پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابی تیاریاں شروع کردیں

زرداری نے کارکنوں کو متحرک کرنے کے لئے بلاول کو میدان میں اُتار دیا، تخت رائیونڈ بھول جائے کہ ادارے قربان کرنے اور ماضی کی تاریخ دہرانے پر ہم چپ رہیں گے

منگل 20 جون 2017

PPP Ne Intakhabi Tayarian Shuru Kar Din
سید ساجد یزدانی:
آئندہ عام انتخابات کی تاریخ تو ابھی واضح نہیں ہے لیکن پاکستان پیپلزپارٹی نے اپنی سیاسی تیاریاں شروع کردی ہیں اور جلسے جلوسوں میں تیزی لانے کے علاوہ اب انتخابی منشور کمیٹی کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔اجلاس میں سینیٹر شیری رحمن ،سینیٹر فرحت اللہ بابر،نفیسہ شاہ،عذرا فضل پیچو ہو اور صابر بلوچ نے شرکت کی۔

سابق وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان قائرہ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔یہ پہلی سیاسی جماعت ہے جس نے منشور کی تیاری کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔بیان کے مطابق سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے اور اس کا ووٹ بینک ملک کے ہر کونے میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عوام کیلئے ایک امید ہے اور ووٹر توقع رکھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی ملک کو اندرونی اور بیرونی بحران سے نکال سکتی ہے۔

پیپلز پارٹی ملک کو جناح کا پاکستان بنانے کے لئے پُر عزم ہے۔
اقلیتوں کے حقوق کو پارٹی کے منشور میں اولین ترجیح دی جائے گی اور تعلیم صحت اور روزگار سب کے لئے کا پروگرام پیش کرے گی۔زراعت،صنعت اور معیشت بھی پیپلز پارٹی کی پالیسیوں کا اہم حصہ رہے ہیں۔پی پی پی نے تو آئندہ انتخابات کے لئے بلاول بھٹو زرداری کا ٹاسک دے کر میدان میں اُتار دیا ہے جو آج کل روزانہ افطار پارٹیوں میں شرکت کر کے کارکنوں کے حوصلے بلند کررہے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی پی صرف سیاسی جماعت نہیں ایک سیاسی خاندان ہے۔پی پی واحد نظریاتی پارٹی ہے جس میں شہیدوں کا لہو شامل ہے۔اکیلا بھی ہوا تو ملک اور جمہوریت کیلئے کھڑا ہوں گا۔بلاول ہاؤس لاہور میں سرگودھا ڈویژن کے رہنماؤں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شاید اس وقت پارٹی مشکل میں ہے لیکن جیالے ساتھ ہیں۔

پارٹی میں شہیدوں کا خون ہے جعلی شیروں کے خلاف لڑیں گے کاغذی شیر اور جعلی کھلاڑی ہمارا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔جیالوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو ڈکٹیٹر شپ کے خلاف لڑے۔ہماری مظبوط تنظیم سازی پارٹی کی ریڑھ کی ہڈی ہے عیدالفطر کے بعد حکومت کو ٹف ٹائم دے گے۔ عید کے بعد پنجاب کے شہر شہر جاؤں گا۔ہار جیت کا علم اللہ کو ہے لیکن عوام کیلئے ہر حد تک جاؤں گا ملک کے عوام اور جمہوریت کیلئے ہر حال میں جدوجہد جاری رکھو گا۔

انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق ،مشرف اور القاعدہ کا مقابلہ کیا۔کاغذی شیر اور جعلی کھلاڑی ہمارا کیا مقابلہ کریں گے۔اس موقع پر پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات چودھری منظور احمد،قائم مقام سیکرٹری جنرل عثمان سلیم ملک،سیکرٹری اطلاعات پنجاب مصطفی نواز کھوکھر بھی موجود تھے۔بلاول بھٹو کی طرف سے ایک ہزار جیالوں کے اعزاز میں آج لاہور میں رائل پام کنٹری کلب میں افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)آئینی اداروں کے خلاف طوفان برپا رکرنا چاہتی ہے،پی پی نے اداروں کے تحفظ کا جو اعلان کیا اس پر عمل کر کے دکھائے گی،مسلم لیگ (ن)اور تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کی بنائی جماعتیں ہیں جو عوامی اور خارجی مسائل حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتیں،ہم ضیاء الحق ،مشرف اور القاعدہ سے لڑے ہیں،مسلم لیگ (ن)کیا چیز ہے،حالات جوں بھی ہوں جیالے مقابلہ کرنا جانتے ہیں بلاول بھٹو زرداری نے جئیے بھٹو کے نعرے سے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پی پی کے جیالوں کو ملکرکام کرنا ہے۔

مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف ایک ہی سکے کے دوررُخ ہوتے ہیں۔ہماری خارجہ پالیسی کے مسائل عروج پر ہیں،سرحدوں پر ہمسائیوں پر کشیدگی چل رہی ہے،خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے کہ تینوں پڑوسی ممالک سے کشیدگی ہے بلوچستان بھی مسائل میں الجھا ہوا ہے ، چاہتا ہوں کہ جلد از جلد تنظیمیں یونین کونسل سطح تک مکمل ہوں۔آصف زرداری اور میں ایک پیج پر ہیں۔

سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے اس کا تحفظ سب کی ذمہ داری ہے۔دوسری جانب ایک بیان میں آصف علی زرداری نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے سپریم کورٹ پر جانبداری اور امتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزام غیر ذمہ دار اور توہین آمیز اور ناقابل قبول ہیں۔انہوں نے شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ نہ صرف معافی مانگیں بلکہ اپنے اس اشتعال انگیز بیان کو واپس لیں۔

ہم نے کبھی عدالتوں پر بندوقیں تاننے کا الزام نہیں لگایا۔یہ انتہائی چونکا دینے والی بات ہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے حسین نواز کی تصویر کو شہباز شریف سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان پر حملہ تصور کرتے ہیں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس بچے کو وہاں بٹھا کر رکھا گیا وپ ذرایاد کریں کہ اس طرح دو مرتبہ منتخب وزیراعظم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو جیل کے باہر اینٹوں پر بیٹھنے پر مجبور کیا گیا جبکہ ان کے بچے بھی ان کے بازوؤں میں تھے۔

اس وقت پیپلز پارٹی نے نہیں کہا کہ سپریم کورٹ نے بندوقیں پیپلز پارٹی کی جانب تان لی ہیں۔ پیپلز پارٹی سب کے احتساب پریقین رکھتی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کے یہ ادارے ہماری قیادت کی قربانیوں سے بنے ہیں۔وزارت عظمی،حکومتیں قربان کیں لیکن اداروں کے فیصلے مانے تخت رائیونڈ بھول جائے ادارے قربان کرنے اور ماضی کی تاریخ دہرانے پر چپ نہیں رہیں گے۔

تصادم کی صورت میں اداروں کے حق میں مسلم لیگ ن کیخلاف مزاحمت کرینگے۔ بلاول بھٹو زرداری نے حسین نواز کی تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسین نواز کی تصویر میں ایسا کیا ہے جس پر شور مچایا جارہا ہے تصویر میں ایسا کچھ نہیں جس سے مظلومیت ثابت ہوں۔تصویر میں حسین نواز باعزت طریقے سے کرسی پر بیٹھے ہیں‘ قانون کی حکمرانی کے دعویدار تصویر سے مظلومیت ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔

ٹیبل پر کاغذ قلم ہر چیز موجود ہے۔میز پر ٹشو پڑے ہیں جس سے وہ اپنا پسینہ پونچھتے ہوں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا کے پارٹی چھوڑ کر جانیوالوں کی پرواہ نہیں،ماضی میں کئی آمروں سے ٹکرا چکے ہیں۔پیپلز پارٹی کے سامنے مسلم لیگ ن کچھ نہیں ،کھلاڑی اور تخت رائیونڈ کو بتا دیں گے کہ پی پی کی قوت کیا ہے،آنے جانیوالوں کی نہ بی بی کو فکر تھی نہ مجھے ہے ہمیں صرف کارکنوں کی پرواہ ہے وہ ہمارے ساتھ اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔

جیالے جنرل ضیاء ،جنرل پرویز مشرف اور القاعدہ سے نہیں ڈرے جعلی شیروں سے کیا گھبرائیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ نواز شریف قانون کی حکمرانی اور اقدار کا درس دیتے رہے،اب پانامہ کیس اور جے آئی ٹی کی کاروائی قانون کی حکمرانی کا بھی امتحان ہے۔پانچ برسوں میں نواز شریف نے رول آف لاء کی بہت باتیں کی ہیں،احتساب شروع تو ہوا دیکھتے ہیں تخت رائے ونڈ کا احتساب ہوتا ہے یا نہیں۔

یہ باتیں انہوں نے لاہور ڈویژن کے عہدیداروں اور ٹکٹ ہولڈروں کے اجلاس اور صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہیں۔قبل ازیں بلاول ہاؤس میں بلاول بھٹو کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری منظور احمد ،سیکرٹری اطلاعات اور دیگر موجود تھے۔بلاول بھٹو نے تمام عہدیداروں کے پاس جا کر فرداََ فرداََ ان سے ہاتھ ملایا اور خیریت بھی دریافت کی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جب کو جے آئی ٹی میں بلایا جارہا ہے ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ہم تاریخ کو دیکھتے ہیں اور تاریخ کا سبق یہ ہے کہ شریف خاندان کا کبھی احتساب نہیں ہوا۔پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ معاملہ یہ نہیں کہ کیا چاہتا ہوں معاملہ یہ ہے کہ قانون کیا چاہتا ہے؟ ہم کہتے ہیں کہ جو بھی ہو قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔پارٹی چھوڑ کر جانیوالے بعض سیاستدانوں کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ پارٹی جانیوالوں کی پریشانی نہیں،جیالے میرے ساتھ ہیں،قبل ازیں بلاول بھٹو نے بلاول ہاؤس میں جیالوں کے ساتھ افطاری کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حقیقی طور پر عوامی بجٹ پیش کیا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا ایمان ہے رمضان برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے لیکن مسلمان سحری اور افطاری اندھیرے میں کررہے ہیں، تخت رائیونڈ میں بجلی جاتی نہیں اور سندھ یں آتی نہیں،آج مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے،یہ کیسی ترقی ہے،غربت بڑھتی جا رہی ہے، لوڈشیڈنگ نے مقدس مہینے میں لوگوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے،لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کا روزگار تباہ ہوگیا‘میاں صاحب کا بجٹ امیروں کا بجٹ ہے‘میاں صاحب کی حکومت میں عوام کا بُرا حال ہے‘میاں صاحب آپ کی حکومت ہے یا عذاب؟ وفاقی بجٹ اور لوڈشیڈنگ نے عوام کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے۔

میاں صاحب آپ نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا،میاں صاحب آپ مان لیں آپ کی حکومت نا اہل ہے ،نواز شریف نے بجٹ نہیں لفظوں کا گورکھ دھندا پیش کیا تھا کیا پورے ملک کے عوام بجلی کابل ادا نہیں کرتے؟ملک میں بجلی ہے گیس ہے اور نہ پانی ہے،وزیر کہتا ہے جو لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں وہ بجلی چور ہیں،ملک میں 20 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے کیا سب بجلی چور ہیں آپ پورے ملک کے عوام کو گالیاں دے رہے ہیں بلاول نے کہا ساتھیو جے آئی ٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔

جے آئی ٹی کی پوچھ گچھ سے ان کی چیخیں نکل رہی ہیں میاں صاحب آپ نے محترمہ بے نظیر شہید کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے اور میڈیا ٹرائل کیا،میاں صاحب اب آپ کو معلوم ہوا تذلیل کیا ہوتی ہے بھٹو شہید کہتے رہے کہ مولوی مشتاق ان کی تذلیل کر رہا ہے۔بھٹو کہتے رہے کہ ایک چمچ ان کے خلاف ہے اس وقت آپ جنرل ضیاء کے ساتھ تھے۔میاں صاحب آپ کے لگائے ہوئے جج شہید بی بی کوگھنٹوں انتظار کراتے اور کیس ملتوی کر دیتے تھے۔

بلاول نے عید کے بعد ساہیوال آنے کا اعلان کیا اس موقعہ پر پیپلز پارٹی کے گروپوں ممتاز انصاری،رانا اعظم،امجد فریدی،پیپلز یونین نیشنل بنک کے صدر محمد اسلم منہاس،نعیم نقوی نے پرانے کارکنوں کو ساتھ لیکر چلنے کے بلاول بھٹو زرداری کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے رانا عامر شہزاد کی حمایت کا اعلان کیا اور پارٹی کو منظم کرنے کے اقدامات کی حمایت کی۔

چیف منسٹر ہاؤس کراچی میں اپنے اعزاز میں دئیے افطار ڈنر سے خطاب میں بلاول نے کہا ہے کہ آزمائش کے وقت باپ بچوں کیلئے ڈھال ہوتا ہے لیکن میاں صاحب نے اپنی کرسی اور اقتدار کو بچانے کیلئے بچوں کو آگے کردیا ہے،پانامہ کیس کے بارے میں سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کا جو بھی فیصلہ آئے میاں صاحب کو اب جانا ہوگا۔ملکی معیشت ایک اکاؤنٹنٹ کے ہاتھ میں دے دی گئی اور ملک کا کوئی وزیر خارجہ بھی نہیں،حکومت معاشی ترقی کے بلند وبانگ دعوے کرتی ہے یہ کیسی معاشی ترقی ہے کہ ایک ڈالر کا مال فروخت کرتے ہیں اور 100 ڈالر کا مال بیرون ملک سے منگواتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

PPP Ne Intakhabi Tayarian Shuru Kar Din is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 June 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.