ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست کا نیا باب شروع

مسلم لیگ (ن) کے علی اکبر گجر نے تیسری پوزیشن حاصل کرکے بتادیا کہ کراچی میں آج بھی پی ٹی آئی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے ووٹ زیادہ ہیں اگرچہ ضمنی انتخاب کے حوالے سے روایتی نتیجہ حکمران جماعت کے حق میں ہی آتا رہا ہے لیکن سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 کراچی کے ضمنی الیکشن میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی جیت نے ایک تیر سے کئی شکار کر لئے ہیں...

پیر 24 جولائی 2017

MQM Pakistan Ki Siyasat Ka Naya Baab Shuru
سالک مجید:
مسلم لیگ (ن) کے علی اکبر گجر نے تیسری پوزیشن حاصل کرکے بتادیا کہ کراچی میں آج بھی پی ٹی آئی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے ووٹ زیادہ ہیں اگرچہ ضمنی انتخاب کے حوالے سے روایتی نتیجہ حکمران جماعت کے حق میں ہی آتا رہا ہے لیکن سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 114 کراچی کے ضمنی الیکشن میں حکمران جماعت پیپلز پارٹی کی جیت نے ایک تیر سے کئی شکار کر لئے ہیں نہ صرف اپنی صوبائی نشستوں کی تعداد میں اضافہ کر لیا ہے بلکہ مسلم لیگ (ن) کے عرفان اللہ مروت کی چھوڑی ہوئی سیٹ سے مسلم لیگ (ن)کو محروم کر دیا اور ماضی میں عبدالرؤف صدیقی کی شکل میں یہ نشست جیتنے والی ایم کیو ایم پاکستان کو واضح مارجن سے ہرا کر اپنی برتری بھی ثابت کی اور بتادیا کہ کراچی آریشن اور 22 اگست کی الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد کراچی کی سیاسی صورت حال پر کسی ایک جماعت کا کنٹرول نہیں رہا اور سیاسی میدان تمام جماعتوں کے لئے اوپن ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

لہذا پیپلز پارٹی نے محنت کرکے یہ نشت اپنے نام کرلی اور سینیٹر سعید غنی کی محنت رنگ لے آئی جو اس حلقے کے رہائشی امیدوار تھے اور لوگوں سے مسلسل رابطے میں تھے اور ان کے مسائل کو بخوبی سمجھتے ہیں اور لوگوں نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کی بڑی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور علاقے کے مسائل کو صوبائی حکومت ہی ترجیحی بنیاد پر حل کرانے کی صلاحیت اور اہلیت رکھتی ہے لہذا لوگوں نے اس کے امیدوار کو چنا ہے دوسرے نمبر پر ایم کیو ایم پاکستا ن آئی جس نے کامران خان ٹیسوری کو ٹکٹ دیا تھا وہ کچھ عرصہ قبل ہی مسلم لیگ (فنگشنل)کو چھوڑ کر ایم کیو ایم پاکستان میں شامل ہوئے تھے۔

ان کی ایم کیو ایم پاکستان میں شامل ہوئے تھے۔ان کی ایم کیو ایم پاکستان کے لئے کوئی پرانی اور طویل خدمات نہیں ہے لیکن دیگر کارکنوں پر ان کو فوقیت دی گئی جس پر سیاسی حلقوں میں حیرت کا اظہار کیا گیا اور یہ مذاق بھی اڑایا گیا کہ متوسط طبقے کی نمائندہ جماعت نے بھی اپنا ٹکٹ ایک دولت مند امیدوار کے ہاتھ میں تھما دیا اب ڈاکٹر فاروق ستار ہی اس کی بہترین وجہ بیان کر سکتے ہیں کہ آیا ٹکٹ بیچنے کا عمل ایم کیو ایم پاکستان میں بھی شروع ہوچکا ہے ۔

یا واقعی کسی میرٹ کی بنیاد پر یہ ٹکٹ دیا گیا تھا۔بہرحال کامران ٹیسوری نے مقابلہ خوب کیا اور دوسری پوزیشن حاصل کی۔ایم کیو ایم پاکستان نے دھاندلی کا الزام بھی لگادیا اور تمام ووٹوں کی بائیو میٹرک تصدیق کرانے کا مطالبہ بھی کردیا ہے جس پر الیکشن کمیشن نے بھی ایکشن لے لیا اور پیپلز پارٹی کے سعید غنی کی کامیابی کا نوٹیفکیشن فی الحال روکنے کا حکم دیا ہے۔

اس فیصلے پر بھی سیاسی حلقوں میں حیرت کا اظہار کیا گیا کہ صرف الزامات پر نوٹیفکیشن کیوں روک دیا گیا پہلے الزامات کے ساتھ ثبوت طلب کرنے چاہیے تھے ان کی شکایات کا جائزہ لینا چاہیے تھا جانچ پڑتال کے بعد اگر الزمات درست پائے جاتے تو نوٹیفیکیشن روکا جاتا یا اسے معطل یا کالعدم بھی قرار دیا جاسکتا تھا یہ بات اہم ہے کہ پولنگ کے دوران سعید غنی کے حامیوں پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے تھے اور کچھ لوگوں کی نشاندہی پر رینجرز نے کاروائی بھی کی تھی لوگ پکڑے بھی گئے تھے جس پر سعید غنی نے احتجاجی پریس کانفرنس میں رینجرز کے روئیے پر شکایات کا اظہار کر دیا تھا جبکہ ڈی جی رینجرز خود اس حلقے میں پولنگ کے عمل کا جائزہ لینے پہنچے اور پولنگ کی نگرانی رینجرز نے سخت انداز میں کی تاکہ دھاندلی کے امکانات نہ رہیں اس کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان نے دھاندلی کے الزامات لگادئیے اور الیکشن کمیشن نے ان پر ایکشن بھی لے لیا۔

اس صورتحال کے بعد رینجرز کی موجودگی اور نگرانی کے حوالے سے نئے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں کہ اگر دھاندلی ہو رہی تھی تو رینجرز کیا کررہی تھی اور دھاندلی روکنے کے حوالے سے جو اقدامات اور بلند وبانگ دعوے کئے گئے تھے کیا وہ غلط اوربے بنیاد تھے۔کراچی کے ایک حلقے کے ضمنی الیکشن نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ مائنس الطاف کے باوجود ایم کیو ایم پاکستان کا ووٹ بنک موجود ہے اور لوگ مصطفی کمال اینڈ کمپنی اور ان کے سر پرستوں کا ڈالا گیا دانہ چگنے کے لئے تیار نہیں ہے کراچی کی زندہ لاشوں نے ایک بار پھر عمران خان کی پی ٹی آئی کو بھی مسترد کردیا ہے جس کے امیدوار نجیب ہارون کو چوتھی پوزیشن حاصل ہوئی اور سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے انجنیئر نجیب ہارون کا الیکشن جیتنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

انہوں نے اپنی الیکشن مہم کو پر اثر بنانے کے لئے عمران خان کو حلقے کو دورہ کرنے کے لئے راضی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن عمران خان نے اپنی جگہ شیخ رشید کو بھیج دیا اور کراچی کے عوام نے شیخ رشید کی سیاست کا جنازہ نکال دیا لیکن نقصان بیچارے شریف آدمی انجنیئر ہارون نجیب کا ہوگیا اور الیکشن مہم پر کیا گیا بھاری خرچہ ضائع ہوگیا۔ماضی میں پاکستان انجنیئرنگ کونسل کے الیکشن میں ان کو خورشیدشاہ کے بھائی کے ہاتھوں شکست کا مزہ چکھنا پڑا تھا اس مرتبہ پیپلز پارٹی نے ان کو چاروں شانے چت کردیا لیکن نجیب ہارون کی شکست میں خود پی ٹی آئی کے لوگوں کے عدم تعاون نے بھی کردار ادا کیا اور پارٹی کی اندرونی چپقلش اور اختلافات نے پارٹی کو اس حلقے میں بھی شرمناک شکست سے دوچار کرڈالا جس کا بہر حال عمران خان کو نوٹس لینا چاہیے اور عارف علوی ،علی زیدی سمیت تمام متعلقہ حکام سے پوچھ گچھ کرنی چاہیے کہ پی ٹی آئی کا اس حلقے میں اتنا برا حال کیوں ہوا کہ اسے چوتھی پوزیشن ملی اور ٹاپ تھری جماعتوں کے مقابلے میں اس کے ووٹ کی تعداد شرمناک رہی۔

مسلم لیگ (ن)نے بھی تیسری پوزیشن حاصل کی اور علی اکبر گجر نے الیکشن ہار کر بھی پی ٹی آئی کو شکست دیدی ۔یعنی مسلم لیگ (ن) نے تیسری پوزیشن حاصل کی اور پی ٹی آئی کا نمبر چاتھا رہا۔ یہ نشست عرفان اللہ خان مروت نے خالی کی تھی ۔انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر پچھلے الیکشن میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن پھر ان کا ذہن بدل گیا اور انہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔

آصف زرداری سے ملاقات بھی کرلی۔آصف زرداری کی بیٹیوں نے شور مچا دیا کہ یہ شخص پی پی میں نہیں آنا چاہیے کیونکہ بے نظیر بھٹو اس شخص کے خلاف تھیں۔وینا حیات کیس نے دوبارہ شہرت حاصل کرلی اور عرفان اللہ خان مروت کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے معاملے پر آصف زرداری اور بلاول کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور اعلان کیا گیا کہ عرفان اللہ خان مروت کو پارٹی میں نہیں لیا گیا۔عرفان اللہ مروت نے بھی کہا کہ آصف زرداری سے صرف ملاقات ہوئی تھی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

MQM Pakistan Ki Siyasat Ka Naya Baab Shuru is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.