الزامات کی سیاست

جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے اس ملک کو نت نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جب قوم نے عزم و ولولے سے حالات کا بہادری سے سامنا کیا ہے قوم سرخرو ہوئی ہے۔ لیکن افسوسناک حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہر جمہوریت کے سر پر مارشل لاء کی تلوار لٹکا کر اسے ڈرایا دھمکایا جاتا رہا ہے

جمعہ 6 مئی 2016

ilzamat Ki Siasat
عظمیٰ انتظار:
جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے اس ملک کو نت نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جب قوم نے عزم و ولولے سے حالات کا بہادری سے سامنا کیا ہے قوم سرخرو ہوئی ہے۔ لیکن افسوسناک حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارے اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچانے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہر جمہوریت کے سر پر مارشل لاء کی تلوار لٹکا کر اسے ڈرایا دھمکایا جاتا رہا ہے۔

ڈکٹیٹرز نے جتنا ملک کو نقصان پہنچایا شاید اتنا تو دشمن ممالک نے بھی نہیں پہنچایا۔ 2008میں آمر کی حکومت ختم ہو جانے کے بعد سے جمہوریت پھلنا پھولنا شروع ہوئی ہے۔ میاں نواز شریف کی پارٹی نے 2013کے انتخابات میں اکثریت حاصل کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام آج بھی انہیں اتنا ہی پسند کرتے ہیں۔ جتنا 1993 میں کرتے تھے۔ مگر نہ جانے کیوں کچھ سیاسی طاقتیں ان سے دشمنی میں اتنی آگے نکل چکی ہیں کہ انہیں اتنا بھی احساس نہیں رہتا کہ وہ نواز شریف کو نقصان پہنچا رہے ہیں یا وطن عزیز کو۔

(جاری ہے)

جب جب ملک ترقی کی جانب گامزن ہونے لگتا ہے کوئی نہ کوئی دھرنا، کوئی نہ کوئی احتجاج ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ گویا قسم کھا رکھی ہو کہ ملکی ترقی میں روڑے ضرور اٹکانے ہیں۔
2013کے عام انتخابات کے بعد اسمبلی کے فرش پرکھڑے ہو کر ایک سیاسی پارٹی کے چیئرمین نے انتخابات کو قبول بھی کیا اورنواز شریف کو وزیر اعظم بننے پر مبارکباد بھی دی۔

مگر پھر کینیڈا سے ایک غصیلی شخصیت کی آمد ہوئی جس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کو اپنا بیان بدلنے پر مجبور کر دیا۔ پہلے تو دھاندلی کا شور مچایا گیاپھر اسلام آباد میں دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ سچ تو یہ ہے کہ وہ دھرنا جسے تاریخ ساز دھرنا کہا جاتا ہے اس دھرنے نے نواز شریف کی بجائے ملک کو شدید نقصان پہنچایا۔ پہلی بار ملک میں اس قدر کثیر مقدار میں سرمایہ کاری ہونے جا رہی تھی چینی صدر شی چنگ پنگ بذات خود پاکستان آنا چاہتے تھے مگر دھرنا والوں نے ذاتی مفادات کی خاطر ملکی معیشت کا بھٹا بٹھا دیا۔

یہ جانتے ہوئے بھی کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری سے پاکستان کا مستقبل جڑا ہے اسلام آباد کا گھیراؤ کر کے بیٹھے رہے۔ نتیجتاً چائنہ کے صدر کو دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ نواز لیگ کی مسلسل کاوشوں کی بدولت CPEC منصوبے پر دستخط بھی ہو گئے اور ملکی معیشت کو سہارا بھی مل گیا۔
اب جبکہ ملکی ترقی اور امیدکی خوشگوار ہوا چل پڑی ہے سیاسی مخالفین کو اور تو کچھ نہ ملا پانامہ لیکس کو لے کر بیٹھ گئے۔

پھر سے وہی ضدپھر سے وہی ہٹ دھرمی، پھر سے وہی مطالبہ، استعفیٰ استعفیٰ استعفیٰ۔ حتیٰ کہ وہ لوگ جو پانامہ لکھنا بھی نہیں جانتے وہ بھی حکومت پر انگلی اٹھا رہے ہیں۔ بھائی پہلے اتنا تو جان لو کیا نواز شریف کا نام پانامہ لیکس میں ہے بھی یا نہیں؟ وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب یعنی دونوں میاں برادران پانامہ لیکس میں ملوث نہیں تو پھر استعفیٰ کس چیز کا مانگ رہے ہیں؟ مجھے یہ کہنے کی اجازت دیجئے کہ جو پی ٹی آئی کے اپنے پارٹی ورکرز پانامہ لیکس میں ملوث ہیں کیا عمران نے انہیں اپنی پارٹی سے الگ کیا؟ عمران جہانگیر ترین کے طیاروں میں گھومنا تو جانتے ہیں لیکن اس بات سے آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں کہ جہانگیر ترین کی اپنی آف شور کمپنیاں ہیں۔

مضحکہ خیز بات ہے کہ خود اپنی پارٹی کا احتساب تو کر نہ سکے جس وزیراعظم کا آف شور کمپنی سے دور دور کا کوئی واسطہ نہیں اسکے سامنے احتساب احتساب کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔وزیراعظم کی طرف سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کی پیشکش ا س بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ اس حوالے سے ملکی استحکام کی بقاء کیلئے خود کو احتساب کیلئے پیش کر چکے ہیں۔ یہ بات بھی حقیقت ہے کہ پاکستانی سیاسی تاریخ میں یہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وزیر اعظم نے خود کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے۔

نہ صرف اتنا بلکہ حکومت کی جانب سے غیر جانبدار کمیشن کی تشکیل کیلئے تمام پارلیمانی رہنماؤں اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا اعادہ بھی کیا جا چکا ہے۔ اگر اب بھی پی ٹی آئی مطمئن نہ ہوئی تو کہنا غلط نہ ہو گا کہ پی ٹی آئی کسی ایسے سیاسی تدبر سے محروم تھی جس کی بنیاد پر وہ اپنے سیاسی حریف پر بے جاء الزام لگاتے ہوئے اپنی سیاسی دکانداری کو تقویت دے سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

ilzamat Ki Siasat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 May 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.