نواز شریف کا عالمی عدالت جانے کا عندیہ

سابق وزیراعظم نواز شریف نااہل قرار دے جانے کے بعد اسلام آباد سے چپ چاپ براستہ موٹروے لاہور جانے کی بجائے اپنے مداحوں اور ہمدردوں سے خطاب کرتے ہوئے روانہ ہوئے ۔ ان کی نہ اہلی کی فیصلہ یقیناً ان کے لئے، ان کے مداحوں اور ان کی پارٹی کیلئے بہت شدید دھچکا ہے ۔ میاں نواز شریف گزشتہ تقریبا تیس سال سے پاکستان سیاست میں سرگرم ہیں۔

جمعرات 17 اگست 2017

Nawaz Sharif Ka Aalmi Adalat Jany Ka Andia
ادیب جاودانی:
سابق وزیراعظم نواز شریف نااہل قرار دے جانے کے بعد اسلام آباد سے چپ چاپ براستہ موٹروے لاہور جانے کی بجائے اپنے مداحوں اور ہمدردوں سے خطاب کرتے ہوئے روانہ ہوئے ۔ ان کی نہ اہلی کی فیصلہ یقیناً ان کے لئے، ان کے مداحوں اور ان کی پارٹی کیلئے بہت شدید دھچکا ہے ۔ میاں نواز شریف گزشتہ تقریبا تیس سال سے پاکستان سیاست میں سرگرم ہیں۔

اس تیس سال کے سیاسی کیرئیر کے دوران توقع کی جانی چاہئے کہ وہ ملک کے آئین سے کماحقہ واقف ہوچکے ہوں گے ۔ لیکن نااہلی کا فیصلہ سننے کے بعد تقریباً ایک ہفتے سے وہ عوامی جلسوں کے حاضرین سے پوچھ رہے ہیں بتاﺅ میرا قصور کیا ہے؟ مجھے کیوں نکالاگیا؟ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔

(جاری ہے)

کوئی کک بیک نہیںلی، کوئی کمیشن حاصل نہیں کیا۔ پھر مجھے کیوں نکالا گیا؟ اپنا قصور عوام سے دریافت کرتے کرتے انہوں نے آخر گوجرانوالہ میں اپنے آپ کو مظلوم قرار دے دیا اور جلسہ گاہ میں ہی اپنے مخاطبین سے سوال کیا ہے ”مظلوم کا ساتھ دو گے؟“ نواز شریف کی یہ مظلومیت سب سے پہلے ان کی بیگم انتخابی مہم میں کام آئے گی۔

یا کم از کم وہ ایسا سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ معزز لوگ بیس کروڑ عوام کے ووٹ حاصل کرنے والے کو گھر بھیج دیتے ہیں کیا یہ مذاق نہیں؟ انہوں نے کہا کہ ”میرا مقدمہ عوام کی عدالت میں ہے“ ”انہوں نے کاغذوں میں نکالا“ آپ پھر وزیراعظم بنا دیں گے اس طرح وہ عوام کے ووٹ اور قانون عدالت کے فیصلے کو ایک دوسرے کے مقابلے پر کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور عدلیہ کے خلاف محاذ آرائی کی فضا پیدا کر رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ آیا میاں نواز شریف واقعی مظلوم ہیں اور عدالت عظمیٰ نے ان کے مقدمے میں قانون و انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلہ کر کے ان پر کوئی ظلم کر دیا ہے۔ کیا واقعی میاں نواز شریف کو یہ معلوم نہیں کہ انہیں کس وجہ سے نکالا گیا؟سابق وزیراعظم نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہوئے کہا ”میں بحثیت وزیراعظم پاکستان اپنے فرائص کا رہائے منصبی ایمانداری اپنی انتہائی صلاحیت اور وفادار ی کے ساتھ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور اور قانون کے مطابق اور ہمیشہ پاکستان کی خود مختاری، سامیت، استحکام، یکجہتی اور خوش حالی کی خاطر انجام دوں گا، اس میں ایمانداری وفاداری اور دستور و قانون کے تقاضوں سے کماحقہ واقفیت لازمی عناصر ہیں یہ ان کے حلف کے اس حصہ سے بھی ظاہر ہے کہ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو برقرار رکھوں گا“ اس کا تحفظ اور دفاع کروںگا۔

عدالت عظمیٰ کا ارادہ آئین پاکستان کے تحت قائم ہونے والا ادارہ ہے اس طرح عدالت عظمیٰ کا احترام، اس کا تحفظ اور اس کا دفاع بھی حلف اٹھانے والے کی ذمہ داری ہے۔ میاں صاحب کی نااہلی کی وجہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ان کا دوسرے ملک میں اقامہ کے تحت منفعت بخش ملازمت حاصل کرنا اور اسے انتخابی گوشواروں میں ظاہر نہ کرنا ہے۔ کیا ایما نداری اور وفاداری کا تقاضا نہ تھا کہ وہ اس حقیقت کو انتخابی گوشواروں میں آشکار کرتے کہ وہ کسی دوسرے ملک میںمنفعت بخش ملازمت پر فائز ہے۔

کیا اخلاق کا تقاضہ نہ تھاکہ وہ اپنی بیرون ملک کی حقیقت کو بیان کر دیتے۔ میاں صاحب کہتے ہیں کہ مجھے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ وصول کرنے کی پاداش میں نکالا گیا، تنخواہ وصول کرنا یا نہ کرنا موضوع نہیں ہے۔ فائدہ بخش ملازمت کو اخفاءمیں رکھنا موضوع ہے۔ میاں صاحب کہتے ہیں کرپشن کرو تو مشکل کرپشن نہ کرو تو مشکل۔ انہیں اس مشکل میں پڑنا ہی نہیں چاہئے تھا اور الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں اس ملازمت کا اندراج کر دینا چاہئے تھا وہ کہتے ہیں بھلا کوئی اپنے بیٹے کی کمپنی سے بھی تنخواہ لیتا ہے؟ ان سے پو چھا جا سکتا ہے کہ رکن پارلیمنٹ ہوتے ہوئے بھلا کوئی اپنے بیٹے کی بیرون ملک کمپنی میں ملازمت اختیار کرتا ہے؟ ایمانداری اور آئین پاکستان سے وفاداری کا تقاضا تھا کہ انتخابی گوشواروں میں اس ملازمت کے بارے میں جو انہوں نے ایک دوسرے ملک میں قائم ہونے والی اپنے بیٹے کی کمپنی میں اختیار کی اندراج کر دیتے۔

یہ اخفاءآئین اور قانون کے مطابق ان کی نااہلی کا سبب بنا ان پر کوئی کوئی ظلم نہیں ہوا ہے‘ قانون کے تقاضے پورے کئے گئے ہیں جے آئی ٹی کی تفتیش سے پہلے کبھی سنا تھا کہ میاں نواز شریف دوبئی میں ایک کمپنی کی ملازمت بھی کرتے ہیں یہ تو جے آئی ٹی کی تفتیش کی وجہ سے معلوم ہوا۔ جے آئی ٹی کی تفتیش کی نوبت ہی نہ آتی اگر میاں صاحب اور ان کے اہل خاندان سپریم کورٹ کے سامنے سو سے زیادہ پیشیوں میں لندن فلیٹس کی خریداری کیلئے جو رقم صرف کی گئی اس کے حصول کے ذرائع اس پر ادا کئے ہوئے ٹیکسوں اور اس لندن تک پہنچے اور فلیٹس کی خریداری میں کام آنے کی ٹریل بتا دیتے۔

میاں صاحب نے ایوان اسمبلی میں کہا تھا کہ یہ ہے وہ وسائل اور ذرائع جن سے لندن فلیٹس خریدے گئے ۔ اگر عدالت کے روبرو ذرائع اور وسائل آشکار کر دیتے تو وہیں مقدمہ ختم ہو جاتا۔ لیکن منی ٹریل مدعا علیہان نے نہیں بتائی۔ مظلومیت کا جو تاثر وہ دے رہے ہیں اس کی وجہ سے ممکن ہے ان کی بیگم کلثوم نوا ز کو مظلومیت کا ووٹ مل جائے۔ سابقہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے منتخب وزیراعظم کی نااہلی کے معاملے کو اگر عالمی عدالت میں لے جاﺅں تو وہ ایک منٹ میں اس فیصلے کو ختم کر دے گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق نواز شریف نے گوجرانولہ سے لاہور روانگی سے قبل مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں انہوں نے عالمی عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Nawaz Sharif Ka Aalmi Adalat Jany Ka Andia is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 August 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.