پانامہ لیکس اور ایک ہی شخص؟

ملک کے 20 کروڑ عوام ملک کی سب سے اہم اور بڑی سیاسی شخصیت تین مرتبہ منتخب ہونے والے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کی سماعت اور نیب (NAB)میں جاری تیز رفتار مقدمات کی سماعتوں کی روداد ، ججز ریمارکس،

بدھ 6 دسمبر 2017

Panama Leaks Aur Aik Hi Shakhs
ملکی سیاسی حالات و واقعات نے ایک گھٹن کی سی کیفیت پیدا کی ہوئی ہے۔ سیاسی فضاء گرد آلود اور کھچاؤ کی سی صورت لئے ہوئے ہے۔ بالخصوص سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف عدالتوں میں جاری مقدمات اس کے علاوہ عمران خان اور PTI کے دیگر کئی لیڈرز جن میں جہانگیرترین، علیم خان کے علاوہ دیگر کئی اہم سیاسی ملکی شخصیات پر سیاہ بادلوں کے سائے منڈلاتے دکھائی دیتے ہیں۔

ملک کے 20 کروڑ عوام ملک کی سب سے اہم اور بڑی سیاسی شخصیت تین مرتبہ منتخب ہونے والے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف عدالتوں میں روزانہ کی بنیاد پر مقدمات کی سماعت اور نیب (NAB)میں جاری تیز رفتار مقدمات کی سماعتوں کی روداد ، ججز ریمارکس، الیکٹرانک میڈیا پر اور پرنٹ میڈیا پر روز دیکھ، سن اور پڑھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

مختلف تجزیہ کاروں ، کالم نگاروں اور اینکرپرسن کے تجزیے اندازے اور گفتگو کی روشنی میں لگتا ہے کہ پاکستان میں صرف اور صرف ایک شخص نواز شریف کرپشن ، لوٹ کھسوٹ اور الزامات سے آلودہ ہے۔

جبکہ پنامالیکس (جس میں نواز شریف کا نام نہیں ہے) اور پیراڈایزلیکس میں دنیا کے مختلف ممالک کے بہت سارے لوگوں کے نام بھی آئے اور اخبارات و الیکٹرانک میڈیا ودیگر ذریعوں سے ان افراد کا دنیا بھر کے لوگوں کو علم ہوا۔ حیرت اور تعجب ہے کہ اس میں پاکستان کے ایک نہیں بلکہ بہت سارے لوگوں کے نام بھی ان فہرستوں میں شامل ہیں لیکن ان افراد کے خلاف آج تک ایسی تیزی ، تندہی اور برق رفتاری نہیں دکھائی دیتی۔

نہ ہی نیب (NAB)کی جانب سے ایسے الزام زدہ کرپٹ افراد کے خلاف کوئی مقدمہ یا ریفرنس کچھ نظر آرہا۔ یہ کیسی پر سراریت لیئے ہوئے خاموشی یا حجاب ہے؟ پاکستانی عوام کے ذہنوں میں ایسے منظر میں سوالات کی گونج ایک فطری بات ہے کہ کیا ملک میں کوئی 10 فیصد یا 100 فیصد نام کا کوئی شخص ہے؟ کوئی کلرک یا سرکاری افسران ، سیاستدان اور دوسرے اداروں کے حاضر یا غیر حاضر افسر کس طرح آج کے کروڑوں پتی ہی نہیں بلکہ اربوں اور کھربوں پتی کیسے بن گئے۔

جن کی نہ 15 یا 30 سال پہلے کوئی جائیداد تھی نہ ہی کوئی معقول کاروبار یا خاندانی وراثت نام کی کوئی حقیقت تھی۔کیا ایسے لوگوں کے لئے قانون یا اداروں کے پاس کوئی اور کسوٹی یا مختلف معیار ہے ؟ کیا یہ افراد ملکی قوانین سے بالا تر ہیں؟ اگر نہیں تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف تیز رفتاری اور توجہ کا عنصر کیوں صفر دکھائی دے رہا ہے۔

جہاں بھی کچھ لوگ جمع ہوتے ہیں یا ملتے ہیں اور ملکی حالات کا ذکر ہوتا ہے تو پوچھتے ہیں کہ کیا تمامتر توجہ ، تیزی اور وسائل کا استعمال کسی ایک شخص اور اس کے خاندان کے خلاف کرنا ہی مقصود ہے کیا اس شخص کو کسی اْجاڑ بیابان سمندری جزیرے پر پہنچاکر دوسروں کی طرف توجہ دی جائے گی اْس وقت تک تو پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ چکا ہوگا ایسا کیوں؟ کیا ہمارے ملکی اداروں کے پاس وسائل کی کی کمی ہے ؟آج تک انسانی سوچ پر کوئی طاقتور یا بااختیار شخص یا ادارے پہرہ نہیں بٹھاسکتے ہیں نہ ہی پابند کر سکتے ہیں۔

انسانی سوچ آزاد رہی ہے اور آزاد ہی رہے گی۔ عوام کی سوچ کی مثبت اور بہتر ی کیلئے انداز اور رویوں اور عمل میں بہتری اور مثبت تبدیلی لانا ضروری ہے۔ تاکہ لوگوں کو جو دکھائی دے صاف اور سچ دکھائی دے۔ فلسفیانہ اور خوبصورت الفاظ کے رنگ سے اور نہ ہی غالب، اقبال، احمد فراز، پروین شاکر یا جالب کے اشعار پڑھنے یا سنانے سے عوام مطمئن نہیں ہوں گے۔

کچھ دیر کے کیلئے واہ واہ ضرور کرتے ہیں۔ لوگ تاریخ ،حق، سچ اور غیر جانبداری کے روشن اصولوں کو نہ صرف اپنے دلوں میں اور کتابوں میں جگہ دیتے ہیں بلکہ سرکا تاج بھی بناتے ہیں۔پاکستانی قوم کی اکثریت تعلیم یافتہ تو نہیں لیکن ملکی سیاسی حوالے سے باشعور ہے اور ملکی معاملات پر اس کی گہری نگاہ ہے۔ لوٹ کھسوٹ ، کرپشن ہو یا وسائل و اختیارات کا درست اور غلط استعمال کہاں ہوا‘ یا ہورہا ہے اور کون کررہا ہے۔

20 کروڑ عوام دیکھ بھی رہے ہیں اور سمجھ بھی رہے ہیں۔ ملکی سیاسی اور عدالتی معاملات پر تائید و حمایت کرنے والے اظہار کررہے ہیں اور ان پر تنقید کرنے والے بھی بہت کچھ کہہ رہے ہیں۔ بالخصوص قانون کو سمجھنے والے بہت سے قانون داں وکلاء اور ریٹائرڈ جج صاحبان بھی غیر مطمئن دکھائی دیتے ہیں اور اس کا اظہار وہ مختلف پلیٹ فارمز اور اخبارات میں اپنے بیانوں کے ذریعے بھی کر رہے ہیں۔ ان تمام باتوں اور صورتحال کے عوام کے فیصلے سے کون انکاری ہوگا ‘ یا روگ لگاپائے گا اور وہ وقت دور نہیں اگست 2018ء قریب ہی ہے۔ جس میں عوام اپنا فیصلہ سنادیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Panama Leaks Aur Aik Hi Shakhs is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 December 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.