جمہوری نظام میں حکومت اور اپوزیشن کا کردار!

دنیا کے جمہوری اور نیم جمہوری نظام کے دعویدار ممالک میں اربابِ اقتدار پر مختلف قسم کے جائز و ناجائز الزامات عائد کرکے انہیں ہدف تنقید بنانا حزبِ اختلاف کا وطیرہ ہوتا ہے۔ حزبِ اختلاف کی طرف سے حکومتی پالیسیوں سمیت علاقائی یا وفاقی گورننس کی خامیوں کو گنوانا اور اس حوالے سے ارکان حکومت کو نشانہ تضحیک بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا

منگل 23 اگست 2016

Jamhori Nizam Main Hakomat Or Opposition Ka Kirdar
خالد کاشمیری:
دنیا کے جمہوری اور نیم جمہوری نظام کے دعویدار ممالک میں اربابِ اقتدار پر مختلف قسم کے جائز و ناجائز الزامات عائد کرکے انہیں ہدف تنقید بنانا حزبِ اختلاف کا وطیرہ ہوتا ہے۔ حزبِ اختلاف کی طرف سے حکومتی پالیسیوں سمیت علاقائی یا وفاقی گورننس کی خامیوں کو گنوانا اور اس حوالے سے ارکان حکومت کو نشانہ تضحیک بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتا۔

جمہوریت پسند اپوزیشن کے ایسے ہی انداز سیاست کو اختلافِ رائے کا نام دیکر اسے جمہوریت کا حسن قرار دیتے ہیں۔ جب حزبِ اختلاف کی طرف سے اربابِ حکومت پر مختلف نوعیت کے الزامات کی بوچھاڑ ہوتی ہے تو اس کا واضح مطلب ایسے الزامات کی حکومتی سطح پر صاف و شفاف انداز میں تحقیق کرنا اور الزامات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دلوانا ہوتا ہے چونکہ ایسی کسی تحقیق یا تفتیش کا اختیار حزب اختلاف کے بس میں نہیں ہوتا اس لئے حزب اختلاف کی طرف سے حکومتی خامیوں، کوتاہیوں اور حکومتی اعمال کی زیادتیوں اور بداعمالیوں کو موقع ملنے پر دہراتے ہوئے احتجاج کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

(جاری ہے)

اس حقیقت حال کا واضح مطلب یہ ہے کہ جمہوری نظام میں حزبِ اختلاف کا کام ارباب اقتدار کی خامیوں لغزشوں اور خرابیوں پر تنقید کرنا اور حکومت کا کام ان کے سدباب کیلئے سعی کرنا ہوتا ہے کہ ان کی گڈ گورننس کے دعوؤں کی سچائی ثابت ہو۔ یہی جمہوری نظام کی خوبی اور اس کے تقاضے ہیں۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کچھ عرصہ سے پاکستان کو دہشت گردی اور کرپشن کے جس عفریت کا سامنا ہوا اس نے نہ صرف ملک میں جمہوریت کی نشوونما کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کیں بلکہ کرپشن نے عام آدمی کی ترقی‘ خوشحالی اور غربت کے خاتمے کے خواب چکنا چور کردئیے۔

جہاں تک ملک کو دہشت گردی کے خوفناک بھنور سے ملک و قوم کو کامیابی کے ساتھ نکالنے کا تعلق ہے اس پر عساکر پاکستان اور اس کی قیادت خراجِ تحسین کی مستحق ہے۔ بلاشبہ اس حوالے سے عساکر پاکستان کی طرف سے دہشتگردی کے قلع قمع کیلئے شروع کی گئی ”ضربِ عضب“ کے دوران اب تک عوام کی بڑی تعداد سمیت محافظین وطن کے مایہ ناز جوانوں اور افسروں کی قابلِ ذکر تعداد نے بھی جام شہادت نوش کیا اور یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔

اگرچہ عساکر پاکستان کو ضربِ عضب کے حوالے سے مرتب کئے گئے ایکشن پلان پر تحفظات بھی ہیں مگر محافظین وطن سربکف ہوکر ملک اور عوام کو دہشتگردی سے نجات دلانے میں سرگرم عمل ہیں۔ جہاں تک ملک سے کرپشن کے خاتمے کا تعلق ہے اگرچہ عسکری قیادت بھی متعدد بار اس بات کا کھلے لفظوں میں اعادہ کرچکی ہے کہ دہشتگردی ،جرائم اور کرپشن کے گٹھ جوڑ کا خاتمہ ضروری ہے۔

مطلب یہ کہ دہشتگردی اور جرائم کو بال و پر پیدا کرنے میں کرپشن کا کردار نما یاں ہے۔ اس حوالے سے عسکری حلقوں کی طرف سے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کا ذکر کیا جاتاہے۔مگر ایسے سہولت کاروں کے برعکس کرپشن کے حوالے سے ملک اور عوام کی دولت کو ناجائز ذرائع سے لوٹنے والوں کا تذکرہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کی زبان سے مسلسل اور تواتر کے ساتھ سننے میں آرہا ہے۔

حزبِ اختلاف کے بعض مقتدر رہنما ایوان اقتدار کے مکینوں اور اسکی غلام گردشوں تک رسائی رکھنے والوں پر مالی کرپشن کے الزامات لگاتے تھکتے نہیں ہیں اور اس حوالے سے کرپشن میں ملوث عناصر کے احتساب کا مطالبہ بھی حزبِ اختلاف کی طرف سے سننے میں آرہا ہے۔ مگر ہمارے ملک میں یہ عجیب و غریب قسم کا معاملہ سننے اور دیکھنے میں آرہا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے اربابِ حکومت کے نوٹس میں انکے اور انکے حواریوں پر کرپشن کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے احتساب کا مطالبہ ہورہا ہے۔

اور یہ کام بہرحال اربابِ حل و عقد کے حصے کا ہے۔ اگر ملک میں ایسے کرپٹ و بدعنوان اور غیرقانونی کاموں میں ملوث لوگ حکومت کے باقاعدہ علم میں ہیں تو اقتدار کی کرسی پر براجمان اربابِ حکومت کا اولین فرض ہے کہ وہ ایسے کرپٹ عناصر اور غیر قانونی کام کرنے والے لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کرکے انہیں بے نقاب کریں۔ حکومت کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اپوزیشن کے الزامات کے جوابات میں یہ عذر تراشیں کہ آپ بھی تو کرپشن میں مبتلا ہیں، جیسا کہ حال ہی میں پنجاب حکومت کے سربراہ کی طرف سے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ احتساب کی باتیں کرنیوالے سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبے ہوئے ہیں، انکے دائیں بائیں وہ لوگ ہیں جنہوں نے اربوں کھربوں روپے معاف کرائے اور، قبضوں کی داستانیں چھوڑی ہیں“۔


حقیقت یہ ہے کہ حزب اختلاف کے جواب الجواب کی صورت میں مخالف جماعتوں کے ہمنواؤں پر کرپشن میں ڈوبے رہنے کا الزام عائد کرنا یا انکے زمینوں پر ناجائز قبضوں کا بہتان لگانا حکومت کا اپنے فرائض سے صریحاً کوتاہی اور مجرمانہ غفلت کی نشاندہی ہے۔ اگر حکومت کے علم میں کرپٹ عناصر کی کرپشن واضح ہے۔ انکی طرف سے اراضیات پرناجائز قبضوں کا حکومت کو باقاعدہ علم ہے۔

تو پھر ایسے تمام عناصر کیخلاف قانون کو حرکت میں لاکر انہیں احتساب کی عدالت میں کھڑا کرتے ہوئے حجاب کیوں محسوس کیا جارہا ہے۔ صوبے کے چیف ایگزیکٹو نے دو ٹوک الفاظ میں احتساب کا مطالبہ کرنے والوں کے سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبنے کی بات کی ہے۔ تو ایسے کرپٹ عناصر کیخلاف کسی تاخیر کے بغیر قانونی کارروائی نہ کرنا ایسے لوگوں کو پھلنے پھولنے کا موقع مہیا کرنا ہے اربابِ حکومت کیلئے حزبِ اختلاف کے سیاسی رہنماؤں کی بے رحمانہ تنقید کا جواب اس سے بہتر اور کوئی نہیں ہوسکتا کہ ایسے سیاستدانوں کے دائیں بائیں اربوں کھربوں کے قرضے معاف کرانے والوں اور زمینوں پر ناجائز قبضے کرنیوالے بزرجمہروں کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔


حکومت کا کام کرپٹ ،بدعنوان اور زمینوں کے ناجائز قابضین کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے۔ ان کا احتساب کرنا ہے ایسے عناصر کی صرف نشاندہی کرنے ہی سے حکومت کا فرض پورا نہیں ہوجاتا۔ اس کام کے لئے تو جمہوری نظام میں اپوزیشن ہی کافی ہوتی ہے۔ کیونکہ اپوزیشن کی طرف سے ایسی نشاندہی کا مقصد نہ صرف حکومتی حلقوں میں پھیلی کرپشن کو نشانہ تنقید بنانا اور دوسری طرف ایسے عناصر کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ ہوتا ہے۔

ورنہ یہ تاثر قائم ہونے میں دیر نہیں لگے گی کہ حکومت مخصوص مصلحتوں کی بنا پر حزب اختلاف کے کرپشن میں سر سے پاؤں تک ڈوبے ہوئے عناصر کیخلاف قانونی کارروائی سے گریز کررہی ہے۔ کیونکہ جمہوری نظام کا خاصہ ہی یہی ہے کہ حزبِ اختلاف حکومت کی غلط پالیسیوں‘ کوتاہیوں‘ گورننس کی خرابیوں اور کرپشن کی نشاندہی کرتے ہوئے اربابِ حکومت کو رگیدتی ہے اورحکومت حزبِ اختلاف کی ایسی نشاندہی پر خرابیوں اور کوتاہیوں کی اصلاح کیلئے کوشاں ہوتی ہے۔

حزبِ اختلاف کی تنقید کے جواب میں یہ جواب کہ حزبِ اختلاف کے لوگ بھی تو کرپٹ ہیں۔ قبضہ مافیا سے تعلق رکھتے اور انہوں نے بھی اربوں کھربوں کے قرضے معاف کرائے ہیں سراسر غیر منطقی غیر قانونی اورجمہوری طرز حکومت کامذاق اڑانے کے مترادف ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Jamhori Nizam Main Hakomat Or Opposition Ka Kirdar is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 August 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.