قدرتی وسائل سے مالامال صوبہ بلوچستان عدم توجہ کا شکار کیوں؟

پاکستان میں قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ بلوچستان وسائل اور خوبصورتی کے اعتبار سے دنیا کہ امیر ترین خطوں میں سے ایک ہے۔

ہفتہ 13 مئی 2017

Qudarti Wasayel Se Mala Maal Balochistan Adam Tawajoh Ka Shikar Kiun
رابعہ عظمت:
پاکستان میں قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ بلوچستان وسائل اور خوبصورتی کے اعتبار سے دنیا کہ امیر ترین خطوں میں سے ایک ہے۔
لیکن اس خطے کو لوگ مسائل کے انبار تلے دبے ہوئے ہیں،یہاں آتش فشاں پہاڑ بھی ہیں جنہیں دیکھنے کے لئے جگہ جگہ سے لوگ آتے ہیں،اور یہاں کے ساحل سمندر اب بھی خوبصورت نیلے پانیوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔

پاکستان جغرافیائی اعتبار سے وسط اشیاء میں ترقی کی علامت ہے۔یہی وجہ ہے کہ بعض قوتیں وطن عزیز کو اس حیثیت پر نہیں دیکھنا چاہتیں ۔اور سی پیک منصوبے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 45 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے پاکستان خطے میں مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔

(جاری ہے)

اور اگرپاکستان جنوبی ایشیاء وسط اشیاء اور چین کو یکجا کرنے میں کامیاب ہواتو اس خطے میں تین ارب کی آبادی پر مشتمل اقتصادی اور تجارتی مارکیٹ قائم ہوسکتی ہے،یہ بھی خوش آئند بات ہے کہ حکومت کی طرف اقتصادی راہدری منصوبے کے حوالے سے کسی بھی صوبے یا خطے کی حق تلفی نہ کرنے اور تمام تحفظات کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ توانائی کے منصوبوں کی تکمیل کے بغیر قومی ترقی ممکن نہیں،یہی وجہ ہے کہ اقتصادی راہداری کے تحت 36 ارب ڈالر کی خطیر رقم صرف توانائی کے منصوبوں پر خرچ کرنے کیلئے مختص کی گئی ہے،ان منصوبوں پر خرچ کرنے کیلئے مختص کی گئی ہے،ان منصوبوں کو بعد میں نیشنل گریڈ سے منسلک کیا جائیگا،تاکہ تمام صوبوں کو ضرورت کے مطابق بجلی میسر آسکے۔

پاکستان کو ان دنوں بدترین توانائی بحران کا سامنا ہے اور حکومت بھی توانائی بحران کا سامناہے اور حکومت بھی توانائی کے ذرائع حاصل کرنے کے لیے ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہے۔پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے،اس صوبے میں اب تک بڑے بڑے معدنی ذخائر دریافت ہوئے ہیں او ر مختلف کمپنیاں صوبے کہ مختلف علاقوں میں یہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں،حال ہی میں صوبے کہ تین اضلاع میں زیرزمین گیس کے بڑے ذخائر کو تلاش کیا گیا ہے۔

جسے اب بروئے کار لانے کے لئے تیزی سے اقدامات کئے جارہے ہیں۔پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں 1952ء میں ضلع ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں گیس کے زیر زمین ذخائر دریافت ہوئے تھے۔جہاں سے گیس نکالنے کے لئے 90 سے زائدٹیوب ویل لگائے گئے تھے،تا ہم صوبے میں بدامنی کے واقعات کے بعد ان میں دو درجن سے زائد ٹیوب ویل کو بارودی مواد اور دیسی ساختہ بم (ائی ای ڈی) سے تباہ کیا گیا اورگیس کو صاف کرنے والے پلانٹ پر بھی کئی بار حملہ کیا گیا،یاد رہے کہ بلوچستان کے ضلع زیارت کے علاقے زرغون سے بھی گیس نکالی جا رہی ہے ۔

بلوچستان سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کی بدولت جہاں ملک کے بعض علاقوں میں صنعتی انقلاب کی بنیاد رکھ دی گئی ہے وہیں بلوچستان کا 95 فیصد علاقے اب بھی اس سہولت سے محروم ہے۔سابقہ اور موجودہ حکومتوں کی مبینہ بدعنوانی اور ناقص طرز حکمرانی کے باعث گیس کی اربوں کی آمدن اس پسماندہ صوبے کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کا باعث نہیں بن سکی بلکہ قیمتی وسائل کے حامل صوبے میں غربت کی شرح 74 فیصد سے بھی بڑھ گئی ہے۔

بلوچستان کا رقبہ پاکستان کے آدھے رقبے کے برابر ہے اور یہاں آبادی کم ہونے کی وجہ سے صوبے میں توانائی بحران کے ساتھ ساتھ مواصلات(ٹیلی کمیونیکیشن) کے بہت سے مسائل کا سامنا ہے ان مسائل کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت اور محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کوششوں اور توجہ سے بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برابرلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑنی چاہیے۔

صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔کہ وہ عوام کو باخبر اور سہولیات کی فراہمی کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور اس حوالے تو سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن کے کنوینئر سینیٹر تاج محمد آفریدی نے بھی کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی اور محرومی کو دور کرنے کے لئے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر صوبائی حکومت کو بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔

آوران،مشکے،قلت،ڈیرہ بگٹی،کاہان اور بعض دوسرے علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن اور فائبر آپٹک کے حوالے سے لاء اینڈ آرڈر کی وجہ سے مسائل کاسامنا ہے،اگر بظاہر دیکھا جائے تو بلوچستان میں ٹیلی کمیونیکیشن کے حوالے سے وہ اقدامات نہیں کئے گئے جو کرنے کی ضرورت تھی لیکن یہ بھی خوش آئند امر ہے کہ اڑھائی تین سال سے حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔

ماضی میں اواران قلات اور دیگر علاقوں میں شرپسندوں کی طرف سے ٹیلی کمیونیکیشن ٹاور او ر فائبر آپٹکس کو دھماکہ خیز مواد سے نقصان پہنچایا گیا ،تا ہم اب امن وامان کی صورتحال میں نمایاں بہتری کے بعدصوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے صوبے میں کمیونیکیشن کے زیرالتواء منصوبے جلدشروع کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔صوبے کے دوردراز علاقوں میں کمیونیکیشن ٹاورز کی تنصیب میں کمشنر ڈپٹی کمشنر اور علاقے کہ قبائلی عمائدین کو اعتماد میں لیا جائے گا جہاں فائبر آپٹک یا ٹاورز میں کسی بھی قسم کے حوالے سے شکایات ہو تو فوری طور پر ان کے مدد سے اس کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

بلوچستان کے مسائل اتنا پچیدہ نہیں ہیں جتنے کہ دکھائی دیتے ہیں بس ایک کامل حکمت عملی کی ضرورت ہے جس کے ذریعے تمام محروم طبقات کی محرومیوں کو ختم کیا جا سکتا ہے،اب تو سی پیک کے تحت تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔اس خطے کی ہی مرہون منت پاکستان کو اس راہداری کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔بلوچستان میں وسائل بھی ہیں ،نظارے بھی لیکن اس کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں،یہاں ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچ عوام کو تنہا نہ چھوڑا جائے کیونکہ پاکستان کا مخالف تنہائی کا فائدہ اٹھانا بخوبی جانتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qudarti Wasayel Se Mala Maal Balochistan Adam Tawajoh Ka Shikar Kiun is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.