جنوبی پنجاب میں محرومیوں کا ازالہ کون کرے گا؟

جمشیددستی کی گرتی ساکھ کو سہار ا مل گیا۔۔۔ جمشید دستی کی گرفتاری اور شیخ رشید احمد سے بد سلوکی کا واقعہ حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے

جمعہ 30 جون 2017

Janoobi Punjab Main Mehroomion Ka Azala Kaun Karay Ga
غازی احمد حسن کھوکھر:
گزشتہ دنوں شیخ رشید احمد کے ساتھ ہونیوالا ناخوشگوار واقعہ حکمرانوں کی بوکھلاہٹ ،بے بسی ظاہر کرتا ہے۔اکثر جب حکمرانوں کا وقت احتساب قریب ہوتا ہے تو ان سے اسی قسم کے واقعات ہوتے ہیں یا پھر کروائے جاتے ہیں ۔شیخ رشید احمد سینئر سیاستدان ہیں اور کسی دور میں نواز شریف کے قریبی رہے ہیں۔

آج ن لیگ کے رہنماؤں کو بھی سوچ لینا چاہیے کہ کوئی ایسا موڑ بھی آسکتا ہے کہ نواز شریف کا شیخ رشید احمد کی طرح آپ کو بھی چھوڑنے پر مجبور ہو کر شیخ رشید احمد بننا پڑے۔
بقول شاعر”ساری زندگی کون کسی کو رکھتا ہے،وقت کے ساتھ حالات بدل جاتے ہیں“۔
شیخ رشید احمد لاکھوں دلوں پر حکومت کرتے ہیں ان کے ساتھ یہ رویہ سوچی سمجھی سازش ہے اور یہ منصوبہ حکمرانوں کی مرضی کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا،پہلے نہال ہاشمی جواب نڈھال ہاشمی بن کر معافی بھی مانگ چکے ہیں اور نور محمد اعوان نامی شخص 22 لاکھ روپے کا تقاضہ کرنے کی آڑ میں سامنے آگیا ہے۔

(جاری ہے)

شیخ رشید احمد پر مسلم لیگ ن جاپان کے صدر نور اعوان نے حملہ کیا ہے اور دست وگریبان ہوئے ،ان کی تذلیل وتضحیک کی گئی حالانکہ شیخ رشیداحمد کو مسلم لیگ ن چھوڑے ایک عرصہ ہوا ہے۔پھر نور محمد اعوان نے کس کام کیلئے اور کیوں 22 لاکھ روپے دیئے تھے،جھوٹ بہتان کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے کسی شہرت کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا بلکہ اپنی ذہنیت اور کردار کو بے نقاب کیا جاسکتا ہے۔


گزشتہ دنوں مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے ایم این اے جمشید احمدخان دستی کو صوبائی وزیر پانی و بجلی کے حکم پر گرفتار کرکے سنٹرل جیل مظفر گڑھ میں پابند سلاسل کردیا گیا۔صرف اتنا ہی نہیں بلکہ ان کی ملاقات کیلئے آنے والے شاہ محمود قریشی،جاوید ہاشمی،عامر ڈوگر سمیت کئی اہم شخصیات کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔
ان کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے اپنے حلقے کی بلاوجہ بند کی گئی نہریں کھول کر کسانوں کو پانی مہیا کردیا ہے جو حکومت نے جمشید دستی کو منتخب کرنے والے غریبوں کسانوں کو سزا دینے اور انتقام لینے کیلئے بلاوجہ بند کر رکھی تھی۔

اب جبکہ کپاس سمیت موسمی فصلوں کو پانی کی اشد ضرورت تھی پانی کی مصنوعی قلت کی وجہ سے نہ صرف کسان بد حال تھا بلکہ معیشت کو بھی شدید نقصان ہورہا تھا۔کیونکہ مظفر گڑھ کے دونوں قوم حلقوں میں وسیع وعریض علاقہ ہے جہاں لاکھوں ایکڑ قابل کاشت رقبہ ہے۔
قومی و ملکی اورکسانوں ،مزدوروں کے مفاد میں جمشید دستی جو پارلیمنٹ کے ممبر بھی ہیں نے بروقت اقدام کرکے انتقامی طور پر کئے گئے حکومتی اقدام کا توڑ درست طور پر کیا ہے جس پر کسانوں،مزدوروں اور عام شہریوں میں صرف خوشی کی لہر دوڑ گئی بلکہ ان کے اس اقدام کو سراہا گیا۔


جمشید دستی نے ذاتی مفاد میں یہ کام نہیں کیا۔راقم کو جمشید دستی سے اصولی اختلاف سہی مگر ان کا یہ اقدام عوامی ملکی مفاد میں درست ہے اور کسانوں کیلئے ابتدائی امداد ہے۔جمشید دستی کو عرف عام میں 1122 بھی کہا جاتا ہے،ان کے نزدیک ترستی خشک ہوئی فصلوں اور کسانوں کے آنسو پونچھنے کا یہی واحد اورفوری طریقہ تھا۔جمشید دستی کی شہرت اور ان سے عوامی ہمدردیوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور جمشید دستی کی طویل گرفتاری ان کی شہرت میں دن بدن اضافہ کر رہی ہے،اگر یہ گرفتاری کئی مہینوں تک رہتی تو آئندہ الیکشن جس میں اب 9 ماہ باقی ہیں ان کی یقینی کامیابی پوری طرح پرورش پا جائے گی۔


حکمرانوں اور سیاسی مخالفین کے پاس انتخابی نعرہ کوئی بھی عوام کو تا حال قبول نہ ہوگا۔مظفر گڑھ میں زیادہ تر غریب مزدور کسان ہیں جنہیں نواب ،قریشی،گورمانی،دستی ،گوپانگ،جتوئی جمشید دستی کی نہ مل سکتے ہیں نہ ہی اپنائیت جتا سکتے ہیں، اس لئے جمشید دستی کی گرفتاری کا ہر دن بلکہ ہر لمحہ جمشید دستی کی کامیابی کی ضمانت ثابت ہوگا۔ممکن ہے جب یہ تحریر اشائع ہو اس وقت تک صورتحال تبدیل ہو چکی ہو،یہ درست ہے کہ کوئی خاموشی سے جمشید دستی کی کمزور ہوتی شہرت کا سہارا دینے کیلئے مظفر گڑھ کے منہ زور اور صدیوں سے حاوی جاگیرداروں کو شکست سے دوچار کروانے اور حکومتی شہرت کو بدنام کرنے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہو،کیونکہ اپوزیشن اور نظریاتی سیاستدانوں کے پاس واحد یہی راستہ ہوتا ہے کہ وہ عوام کے دلوں میں ایسے ہی”باغیانہ“ انداز اپنا کر لوگوں کے حقوق حاصل کریں اور حکومت جس کے خلاف پہلے ہی دن سے 75 فیصد لوگ مخالف ووٹ ڈال چکے ہوتے ہیں۔

کیونکہ انتخابات میں ایک حلقہ سے کئی امیدوار ووٹ لیتے ہیں جیتنے والا 25 فیصد ووٹ لیتا ہے،اگر ان کے مخالفین کے ووٹ جمع کئے جائیں تو 75 فیصد ووٹ بنتے ہیں۔جمشید دستی جیسے عوامی لوگ ان 75 فیصد لوگوں کی ہمدردیاں حاصل ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Janoobi Punjab Main Mehroomion Ka Azala Kaun Karay Ga is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 June 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.