیا مسئلہ تھا کہ پولیس سے انہیں خوب پٹوایا گیا۔ اسی دن ان کی تنخواہیں بھی بڑھائی گئیں اور انہیں شاباش بھی دی گئی۔ دوسری طرف الطاف غدار نے پاکستان کے خلاف نعرہ لگایا۔ آج تک حکومت کی طرف سے اسے ”غدار“ تک نہیں کہا گیا۔ اس کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت وزیر داخلہ کو مقدمہ درج کرانا چاہئے تھا۔ مشرف کے خلاف حکومت نے غداری کا مقدمہ چلایا۔

خصوصی عدالت قائم کی۔ نام ای سی ایل میں ڈالا۔ وزیر داخلہ نے بے اصولی دکھائی اسے بیرون ملک بھجوا دیا۔ بلاول زرداری بھی اپنے والد صاحب کی طرح سیاسی چالیں چل رہے ہیں پہلے کہا کہ لندن جا کر الطاف کے خلاف کارروائی کراؤں گا۔ سندھ اسمبلی میں الطاف کے خلاف باقاعدہ قرار داد منظور ہوئی مگر چند روز قبل بلاول نے کہا کہ ”میں نے تو انکل الطاف کو غدار کبھی نہیں کہا “ بھئی اگر انکل الطاف بھی غدار نہیں جس کے خلاف سینکڑوں ثبوت ہیں توو پھر غدار کون ہے ؟ ایسے ہی کراچی ایک جلسے میں بلاول نے نواز شریف کو مودی کا یار ، چور کے نعرے لگوائے بعد میں کہہ دیا کہ میں نے ایک Elected وزیراعظم کے بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا۔

یہ کیسا انداز سیاست ہے ؟ حضرت فضل الرحمن کی سیاست تو محض ”تحفظاتی“ سیاست ہے۔ ہر حکمران پارٹی کا ساتھ دینا۔ تحفظات دور کرا کے پھر ان کے حق میں خوب بولنا بس۔ پانامہ لیکس میں ثبوت کون فراہم کرے گا ؟ عمران خان کو یوم تشکر کے ساتھ ”یوم تفکّر “ بھی منانا چاہئے۔ کچھ سمجھ بوجھ سے کام لینا چاہئے۔ PTI کو ”لیڈر“ کی تلاش کرنی چاہئے۔

یہ کیسا لیڈر ہے جو خود بنی گالہ سے باہر آنے کو تیار نہیں تھا اور عوام ماریں کھا رہے تھے۔ زبان کا درست استعمال کرنا چاہئے۔ 2018ء کے الیکشن کا انتظار کرنا چاہئے ۔ حکومتی ارکان کو بھی طنزیہ جملوں سے گریز کرنا چاہئے۔ مفادات کو بالائے طاق رکھ کر ملکی سالمیت اور عوامی مفادات کے لئے جو سیاست کرتے ہیں سیاست دان کہلانے کے حقدار وہ ہی ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Gair Sanjeeda Or Mufadati Siasat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 November 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.