سیاست اور اخلاقیات

معاشرہ افراد کے اجتماعی مجموعہ کا نام ہے جس میں افراد کے انفرادی اور اجتمائی اصولوں اور طریقہ کار کسی ضابطے کے تحت لا کر ضرورتوں اور حقوق و فرائض کو سر انجام دینے کے اصول کو کسی انداز میں ترتیب دینے کا نام ہے۔ پاکستان کی سیاست یوں تو قیام پاکستان سے لے کر آج تک بے ہنگم رہی اور کسی قسم کی اخلاقی اصولوں کی پابندی سے آزاد رہی

پیر 24 جولائی 2017

Siasat or Ikhlaqiyat
آغا وقار احمدخاں:
معاشرہ افراد کے اجتماعی مجموعہ کا نام ہے جس میں افراد کے انفرادی اور اجتمائی اصولوں اور طریقہ کار کسی ضابطے کے تحت لا کر ضرورتوں اور حقوق و فرائض کو سر انجام دینے کے اصول کو کسی انداز میں ترتیب دینے کا نام ہے۔ پاکستان کی سیاست یوں تو قیام پاکستان سے لے کر آج تک بے ہنگم رہی اور کسی قسم کی اخلاقی اصولوں کی پابندی سے آزاد رہی۔

قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ ہونے والا وقعہ کراچی (دیناناتھ ہال) ہو یا خان لیاقت علی خان کی شہادت کا واقعہ ہو لیکن دورِ ایوب خان میں مادرِملت محترمہ فاطمہ جناح کے الیکشن کا دور ہو جس دور میں پہلی دفعہ اخلاقی قدروں کا قتلِ عام ہوا ، سیاست اور جمہوریت جیسی پاکیزہ عبادت میں بیہودہ اور غیر اخلاقی لفظوں کا استعمال شروع ہوا۔

(جاری ہے)

سیاسی عمل اور جمہوری جدوجہد کو بازاری لچر زبان اورکردار کشی کو سیاست کا حصہ بنا دیا گیا۔

ایوب خان نے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے محترمہ فاطمہ جناح پر اپنی ذہنی غلاظت کے انبار لگا دئیے اور الزام تراشی جھوٹ اور بداخلاقی کی سیاست کا آغاز اسی دور سے شروع ہوا۔ حمود رحما ن کمیشن رپورٹ میں سقوطِ ڈھاکہ کے متعلق یحییٰ خان کی شخصیت اور ذات کے ایسے پہلو بیان کئے جن کو یہاں رقم کرتے ہوئے بھی مجھے شرم محسوس ہوتی ہے۔ ذاتی عیاشی اور بدکاری میں مشغول سْرور و شباب کی محفلوں میں بدمست حکمران وقت نے اپنے غلط فیصلوں سے اس ملک کو دولخت کر دیا۔

مگر افسوس کہ ا ٓج تک سقوط ڈھاکہ کی حمود الرحمن کی کمیشن رپورٹ اصولی طور پر عوام الناس کے سامنے نہیں لائی گئی اور آج تک یہ معمہ قوم کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں۔
سیاست میں اخلاقیات کا فقدان اور ایک دوسرے کو غدار کہنے کی رسم تو ایوب خان اور مادرِملت محترم فاطمہ جناح کے الیکشن کے دنوں سے ہی شروع ہو گئی تھی جو بعد میں انتہائی محترم اور حب الوطن سیاستدانوں پر یکے بعد دیگرے غیر ملکی ایجنٹ اور غدار کے لقب سے نوازا گیا اور کم و بیش ہر سیاستدان پر یہ ثبت ہوئی۔

پاکستان میں کسی سیاستدان کوغیر ملکی ایجنٹ اورغدار کہنا ایک سیاسی وطیرہ بن کر رہ گیا اور اس الزام کی زد میں کم و بیش تمام سیاستدان چاہے وہ شیخ مجیب الرحمن ہو یا خان عبدالولی خان ہوں یا ذوالفقار علی بھٹو اور ان کے بعد آنے والے ان کے جانشین ہوں اور اس الزام سے سٹیبلیشمنٹ کی گود میں پلنے والے سیاستدان یا حکمرانوں کو بھی غداری کے الزام کا سامنا کرنا پڑا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ان میں سے بیشتر سیاستدانوں کو بعد میں حب الوطن قرار دیا گیا یہ ایک المیہ سے کم نہیں۔

سینٹ ہو یا قومی اسمبلی حتٰی کہ صوبائی اسمبلی میں بھی غیر پارلیمانی فقروں کی گونج سنائی دیتی ہے۔
اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ 1973کا آئین منظور کرنے والی اسمبلی کے اجلاسوں میں بھی بیشتر دفعہ غیر سیاسی اور غیراخلاقی فقروں کا استعمال ہوا جوکہ بعد میں اسمبلی کی کاروائی سے حدف کر دیئے گئے۔ ملک میں اخلاقی قدریں بتدریج فقدان کا شکار ہوتی گئیں اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ انہی اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے اشرافیہ نے مسلم اْمہ کی پہلی خاتون پرائم منسٹر کے متعلق بھی کچھ ایسی زبان کا استعمال کیا گیا جو کہ بعد میں حذف کرنا پڑی۔

تو میں یہ بات کہنے میں عار محسوس نہیں کرتا کہ ہمارے سیاستدانوں میں بنیادی و اخلاقی تربیت کا فقدان ہے اور ان کو کسی اسلامی معاشرے کی اخلاقیات و تہذیب وتمدن کی تربیت دینے کی اشد ضرورت ہے۔ہم مشرق میں رہتے ہیں اور مشرق کی قدریں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جس میں اسلامی قدورں کی اہمیت اپنی جگہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔

سندھ ، بلوچستان ، پنجاب اور خیبر پختون خواہ اپنی اپنی معاشی قدروں میں انفرادیت رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کا احترام کرنا تمام صوبوں کی اخلاقیات میں نمایاں ہیں مگر بدقسمتی سے اس سیاسی دنگل نے تمام اصولوں، قدروں اور اخلاقیات کو دفن کر دیا ہے۔اپوزیشن ہو یا حکمران پارٹی یہ قوانین سب پر لاگو ہوتے ہیں اگر معاشرتی قدروں کا احترام نہ کیا گیا تو یہ معاشرہ ایک ایسی تباہی کی طرف چل نکلے گا کہ پھریہ کہ اس پر اختیار رکھنا کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈروں کے ہاتھ میں نہیں رہے گا۔آج کل ٹی وی چینلز پر اور میڈیا ٹاکس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اخلاقیات کی حدود سے متجاوز ہے، ایسا کرنے والوں کو مگر اس کا احساس دلائے گا کون؟؟؟

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Siasat or Ikhlaqiyat is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.