غریب عوام میں خود کشیوں کا بڑھتا رحجان

اشرافیہ کو حالات کی خرابی کا ذمہ دار ٹھہرجانے والے وزیراعلیٰ کہاں ہیں

منگل 25 اپریل 2017

Ghareeb Awam Main Khud Kushion Ka Barhta Rujhan
سید شعیب الدین :
پاکستانی حکمران کی اندرون وبیرون ملک دولت کاکوئی شمار نہیں ہے ۔ ان کی جائیداد دنیا کے کس ملک کتنی ہے یہ صرف انہیں یا ان کے ” منیجرز“ کو علم ہے ۔ حکمرانوں کی غیر قانونی وغیر آئینی حرکتوں اور کرپشن سے متاثر بیورو کریسی بھی ان سے پیچھے نہیں ہے ۔ بلوچستان جیسے سب سے چھوٹے صوبے کے سیکرٹری کے گھر سے اربوں برآمد ہوئے تو اس ” کنویں “ کے مقابلے میں اسلام آباد کے سمندر “ میں نہانے والے اعلیٰ بیورو کریٹس کی دولت کا اندازہ کیسے لگایاجاسکتا ہے ؟ تاجروں کی ٹیکس چوری ، اشرافیہ کی تمام چوریوں کے بعد آتی ہے ۔

مگر بدقسمتی یہ ہے کہ ان بااثر، طاقتور حلقوں اور ان کے ” اردگرد موجود“ دیگر حلقوں کی دولت کا توکوئی شمار نہیں مگر عام آدمی کہاں جائے گا؟ پنجاب جو کہ ملک کا سب سے خوشحال صوبہ کہلاتا ہے جہاں وزیراعلیٰ نہیں بلکہ خادم اعلیٰ شہباز شریف کی حکومت ہے ، ایک ایسی حکومت جو کسی کی بھی نہیں سنتی بلکہ شاید اسے ” اپنی بھی سنائی نہیں دیتی ۔

(جاری ہے)

خادم اعلیٰ کے صوبے میں بھوک ، غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں نئی بات نہیں ہے ۔ مگر ڈیڑھ کروڑآبادی والے شہر لاہور کے گنجان آبادرہائشی علاقے کو ٹ خواجہ سعید کے محلہ عیسیٰ نگری میں ایک خاتون نے اپنے معصوم بچوں کو موت کے گھاٹ اُتارنے کے بعد پھندا لے کر خود کشی کرلی ، اس واقعہ نے ردول رکھنے والے ہرمردوعورت کو رلادیا۔ مگرشاید ہمارے معاشرے کی یہ وہ بدقسمتی ہے ، جس نے ہمیں آج اس حال میں پہنچایا ہے ۔

یہ وہی معاشرہ ہے جہاں لوگ کبھی ہمسائے کا خیال رکھتے تھے مگر آج کوئی یہ پوچھنے والا نہیں کہ ہمسائے کے گھر میں بچوں کو رات کی روٹی بھی ملی ہے یا نہیں ؟ عیسیٰ نگری کے غریب محلے میں 30سالہ خاتون کرن نے اپنے 4سالہ بیٹھے میتھیو مسیح اور 10 ماہ کی شیر خوار بچی ایمان کو کیسے پانی کی بالٹی میں ڈبواور گلادبا کر مارا ہوگا ؟ یہ سوچ کر ہی جسم کے رونگنے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔

دونوں معصوم بچوں کو مارنے کے بعد ماں نے اپنی کلائیاں بھی کاٹیں اور موت یقینی بنانے کے لئے پنکھے میں ڈوپٹہ باندھ کر پھانسی بھی لے لی ۔ یہ المناک واقعہ غربت کے ہاتھوں ہوا ، کرن کا شوہر صائم مسیح جوگلبرگ کے ریسٹورنٹ میں کام کرتا تھا، بچوں کو دووقت کی پوری روٹی بھی نہیں دے پارہا تھا۔ ایسٹر کی خوشیوں میں اپنا اور بچوں کا حصہ ڈالنے کے لئے ماں نے جب صائم سے مطالبہ کیاتو جواب میں ” صاف جواب “ مل گیا ۔

جس پربدقسمت کرن نے ” گڈفرائیڈے “ کی خوشیاں مٹانے کی بجائے بچوں سمیت اجتماعی خود کشی کرلی ۔ یہ خوش کشی ہمارے معاشرے کے منہ تھپڑہے کہ ہم اپنے آس پاس سے کتنے بے خبر ہیں ؟ عوام تو خیربڑی حدتک بے بس ہیں کہ اکثر کے حالات صائم مسیح جیسے یااس سے کچھ بہتر ہیں مگر اصل سوال یہ ہے کہ خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کہاں ہیں ؟ وہ جواشرفیہ کو خونی انقلاب سے ڈراتے ہیں کیوں بھول جاتے ہیں کہ اشرفیہ کے سرخیل وہ خود ہیں اس ملک میں دودھ، دہی ، مکھن، گھی ، مرغی ، چینی ، لوہے اور پاور ہاؤس جیسے منافع بخش کاروبار ان کے خاندان کے بچوں کے ہیں ۔

خونی انقلاب دراصل فرانس کے انقلاب کو کہا جاتا ہے ، خادم اعلیٰ کو یادرکھنا چاہئے کہ جب پیرس اور فرانس کے دیگر شہروں میں اشرافیہ کے سرکاٹے گئے تو اچھے اور برے اشرافیہ کی تمیز نہیں رہی تھی ۔ خادم اعلیٰ اس صوبے کے 10کروڑ عوام کے حقوق کے ذمہ دار ہیں ۔ انہیں یہ بھی یاد رکھناچاہئے کہ صوبے کے عوام کے حقوق پورے نہ ہونے کا جواب اس کو دینا ہے ، جس کے سامنے کرن ، میتھو ، ایمان اور ان جیسے نجانے کتنی کرن ،میتھو اور ایمان پہلے ہی پہنچ کر اپنا مقدمہ درج کراچکے ہیں ۔

ان مقدمات کا سامناکرنا ہے تواب چاہئے کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی نوبت نہ آئے ۔
دہشت گردوں نے دو سال بعد پھر ایسٹر کے موقع پر گرجا گھروں کو نشانہ بنانے کا پھر منصوبہ بنایا جو حساس اداروں نے ناکام بنادیا اور پنجاب سوسائٹی کوٹ لکھپت سے ایک دہشت گرد کو ہلاک کرکے اس کے سہولت کارعظیم سمیت چار افراد کو گرفتار کر لیا۔ مگر ایک مرتبہ یہ پھر ثابت ہوگیا کہ اب دہشت گردوں کا ٹارگٹ لاہور ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Ghareeb Awam Main Khud Kushion Ka Barhta Rujhan is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 April 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.