ملک گیر سیلاب

الخدمت فاؤنڈیشن کی امدادی سرگرمیاں۔۔۔۔ کہیں زندگی کا دارومدار، مال مویشی تو کہیں برسوں کے خواب اور عمر بھر کی کمائی تو کہیں سپنے سجائی آنکھوں کا جہیز۔طوفانی بارشوں اور سیلاب کے ہاتھوں لٹے پٹے ہزاروں خاندانوں کی لاکھوں دْکھ بھری داستانیں

ہفتہ 29 اگست 2015

Alkhidmat Foundation Ki Imdaadi Sargarmiyaan
شعیب احمد ہاشمی:
جولائی اوراگست میں گلگت بلتستان ، خیبر پختونخوا ،آزاد کشمیر ، پنجاب اور سندھ میں ہونے والی طوفانی بارشوں ایسے تباہ کن سیلاب کی شکل اختیار کی کہ یہ بے رحم موجیں بد ترین آفت بن کر سامنے آئیں۔بارشوں کا یہ سیلابی پانی کہیں سر پہ چھت، کچا مکان بہا لے گیا تو کہیں مہینوں کی محنت، تیار فصلیں۔۔ کہیں زندگی کا دارومدار، مال مویشی تو کہیں برسوں کے خواب اور عمر بھر کی کمائی تو کہیں سپنے سجائی آنکھوں کا جہیز۔

طوفانی بارشوں اور سیلاب کے ہاتھوں لٹے پٹے ہزاروں خاندانوں کی لاکھوں دْکھ بھری داستانیں۔پہاڑی علاقوں میں گلیشئر پگھلنے ، بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث اور میدانی علاقوں میں شدید بارشوں ،دریاؤں ندی نالوں میں طغیانی اور بند ٹوٹنے کے باعث اب تک 219 افراد جاں بحق اور 183 شدید زخمی ہو چکے ہیں۔

(جاری ہے)

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی24 اگست تک کی رپورٹ کے مطابق 23,934 گھراور4,065 دیہات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

جبکہ مجموعی طور پر15,29,189نفوذ پر مشتمل آبادی متاثر ہوئی ہے۔خیبر پختونخوا میں گندم ، مکئی، جوار، چاول۔پنجاب میں کپاس، مونگ، گنا اورسندھ میں بھی کپاس، گنااور مونگ کی فصلیں بْری طرح تباہ ہو چکی ہیں۔ مختلف علاقوں میں 4 فٹ سے7 فٹ کھڑے ہونے والے پانی نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا اور لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی طرف نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

لاشیں دفنانے کے لئے زمین میسر نہیں۔موسمیاتی رپورٹ اور دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کے پیش نظر دریائے سندھ کے بعد دریائے چناب کے نواحی علاقوں میں بھی سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔جس سے مزید نقصان کا اندیشہ ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن چونکہ پاکستان میں رضاکاروں کا سب سے بڑا نیٹ ورک رکھنے والا ادارہ ہے اور ملک خدا داد میں آنے والے ناگہانی آفات کے بڑے واقعات میں ریسکیو اور ریلیف کا وسیع تجربہ رکھتا ہے اِسی لیے شعبہ”نا گہانی آفات سے بچاؤ“ کا فعال ہونا ہمیشہ سے الخدمت فاؤنڈیشن کی پہلی ترجیح رہی ہے۔

موسم برسات کے آغاز ہوتے ہی الخدمت فاؤنڈیشن نے تمام اضلاع میں ممکنہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کو الرٹ کر دیا گیا تھا ۔ تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے نتیجے میں بچاؤ کی کوشش اوربہتر انداز میں خدمات سر انجام دی جا سکیں۔الخدمت ڈیزاسٹر سیل میں رضاکاروں کے پاس ریسکیو کا سامان موٹر بوٹس، لائف جیکٹس ، لونگ بوٹس ، رسوں ،سرچ لائٹ ، جال اور جنریٹر سمیت دیگر ضروری سامان دستیاب ہوتا ہے تاکہ وہ اپنی جان محفوظ ر کھتے ہوئے مزید افراد کی جان بچا سکیں۔

نا گہانی آفات پر کسی کا کنٹرول نہیں۔ لیکن موثر منصوبہ بندی اور مشق سے ایسی صورتحال میں زیادہ نقصان سے بچا جا سکتا ہے اور یہی الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کا کام ہے۔
سب سے پہلے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے چترال میں 27 رمضان سے شروع ہونے والے سیلابی ریلوں نے تاریخ کی بد ترین تباہی مچائی۔جہاں ایک طرف برساتی نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے گھروں ، کھیتوں اور تجارتی مراکز کو نقصان پہنچایا۔

وہیں دوسری طرف دریائے چترال کئی ایکٹر اراضی بہا لے گیا۔پل اور سڑکیں بہہ گئیں اور زمینی راستے منقطع ہو گئے۔ایسے میں الخدمت کے رضاکاروں نے سڑکوں اور واٹر چینلز کی بحالی سمیت دور دراز علاقوں میں خچروں کے ذریعے پیدل چل کر امدادی سامان پہنچایا اور ہمت و عظمت کی ایک نئی تاریخ رقم کی۔اِسی طرح میدانی علاقوں میں گرے ہوئے مکانات سے سامان نکالنے سے لے کرمتاثرین کو محفوظ مقامات تک پہنچانے اور طبی امداد سے لے کر خشک راشن ،خیمے اور ترپال مہیا کرنے تک الخدمت ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں متحرک نظر آئیں۔

حالیہ سیلاب میں بھی الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکاروں نے الخدمت کے 3,200 رضاکار امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور اب تک11 موٹر بوٹس ، رسوں، ٹیوبز اور 73 گاڑیوں کی مدد سے 17,850 متاثرین کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا چکا ہے۔متاثرہ علاقوں میں اب تک 45,000خاندانوں کو پکا پکایا کھانا اور 10,000خاندانوں کو خشک راشن فراہم کیا جا چکا ہے۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے 76میڈیکل کیمپس لگائے گئے جن میں 13,000سے زائد افراد کو طبی سہولیات مہیا کی جا چکی ہیں جبکہ34 ایمبولینس بھی متاثرہ علاقوں میں مریضوں کو لانے لے جانے میں مصروف عمل ہیں۔

پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہونے والے خاندانوں کے لئے گھانچے سکردو،کوٹ مٹھن ،راجن پور،میانوالی ،خیرپور،اورلاڑکانہ میں خیمہ بستیاں قائم کر دی ہیں جن کا مقصد سیلاب سے بے گھر ہونے والے خاندانوں کو چھت مہیاکرنا ہے۔ دور دراز علاقوں میں 2,000 خیمے اور 5,000ترپال بھی تقسیم کئے جا چکے ہیں۔متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے 18واٹر ٹینک اور ایک واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی کام کر رہا ہے جو روزانہ ڈھائی لاکھ لٹر پانی متاثرین تک پہنچا رہا ہے۔


متاثرہ علاقوں میں ہونے والے نقصانات اور الخدمت کی امدای سرگرمیوں کے جائزے کے لئے الخدمت فاؤنڈیشن کے مرکزی صدر محمد عبد الشکور، نائب صدر سید احسان اللہ وقاص،سیکرٹری جنرل شاہد اقبال،الخدمت خیبر پختونخوا کے صدر نورالحق، الخدمت پنجاب کے صدر راؤ محمد ظفر ،الخدمت سندھ کے صدر ڈاکٹر تبسم جعفری ، الخدمت بلوچستان کے صدر عاصم سنجرانی اور الخدمت گلگت بلتستان کے صدر حبیب الرحمن سمیت دیگر ذمہ داران کے ہمراہ وقتا فوقتا متاثرہ اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں۔

دریائے سندھ کے سیلاب کے بعد دریائے چناب کا خطرہ ہے اور اب تک سیلاب سے14لاکھ سے زائد افراد کا متاثر ہونا ایک المیہ ہے۔ ہمارے ہم وطن مصیبت میں ہیں۔ایسے میں ہمیں حالات کے مارے اْن بے کس بہن بھائیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے جو اپنے گھروں سے دور بے سرو سامانی کے عالم میں موسم کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں۔ان بچوں،بوڑھوں اورخواتین ومرد حضرات کو ہماری مدد کی ضرورت ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن متاثرین کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔قربانی کے موقع پر متاثرین میں گوشت پہنچانے اور موسم سرما کے پیش نظر ونٹر پیکج کی تقسیم کا منصوبہ بنایا جس کے ساتھ ساتھ خشک راشن، ہائی جین کٹس اور طبی سہولیات کی فراہمی جاری رہے گی ۔یہ عام افراد کا الخدمت فاؤنڈیشن پر اعتماد اور بھروسہ ہی ہے کہ جب جب الخدمت فاؤنڈیشن نے کسی مشکل گھڑی میں اپیل کی، تو عوام الناس نے زندہ قوم کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کے لئے دل کھول کر مدد کی۔

آئیے اپنے گھروں سے دور اِن مصیبت زدہ بہن بھائیوں کے زخموں پر مرہم رکھیں کہ بے شک آپ کی انسانیت کے لئے کی جانے والی کاوشیں دنیا میں دلی سکون کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی بہترین اجر کا باعث بنے گی۔آگے بڑھئے ساتھ دیجئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Alkhidmat Foundation Ki Imdaadi Sargarmiyaan is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 August 2015 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.