وزیراعظم سے استعفیٰ کے مطالبے پر کارکنوں میں غم و غصہ

قومی سیاست میں گرما گرمی عروج پر ہے۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے جیالوں کو جگانے اور پارٹی پلیٹ فارم پر سرگرم کرنے کے جس مشن کا آغاز کیا تھا قمرالزمان کائرہ اس کی تکمیل کے لئے لاہور کے گلی کوچوں اور نواحی آبادیوں میں سرگرم عمل ہیں تاکہ 4مئی کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف جیالوں کا بڑا اجتماع کر سکیں

ہفتہ 6 مئی 2017

Wazir e Azam Se Astefe K Mutalbe Per
فرخ سعید خواجہ:
قومی سیاست میں گرما گرمی عروج پر ہے۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے جیالوں کو جگانے اور پارٹی پلیٹ فارم پر سرگرم کرنے کے جس مشن کا آغاز کیا تھا قمرالزمان کائرہ اس کی تکمیل کے لئے لاہور کے گلی کوچوں اور نواحی آبادیوں میں سرگرم عمل ہیں تاکہ 4مئی کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف جیالوں کا بڑا اجتماع کر سکیں۔

پیپلز پارٹی نے یہ جانتے بوجھتے ہوئے کہ مینار پاکستان کے باغات اب گریٹر اقبال پارک میں تبدیل ہو چکے ہیں اور حکومت وہاں کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں دے گی اس کے باوجود بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف مینار پاکستان میں اسی جگہ احتجاجی کیمپ لگانے کا اعلان کیا جہاں پیپلز پارٹی کے سابقہ دور میں خود وزیر اعلیٰ پنجاب نے کیمپ لگا کر احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم 2مئی کو قمرالزمان کائرہ نے پیکو روڈ پر ایک پارٹی اجتماع میں احتجاجی کیمپ کے مقام کی تبدیلی کا اعلان کیا اور کہا حکمران ہمارے احتجاجی کیمپ سے خوفزدہ ہو گئے ہیں اور انہوں نے مینار پاکستان کے سائے تلے احتجاج کی اجازت نہیں دی چنانچہ اب ہم ناصر باغ میں احتجاجی کیمپ لگائیں گے۔ قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا کہ حکمران پیپلز پارٹی سے خوفزدہ ہیں اگر وہ ہمارے احتجاجی کیمپ سے خوفزدہ ہو گئے ہیں تو پھر بلاول بھٹو زرداری کے جلسوں پر ان کا کیا حال ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 4مئی کو ناصر باغ میں احتجاجی کیمپ ہی نہیں لگائے گی بلکہ کیمپ میں ڈبہ رکھ کر ایسی تجاویز بھی جمع کرے گی جن کے ذریعے لوڈشیڈنگ میں ناکامی پر شہباز شریف کا نام تبدیل کیا جا سکے۔ بہرحال پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں یہی فرق ہے کہ پی ٹی آئی جہاں کیمپ لگانے یا جلسے کا اعلان کرتی ہے حکومتی ناراضگی کی پرواہ کئے بغیر عمل کر گزرتی ہے جبکہ پیپلز پارٹی کی ”مفاہمانہ پالیسی“ میں اب بھی ان کی کمزوری کی جھلک دیکھی جا سکتی ہے۔

دیکھئے آج کے احتجاجی کیمپ کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
ادھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار بھی اس ہفتے لاہور آئے، کارکنوں سے ملے، پریس کلب گئے، ہائی کورٹ بار میں وکلا سے خطاب کیا اور داتا دربار پر حاضری دی۔ ان کے دورہ لاہور سے ایم کیو ایم کے گھروں میں بیٹھے کارکنوں میں سے کچھ دوبارہ میدان میں آ نکلے ہیں لیکن پاک سرزمین پارٹی نے لاہور میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو خاصا گہرا گھاوٴ لگایا ہے۔

افتخار اکبر رندھاوا اور سیف یار علی خان نے لاہور میں جن لوگوں کو متحرک کیا تھا ان کی زیادہ تر تعداد ایم کیو ایم سے دور ہو چکی ہے اور اب پاک سرزمین پارٹی کا حصہ ہے۔
پی ٹی آئی پانامہ کے محاذ پر بہت زیادہ سرگرم رہنے کے بعد اب لگتا ہے سستا رہی ہے البتہ پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان کی ٹیم اور سابق صدر پنجاب اعجاز چودھری سمیت صدر لاہور ولید اقبال وقتاً فوقتاً اپنی موجودگی کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔

تحریک انصاف آزاد کشمیر کے سیکرٹری جنرل دیوان غلام محی الدین متذکرہ بالا تینوں گروپوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لئے کوشاں ہیں اور جلد ہی اس سلسلے میں اپنی رہائش گاہ شاہ جمال پر ان سب کا مشترکہ اجتماع کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ مزدوروں کے عالمی دن یکم مئی پر پی ٹی آئی، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی کے پاس شو آف پاور کے مواقع تھے لیکن پی ٹی آئی نے دفتر لاہور میں ولید اقبال کی سرکردگی میں ایک تقریب میں حاضری ڈالنے پر ہی اکتفا کیا جہاں چودھری سرور، اعجاز چودھری، میاں محمودالرشید بھی موجود تھے۔

اپوزیشن میں ان کی حریف پیپلز پارٹی نے بھی یکم مئی پر کوئی قابل ذکر ریلی یا جلسہ نہیں کیا البتہ لاہور پریس کلب میں سیمینار کرنے کے علاوہ چودھری منظور، عبدالقادر شاہین اور سلیم مغل کے تربیت یافتہ مزدوروں، جیالوں کی ایک مختصر ریلی نکالی۔ دو ایک چھوٹے موٹے دیگر اجتماعات بھی کئے لیکن یکم مئی کا اصل میلہ مسلم لیگ (ن) نے لوٹ لیا۔ ایوان اقبال میں یکم مئی کی تقریب کے دولہا وزیر اعلیٰ شہباز شریف کو ہونا تھا لیکن وہ ڈان لیکس سے پیدا شدہ بحران کو حل کرنے کے لئے اسلام آباد چلے گئے تھے سو ان کی جگہ وزیر محنت پنجاب راجہ اشفاق سرور نے تقریب کی صدارت کی۔

ایوان اقبال کی تقریب میں سرکاری رنگ نمایاں تھا جس میں وزارت محنت پنجاب کے حکام کی بڑی تعداد کے علاوہ ان کے زیر اہتمام صنعتی اداروں کے ملازمین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) لیبر ونگ کے سابق رہنما چودھری شہزاد انور اپنی قائم کردہ نوزائیدہ لیبر فیڈریشن کے رہنماوٴں سمیت موجود تھے۔ ان مزدور رہنماوٴں میں جہاں سرکاری محکموں کے مزدور لیڈر بھی تھے لیکن زیادہ تر کا تعلق لاہور کے صنعتی اداروں کے ساتھ تھا۔

ایوان اقبال سے لگ بھگ ایک فرلانگ کے فاصلے پر الحمرا ہال نمبر 2میں مسلم لیگ ن کا سیاسی شو تھا۔ مسلم لیگ ن لیبر ونگ پنجاب کے صدر سید مشتاق حسین شاہ نے پچھلے کئی برسوں کی طرح اس برس بھی مسلم لیگ (ن) لیبر ونگ کے زیر اہتمام یوم مئی کی مرکزی تقریب الحمرا ہال نمبر 2میں رکھی تھی۔ اس کی صدارت مسلم لیگ (ن) پنجاب کے سابق جنرل سیکرٹری اور وزیر محنت پنجاب راجہ اشفاق سرور اور صدر لیبر ونگ پنجاب سید مشتاق حسین شاہ نے مشترکہ طور پر کی۔

وفاقی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور کامران مائیکل، صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن پنجاب کے سینئر نائب صدر ملک ندیم کامران، وزیر صحت پنجاب اور مسلم لیگ (ن) لاہور کے جنرل سیکرٹری خواجہ عمران نذیر، وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی اور ایم ایس ایف کے مرکزی صدر رانا محمد ارشد، یوتھ ونگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری سردار خالد ملک‘ لیبر ونگ کے رہنما چودھری ذوالفقار، رانا شہباز سمیت مزدور رہنما و کارکنوں اور مسلم لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد الحمرا ہال کے اندر اور باہر موجود تھی۔

پانامہ کیس کے نتیجے میں وزیراعظم نواز شریف سے استعفے مانگنے کے اپوزیشن کے مطالبے پر مسلم لیگی کارکن خاصے غصے میں دکھائی دئیے۔ تاہم سیاست میں گرم سرد دیکے صوبائی وزراء ملک ندیم کامران اور خواجہ عمران نذیر نے اپنے کارکنوں کو نہ صرف کنٹرول میں رکھا بلکہ انہیں تلقین کی سیاسی مخالفن کی انتہا پسندی کا جواب صبر اور دلیل کے ساتھ دیا کریں۔

اس موقع پر مسلم لیگی کارکنوں نے کامران مائیکل، راجہ اشفاق سرور، سید مشتاق حسین شاہ، ملک ندیم کامران اور خواجہ عمران نذیرکے ساتھ سلفیاں بنوائیں۔ یوم مئی کی مسلم لیگ ن لیبر ونگ کی تقریب میں مزدوروں کے حقوق کے لئے جہاں حکومت پنجاب کے بہت سے کاموں کو سراہا گیا وہاں ان کی طرف سے یہ مطالبہ بھی سامنے آیا کہ ای او بی آئی کی جانب سے ورکروں کی کم از کم پنشن 5ہزار 2 سو روپے سے بڑھا کر کم از کم 10ہزار روپے کی جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بوڑھوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں نے بھی اس مطالبے کی پرزور تائید کی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Wazir e Azam Se Astefe K Mutalbe Per is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 May 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.